Tag: Police

  • وزیراعظم کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس اختتام پزیر

    وزیراعظم کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس اختتام پزیر

    اسلام آباد :  وزیراعظم نواز شریف کے زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پارلیمنٹ کا مشترکا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

    موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعظم نواز شریف کے زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ریاستی اداروں پر حملے کی مذمت کی گئی ہے اجلاس میں پولیس کے کردار کو سراہا گیا، وزیر داخلہ کو تمام وسائل استعمال کرنے کی ہدیت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت ہنگامی مشاورتی اجلاس میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جبکہ منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان،وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وزیر اطلاعات پرویز رشید ،وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،وزیر قانون زاہد حامد، وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال شریک ہوئے ۔

  • نواز شریف فاشسٹ ہے ،کبھی جمہوریت کو قبول نہیں کیا،عمران خان

    نواز شریف فاشسٹ ہے ،کبھی جمہوریت کو قبول نہیں کیا،عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء پر پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے  کہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کے باہر احتجاج کرنا عوام کا قانونی اور جمہوری حق ہے،وہ اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم سترہ دن سے پرامن تھے اور اس دوران کسی قسم کا کوئی تشدد کا واقعہ پیش نہیں آیا،لیکن گزشتہ رات پولیس نے پرامن مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں کی فائرنگ اورآنسو گیس کے شیل فائر کر کے بد ترین ریاستی تشدد کا مظاہرہ کیا،پولیس کی وردیوں میں گلو بٹ تھے۔

    انہوں نے کہا کہ پمزاسپتال اورپولی کلینک کو گھیر کر پولیس زخمی کارکنان کو گرفتار کررہی ہے،عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنے کارکنان کے قتل عام پر نواز شریف اور فیلڈمارشل چوہدری نثار کیخلاف عالمی عدالت میں مقدمہ درج کرائیں گے،کیونکہ ان لوگوں نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    قانون مطابق آنسو گیس کے شیل صرف مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئےاستعمال کیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ نواز شریف فاشسٹ ہے اس نے کبھی جمہوریت کو قبول نہیں کیا،کیونکہ اس کو ڈر ہے کہ حقیقی جمہوریت میں اس کا احتساب ہوگا۔،

  • اسلام آباد:سانحہ شاہراہ دستور، وزیراعظم کو رپورٹ پیش

    اسلام آباد:سانحہ شاہراہ دستور، وزیراعظم کو رپورٹ پیش

    اسلام آباد: وزیراعظم کو شاہراہ دستور پر پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ پیش کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق واقعہ گزشتہ روزایوان صدرپرمظاہرین کی پیش قدمی کے باعث پیش آیا۔

    اسلام آباد میں آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء کا سیاسی عمارتوں کی جانب پیش قدمی کو روکنے کیلئے پولیس کی جانب سے اندھا دھند شیلنگ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا سہارا لیا گیا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے ریاستی اداروں کے تحفظ کیلئے کارروائی کی۔

  • اسلام آباد:زخمی کارکنان کی اسپتالوں سے گرفتاریاں جاری

    اسلام آباد:زخمی کارکنان کی اسپتالوں سے گرفتاریاں جاری

    اسلام آباد کے اسپتالوں میں پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے متعدد زخمی کارکنان کو لواحقین سسمیت اسپتالوں سے گرفتارکیا جارہا ہے۔

    لاٹھی چارج، شیلنگ اور پنجاب پولیس کا تشدد۔ شاہراہ دستور پر وہ ہوا جس کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ پرامن مظاہرین پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں کارکنان زخمی ہوئے۔

    جن میں بچے،بزرگ اور جوان سب شامل ہیں۔ ترجمان پمزاسپتال نےبتایاجاں بحق شخص کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔ اسپتال میں بھی پولیس زخمیوں اور ان کے اہل خانہ کو نہیں بخش رہی بلکہ انہیں گرفتارکرنے وہاں بھی پہنچ گئی۔

  • شاہراہ دستورپردستورکیلئےلڑائی جاری

    شاہراہ دستورپردستورکیلئےلڑائی جاری

    اسلام آباد: شاہراہ دستورپررات بھر شیلنگ اور ربر سے گولیوں سے زخمی سے ہونے والوں کی تعداد سیکڑوں میں ہوگئی ،شاہراہ دستورپر دستور کیلئے لڑائی جاری ہے۔شہریوں کا تحفظ کرنے والے آئین کے ماتحت پنجاب پولیس کاانقلاب اور آزادی مارچ کے شرکاء کے ساتھ تصادم رات بھرجاری رہا۔

    شیلنگ ،پتھراؤ اور ربر کی گولیوں کا مقابلہ کرنے بعد دن کا آغاز ہوا تو زخموں سے چور مظاہرین کے لئے پولیس کے تازہ دم دستے بلٹ پروف جیکٹوں، ڈنڈوں اور آنسو گیس سے لیس ہوکر پہنچے۔ جوش کو گرماتے نعرے لگاتے تازہ دم پولیس اہلکاروں کی پیش قدمی سےایسا محسوس ہورہاتھا کیسے کسی دشمن کی فوج سے مقابلے پر اترے ہیں۔

    دستورکیلئے ہونے والےتصادم میں پولیس کے ہاتھ جو احتجاجی لگااس پر ٹوٹ پڑی ۔شدید شلینگ سے ریڈزون کی فضا میں دھوئیں سے بھر گئی ہیں۔ سانس لینےدشواری کا سامناکرناپڑا۔اسپتال زخمیوں سے بھرگئے اور عوام کے محافظوں کی پھرتیوں نے ایک بار پھر گلوبٹ کی یاد تازہ کردی۔

  • لاہور:مظاہرین کے گو نواز گو کے نعرے، پولیس کی بھاری نفری طلب

    لاہور:مظاہرین کے گو نواز گو کے نعرے، پولیس کی بھاری نفری طلب

    لاہور:ملک بھرکی طرح لاہور میں بھی پاکستان تحریک انصاف اورسنی اتحاد کونسل کے کارکنان نےاسلام آباد میں جاری حکومتی ظلم وستم کے خلاف احتجاج کیاہے۔

    اسلام آباد میں آزادی اورانقلاب مارچ پرپولیس کی یلغارکےخلاف لاہورکےعلاقے لالک چوک اور لبرٹی چوک میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان جمع ہوگئےاورحکومت کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا،مشتعل مظاہرین نےگلبرگ اورڈیفینس میں سڑکیں بلاک کردیں جس سے ٹریفک جام ہوگیا،کارکنان حکومتی مظالم کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

    پولیس نےمظاہرین کو منتشرکرنےکےلئےآنسو گیس کے شیل فائر کئےاورشدیدلاٹھی چارج کیا جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے،صدر پی ٹی آئی پنجاب اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ کل لاہور سمیت پورے پنجاب میں اسلام آباد واقعے کےخلاف احتجاج کیا جائے گا،اسلام آباد کی صورتحال پر پنجاب اسمبلی کےسامنے چئیرنگ کراس پرسنی اتحاد کونسل کی جانب سے بھی مظاہرہ کیاگیا۔

  • اسلام آباد میں شیلنگ کےخلاف کراچی کےتین مقامات پراحتجاج

    اسلام آباد میں شیلنگ کےخلاف کراچی کےتین مقامات پراحتجاج

    کراچی:اسلام آباد میں پرامن مظاہرین پرپولیس کی شیلنگ کےخلاف کراچی میں تین مقامات پراحتجاجی مظاہرے کیےگئے۔

    انقلاب اورآزادی مارچ کےشرکاپرشیلنگ کےخلاف کراچی کےمختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرےکیے گئے،نمائش چورنگی پرمجلس وحدت مسلمین کےکارکنوں نے دھرنادیااورمظاہرین پرشیلنگ کی مذمت کی،مظاہرین میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی،شاہراہ فیصل پرنرسری اسٹاپ پرپی ٹی آئی کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے روڈ پرنکل آئےاورنعرےبازی کی۔

    کلفٹن کےعلاقے بوٹ بیسن میں بھی تحریک انصاف کےمشتعل کارکنوں نےاحتجاجی مظاہرہ کیا اوردھرنادیا،مظاہرین نےعمران خان کےحق میں اورحکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

  • پولیس کےوحشیانہ تشددکی شدید مذمت کرتےہیں،آصف زرداری

    پولیس کےوحشیانہ تشددکی شدید مذمت کرتےہیں،آصف زرداری

    سابق صدرآصف علی زرداری نےاسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک اورپاکستان تحریک انصاف کےکارکنوں پرپولیس کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔

    سابق صدرآصف علی زرداری کا ایک بیان میں کہنا ہےکہ بچوں، بوڑھوں اور خواتین پر تشدد ناقابل برداشت ہےاورحکومت ہوش کے ناخن لے،ان کا کہنا تھاکہ فریقین مذاکرات کی میزپر آئیں کیونکہ صرف بات چیت سے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ طاقت کےاستعمال سے کسی معاملے کو نہ تو حل کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی دبایا جاسکتا ہے۔

  • دھرنوں کے اطراف سیکیورٹی سخت کردی گئی

    دھرنوں کے اطراف سیکیورٹی سخت کردی گئی

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک ِ انصاف کی اطراف پولیس اورایف سی کے مزید دستے تعینات کردیئے گئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصا ف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دھرنے بدستورجاری ہیں اور ہرگزرتے دن کے ساتھ دارالحکومت کا سیاسی موسم بتدریج گرم ہوتا جارہاہے۔

    مبصرین کہتے ہیں کہ فریقین فائنل راؤنڈ میں داخل ہوچکے ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت نے بھی کمر کس لی ہے اور آزادی اور انقلاب دھرنوں کےاطراف پولیس اور ایف سی کے مزید تازہ دم دستے تعینات کردیئے ہیں۔

    شاہرہ دستور خالی کرنے کے عدالتی حکم کے بعد دھرنوں کے شرکا کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس پہلے حکومت کی جانب سے دھرنوں کے شرکاء کو متبادل جگہ کی پیشکس کی گئی تھی تاہم تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔

    اب انقلاب اور آزادی مارچ کے اطراف پولیس اورایف سی کے مزید دستے تعینات کرنے کے علاوہ لاٹھی برداراہلکاروں کو بھی وہاں تعینات کردیا گیا ہے اور سرکاری عمارتوں کی سیکیورٹی بھی سخت کردی گئی ہے۔

  • دھرنوں کاخوف،ملتان میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ

    دھرنوں کاخوف،ملتان میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ

    ملتان : ضلعی انتظامیہ نے ملتان میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں سے خوف زدہ ہو کردفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی ہے۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کو روکنے کے لئے ملتان کی ضلعی انتظامیہ گلو بٹ بن گئی۔

    ڈی سی او نے شہر بھرمیں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر کے ہر قسم کے جلسے جلوس اور ریلیوں پر پابندی لگادی ہے جبکہ اسلحہ کی نمائش پر بھی مکمل طور پر پابندی عائدلگادی گئی ہے۔

    دوسری طرف شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے والے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر بلال بٹ سمیت اڑسٹھ افراد پر دہشت گردی کا پرچہ درج کرلیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ نواز کے مشتعل کارکنان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس کے دوران مظاہرین نے شاہ محمود قریشی کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔