Tag: Police

  • سندھ پولیس کے 3 ہزار سے زائد اہلکار کرونا وائرس سے متاثر ہوئے: ترجمان

    سندھ پولیس کے 3 ہزار سے زائد اہلکار کرونا وائرس سے متاثر ہوئے: ترجمان

    کراچی: سندھ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کے 3 ہزار 409 پولیس افسران و جوان کرونا وائرس سے متاثر ہوئے، جس میں سے 3 ہزار 366 صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ 3 ہزار 409 پولیس افسران و جوان کرونا وائرس سے متاثر ہوئے، کرونا وائرس کے خلاف فرائض کی انجام دہی میں 19 پولیس افسران و جوان شہید ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ زیر علاج افسران اور جوانوں کی تعداد 24 ہے، 3 ہزار 366 افسران اور جوان صحت یاب ہو کر گھر جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 14 ہزار 616 ہوچکی ہے جن میں سے فعال کیسز 9 ہزار 135 ہے۔

    ملک میں اب تک 6 ہزار 513 مریض کرونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 2 لاکھ 98 ہزار 968 ہوچکی ہے۔

    اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سردی میں کرونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ہے، وبا روکنے کے لیے میں ہر ایک سے ماسک پہننے کی اپیل کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ تمام دفاتر اور تعلیمی ادارے ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی نسبت اللہ نے پاکستان پر کرم کیا ہے، اللہ نے پاکستان کو کرونا وائرس کے بدترین اثرات سے محفوظ رکھا۔

  • بھارت : زیادتی کا شکار دلت لڑکی کی لاش پولیس نے زبردستی جلادی

    بھارت : زیادتی کا شکار دلت لڑکی کی لاش پولیس نے زبردستی جلادی

    نئی دہلی : بھارت میں اجتماعی زیادتی کے بعد ہلاک ہونے والی دلت لڑکی کی آخری رسومات پولیس نے رات کے اندھیرے میں ادا کردیں، اہل خانہ روکتے رہے پولیس نے نعش کو زبردستی جلادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی گزشتہ روز ہلاک ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے پچھلی رات تقریباً ڈھائی بجے اس کی لاش کو چتا پر ڈال کر نذر آتش کردیا۔

    کانگریس کی جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے اس واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ طلب کیا ہے۔

    پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ رات کو ڈھائی بجے لڑکی کے اہل خانہ گڑگڑاتے رہے لیکن متاثرہ لڑکی کے جسم کو یو پی انتظامیہ نے جبراً جلا دیا، انہوں نے کہا کہ جب وہ زندہ تھی تو حکومت نے اسے تحفظ نہیں دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب اس پر حملہ ہوا تو سرکار نے وقت پر علاج نہیں کرایا اور اب لڑکی کی موت کے بعد سرکار نے اہل خانہ سے بیٹی کے آخری رسومات ادا کرنے کا حق چھین لیا اور مقتولہ کو عزت و احترام تک نہیں دیا۔

    پولیس کارروائی کی ویڈیو میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کو پولیس کے ساتھ بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقتولہ کے رشتہ دار خود لاش لے جانے والی ایمبولنس کے آگے کھڑے ہیں اور احتجاجاً اس کے بونٹ پر چڑھ گئے لیکن پولیس والوں نے ان کی ایک نہیں سنی اور خود آخری رسومات انجام دے دیں، متاثرہ کی ماں آخری رسومات کے بعد نڈھال اور بے بس نظر آ رہی ہے۔

     پرینکا نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ آپ کی حکومت متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کی حفاظت کے بجائے ہر ایک انسانی حقوق سے محروم رکھنے میں مصروف رہی، یہاں تک کہ اس کی موت کے بعد بھی! آپ کو وزیر اعلی کے عہدے پر برقرار رکھنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں انسانیت شرما گئی، اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دوران علاج ہلاک

    واضح رہے کہ مقتولہ کے بھائی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس والوں نے انہیں کچھ بتائے بغیر لاش کو گھر سے کچھ دور لے جا کر خاموشی سے آخری رسومات ادا کر دیں۔

    مقتولہ کے والد اور بھائی پولیس کی اس کارروائی کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے جس کے بعد پولیس افسران نے انہیں کالے رنگ کی پرائیویٹ کار میں بیٹھا کر دوسری جگہ بھیج دیا۔

  • بھارت میں غنڈہ راج : بیٹی کو چھیڑنے سے منع کرنے والے شخص کا بہیمانہ قتل

    بھارت میں غنڈہ راج : بیٹی کو چھیڑنے سے منع کرنے والے شخص کا بہیمانہ قتل

    مراد آباد : بھارت میں بیٹی کو چھیڑنے سے منع کرنے پر سفاک ملزمان نے 45سالہ شخص کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا، پولیس نے کافی تاخیر کے بعد دباؤ پر7 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں اپنی 14سالہ نابالغ بیٹی کو چھیڑنے سے منع کرنے پر 45 سالہ باپ کو مبینہ طور پر ملزم کے دوستوں اور اہل خانہ نے تشدد کرکے مار ڈالا۔

    اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بچی کے والد کو مبینہ طور پر نوجوان، اس کے دوستوں اور اہل خانہ نے بہیمانہ تشدد vکرکے مار ڈالا۔ یہ واقعہ منگل کی شام کو مہیش پورہ گاؤں میں پیش آیا۔ مقتول مہلوک ہری اوم ملزم رنویر کے گھر والوں سے یہ شکایت کرنے گیا تھا کہ وہ ان کی 14 سالہ بیٹی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے۔

    شکایت کرنے پر 24 سالہ رنویر نے اپنے دوستوں وکاس (23 سال)، شرما یادو (24 سال) اور امر سنگھ (26 سال) کے ساتھ ساتھ خاندان کے دیگر اراکین کے ساتھ مل کر ہری اوم کو اینٹوں اور ڈنڈوں سے بے رحمی سے مارا۔ تشدد کی وجہ سے بری رام طرح زخمی ہوگیا اور گزشتہ روز اسپتال میں دَم توڑ دیا۔

    میڈیا ذرائع سے موصول ہو نے والی اطلاعات کے مطابق سات ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور رنویر کے ساتھ ساتھ اس کے دوستوں وکاس، شرما یادو اور امر سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ مراد آباد، پربھاکر چودھری نے میڈیا کو بتایا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دونوں خاندان آپس میں رشتہ دار ہیں اور ان کے درمیان کچھ تنازعہ بھی چل رہا تھا۔

    ایس پی سٹی امت کمار آنند نے کہا کہ "ہری اوم کی موت کے بعد ان کے گھر والوں اور کچھ مقامی لوگوں نے پولس اسٹیشن کے باہر دھرنا دیا، مقامی پولس کی جانب سے لاپروائی سامنے آئی ہے کیونکہ پولیس کارروائی میں تاخیر ہوئی تھی، اس حوالے سے مزید تفتیش کا حکم دے دیا گیا ہے۔

  • انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    انٹرنیٹ سرچ اور اسکرین شاٹس نے قتل کا معمہ حل کروا دیا

    جرم کبھی بھی چھپ نہیں پاتا، قاتل چاہے کتنا ہی چالاک کیوں نہ ہو کہیں نہ کہیں وہ کوئی ایسی غلطی ضرور کرتا ہے جو اس کی پکڑ کا سبب بن جاتی ہے۔ امریکا میں بھی ایک قاتلہ ایسے ہی پولیس کی گرفت میں آگئی جس نے اپنے شوہر کو قتل کیا تھا۔

    امریکی ریاست انڈیانا میں پولیس کو 50 سالہ شخص کی لاش اپریل میں اس کے گھر کے قریب سے ملی تھی، تاحال وہ اس قتل کو حل کرنے میں ناکام تھے۔

    تاہم اس کی قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا، اسی انٹرنیٹ سرچ کے ذریعے پولیس قاتل تک پہنچی اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ مقتول کی بیوی تھی۔

    پولیس کے مطابق جب انہوں نے لاش دریافت کی تو اس کے ہاتھوں پر متعدد کٹس تھے جبکہ اس کی کلائیوں اور ٹخنوں پر ٹیپ باندھا گیا تھا جس کی کچھ ہی باقیات پولیس کو ملی تھیں۔

    طویل تفتیش کے بعد علم ہوا کہ مقتول کی موت زہریلے مشرومز کھانے سے ہوئی جس کی کچھ باقیات اس کے معدے میں تاحال موجود تھیں۔

    ایک ماہر نباتات نے پولیس کو بتایا کہ قتل کی وجہ بننے والے مشروم کا زہریلا جز صرف 8 گھنٹے تک مؤثر رہتا ہے جبکہ 72 گھنٹوں بعد جسم میں سے اس کے آثار غائب ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے مقتول کی موت کی وجہ جاننے میں وقت لگا۔

    لاش ملنے کے 5 ماہ بعد پولیس نے مقتول کی بیوی کو گرفتار کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے موبائل پر زہریلے مشرومز کے بارے میں سرچ کیا تھا اور کچھ مشرومز کی معلومات کا اسکرین شاٹ لے کر رکھا تھا۔

    مقتول کے ایک فیملی فرینڈ نے جرم میں اس کی بیوی کی مدد کی تھی، اسے بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ قاتلہ نے اپنے شوہر کے غائب ہوجانے کے بعد سے نہ اس سے رابطہ کیا اور نہ ہی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی، یہیں سے پولیس مشکوک ہوئی اور بالآخر قتل کا معمہ حل کرلیا گیا۔

  • کلفٹن کے پارک سے بے ہوشی کی حالت میں مغوی لڑکی بازیاب

    کلفٹن کے پارک سے بے ہوشی کی حالت میں مغوی لڑکی بازیاب

    کراچی : کلفٹن کے پارک سے گزشتہ روز اغواء ہونے والی لڑکی بے ہوشی کی حالت میں ملی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مبنیہ طور پر لڑکی کو اجتماعی ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن کے پارک سے پولیس کو بےہوشی کی حالت میں ایک لڑکی ملی ہے، جسے ابتدائی طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اے ایس پی کلفٹن زاہدہ پروین خاتون کے ساتھ موجود ہیں، مذکورہ لڑکی ایک نجی ادارے میں ملازمت کرتی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے مطابق اسے گزشتہ رات اغواء کیا گیا تھا اور مبینہ طور پر گاڑی میں سوار 3افراد نے اسے رات بھر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    پولیس کے مطابق جائے وقوعہ پر لگے کیمروں کو چیک کیا جارہا ہے واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔

    اےایس پی کلفٹن زاہدہ پروین نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کر رہے ہیں اور جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے گا، دو لڑکوں نے مبینہ طور پر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

  • بھارت : آبشار میں نہانے والے نوجوان کے ساتھ اندوہناک واقعہ

    بھارت : آبشار میں نہانے والے نوجوان کے ساتھ اندوہناک واقعہ

    نئی دہلی : بھارت میں تفریح کیلئے آبشار پر آنے والا نوجوان نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگیا، ریسکیو اہلکاروں نے بہت کوششوں بعد متوفی کی لاش پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے گرمٹکل تعلقہ میں ایک نوجوان آبشار دیکھنے اور نہانے کی غرض سے آیا تاہم تیرنے کے دوران لہروں کے سامنے بے قابو ہونے کی وجہ سے ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ بھائے رام یادگیر اپنے رشتہ داروں سے ملنے آیا تھا جس کے بعد وہ آبشار دیکھنے کی غرض سے اپنے کزنز کے ساتھ گرمٹکل کے آبشار پہنچا تاہم وہاں وہ تیرنے کے دوران پانی میں ڈوب گیا۔

    پولیس کے مطابق جائے مقام پر پہنچ کر انسپکٹر ہنومنت اور پولیس عملہ نے مقامی افراد اور ریسکیو اہلکاروں کی مدد سے لاش کو باہر نکالا اور بعد ازاں پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو ورثاء کے حوالے کر دیا گیا، گرمٹکل پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

  • امریکا میں بزرگ والد کو گھر میں قید رکھنے پر بیٹی گرفتار

    امریکا میں بزرگ والد کو گھر میں قید رکھنے پر بیٹی گرفتار

    شمالی امریکی ملک میکسیکو میں پولیس نے ایک خاتون کو حراست میں لے لیا جس نے اپنے بزرگ والد کو گھر کے ایک کمرے میں قید کر رکھا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس بغیر ادائیگی سامان لے جانے کی شکایت پر مذکورہ خاتون کے گھر پہنچی، جب وہ خاتون کے گھر سے سامان سمیٹ رہے تھے تو انہیں ایک کمرے سے رونے کی آوازیں سنائی دیں۔

    چیک کرنے پر پتہ چلا کہ کمرے میں 54 سالہ خاتون کے بزرگ والد موجود تھے جن کی حالت ابتر تھی۔ بیٹی نے 87 سالہ والد کو ان کی مرضی کے خلاف قید کرنے جیسی حالت میں رکھا ہوا تھا۔

    جس کمرے میں بزرگ موجود تھے اس کمرے کی حالت نہایت خستہ تھی، کمرا مختلف قسم کے کچرے، خالی بوتلوں اور گندے کپڑوں کے ڈھیر سے بھرا ہوا تھا۔

    بزرگ کو لکڑی کے ایک میز نما فریم میں بغیر کسی گدے یا سہارے کے سونے پر مجبور کیا جاتا تھا۔

    پولیس نے بزرگ کو وہاں سے نکال کر پہلے ایک کلینک پہنچایا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا بعد ازاں انہیں معمر افراد کے ایک شیلٹر ہوم منتقل کردیا گیا۔

    بیٹی کو فی الحال پولیس نے حراست میں لے لیا ہے تاہم یہ غیر واضح ہے کہ ان پر کس نوعیت کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔

  • شناختی کارڈ  اور اقامے سے متعلق سعودی حکومت کا اہم اعلان

    شناختی کارڈ اور اقامے سے متعلق سعودی حکومت کا اہم اعلان

    ریاض : سعودی حکام کا کہنا ہے کہ قومی شناختی کارڈ یا اقامہ رہن رکھنا منع ہے، کوئی بھی سعودی یا مقیم غیرملکی کسی بھی ادارے یا فرد کے یہاں رہن کے طور پر شناختی کارڈ یا اقامہ رکھنے کا مجاز نہیں، ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت داخلہ کے ماتحت محکمہ احوال مدنیہ کی جانب سے تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں اپنا قومی شناختی کارڈ رہن کے طور پر نہ رکھیں جو ایسا کرے گا اس سے باز پرس ہوگی۔

    محکمہ احوال مدنیہ نے جمعرات کو آگہی مہم کے تحت جاری پیغام میں کہا ہے کہ قومی شناختی کارڈ اور اقامہ سرکاری دستاویز ہے اسے کسی بھی ادارے کے یہاں رہن رکھنا منع ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی قانون کے بموجب شناختی کارڈ رہن رکھنے پر 5 ہزار ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے، محکمہ پاسپورٹ بار بار تنبیہ کرتا رہتا ہے کہ کوئی بھی غیرملکی اقامہ کارڈ جسے ھویہ مقیم کہا جاتا ہے کسی کے یہاں بھی رہن کے طور پر نہیں رکھا جاسکتا، ایسا کرنے پر باز پرس ہوگی۔

  • سعودی پولیس کا کارروائی، ملزم ڈرامائی انداز میں گرفتار

    سعودی پولیس کا کارروائی، ملزم ڈرامائی انداز میں گرفتار

    ریاض : سعودی عرب میں قصیم پولیس نے ایک شاہراہ پر نصب ساھر کیمرہ توڑنے والے مقامی شہری کو گرفتار کیا ہے، ملزم  واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا ۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ساھر کیمرہ شاہراہوں پر مقررہ سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلانے والوں کو پکڑنے کے لیے لگایا جاتا ہے جو لوگ شاہراہوں پر حد رفتار سے زیادہ گاڑی چلاتے ہیں وہ شاہراہوں پر نصب ساھر کیمروں سے پریشان ہیں۔

    قصیم پولیس کے ترجمان بدر السحیبانی نے بتایا کہ پولیس نے ساھر کیمرے میں توڑ پھوڑ کرنے والے شخص کو شناخت کے بعد گرفتارکرلیا۔

    ملزم سعودی اور عمر کے تیسرے عشرے میں ہے، ترجمان نے بتایا کہ مقامی شہری کی شناخت سیکیورٹی کے سی سی کیمرے کی مدد سے ممکن ہوسکی ہے۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت،  پستول کے اصل  مالک نے اہم معلومات دے دیں

    ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت، پستول کے اصل مالک نے اہم معلومات دے دیں

    کراچی : ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی، پستول کے اصل مالک سعد نصیر نے پولیس سے رابطہ کرکے اہم معلومات دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ پستول کے اصل مالک سعدنصیر سےرابطہ ہوچکاہے، سعد نصیر کے اہلخانہ سے ماہا کے اہلخانہ نے رابطہ کیا۔

    ڈیفنس کے رہائشی سعد نے پولیس افسر سے موبائل پررابطہ کیا اور پستول کے حوالے سے اہم معلومات دیں، سعد نصیر نے بتایا کہ انھوں نے وہ اسلحہ اپنے ایک دوست کو دیا تھا۔

    پولیس کے مطابق سعد کے دوست کے بعداسلحہ ڈاکٹر ماہا کے پاس کیسے پہنچا تحقیقات جاری ہیں، سعد نصیر نےاب تک تھانے آکر بیان قلمبند نہیں کرایا ، تاحال ماہا علی کےاہلخانہ اور دوست کابیان قلمبندکیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے پولیس نے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کہا تھا کہ جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ کالائسنس سعد نصیرنامی شخص کے نام پر ہے، سعد نصیرنے 2010میں بشیر خان ٹریڈنگ کمپنی سےاسلحہ خریداتھا اور جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ بیرون ملک سے بلوچستان آیا تھا۔

    پولیس نے سعد نصیر کے ڈاکٹر ماہا سے روابط کے حوالے سے بھی تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔

    خیال رہے 18 اگست کو ڈاکٹر ماہا شاہ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی، انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں، ماہا شاہ کے والد واصف شاہ ہی بیٹی کو اسپتال لے کر گئے تھے۔

    ماہا شاہ کے انتقال کے بعد اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی سے انکار کیا اور میت آبائی علاقے میرپور خاص لے گئے ، ماہا شاہ میرپور خاص کے قریب گروڑ شریف کے گدی نشین کی بیٹی ہیں، ان کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور دونوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔