Tag: Police

  • گوجرانوالہ : سفاک ملزمان کی بچے کے سر پر پستول رکھ کر ماں سے اجتماعی ذیادتی

    گوجرانوالہ : سفاک ملزمان کی بچے کے سر پر پستول رکھ کر ماں سے اجتماعی ذیادتی

    گوجرانوالہ میں خاتون سے ہونے والی اجتماعی ذیادتی کے ملزمان تاحال آزد گھوم رہے ہیں اور متاثرہ خاتون انصاف کی منتظر ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے متاثرہ خاتون سے مل کر اس کی شکایت سنی اور اس  کی داد رسی کرنے کی کوشش کی۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے شوہر ملک سے باہر ملازمت کرتے ہیں ان کے ایک دوست نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر میرے ساتھ ذیادتی کی۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ شوہر کا دوست عدنان مجھے بہانے سے ایک گھر میں لے گیا اور میرے اور میرے بچے پر پستول رکھ کر اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر باری باری ذیادتی کی اور اسی حالت مین میری تصویریں بنائیں۔

    خاتون نے بتایا کہ پولیس کو رپورٹ کرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی اور ایس ایچ او نے اپنی مرضی کی ایف آئی آر کاٹ کر چاروں ملزمان کو بے گناہ قرار دیا اور ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ ملزمان سے صلح کرلو۔

    دوسرے واقعے میں کامونکی میں ایک شخص نے اپنی بیوی کے اغواء میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا، جب اس نے پہلی بار اقدام خودکشی کیا اس پر پولیس نے بجائے انصاف فراہم کرنے اسی کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔

  • گوجرانوالہ : ’’ملزم اپنی بیوی کو میسج کرکے کہتا کہ فلاں بچی کو نیچے بھیج دو‘‘

    گوجرانوالہ : ’’ملزم اپنی بیوی کو میسج کرکے کہتا کہ فلاں بچی کو نیچے بھیج دو‘‘

    گوجرانوالہ : بدقسمتی سے گوجرانوالہ میں گزشتہ ہفتے اسکول کی پانچ بچیوں کے ساتھ ہونے والے بھیانک اور ہولناک واقعے کے بعد پولیس حکام مبینہ طور پر ملزمان کی پشت پناہی کررہے ہیں جس کے باعث متاثرہ بچیاں انصاف سے تاحال محروم ہیں۔

    وہ بچیاں جن کے ساتھ ذیادتی کی گئی ان کی عمریں 12 سے 14 سال ہیں۔ متاثرہ بچیاں ڈر کے مارے خاموش رہیں تاہم ایک بچی نے کسی طرح ہمت کرکے اپنے گھر والوں کو اس واقعے کا بتایا جس کے بعد انہوں نے پولیس کو آگاہ کیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے متاثرہ بچیوں کی ماؤں سے ملاقات کی جنہوں نے بتایا کہ ہم پر قیامت ٹوٹ پڑی لیکن پولیس ہماری داد رسی نہیں کررہی۔

    متعلقہ تھانے مقدمے کے اندراج کے باوجود متاثرین کو تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے، ایک بچی کی والدہ نے ٹیم سرعام کو بتایا کہ بتایا کہ ملزم کی بیوی کو اس بات کا علم تھا لیکن اس نے بجائے اپنے شوہر کو کچھ کہنے کہ بچیوں پر ہی الزامات عائد کیے۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ جس گھر میں اسکول تھا اس کے اوپر کی منزل پر خاتون ٹیچر کی بھی رہائش تھی اور ملزم بیوی کو میسج کرکے کہتا تھا کہ فلاں بچی کو کپڑے استری کرنے کیلئے نیچے بھیج دو۔

    واضح رہے کہ عمران نامی ملزم کی اہلیہ ایک سرکاری فارمل ایجوکیشن اسکول میں پڑھاتی ہے جہاں وہ کینٹین چلاتا ہے۔ پولیس کو ملزم کے موبائل فون سے بچیوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں جبکہ وہ خود بھی اعتراف جرم کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ یہ واقعہ رواں ماہ 5 ستمبر کو گورنمنٹ نان فارمل ایجوکیشن اسکول میں پیش آیا جبکہ خاتون ٹیچر نے محکمہ لٹریسی کے تحت گھر میں اسکول بنا رکھا تھا، اسکول کےاندر ایک کمرے میں کینٹین بھی تھی جسے اس کا شوہر عمران چلاتا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم عمران کوگرفتارکرکے پانچ الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ عمران کی اہلیہ بھی اس عمل میں ملوث تھی یا نہیں تاہم ملزم کئی برس سے بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنارہا تھا۔

  • امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، 15 سالہ طالب علم ہلاک

    امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، 15 سالہ طالب علم ہلاک

    امریکا میں فائرنگ کے ایک اور واقعہ میں پندرہ سالہ طالب علم کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق میری لینڈ ہائی اسکول میں حملہ آور نے اسکول کے باتھ روم میں طالب علم کو نشانہ بنایا، پولیس نے قریبی محلے سے سولہ سالہ مشتبہ لڑکے کو حراست میں لے لیا، ملزم سے کوئی ہتھیار نہیں ملا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ لڑکے پر بالغ کی حیثیت سے مقدمہ چالایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل جارجیا کے اسکول میں بھی 14 سالہ لڑکے کی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرنے کے بعد اس کے والد کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔

  • کراچی : ڈاکوؤں کی فائرنگ، والدین کا اکلوتا بیٹا مارا گیا

    کراچی : ڈاکوؤں کی فائرنگ، والدین کا اکلوتا بیٹا مارا گیا

    کراچی : شہر قائد میں ڈکیتی مزاحمت کے دوران سفاک ڈاکوؤں کے ہاتھوں ایک اور شہری مارا گیا، تازہ ترین فائرنگ کے واقعے میں مقتول نوجوان کا ماموں زخمی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سائٹ سپرہائی وے جمالی پل کے قریب رات گئے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق جبکہ دوسرازخمی ہوگیا واقعے میں دو ڈاکو بھی ہلاک ہوئے۔

    پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا نوجوان بھانجا اور زخمی ہونے والا اس کا ماموں ہے، جاں بحق شخص کی نہال اور زخمی کی شناخت ایاز کے نام سے ہوئی ہے۔

    دونوں افراد گلشن معمار سے واپس آرہے تھے کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے انہیں روک کر لوٹنے کی کوشش کی، نہال کے پاس اپنے ماموں کا لائسنس یافتہ پستول موجود تھا، جس سے اس نے ڈاکوؤں پر فائرنگ کی۔

    اس دوران ڈاکو کا ساتھی شہری پر فائرنگ کرتا ہوا قریب جھاڑیوں میں فرار ہوا، واردات کے فوری بعد گشت پر مامور پولیس پارٹی موقع پر پہنچ گئی، بعد ازاں گشت پر مامور اہلکاروں سے مقابلے کے بعد ساتھی ملزم بھی ہلاک ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ سے2ڈاکو موقع پر ہی مارے گئے، شہری کی فائرنگ سے ایک ڈاکو جبکہ دوسرا ڈاکو پلیس کی گولی سے ہلاک ہوا، اہل خانہ کے مطابق مقتول نہال یونیورسٹی میں تھرڈ سمسٹر کا طالب علم تھا اور والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔

  • بہاولنگر واقعے پر حکومت پنجاب کی بڑی پیشرفت

    بہاولنگر واقعے پر حکومت پنجاب کی بڑی پیشرفت

    لاہور : بہاولنگر میں گزشتہ دنوں پیش آنے والے واقعے پر حکومت پنجاب کی جانب سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بہاولنگر واقعے پر حکومت پنجاب کی قائم کردہ جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سامنے آگیا۔

    نوٹیفکیشن میں اسپیشل سیکرٹری ہوم فضل الرحمان جےآئی ٹی کے کنونیر مقرر کردیے گئے جبکہ کمشنر بہاولپور نادر چھٹہ، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ فیصل راجہ کو جے آئی ٹی کا ممبر مقرر کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ نوٹیفکیشن کے مطابق آئی ایس آئی اور آئی بی کا ایک، ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی کا رکن ہوگا

    قبل ازیں اس واقعے سے متعلق آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بہاول نگر میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کو فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے فوری طور پر حل کر لیا گیا ہے تاہم معاملہ حل ہونے کے باوجود مخصوص عناصر نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا شروع کردیا۔

  • فائرنگ سے ہلاک علی رہبر کے اہل خانہ کی دلخراش گفتگو

    فائرنگ سے ہلاک علی رہبر کے اہل خانہ کی دلخراش گفتگو

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ دنوں ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے سید علی رہبر کے والدین اور اہل خانہ پولیس کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہیں۔

    اے آّر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مقتول کے والد نے کراچی میں ڈکیتی کی سر عام وارداتوں، بے گناہ شہریوں کے قتل عام پر متعلقہ حکمرانوں کی کارکردگی اور امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے۔

    سید اختر حسین سروش کا کہنا تھا کہ ہم سحری کے لئے اٹھے تھے تو کال آئی کی جناح اسپتال میں علی رہبر کی لاش آئی ہے، 70 سال میری عمر ہے اور میرا بڑا بیٹا 38 سال کا تھا۔

    مقتول سید علی رہبر کے والد سید اختر حسین سروش کا کہنا تھا کہ میرے والد سید یاور حسین کیف بنارسی نے اس قوم کو نعرہ دیا تھا کہ ’’لے کے رہیں گے پاکستان، بٹ کے رہے گا ہندوستان‘‘۔

    اختر حسین سروش نے اپنے والد کی کتاب ’دل کی دھڑکن پاکستان‘بھی دکھائی جس میں وہ نظم موجود ہے جس کا ایک شعر ہر پاکستانی کی زبان پر تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ سال 1945 میں میرے والد نے ہندوستان میں بیٹھ کر پاکستان کا نعرہ لگایا تھا، وہ اعلیٰ آل انڈیا مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے نائب سالار بھی تھے۔

    جو کام پولیس کا تھا وہ میں کررہا ہوں، بھائی

    شہید علی رہبر کے بھائی علی شہزر نے بتایا کہ پولیس کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کررہی بھائی کے سوئم والے دن میں گھر میں فاتحہ خوانی کرنے کے بجائے میں جائے وقوعہ پر شواہد اور سی سی ٹی وی کیمرے ڈھونڈ رہا تھا۔

    ابو عید کی شاپنگ پر لے جانے والے تھے، بیٹا 

    شہید علی رہبر کے بیٹے علی یاور نے بتایا کہ وہ پانچویں کلاس کے طالب علم ہیں اور ہمیشہ اچھی پوزیشن سے پاس ہوتے ہیں بچے نے بتایا کہ دادی نے ابو سے کہا تھا کہ ان کو عید کی شاپنگ کراؤ، جانے سے پہلے ابو نے مجھے بہت سارے پیسے دیے کہ یہ رکھ لو میں جہاں جا رہا ہوں وہ علاقہ ٹھیک نہیں ہے اور اس کے بعد ہی یہ واقعہ پیش آگیا۔

    علی رہبر محنتی انسان تھا، والدہ کی گفتگو 

    شہید کی والدہ نے بتایا کہ قانونی طور پر کسی نے ہماری کوئی مدد نہیں کی انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا بینک منیجر اور محنتی انسان تھا اور حالات کے پیش نظر فوڈ پانڈا کا کام کررہا تھا اس نے اس سے پہلے پھل فروٹ بھی فروخت کیے۔

  • کراچی : 8 گھنٹے کے دوران فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

    کراچی : 8 گھنٹے کے دوران فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں 8 گھنٹے کے دوران فائرنگ کے واقعات میں دو افراد جاں بحق جبکہ پانچ شہری زخمی ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ سے ہلاکتوں کے واقعات بلدیہ اتحاد ٹاؤن اور لانڈھی منزل پمپ کے قریب پیش آئے۔

    لانڈھی منزل پمپ کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، مقتول صحبت علی فیکٹری میں کام کرتا تھا۔

    پولیس کے مطابق فیکٹری سے باہر نکلنے پرموٹرسائیکل سوار2ملزمان نے فائرنگ کی، مقتول لاڑکانہ کارہائشی تھا جسے 4گولیاں لگیں۔

    دوسرے واقعے میں بلدیہ ٹاؤن میں پیدل چلنے والے ایک نامعلوم ملزم نے فائرنگ کی، فائرنگ سے مقتول کو پانچ گولیاں لگیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں مقتولین سے کسی قسم کی کوئی لوٹ مار نہیں کی گئی، فائرنگ کے دیگر واقعات مشرف کالونی، اورنگی ٹاؤن، کھارادر اور لانڈھی میں پیش آئے، جہاں پانچ شہریوں کو زخمی کیا گیا۔

  • کراچی: مبینہ پولیس مقابلہ، ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار

    کراچی: مبینہ پولیس مقابلہ، ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار

    کراچی: سچل کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلہ میں 1 زخمی سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

      ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر کے مطابق پولیس معمول کے مطابق گشت پر تھی چار ملزمان کوئٹہ آغا ہوٹل پر شہریوں سے لوٹ مار کررہے تھے۔

    ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ پولیس نے ملزمان کو پکڑنے کی کوشش کی تو انھو ں نے فائرنگ کردی جوابی فائرنگ میں دو ملزمان عبدالرحمان اور حماد گرفتار ہوئے۔

    ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے کہا کہ ملزمان کے قبضے سے دو پستول، لوٹا ہوا کیش برآمد ہوا، ملزمان کے قبضے سے چھینے گئے موبائل فونز اور موٹر سائیکل بھی برآمد ہوئی۔

    ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے مزید بتایا کہ زخمی ملزم کو طبی امداد کیلئے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جائے گی۔

  • اپنے کیے پر شرمندہ ہوں سزائے موت دی جائے، اسکول پرنسپل

    اپنے کیے پر شرمندہ ہوں سزائے موت دی جائے، اسکول پرنسپل

    کراچی : گلشن حدید میں واقع نجی اسکول کے گرفتار پرنسپل نے کہا ہے کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہوں مجھے سزائے موت دی جائے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملزم عرفان میمن کا کہنا تھا کہ اسکول کے کسی اسٹاف یا بچے کی کوئی ویڈیو نہیں ہے سب باہر کے لوگ ہیں۔

    اس کا مزید کہنا تھا کہ میری اپیل منظور کی جائے کہ مجھے موت کی سزا سنائی جائے اپنی حرکت پر بہت شرمندگی ہے۔

    علاوہ ازیں گلشن حدید میں ٹیچرز اور اسٹاف سے مبینہ زیادتی کرنے والے اسکول پرنسپل کو گرفتار کرنے کے بعد اسکول کو بند کروانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    گلشن حدید

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین کی ہدایت پر معاملے کی تحقیقات تک اسکول کو سیل کرنے کے لئے مراسلہ جاری کردیا گیا۔

    صوبائی وزیر کی ہدایت پر ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن نے غیر رجسٹرڈ نجی اسکول کی عمارت کو سیل کرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر ملیر کو خط لکھ دیا۔

    school

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اسکول رجسٹرڈ نہیں ہے لہٰذا ضلعی انتظامیہ غیر رجسٹرڈ نجی اسکول میں ہونے والے واقعے پر قانونی کارروائی کا آغاز کرے۔

    قبل ازیں ایس ایس پی ملیرحسن سردار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ گرفتار اسکول پرنسپل ملزم عرفان غفور میمن کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    پولیس کے مطابق ملزم خواتین کو نوکری کا جھانسہ دے کر زیادتی کا نشانہ بنانے کے دوران ان کی خفیہ ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

    آئی جی سندھ رفعت مختار نے میڈیا رپورٹس پر ایس ایس پی ملیر سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ غیرجانبدار اور شفاف انکوائری کو یقینی بناتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

  • مشتعل سیلاب متاثرین کا پنجاب پولیس اور میونسپل عملے پر تشدد

    مشتعل سیلاب متاثرین کا پنجاب پولیس اور میونسپل عملے پر تشدد

    دیپالپور : سیلاب متاثرین نے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کے دورے کے بعد اپنا غصہ ماتحت عملہ پر نکال دیا، اٹاری میں قائم فلڈ ریلیف کیمپ کے خیمے واپس لے جانے پر متاثرین غصے میں آگئے اور حملہ کردیا۔

    پولیس کے مطابق متاثرین نے سرکاری خیمے چھین کر پولیس اہلکاروں اور میونسپل کمیٹی کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بعد ازاں دیپالپور پولیس نے چھینے گئے سرکاری خیمے برآمد کرلیے، مزید افراد اور خیموں کی تلاش جاری ہے۔

    قبل ازیں درجنوں سیلاب متاثرین خواتین نے انکوائری کیلئے آئے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر دیپال پور کی گاڑی روک لی جس پر ان کو پولیس طلب کرنا پڑگئی۔

    اس موقع پر سیلاب متاثرین کا کہنا تھا کہ ہمارا سب کچھ دریا برد ہوگیا حکومت نے ہماری کوئی مدد نہیں کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے دورہ کیا لیکن ہمیں دیا کچھ نہیں۔

    اسسٹنٹ کمشنر دیپال پور نے سیلاب متاثرین کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور بعد ازاں مجاہد ظفر میکن کی یقین دہانی کے بعد متاثرین نے اے سی کی گاڑی کو واپس جانے دیا۔