Tag: polio

  • ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    ملک میں ایک روز کے دوران پولیو کے 3 کیس سامنے آ گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں ویکسینیشن کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پولیو کیسز کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے، اور ملک میں ایک روز کے دوران وائرس کے 3 کیس سامنے آ گئے ہیں۔

    خیبر پختونخوا سے 2، اور سندھ سے ایک نئے پولیو کیس کی تصدیق ہو گئی ہے، نیشنل ای او سی کا کہنا ہے کہ کیسز شمالی وزیرستان، لکی مروت اور عمر کوٹ سے سامنے آئے ہیں۔

    نیشنل ای او سی کے مطابق رواں سال اب تک رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے، یہ وائرس کمزور قوت مدافعت والے بچوں کو نشانہ بناتا ہے، قومی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچے دوسروں کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے اس سے بچاؤ صرف بار بار ویکسین پلوانے سے ہی ممکن ہے۔


    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم


    ذرائع نے تازہ ترین کیسز کے حوالے سے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ لکی مروت کی یو سی تختی خیل کی 15 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے، اور شمالی وزیرستان کی یو سی میر علی 3 کی 6 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔ سندھ میں عمر کوٹ کی یونین کونسل کھجرو کا رہائشی 5 سالہ بچہ پولیو سے متاثر نکلا ہے۔

    رواں سال اب تک خیبرپختونخوا سے 10، سندھ سے 5 کیسز سامنے آ چکے ہیں، رواں سال اب تک پنجاب سے ایک اور گلگت بلتستان سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے بڑی خبر، کئی علاقوں سے وائرس ختم

    کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان میں پولیو وائرس کے خلاف کامیاب پیش رفت ہوئی ہے، وائرس کی ماحولیات میں موجودگی کم ترین سطح پر آ گئی۔

    بلوچستان کے کل 23 میں سے 19 علاقوں کے ماحولیات سے وائرس ختم ہو گیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ٹیسٹ میں صرف 4 علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ایمر جنسی آ پریشن سینٹر کے مطابق سال بعد صوبے کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی کی شرح 98 فی صد سے کم ہو کر 17 فی صد رہ گئی، کوآرڈینیٹر انعام الحق کا کہنا ہے کہ رواں سال بلو چستان میں تاحال پولیو کا کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔


    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ


    انھوں نے بتایا کہ 2024 میں صوبے کے تمام 23 ماحولیاتی نگرانی مراکز میں وائرس کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی، پہلی ششماہی میں ماحولیاتی نمونوں میں 72 فی صد جب کہ دوسری ششماہی میں 98 فی صد پولیو وائرس موجود تھی، ستمبر 2024 میں وائرس کی شدت نقطہ عروج پر تھی جب 95 فی صد نمونے مثبت آئے۔

    انعام الحق نے بتایا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی کمی امید کی علامت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔

  • حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    حکومت کا پولیو وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ

    انسداد پولیو کے عالمی اداروں نے پاکستان سے ڈومور کا تقاضا کردیا، عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے وائرس پر قابو پانے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد پولیو کے عالمی اداروں کے تقاضے پر حکومت نے بچوں کو پولیو سے بچاو کے انجکشن لگانے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور میں بچوں کو پولیو ویکسین انجکشن لگائے جائیں گے۔

    ذرائع پولیو پروگرام کے مطابق پولیو ویکسین انجکشن 15 سال تک کے بچوں کو خصوصی مہم کے دوران لگائے جائیں گے، پولیو ویکسین انجکشن آئندہ چار ماہ میں مرحلہ وار لگائے جائیں گے،

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک دن تا 15 سال کے بچوں کو آئی پی وی لگائے جائیں گے، 15 سال عمر تک آئی پی وی لگانے کا مقصد قوت مدافعت بڑھانا ہے، پولیو ویکسین انجکشن 15 سال عمر تک کیلئے بطور بوسٹر کام کرے گا اس سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہونے کا خدشہ ہے، قوت مدافعت کی ممکنہ کمزوری پر پولیو وائرس کا پھیلاو بڑھا ہے، آئی پی وی سے ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاو روکنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

    گلگت بلتستان سے پولیو وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا

    ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    آئی پی وی ویکسینیشن مہم کیلئے ویکسین عالمی ادارے فراہم کریں گے، ان ایکٹیوٹڈ پولیو انجکشن لگانے کی سفارش عالمی گروپ ٹیگ نے ہی کی ہے۔

    ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کا اجلاس گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہوا تھا، ٹیگ نے 15 سال تک کے بچوں کو آئی پی وی لگانے کی سفارش کی، ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ پاکستان، افغانستان کیلئے آزاد عالمی بورڈ ہے۔

    واضح رہے کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ انسداد پولیو کے عالمی ماہرین پر مشتمل ہے، ٹیگ پاکستان، افغانستان کو انسداد پولیو کیلئے تکنیکی معاونت اور ایڈوائزری فراہم کرتا ہے، 2018-19 میں 10 سال عمر تک کو پولیو ڈراپس پلائے گئے تھے، 10 سال کے بچوں کی ویکسینیشن مخصوص اضلاع میں ہوئی تھی۔

  • قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    اسلام آباد: 2025 کی دوسری انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، مہم کی کارکردگی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے، مہم میں 8 لاکھ 90021 ہزار بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم کا ہدف 37.26 ملین بچوں کی ویکسینیشن تھا، لیکن مہم کے دوران 36.32 ملین بچوں کی ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب اور سندھ میں 98 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان، آزاد کشمیر میں بھی مہم ہدف کا 98 فی صد حاصل کر سکی۔ خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا سکی، گلگت بلتستان میں 101 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔


    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ


    پنجاب میں 3 لاکھ 23177 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، مہم کے دوران سندھ میں 2 لاکھ 37219 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 68273 بچے ویکسین سے محروم رہے۔


    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل


    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 54791 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، اسلام آباد میں 3754 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ آزاد کشمیر میں 1306، اور جی بی میں 1501 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

  • ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل

    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسادا پولیو مہم آج سے شروع ہوگئی، یکم جون تک جاری مہم میں 4 کروڑ 58 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم یکم جون تک جاری رہے گی، سندھ کے 30 اضلاع میں ایک کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    سات روزہ مہم میں لاہور سمیت پنجاب میں 2 کروڑ 30 لاکھ، بلوچستان میں 36 لاکھ اور خیبرپختونخوا میں70 لاکھ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلائی جائےگی۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں والدین سے اپیل کی کہ وہ اس قومی مہم کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کہا کہ قومی پولیو مہم آج سے ملک بھر میں شروع ہو گئی ہے، دوسری مرتبہ پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت پولیو مہم شروع کی گئی ہے، میری ہاتھ جوڑ کر والدین سے درخواست ہے کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائیں۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے والدین یہ بات سمجھیں کہ یہ اُن کے بچوں کی بہتری ہے، مہم میں کوئی سازش نہیں، والدین منفی باتیں ذہن سے نکال کر بچوں کو پولیو سے بچائیں کیوں کہ کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو لاعلاج ہے۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر مستقل معزوری سے بچائیں، قطرے نہ پلوانے والے والدین کو پولیس کچھ نہیں کہے گی، پولیس صرف سیکیورٹی فراہم کرے گی، پاکستان اور افغانستان کی آئندہ نسلوں کیلئے دعا گو ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/khyber-pakhtunkhwa-another-polio-case-confirmed/

  • ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت نے بنوں اور لکی مروت سے ایک ہی دن میں پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے۔

    پولیو کیس لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ سے سامنے آیا ہے، پولیو پازیٹو 26 ماہ کی بچی یو سی بخمل احمد زنی کی رہائشی ہے، متاثرہ بچی میں 22 اپریل کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

    بنوں سے سامنے آنے والے پولیو کیس میں متاثرہ بچہ یو سی سائیں تنگی ایس ڈی وزیر کا رہائشی ہے، 40 ماہ کے بچے میں یکم مئی کو پولیو کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔


    پولیو ویکسین سے انکاری والدین میں واضح کمی، مصطفیٰ کمال کی گیٹس فاؤنڈیشن کے عہدیدار سے ملاقات


    ذرائع کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2023 سے یو سی سائیں تنگہ میں جامع پولیو مہم نہیں چلی ہے، یو سی سائیں تنگہ بنوں میں والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری ہیں، اور پولیو ٹیموں کو بچوں تک رسائی میں مشکلات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، یو سی بخمل احمد زئی لکی مروت میں سینکڑوں بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، خواتین پولیو ویکسینیٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے، اور والدین کی کثیر تعداد پولیو ویکسینیشن سے انکاری ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔

  • ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

    ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے مشکل ترین جنگ بلوچستان میں لڑی جا رہی ہے، جس میں 7 ہزار سے زائد خواتین پولیو ورکرز فرنٹ لائن پر ہیں۔ ان میں سے ایک نرگس ندیم بھی ہیں، جنھوں نے بچوں کو معذور ہونے سے بچانے کو اپنا مقصد بنا لیا ہے۔

    صرف پولیو قطرے ہی نہیں، وہ شاعری کے ساتھ بھی لڑ رہی ہیں


    پولیو ورکر نرگس ندیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے علاوہ اپنی شاعری سے بھی اس موذی مرض کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

    ’’کیا ہوا جو آج مشکل وقت ہے آیا ہوا

    یہ بھی ہمت اپنی سے ٹل جائے گا، دیکھیں گے ہم

    انشاء اللہ ایسا دن بھی آئے گا دیکھیں گے ہم

    پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا دیکھیں گے ہم

    ایک بھی معذور بچہ اب نظر نہ آئے گا

    پاؤں پر اپنے کھڑا ہو جائے گا، دیکھیں گے ہم‘‘

    پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید کے لیے ایک نظم

    بلوچستان میں اب تک پولیو ٹیموں پر حملوں میں 10 پولیو ورکرز شہید ہو چکے ہیں، ایسے حالات میں کام کرنے والی پولیو ورکرز کے لیے نرگس ندیم کی شاعری حوصلہ افزا ہے۔ چند سال قبل پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید ہوئیں تو انھوں نے ان کی یاد میں نظم لکھی، اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ نرگس ندیم کی اس نظم کو ملکی سطح پر بھی پذیرائی ملی، سکینہ بی بی کی آواز کے عنوان سے وہ لکھتی ہیں:

    ’’میں سڑکوں میں یا گلیوں میں

    تمھاری ایک دوا اور بھوک

    کپڑوں اور بستوں کے لیے

    گھر گھر میں جاتی تھی

    سمجھ کر اک عبادت

    بچوں کو قطرے پلاتی تھی‘‘

    جب پولیو ورکر فیلڈ میں ہو تو گھر والے دعائیں کرتے ہیں!


    نرگس ندیم خود کوئٹہ میں مغل آباد مشرقی بائی پاس میں کام کرتی ہیں، جو نواحی اور حساس علاقہ ہے، مگر وہ بے خوف صبح اپنا گھر چھوڑ کر فیلڈ میں پہنچتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام کر کے اب ہم بہادر ہو گئے ہیں، کیوں کہ ایک مقصد کے تحت انسداد پولیو مہم کا حصہ ہیں اور یہ کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہمیں ڈر نہیں لگتا لیکن ہمارے گھر والے پریشان رہتے ہیں۔ نرگس ندیم کہتی ہیں کہ جب تک وہ گھر نہ لوٹیں بچے اور شوہر انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور دعائیں کر رہے ہوتے ہیں کہ سب ٹیمیں خیریت سے گھر پہنچ جائیں۔

    ایک گھر میں داخل ہونے کے بعد نرگس کے ساتھ کیا ہوا؟


    نرگس ندیم مہم کے دوران روزانہ 50 سے 70 گھروں تک جاتی ہیں، کھڑی دھوپ میں پیدل آگے بڑھتے ہوئے مشرقی پہاڑ کوہ مردار کے دامن تک پہنچتی ہیں، تھک کر دم لیتی ہیں، مگر قدم نہیں ڈگمگاتے۔ پولیو کا خاتمہ ان کا مقصد مگر ہر گھر میں الگ رویہ ملتا ہے۔ کچھ ایسی ان ہونیاں بھی ہوتی ہیں، جو وہ بھول نہیں سکتیں۔

    نرگس ندیم کے مطابق ایک گھر میں جب وہ گئیں اور بتایا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے آئی ہوں، تو گھر والوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ اس حد تک وہ غصے میں آئے کہ ایک مرد مارنے کے لیے لپکا۔ نرگس ندیم کہتی ہیں وہ دروازے کی طرف بھاگی باہر نکل کے خود کو بچایا۔

    مشکل ترین جنگ!


    بلوچستان میں 11 ہزار پولیو ورکرز محدود اجرت میں پولیو کے خلاف مشکل ترین جنگ لڑ رہے ہیں۔ حملوں کے خطرات، سخت موسمی حالات، دشوار گزار راستے عبور کر کے یہ ورکرز ایک ایک گھر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ سب بچوں کو پولیو سے محفوظ بنا سکیں۔ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود یہ پولیو ورکرز پر عزم ہیں کہ ان کی کوششیں رنگ لائیں گی، اور ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا، اس لیے والدین سے اپیل ہے کہ ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں۔


    گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    لاہور: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر لاہور زید بن مقصود سے ڈبلیو ایچ او، نیشنل پولیو کوآرڈی نیشن عہدیداران نے اہم ملاقات کی اور اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پولیو فوکل پرسن عائشہ رضا فاروقی، ڈی سی لاہور موسیٰ رضا اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    ڈی سی لاہور موسیٰ رضا نے ڈبلیو ایچ او کو انسداد پولیو اہداف کے حصول کی پلاننگ پر بریفنگ دی۔ ڈبلیو ایچ او کے عہدے داران نے کہا لاہور سمیت پنجاب بھر میں انسداد پولیو کے لیے کافی کام ہو رہا ہے، بچوں کے ساتھ ماحولیاتی نمونوں کا پولیو وائرس سے پاک ہونا بھی لازمی ہے۔


    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف


    عہدیداران نے کہا لاہور میں مائیکرو پاپولیشن میپنگ بہترین ہوئی ہے، تاہم انسداد پولیو وائرس کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، اور اپ سٹریم نمونے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔

    عائشہ رضا فاروقی نے کہا پولیو فری ایریا ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں ہی سے کامیاب ہوا جا سکتا ہے، کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس، خانہ بدوش و جھگیوں میں 100 فی صد ویکسینیشن یقینی بنائی جاتی ہے، اور مہم میں ٹریک بیک سیمپلز کے تجزیے سے انسداد پولیو میں مدد مل سکتی ہے۔

  • افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف

    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف

    کراچی: وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، پاکستان میں صحت کے شعبے میں اگرچہ کافی تحقیق ہو رہی ہے، تاہم عمل درامد نہیں ہو رہا۔

    تفصیلات کے مطابق چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے، کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔

    وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔


    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی


    انھوں نے کہا پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے، ٹرشری کیئر اسپتال 70 فی صد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا فقدان ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے مطلع کیا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے، اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں، سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے، انھوں نے مزید کہا وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوں کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی، جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا، پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پولیو کے عالمی پھیلاؤ کی صورت حال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا۔


    پاکستان سے پولیو خاتمہ خواب بن گیا، چاروں صوبوں کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق


    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے، کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا، اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے، اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے، جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں، کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں، اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ پر اظہار تشویش کیا، اور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے، پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے، لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک ہے، جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں مؤثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے، مزید بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے، پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں، دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے، اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں، سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں، 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے، اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔