Tag: polio campaign

  • بنوں میں 7 روز کے لئے دفعہ 144 کا نفاذ

    بنوں میں 7 روز کے لئے دفعہ 144 کا نفاذ

    بنوں: ڈپٹی کمشنر بنوں کا کہنا ہے کہ پولیومہم کے باعث ضلع بھرمیں 7 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر بنوں نے بتایا کہ دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے گاڑیوں میں کالے شیشوں، ڈبل سواری اور اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پابندی ضلع بھرمیں شروع ہونے والی پولیو مہم کے باعث لگائی گئی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ سال 2024 کی آخری انسدادپولیو ذیلی مہم میں مقررہ ہدف 89 فیصد حاصل ہوسکا، ذرائع کا کہنا ہے دوران مہم 11 لاکھ 22 ہزار 537 بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

    سال 2024 کی آخری ذیلی قومی پولیو مہم 100 فیصد ہدف حاصل نہ کرسکی، ذرائع نے بتایا کہ ذیلی قومی انسداد پولیو مہم 98 فیصد ہدف حاصل کرسکی اور مہم میں 11 لاکھ 22 ہزار 537 بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیومہم کا ہدف 3 کروڑ 63 لاکھ 60ہزار37 بچوں کی ویکسی نیشن تھا، پولیو مہم میں 3 کروڑ 57 لاکھ 12 ہزار 922 بچوں کی ویکسی نیشن ہو سکی جبکہ مہم میں 7 لاکھ 39 ہزار 201 بچے ویکسی نیشن کیلئے دستیاب نہیں تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ذیلی پولیومہم میں 71ہزار330 والدین قطرے پلانے سے انکاری تھے، جس کے باعث 3 لاکھ 2 ہزار 6 بچے ویکسی نیشین سے محروم رہے۔

    ذرائع نے کہا کہ ملک میں کامیاب ترین پولیو مہم گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں چلی، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں 100فیصدبچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہوئی۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان میں 99 فیصد بچوں کی پولیو ویکسی نیشن اور خیبرپختونخوا میں کم ترین 95 فیصد بچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہوئی جبکہ آزاد کشمیر میں 98 فیصد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا سکے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 1 لاکھ 78 ہزار 406 بچے، سندھ میں 94 ہزار 229 بچے، خیبرپختونخوا میں 3 لاکھ 42 ہزار 513 بچے اور بلوچستان میں 28 ہزار 705 بچے اور آزاد کشمیر میں 4 ہزار 103 بچے ذیلی مہم میں ویکسین سے محروم رہے۔

    بلوچستان کے علاوہ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    سال 2024 کی آخری ذیلی قومی پولیو مہم دو مراحل میں چلی تھی، مہم کا پہلا فیز 16 سے 22 دسمبر تک منعقد ہوا تھا جبکہ دوسرا فیز 30 دسمبر سے5 جنوری تک منعقد ہوا، یہ مہم 143 اضلاع کی 7396 یو سیز میں چلائی گئی تھی۔

  • ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ذیلی پولیو مہم میں ویکسینیشن سے انکار کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ذیلی پولیو مہم کے دوران پولیو ویکسین سے انکار کے 2 لاکھ 15 ہزار 119 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 1 لاکھ 54 ہزار 736 والدین کو قائل کر لیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں 1 لاکھ 36 ہزار 707 والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، خیبر پختونخوا میں 56 ہزار 252 والدین، پنجاب میں 1 ہزار 502 والدین نے پولیو ویکسین سے انکار کیا، بلوچستان 19 ہزار 654، اور اسلام آباد میں 1004 والدین ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    مہم کے دوران 60 ہزار 387 والدین پولیو ویکسینیشن سے بدستور انکاری رہے، سندھ میں 36 ہزار 808، کے پی میں 18 ہزار 837 والدین ویکسین پلانےسےانکاری رہے، بلوچستان میں 4485، پنجاب میں 189، اسلام آباد میں 68 والدین نے انکار کیا۔

    پولیو سے بچے کے انتقال نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دیے

    کراچی میں 34 ہزار 890 والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری رہے، جب کہ صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں پولیو ویکسینیشن سے انکار کے 1642 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    واضح رہے کہ ذیلی قومی پولیو مہم 29 اپریل سے 6 مئی تک منعقد ہوئی تھی۔

  • کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کر لی، مہم ملتوی

    کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کر لی، مہم ملتوی

    اسلام آباد: خیبر پختونخوا میں قومی ذیلی پولیو مہم ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، التوا کا یہ فیصلہ سیکیورٹی کی عدم دستیابی کے باعث ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی حکومت نے پولیو مہم کے لیے سیکیورٹی فراہمی سے معذرت کی ہے، کے پی پولیس ضمنی بلدیاتی الیکشن کے باعث پولیو مہم کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو مہم ملتوی کرنے کا فیصلہ خیبر پختونخوا حکومت نے کیا ہے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کے پی پولیو پروگرام کو فیصلے سے آگاہ کر دیا، خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق کو بھی پولیو مہم کے التوا بارے آگاہ کر دیا۔

    26 اضلاع میں شیڈول پولیو مہم کے پی حکومت کی درخواست پر ملتوی ہوئی ہے، ڈی آئی خان، لوئر دیر، مردان اور چارسدہ کی انتظامیہ نے پولیو مہم کے التوا کی درخواست کی تھی، خیبر پختونخوا میں ذیلی پولیو مہم 29 اپریل سے شروع ہونا تھی، لیکن اب یہ 6 مئی سے شروع ہوگی، جب کہ صوبے میں ضمنی بلدیاتی الیکشن 28 اپریل کو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ذیلی قومی انسداد پولیو مہم اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں 29 اپریل تا 5 مئی شیڈول ہے، مہم دیگر صوبوں میں شیڈول کے تحت چلے گی۔

  • پولیو مہم، ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    پولیو مہم، ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف

    قومی انسداد پولیو مہم کے دوران ملک میں ویکسین سے انکار کے ہزاروں کیسز رپورٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کے دوران 63 ہزار 496 والدین ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔ ویکسی نیشن سے انکار کرنیوالے بیشتر والدین کا تعلق سندھ سے ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ میں سب سے زیادہ 38 ہزار 749 والدین نے قطرے پلانے سے انکار کیا۔ کے پی 20 ہزار 392، بلوچستان میں 4 ہزار 81 والدین نے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

    اس کے علاوہ پنجاب سے 175، اسلام آبادسے 75، آزاد کشمیر میں 24 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ ملک میں قومی انسداد پولیو مہم 26 فروری سے 15 مارچ تک ہوئی تھی۔

    دوسری جانب ذرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک کے 8 شہروں سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    پاکستان کے 8 شہروں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک بھر کے 8شہروں کے 12سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، سیوریج میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائی بی اے تھری کلسٹر پایا گیا۔

  • رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام

    رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام

    اسلام آباد: رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، قومی پولیو مہم کی پرفارمنس رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم مقررہ ہدف کے حصول میں ناکام رہی ہے، قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 21 لاکھ 99317 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، پولیو مہم مقررہ ہدف کا 95 فی صد حاصل کر سکی، سندھ اور گلگت بلتستان میں 99 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان میں 98 فی صد، پنجاب اور آزاد کشمیر میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی گئی، جب کہ اسلام آباد میں 104 فی صد بچوں کی پولیو ویکسینیشن کی گئی۔

    نمونیہ سے بچوں کی اموات میں اضافہ، مزید 18 بچے انتقال کرگئے

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 9 لاکھ 18260 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، سندھ میں 54 ہزار 163 بچے، خیبر پختون خوا میں 11 لاکھ 52387 بچے، بلوچستان میں 60588 بچے، آزاد کشمیر میں 26741 بچے، اور جی بی میں 3367 بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

    واضح رہے کہ قومی انسداد پولیو مہم 8 تا 17 جنوری چلائی گئی تھی، جب کہ لکی مروت اور ٹانک میں قومی انسداد پولیو مہم نہیں چلی تھی۔

  • 2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ

    2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: 2023 کی آخری قومی انسداد پولیو مہم رواں ماہ سے چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک کے پازیٹو سیوریج سیمپلز والے 31 اضلاع میں خصوصی پولیو مہم جاری ہے، جب کہ رواں سال کی آخری قومی انسداد پولیو مہم 2 مراحل میں چلائی جائے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم کا پہلا فیز 5 روزہ، دوسرا 7 روز کا ہوگا، پہلے فیز میں 3 روزہ انسداد پولیو مہم 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، دوسرا فیز 5 روزہ انسداد پولیو مہم، 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، کیچ اپ ڈیز میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    قومی پولیو مہم کا پہلا فیز 20 تا 24 نومبر جنوبی کے پی میں چلے گا، دوسرا فیز 27 نومبر تا 3 دسمبر چلے گا، دوسرے فیز میں پولیو مہم جنوبی کے پی کے علاوہ ملک بھر میں چلے گی، مہم میں 4 کروڑ 43 لاکھ 55341 بچوں کی پولیو ویکسی نیشن ہوگی۔

    پنجاب کے 36، کے پی 36، بلوچستان 36 اضلاع میں پولیو مہم منعقد ہوگی، سندھ کے 30 اضلاع، اسلام آباد، آزاد کشمیر کے 10، گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں قومی پولیو مہم چلائی جائے گی، پنجاب میں 2 کروڑ 2565065 بچوں، سندھ میں 1 کروڑ 29 لاکھ 5665 بچوں، بلوچستان میں 25 لاکھ 97735 بچوں، وفاقی دارالحکومت میں 421455 بچوں، آزاد کشمیر میں 7 لاکھ 20172 بچوں، گلگت بلتستان میں 278793 بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم میں 3 لاکھ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز تعینات ہوں گے۔

  • پاکستان، افغانستان کا بہ یک وقت پولیو مہم چلانے کا فیصلہ، پڑوسی ملک میں ایک اور کیس کی تصدیق

    پاکستان، افغانستان کا بہ یک وقت پولیو مہم چلانے کا فیصلہ، پڑوسی ملک میں ایک اور کیس کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان نے بہ یک وقت انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ پڑوسی ملک افغانستان میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ذیلی قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز رواں ماہ سے ہوگا، یہ مہم چاروں صوبوں کے 78 اضلاع میں دو مراحل میں چلے گی، جس میں 2 کروڑ 39 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی۔

    افغانستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، قومی ادارہ صحت پاکستان نے افغانستان میں پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے، افغانستان سے رواں برس کے پولیو کیسز کی تعداد دو ہو گئی۔

    ذرائع این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے پولیو ٹیسٹ قومی ادارہ صحت میں کیے جاتے ہیں، اور عالمی سطح پر پاکستان اور افغانستان کو ایک پولیو بلاک ڈکلیئر کیا گیا ہے، اس تناظر میں دونوں ممالک میں بہ یہ یک وقت انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق پاکستان میں قومی ذیلی انسداد پولیو مہم تین روزہ، اور دو کیچ اپ ڈیز پر مشتمل ہوگی، کیچ اپ ڈے میں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی، پہلا مرحلہ 15 سے 19 مئی تک ہوگا، جب کہ دوسرا مرحلہ 29 مئی تا 5 جون ہوگا۔

    پہلے فیز چاروں صوبوں کے 69 اضلاع میں مہم چلائی جائے گی، پنجاب کے 12، سندھ کے 17، کے پی اور بلوچستان کے 18 اضلاع میں مہم منعقد ہوگی، اسلام آباد میں بھی پولیو مہم چلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے تین اضلاع میں پولیو مہم ملتوی کر دی گئی ہے، کوئٹہ، لوئر دیر، روجھان میں ذیلی قومی پولیو مہم نہیں ہوگی، مہم سیکیورٹی خدشات پر ملتوی کی گئی ہے۔

    ذیلی قومی انسداد پولیو مہم کے پہلے فیز میں ڈراپس پلائے جائیں گے، جب کہ دوسرے فیز میں جنوبی خیبر پختون خوا کے 7 اضلاع میں بچوں کو پولیو قطروں کے ساتھ ٹیکے بھی لگیں گے۔

    این آئی ایچ کے مطابق افغانستان میں پولیو کا شکار 11 سالہ بچی کا تعلق افغان صوبے ننگرہار سے ہے، بچی کلم وال سید احمد خیل ضلع کوٹ کی رہائشی ہے، بچی 14 اپریل کو پولیو سے معذور ہو گئی تھی، جس پر بچی کو علاج کے لیے پشاور لایا گیا تھا، ذرائع کے مطابق بچی کی بچپن میں پولیو ویکسینیشن ہو چکی ہے، نیز، پاکستان میں بچی سے ٹیسٹ سیمپلز 16 ،17 اپریل کو لیے گئے تھے۔

  • پولیس نے پولیو مہم کے لیے 5 ہزار پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز مانگ لیے

    پولیس نے پولیو مہم کے لیے 5 ہزار پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز مانگ لیے

    کراچی: شہر قائد میں جرائم کے بڑھتے واقعات اور موجودہ صورت حال پر پولیس نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پولیو مہم 5 ہزار مسلح پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈزسے کروانے کی تجویز پیش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس پی اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے آئی جی سندھ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی کے لیے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی خدمات لی جائیں، ایس پی نے یہ خط منظوری کے لیے متعلقہ حکام کو بھیجنے کی درخواست کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ہر سیکیورٹی گارڈ کو 3 ہزار روپے یومیہ دیے جائیں گے، یعنی سیکیورٹی گارڈز کو دس روزہ مہم میں 1 سو 50 کروڑ روپے ادا کیے جائیں گے۔ خط سے قبل ایس ایس یو ہیڈکواٹر میں سیکیورٹی کے حوالے سے اہم میٹنگ کی گئی تھی جس کی سربراہی ڈی آئی جی مقصود میمن نے کی تھی۔

    خط میں بتایا گیا کہ ایس ایس یو میگا ایونٹس جن میں انٹرنیشنل کرکٹ میچز، جلوس، کووڈ، پولیو مہم، عدلیہ، اور غیر ملکی وفود اور قونصل خانوں کو سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ پولیو مہم پاکستان میں صحت عامہ کا ایک اہم اقدام ہے، تاہم پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی خدشات کے باعث یہ ایک مشکل کام بھی ہے، کیوں کہ پولیو مہم سال میں کئی مرتبہ کی جاتی ہے، جس میں بڑی تعداد میں پولیس اہل کاروں کی ضرورت ہوتی ہے، جب کہ موجودہ صورت حال میں علاقہ پولیس اور سیکیورٹی ڈویژن پر پہلے ہی زیادہ بوجھ ہے۔

    خط میں لکھا گیا کہ سیکیورٹی ڈویژن یونٹس میں پولیس اہل کاروں کی پہلے ہی کمی ہے اور پولیو مہم کے دوران بڑی تعداد میں پولیس اہلکار فراہم کرنے سے قاصر ہیں، اور اس مہم میں پولیس کی بجائے پرائیویٹ مسلح سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کی جائیں، تاکہ سیکیورٹی خطرات سے بھی بچا جا سکے۔

    پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ پولیس موبائلز کی فراہمی ہوگی، ایس ایس یو ہیڈ کواٹر میں ٹریکنگ سسٹم سے مانیٹرنگ کی جائے گی، سیکیورٹی گارڈز مہم کے دوران پولیو ٹیموں کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے، اور متعلقہ تھانوں کی پولیس موبائلیں پولیو ٹیموں کی نگرانی کریں گی۔

    پولیس موبائل مواصلاتی آلات اور فرسٹ ایڈ کٹس سے لیس ہوں گے، ہنگامی صورت حال میں فوری رسپانس کو یقینی بنایا جا سکے گا، پولیس موبائلیں پرائیویٹ مسلح سیکیورٹی گارڈز والی پولیو ٹیموں کو اضافی بیک سپورٹ بھی فراہم کریں گی، ہر ٹیم ٹریکنگ سسٹم سے لیس ہوگی اور ہنگامی صورت حال میں 15 مددگار سے ہمہ وقت منسلک ہوں گے۔

    دس ہزار پولیو ارکان کی پانچ ہزار ٹیمیں بنیں گی، ہر ٹیم کے ساتھ ایک مسلح سیکیورٹی گارڈ موجود ہوگا، فی سیکیورٹی گارڈ یومیہ 3 ہزار روپے ادا کیے جائیں گے، اور دس روزہ پولیو مہم میں 1 سو 50 ملین روپے دیے جائیں گے، خط میں آئی جی سے استدعا کی گئی کہ اس تجویز کو منظوری کے لیے متعلقہ حکام کو ارسال کی جائے حکومتی کام کے مفاد میں مزید ضروری کارروائی کی جائے۔

  • رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام، ذرائع

    رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ویکسینیشن سے انکار موذی وائرس کے خاتمے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسداد پولیو مہم 2 تا 29 جنوری تین مراحل میں منعقد ہوئی، مہم میں 44.2 فی صد بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف مقرر تھا، تاہم قومی پولیو مہم میں 5 لاکھ 52 ہزار 256 بچے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں 1 لاکھ 79128 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، سندھ میں 1 لاکھ 37532 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختون خوا میں 1 لاکھ 35557 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے۔

    بلوچستان میں 77435 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، آزاد کشمیر میں 14309، گلگت بلتستان میں 3586 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ وفاقی دارالحکومت میں 4709 بچوں کی پولیو ویکسینیشن نہ ہو سکی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ایریاز میں پولیو مہم نہ ہونے پر 86 ہزار 286 بچے ویکسینیشن سے محروم رہے ہیں۔

    مہم میں 4 لاکھ 3559 بچے ویکسینیشن کے لیے دستیاب نہ تھے، پنجاب میں 1 لاکھ 51440 بچے، اور سندھ میں 1 لاکھ 524 بچے پولیو ویکسینیشن کے لیے دستیاب نہیں تھے، جب کہ برف باری والے علاقوں میں 26 ہزار بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں وٹامن اے کی ویکسینیشن کا ہدف بھی حاصل نہ ہو سکا، اور 90 فی صد بچوں کی وٹامن اے ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب، آزاد کشمیر میں 92 فی صد بچوں کی، کے پی، اسلام آباد میں 91 فی صد بچوں کی، گلگت بلتستان 88، سندھ 87، بلوچستان میں 83 فی صد بچوں کی وٹامن اے ویکسینیشن ہوئی۔

  • ‘جولائی 2020 کے بعد سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا’

    ‘جولائی 2020 کے بعد سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا’

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ جولائی2020 کے بعد سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، والدین سے اپیل ہے کہ بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سوبھراج اسپتال پہنچے ، جہاں انھوں نے بچوں کو پولیوکےقطرے پلاکر پولیومہم کا افتتاح کیا ، اس موقع پروزیرصحت سندھ ڈاکٹرعذرا پیچوہوبھی موجود تھیں۔

    افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ مہم میں 90 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے ، جولائی2020کےبعدسندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ مہم کے دوران 12سال کے بچوں کو کویڈ کی ویکسین بھی دی جائےگی،والدین سے اپیل ہے کہ بچوں کو پولیو کےقطرے ضرور پلائیں ، سب مل کر اس کے خلاف مہم جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں یہ قطرے پلائے گئے اور یہ وبا ختم ہوئی ہے ، پوری دنیا میں پولیو صرف پاکستان اور افغانستان میں ہے ، پولیو ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں۔