Tag: polio vaccination

  • پیدائش، شادی، انتقال کے سرٹیفکیٹ پولیو سے بچاؤ کے قطروں سے مشروط

    پیدائش، شادی، انتقال کے سرٹیفکیٹ پولیو سے بچاؤ کے قطروں سے مشروط

    پشاور: پیدائش، شادی، اور انتقال کے سرٹیفکیٹس پولیو سے بچاؤ کے قطروں سے مشروط کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پیدائش، شادی اور انتقال کے سرکاری سرٹیفکیٹ اب پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جانے پر ہی دیے جائیں گے۔

    اس سلسلے میں پشاور میں 7 تحصیلوں کو ڈپٹی کمشنر کی جانب سے احکامات پر عمل درآمد کا مراسلہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ضلعی صحت دفتر سے پولیو ویکسین پلانے کا تصدیقی سرٹیفیکٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

    مراسلے میں حکام نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں والدین بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکاری ہیں، پولیو سے بچاؤ کے قطروں سے انکاری والدین کو پابند کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے اب تک 63 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے سب سے زیادہ 26 کا تعلق بلوچستان سے ہے، جب کہ خیبر پختونخوا سے 18، سندھ سے 17 اور پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران ملک میں 411 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں چلائی گئی انسدادِ پولیو مہمات کے نتائج خاطر خواہ برآمد نہیں ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دس برسوں کے دوران نصف پولیو کیس خیبر پختونخوا سے سامنے آئے ہیں، کے پی سے 207، سندھ سے 92 پولیو کیس، بلوچستان سے 80، پنجاب سے 30، گلگت بلتستان اور اسلام آباد سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ آزاد کشمیر سے کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

  • کراچی : پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والے دو ملزمان گرفتار

    کراچی : پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والے دو ملزمان گرفتار

    ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی انسداد پولیو مہم جاری ہے، پولیس نے مہم کے دوران بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے شہریوں کا اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنا مہنگا پڑگیا، حوالات پہنچا دیئے گئے۔

    2شہریوں کیخلاف کار سرکار میں مداخلت اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ ناظم آباد تھانے میں درج کیا گیا، مقدمے میں نامزد مکان مالک سعد اشرف اور ملازم شان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیو مہم

    یاد رہے کہ ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مذکورہ انسداد پولیو مہم رواں برس کی آخری مہم ہے۔ اس مہم کے دوران ملک بھر کے 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ممالک ہیں، جہاں اب تک ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے مہلک اور انہیں زندگی بھر کے لیے مفلوج کر دینے والے پولیو وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کیا جاسکا۔

  • ‘پولیو کے قطرے نہ پلانے والے خاندان کیخلاف مقدمہ ہو گا’

    ‘پولیو کے قطرے نہ پلانے والے خاندان کیخلاف مقدمہ ہو گا’

    اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پولیو کے قطرے نہ پلانے والے خاندان کیخلاف مقدمہ ہو گا،ڈپٹی کمشنر نے عوام سے درخواست ہے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو قطرے ضرور پلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں پولیو کے قطرے نہ پلانے پرانتظامیہ کی کارروائی جاری ہے ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا کہ پولیو کے قطرے نہ پلانے والے خاندان کیخلاف مقدمہ ہو گا، مقدمہ دفعہ 188کے تحت درج کیا جائے گا۔

    حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ 5سے 6خاندان بار بار پولیو کے قطرے پلانےسے انکار کر رہے ہیں، سیکٹرجی 13 میں بچوں کوپولیو کے قطرے نہ پلانے پرکارروائی جاری ہے۔

    ڈپٹی کمشنر نے عوام سے درخواست ہے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو قطرے ضرور پلائیں۔

    خیال رہے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم جاری ہے، جس میں4کروڑ سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مہم میں 2 لاکھ65 ہزار پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔

    انسداد پولیو پروگرام کے کو آرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ کا کہنا تھا کہ مذکورہ مہم میں 2 لاکھ65 ہزار پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے، اس کے ساتھ بچوں کو وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جارہی ہے۔

  • کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کراچی : گو کہ ہر شخص کے لئے یہ خطرہ موجود ہے لیکن پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤکے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔

    پولیو کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    نمبر ایک : پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔

    نمبر دو :  فالج کا شکار ہونے والوں میں سے 5 فی صد سے 10 فی صد وائرس کی وجہ سے اپنے سانس کے پٹھوں کی حرکت بند ہوجانے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔

    نمبر تین :  پولیو ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اور یہ بچوں کو زندگی بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے، کچھ مریضوں میں جب وائرس سانس لینے کے عمل کو مفلوج کر دے تو پولیو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    نہیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے، اس کے لئے محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہے، منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے او پی وی یعنی اورل پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لئے ضروری ہے، کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کیا پولیو ویکسین محفوظ اور حلال ہے؟

    پولیو ویکسین محفوظ ہے اور دنیا بھر کی اسلامی شخصیات الاظہر یونیورسٹی کے عظیم شیخ تنتاوی، سعودی عربیہ کے مستند مفتی اوراسلامی مشاورتی گروپ، قومی اسلامی مشاورتی گروپ اور دیگر معروف اسلامی اداروں سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد علماء کرام نے اس کے حلال ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    خوراک پینے کے باوجود کچھ بچے پولیو کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

    پولیو وائرس کے خلاف بچے میں قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت کا انحصار بشمول دوسرے امور اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول کیسا ہے۔ اچھے حالات یعنی صفائی ستھرائی اور صحت کے بہترین نظام کی موجودگی میں ایک بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسینکی کم از کم تین خوراکیں درکار ہوتی ہیں۔

    گرم اور مرطوب آب و ہوا والے ممالک یا ایسے ترقی پذیر ممالک جہاں بچوں میں غذائی کمی اور دستوں کی بیماری عام ہو، صفائی ستھرائی کا نظام اچھا نہ ہو اور حفظان صحت کی سہولیات بڑی سطح پر میسر نہ ہوں، وہاں بچوں میں پولیو کے خلاف مضبوط قوت مدافعت کے حصول کے لئےOPVکی بہت سی خوراکوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    بہت سے بچے جو ویکسین کی کئی خوراکیں لینے کے بعد بھی پولیو کا شکار ہو جاتے ہیں،یہ وہ بچے ہوتے ہیں جنہوں نے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول کے تحت پلائی جانے والی خوراکیں نہیں لی ہوتیں یا پھر کبھی ویکسین کی خوراک لی ہی نہیں ہوتی یا پھر ناکافی خوراکیں لی ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل تک پاکستان کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا تھا تاہم 24 ماہ کے قلیل عرصے میں مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے اور ایک نئے عزم کے ساتھ نہ صرف پولیو وائرس کی بے قابو لہروں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے بلکہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اس کے تدارک کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی سد باب کیا جا رہا ہے۔

  • بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    پاکستان میں کئی سالوں سے جاری پولیو  مہم کو کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے، کبھی حکومتی وسائل میں کمی تو کبھی دہشت گردوں کے حملے۔ مگر حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم پر کامیابی سے عمل کے چیلنجز کے علاوہ ملک میں بہت سے والدین مختلف خدشات کی بنا پر اپنے پچوں کو یہ قطرے پلاتے ہی نہیں، اصل میں یہ خدشات نہیں ہوتے بلکہ اس مہم کے خلاف پھیلائی گئی غلط معلومات ہوتی ہیں۔

    کیا پولیو ویکسین میں کوئی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

    پولیو ویکسین تمام ویکسینز میں سے محفوظ ترین ہے، اسے بیمار اور نوزائیدہ بچوں کو بھی پلایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین دنیا بھر میں بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کےلئے استعمال کی جارہی ہے، اور اس کے ذریعے کم از کم 8 ملین بچوں کو مستقل طور پر معذور ہونے سے بچالیا گیا ہے۔

    کیا بچوں کو او پی وی کی متعد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے

    جی ہاں، بچوں کو او پی وی کی متعدد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے، ویکسین کی تیاری میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے اسے متعدد بار پلایا جائے۔

    پاکستان جیسے ممالک میں جہاں ماحول ویکسین کی افادیت کے لئے سازگار نہیں ہے، بچے کو مکمل تحفظ کی فراہمی کے لئے پولیو ویکسین کی کئی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ویکسین تمام بچوں کے لئے محفوظ ہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

    بچے کو پولیو ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے

    بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے او پی وی متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پربھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے۔

    جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے، یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔

    ماؤں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا، تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیئے۔

  • پشاور میں انسدادپولیومہم بدنام کرنے کی سازش کرنے والا شخص گرفتار

    پشاور میں انسدادپولیومہم بدنام کرنے کی سازش کرنے والا شخص گرفتار

    پشاور : پشاور میں انسدادپولیومہم بدنام کرنے کی سازش کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ، ملزم نذر محمد نے ویکسین کو ناقص دکھانے کیلئے صحت مند بچوں سے بے ہوشی کی ایکٹنگ کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورمیں پولیومہم کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کاپردہ فاش ہوگیا، بچوں سے بیہوشی کاڈرامہ کرانے کی ویڈیو نشر کی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی اور بچوں سے بیہوشی کا ڈرامہ کرانے والے ملزم نذر محمد کو بڈھ بیر پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    ناقص ویکسین فلاپ ڈرامے کا ڈراپ سین سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ، جس میں دیکھاجاسکتاہےکہ ایک شخص بچوں کوزبردستی بسترپر لٹاکر بے ہوشی کاڈرامہ رچا رہا ہے لیکن بچے تندرست دکھائی دے رہے ہیں۔

    پشاورمیں پولیوویکسی نیشن سےبچوں کی حالت غیر ہونے کی افواہوں نےکھلبلی مچادی تھی،اوراسپتالوں میں عوام کاتانتابندھ گیاتھا۔ماشوخیل میں افواہوں پرمشتعل افراد نے مرکزی صحت پردھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کرکے آگ لگادی تھی۔

    بڈھ بیر میں انسدادپولیو مہم کےخلاف احتجاج کرنے والے بارہ افراد کے خلاف پرچہ درج کرلیاگیا جبکہ سرکاری املاک کاجلاؤگھیراؤ کرنے والے کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پشاور: انسداد پولیو مہم کو بد نام کرنے کی سازش بے نقاب، ویڈیو وائرل

    وزیرصحت ہشام انعام کا کہنا تھاسوچی سمجھی سازش کے تحت انسداد پولیو مہم کے خلاف آگ بھڑکائی گئی۔ویکسین سے کسی بچےکی حالت نہیں بگڑی میری اپنی بیٹیوں نے بھی وہی قطرے پیئے، مسجدوں سے اعلان کرا کر افراتفری مچائی گئی سازش کرنے والوں کو بے نقاب اور سزا ملنی چاہیے۔

    وزیر صحت خیبر پختونخواہ کا کہنا ہے فیصلہ کیا ہے کہ پولیو مہم جاری رہے گی ، کل افواہیں پھیلائی گئیں کہ پولیو ویکسین خراب ہے سب جان گئے ہیں یہ ایک پروپیگنڈا تھا ۔

    بعد ازاں پشاورمیں رات گئے چیف سیکریٹری خیبرپختونخواکی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں کسی بھی جعلی پروپیگنڈے پر انسداد پولیو مہم نہ روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • پاکستان میں داخلے پر افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ

    پاکستان میں داخلے پر افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پولیو وائرس پر قابو پانے کے لیے پاکستان اور افغانستان نے بڑا فیصلہ کیا ہے، پاکستان میں داخلے پر تمام افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاک افغان حکومتی سطح پر پولیو کارڈ کے اجرا پر اتفاق کرلیا گیا ہے اور پاک افغان سرحد عبور کرنے والوں کے لیے پولیو کارڈ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان میں داخلے پر تمام افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی، ویکسی نیشن کے بعد افغان شہریوں کو پولیو کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ پولیو کارڈ کے بغیر افغان شہری پاکستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق افغان شہریوں کے لیے پولیو ویکسین کارڈ کی مدت ایک سال ہوگی، پولیو ویکسی نیشن طور خم اور پاک افغان دوستی گیٹ پر کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ دو روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    رواں برس اب تک 6 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 2، 2 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

  • کراچی میں پولیو وائرس کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کراچی میں پولیو وائرس کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت ہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کراچی: صوبائی وزیر  صحت اور پاپولیشن ویلفیئر ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ کراچی  سے پولیو وائرس کا خاتمہ ایک اہم مسئلہ  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ نے اپنے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں کہا کہ گڈاپ کے علاقے پر توجہ مرکوز  کرنی ہوگی، جب تک پشاور اور لاہور سے اس وائرس کی منتقلی پر قابو نہیں پایا جائے گا، اس وقت تک پولیو وائرس کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

    [bs-quote quote=”جب تک پشاور اور لاہور سے وائرس کی منتقلی پر قابو نہیں پایا جائے گا، پولیو کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا” style=”style-8″ align=”left” author_name=” عذرا پیچوہو”][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے انتہائی سنجیدہ ہیں، ہر بار پولیو کے خاتمے کے لئے بچوں کو ویکسین مہم کے دوران ویکسین دی جائے گی۔

    صوبائی وزیر برائے صحت اور پاپولیشن ویلفیئر ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ جھوٹی مارکنگ بھی پولیو کے خاتمے میں ایک اور رکاوٹ ہےاور اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ جو بچے پولیو مہم کے دوران رہ جاتے ہیں، انھیں ترجیحی بنیادوں پر پولیو کے خاتمے کی خوراک دی جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 26 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بچوں کی عمر پانچ برس سے بڑھا کر 15 سال تک کی جائے، تاکہ پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ ممکن ہو۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے پولیو کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلانے پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو اس بات کا یقین دلایا جائے کہ پولیو مہم ان کے بچوں کے فائدے کے لیے ہوتی ہے۔

  • وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسکول کے بچوں کو پولیوویکسین کرنا لازمی قرار دے دیا

    وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسکول کے بچوں کو پولیوویکسین کرنا لازمی قرار دے دیا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام اسکول کے بچوں کو پولیوویکسین کرنا لازمی قرار دے دیا اور کہا جواسکول بچوں کوویکسین سے انکاری ہوگا کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت انسدد پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر صحت عذرہ پیچوہو، چیف سیکریٹری سندھ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں مراد علی شاہ نے تمام اسکولوں میں بچوں کو پولیو ویکسین کے احکامات جاری کر دیئے جبکہ ویکسین سے انکار کرنے والے اسکول کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیراعلی نے کہا سندھ حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے بھرپور اقدامات کررہی ہے۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں گزشتہ سال ایک پولیو کیس کراچی میں سامنے آیا تھا، ماحولیاتی نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی میں سہراب گوٹھ، مچھر کالونی،خمیسو گوٹھ، محمد خان کالونی،اورنگی نالہ اور ہجرت کالونی میں وائرس موجود ہے جبکہ نیو سکھر میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا جنوری تک88 ہزار 472 بچے پولیو ویکسین کیلئے گھروں پر موجود نہیں تھے جبکہ 86 ہزار سے زائد والدین نے ویکسین لینے سے انکار کیا۔

    وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری کو ہفتہ وار رپورٹ لینے کی ہدایت کر دی۔

    بڑھتی آبادی سے وسائل کم ہو رہے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ


    دوسری جانب پاپولیشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آخری مردم شماری سےثابت ہواآبادی بڑھنےکی شرح 2.4 فیصد ہے، پاکستان کی آبادی 207.8 ملین جبکہ سندھ کی آبادی 47.8 ملین ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہم سمجھتے ہیں سندھ کی آبادی کم دکھائی گئی ہے، بڑھتی آبادی سے وسائل کم ہو رہے ہیں ، روزگار ، صحت ، تعلیم، کھاد خوراک اور گھر وں کی کمی ہوسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آبادی اور اپنے کل ذرائع میں توازن پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

  • اسلام آباد : اعلیٰ افسران کی عجب منطق، بچی کو انسدادپولیو کے قطرے پلانے والا افسر برطرف

    اسلام آباد : اعلیٰ افسران کی عجب منطق، بچی کو انسدادپولیو کے قطرے پلانے والا افسر برطرف

    اسلام آباد : اعلیٰ افسران کی عجب منطق انسداد پولیو کے قطرے پلانے والے افسر کو برطرف کردیا، اسسٹنٹ کمشنر نے ڈائریکٹر ایکسائز کے خاوند کے منع کرنے کے باوجود انکی بیٹی کو انسدادپولیو کے قطرے پلائے تھے۔

    اسلام آباد میں پولیو کے قطرے پلانے کے معاملے پر اسلام آباد انتظامیہ کے اعلی افسران میں ٹھن گئی، پولیو کے قطرے پلانے سے انکار والے کے خلاف قانونی کارروائی کی بجائے چیف کمشنر نے اپنے ہی آفیسر کو برطرف کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق اسلام آباد میں ڈائریکٹرایکسائز مریم ممتاز کے خاوند نے اپنی بچی کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا لیکن اسسٹنٹ کمشنر سٹی علی اصغر نے انسدادپولیو کے قطرےپلا دیے، بات نہ مانی گئی تو مریم ممتاز کے خاوند کو غصہ آگیا اور اسسٹنٹ کمشنر پر چڑھائی کردی اور کہا تمہاری جرات کیسے ہوئے میری بیٹی کو قطرے پلاؤ،تم جانتے ہو میں کون ہوں؟

    واقعہ کا علم مریم ممتاز کو ہوا تو انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کو فون پر کھری کھری سنائی اور پھر چیف کمشنر کو شکایت لگادی۔

    چیف کمشنر کے جواب طلب کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر نے تحریری جواب میں کہا غلطی نہ ہونے کے باوجود معافی مانگنے کو تیار ہوں، چیف کمشنر ذوالفقار حیدر نے ایک نہ سنی اور علی اصغر کو عہدے سے فارغ کرکے انکی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کردیں۔

    مریم ممتاز ڈائریکٹر ایکسائز چیف کمشنر کے فیصلے سے انتظامیہ کے افسران میں شدید بے چینی پھیل گئ پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ بھی ہوا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔