Tag: polio virus

  • پولیو وائرس سے متاثرہ ابرار خان کو آج بھی ہر ماہ فزیوتھراپی کے 3 سیشن کروانے پڑتے ہیں

    پولیو وائرس سے متاثرہ ابرار خان کو آج بھی ہر ماہ فزیوتھراپی کے 3 سیشن کروانے پڑتے ہیں

    کراچی تین سال کی عمر میں پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے ابرار خان کی اس وقت عمر35 سال ہے، اور وہ خدمت کی ایک روشن مثال بن گیا ہے۔

    ابرار خان نے پولیو وائرس سے قبل پولیو کی خوراک حاصل نہیں کی تھی، پولیو قطرے سے محروم رہ جانے والے ابرار خان کو زندگی بھر کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن اس حالت میں بھی انھوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔

    آج ابرار خان خدمت کی ایک روشن مثال بنا ہوا ہے، انھوں نے پولیو وائرس سے متاثر ہونے کا فزیکل تربیت کا مرحلہ مکمل کیا، لیکن ڈاکٹروں نے کہا کہ یہ عمر بھر کی معذوری ہے۔

    ابرار خان کا کہنا ہے کہ 1994 میں پہلی مرتبہ انھیں پولیو ویکسین فراہم کی گئی تھی، اور وہ اب 2012 سے پولیو رضا کار کی حثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    ابرار نے کہا ’’ہر ماہ آج بھی فزیوتھراپی کے میرے 3 سیشن ہوتے ہیں۔‘‘

    ملک کے 8 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں آج 16 دسمبر سے 22 دسمبر تک پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کراچی کے مقامی اسکول میں مہم کا آغاز کریں گے، پانچ سال سے کم عمر کے ایک کروڑ چھ لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے، 80 ہزار سے زائد پولیو ورکرز اس مہم میں حصہ لیں گے، جو گھر گھر جا کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔

    مہم کے دوران سندھ بھر میں 15 ہزار سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں، رواں سال پاکستان میں 63 بچے پولیو سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سندھ سے 17 بچے شامل ہیں، پاکستان اور افغانستان دنیا کے آخری 2 ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی مقامی ہے۔

  • ملک کے 8 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک کے 8 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ملک بھر کے 8 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے مطابق ملک کے 8 اضلاع سے جمع کیے گئے سیوریج نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈی آئی خان، چار سدہ، راولپنڈی، قمبر، جامشورو، قلعہ سیف اللہ، بارکھان، مستونگ سے سیوریج نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس ملک میں اب تک 63 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے سب سے زیادہ 26 کا تعلق بلوچستان سے ہے جب کہ خیبرپختونخوا سے 18، سندھ سے 17 اور پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    چارسدہ سے رواں سال سیوریج کے نمونوں میں پہلی بار مثبت کیس کی تصدیق ہوئی، پولیو وائرس کے ملک بھر میں تیزی سے پھیلاؤ نے ملک بھر میں بچوں میں ایسی خطرناک بیماری پھیلنے کا خطرہ ہے۔

  • پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    پشاور : پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، جس کے بعد ملک بھر میں رواں برس اس وائرس سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد 56 تک جا پہنچی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) کے مطابق پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان سے رپورٹ ہوا ہے۔

    این ای او سی ترجمان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پولیو کیسز کی تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے، رواں سال صرف ڈی آئی خان سے 7پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق رواں سال بلوچستان سے 26، کے پی سے 15کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، رواں سال سندھ 13، پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل پاکستان میں پولیو کے مزید تین کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد پولیو کیسز کی تعداد 55 ہوگئی تھی۔

    قومی ادارہ صحت کی ریجنل لیبارٹری نے 3 پولیو کیسز کی تصدیق کر دی جس کے مطابق پولیو کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ژوب اور جعفر آباد سے رپورٹ ہوئے۔

    واضح رہے کہ پولیو ایسا موذی مرض ہے جس کا شکار بچہ زندگی بھر کے لیے چلنے پھرنے سے معذور ہو جاتا ہے۔

    پولیو کی روک تھام کے لیے پاکستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز 1992 میں ہوا تھا۔ جس میں ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاتے ہیں۔

    تاہم کئی پسماندہ علاقوں میں مختلف منفی مفروضوں کے باعث والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کر دیتے ہیں جب کہ کئی پولیو ورکرز اس مہم میں اپنی جانیں بھی گنوا بیٹھے ہیں۔

  • پاکستان میں پولیو کی بگڑتی صورت حال سے ناخوش عالمی پارٹنرز کا اظہار تشویش، ڈو مور کا مطالبہ کر دیا

    پاکستان میں پولیو کی بگڑتی صورت حال سے ناخوش عالمی پارٹنرز کا اظہار تشویش، ڈو مور کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کی صورت حال پر عالمی ڈونرز پاکستان سے ناخوش ہو گئے، اور ملک کی جگ ہنسائی ہونے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قومی صحت کے باوثوق ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عالمی اداروں نے پولیو وائرس کے حالیہ پھیلاؤ پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کی موجودہ صورت حال سے ناخوش عالمی ڈونرز اور ٹیکنیکل پارٹنرز نے حکومت پاکستان کو اپنی تشویش سے آگاہ کر تے ہوئے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عالمی پارٹنرز کو پھیلتے ہوئے پولیو وائرس پر جلد قابو پانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کا حالیہ پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں، کیوں کہ انسداد پولیو کے فنانشل اور ٹیکنیکل پارٹنرز کو پاکستان سے متعلق تشویش لاحق ہے اور عالمی ادارے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال ملک بھر سے 48 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، رواں سال ملک میں سینکڑوں پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز بھی رپورٹ ہوئے ہیں، پولیو کیسز اور پازیٹو سیوریج سیمپلز چاروں صوبوں سے رپورٹ ہوئے ہیں، رپورٹس کے مطابق کوئٹہ بلاک، کراچی، کے پی کے جنوبی اضلاع پولیو وائرس کا گڑھ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق عالمی سطح پر اس وقت پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کا گڑھ ہیں، اور ان دونوں ممالک سے وائرس کی دوطرفہ منتقلی ہو رہی ہے۔

  • صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    صورت حال مزید سنگین، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان میں پولیومائلائٹس کی صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے، ایک ہی دن پولیو وائرس کے 4 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موذی پولیو وائرس نے پاکستان میں پنجے گاڑ دیے ہیں، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ایک ہی روز کے دوران پولیو وائرس کے چار کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ کی نیشنل ریفرنس لیب نے پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے، رواں سال کے پولیو وائرس کیسز کی تعداد 32 تک پہنچ گئی، حالیہ چار کیسز میں سندھ سے 3، اور خیبر پختونخوا سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    سندھ میں جیکب آباد کی یونین کونسل ٹھل ٹو سے 2 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں 32 ماہ کی ایک بچی، اور ڈیڑھ سال کا ایک بچہ شامل ہیں، جب کہ ملیر کی یو سی ابراہیم حیدری کا 6 سالہ بچہ بھی پولیو وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یو سی ابراہیم حیدری کا پولیو سے متاثرہ بچہ انتقال کر چکا ہے، اور بچے کا انتقال پولیو ٹیسٹ سے قبل ہوا۔

    ملک کا چوتھا کیس ڈیرہ اسماعیل خان کی یو سی مورگہ سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں 22 ماہ کے ایک بچے میں پولیو کی تصدیق کی گئی۔

    پولیو کے رپورٹ ہونے والے ان کیسز کی جینیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے، رواں سال بلوچستان سے 16 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ سندھ سے 10، پنجاب سے ایک پولیو کیس سامنے آیا ہے، خیبر پختونخوا سے چار، اور اسلام آباد ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

  • پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    پولیو وائرس: زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی

    اسلام آباد: ملک بھر میں پولیو وائرس کی نشان دہی کے لیے لیے جانے والے زیادہ سے زیادہ سیوریج سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہونے لگی ہے، جو ملک کے نظام صحت کے لیے ایک بڑے خطرے کی علامت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 5 اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے 20 مئی کو سیوریج سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں سے 4 اضلاع کے 4 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جن اضلاع کے سیمپلز میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں صوابی، دکی، سبی، اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، ان سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون، وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا ہے، مجموعی طور پر رواں سال چاروں صوبوں سے 172 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہوئے ہیں، جب کہ 44 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صوابی کے علاقے شاہ منصور، کالا پل بدرے کی سیوریج، سبی کے مین گندا نالہ کی سیوریج، ضلع دکی کے علاقے نصیر آباد محلے کی سیوریج، اور قلعہ سیف اللہ کے علاقے کلے پوٹی کی سیوریج پولیو سے متاثرہ نکلی ہے۔

    پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    رواں برس قلعہ سیف اللہ، دکی کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، جب کہ رواں برس ملک میں پولیو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    اسلام آباد: پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلی، 12 اضلاع کے 15 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملکی سیوریج میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس پایا گیا ہے، مستونگ، کوئٹہ، چمن، اوستہ محمد، کراچی، پشاور، لکی مروت، ڈی آئی خان، بہاولپور، اور میرپورخاص کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 2024 کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 168 تک پہنچ گئی ہے، رواں سال چاروں صوبوں کے 42 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے، متاثرہ اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلنگ 8 تا 20 مئی کو ہوئی تھی۔

    جن اضلاع میں سیوریج پولیو پازیٹو نکلی ہے ان میں ڈی آئی خان میں بس اسٹینڈ، ایم او ڈی سی سائٹ، اور بہاولپور کے علاقہ شوکت آباد شامل ہیں، رواں سال ان دونوں اضلاع کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی، میرپورخاص کا علاقہ رنگ روڈ بھی شامل ہے جہاں کے 2 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، کراچی ساؤتھ منظور کالونی نالہ، ہجرت کالونی کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، جہاں پولیو پازیٹو سیمپلز کی تعداد 10 ہو گئی۔

    کراچی ایسٹ سہراب گوٹھ کی سیوریج پولیو زدہ نکلی، ایسٹ کے پازیٹو سیمپلز 20 ہو گئے، کورنگی نالہ کی سیوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی جہاں پازیٹو سیمپلز کی تعداد 5 ہو گئی۔ کراچی کے 2 اضلاع کا پولیو وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے۔

    ذرائع کے مطابق لکی مروت کے علاقے ٹیوب ویل گلی کی سیوریج اور پشاور کے علاقے شاہین مسلم ٹاؤن کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، رواں برس پشاور کے 12 سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، اوستہ محمد کے علاقے ویگن اڈہ، چمن کے علاقوں آرمی کازیبہ، اور ہادی پاکٹ کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، چمن کے 12 سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں، اور چمن کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق پشین سے ہے۔

    کوئٹہ کے علاقوں سورپل، جاتک کلی، تختانی کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی، رواں سال کوئٹہ کے 21 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، کوئٹہ میں موجود پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق جیکب آباد، حیدر آباد سے ہے، مستونگ کے علاقہ عدالت روڈ کے پوزیٹو سیمپل کے ساتھ رواں سال مستونگ کے سیمپلز 3 ہو گئے۔ دوسری طرف رواں سال ملک میں پولیو وائرس کے 4 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا

    اسلام آباد: موذی پولیو وائرس نے ملکی نظام صحت کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، چاروں صوبوں کی سیوریج میں وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملکی سیوریج میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس پایا گیا ہے، 14 شہروں سے ریکارڈ 30 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں، 28 سیوریج سیمپلز جنوری، 2 سیمپل دسمبر 2023 میں لیے گئے تھے۔

    جن شہروں سے سیمپلز لیے گئے تھے ان میں کراچی، پشاور، کوئٹہ، چمن، پشین، لاہور، راولپنڈی، ڈی جی خان، سکھر، کیچ، حیدر آباد، جامشورو، ناصر آباد، اور خضدار شامل ہیں، جن کی سیوریج پولیو زدہ قرار دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق 2023 کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 126 تھی، جب کہ رواں سال کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد اب تک 28 ہو گئی ہے۔

    کوئٹہ کے علاقے جاتک کلے، تختانی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، جس کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق قندھار سے ہے، خضدار کے علاقہ کٹن پل کی سیوریج کے پولیو وائرس کا تعلق ہلمند افغانستان سے ہے، راولپنڈی کے علاقہ ڈھوک دلال کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق پشاور سے ہے، ڈی جی خان کی سائٹ مین ڈسپوزل کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق گڈاپ سے ہے۔

    لاہور کے علاقہ آؤٹ فال اسٹیشن کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق جلال آباد سے ہے، کراچی ایسٹ کے چار علاقوں گڈاپ ٹاؤن، مچھر کالونی، راشد منہاس روڈ، چکوڑا نالہ کی سیوریج کے پولیو وائرس کا جینیاتی طور پر لوکل ہے۔

    ذرائع کے مطابق کراچی کیماڑی کی محمد خان کالونی، اورنگی نالہ، کراچی ساؤتھ کی منظور کالونی، حاجی مرید گوٹھ، کراچی کورنگی کے علاقہ کورنگی نالہ، کراچی ملیر کی لانڈھی بختاور ویلج کالونی کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

    ڈرین کے بی فیڈر جامشورو، حیدرآباد کے علاقہ لطیف آباد، سکھر کے علاقہ مکہ پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے، کوئٹہ کے علاقوں ریلوے پل، سرپل، جاتک کلے، طاؤس آباد، تختانی، چمن کے علاقہ آرمی کازیبہ، ہادی پاکٹ، پشین کے علاقہ طروا، کیچ کے علاقہ تربت ٹاؤن، شاہین ٹاؤن پشاور، واپڈا کالونی ناصر آباد کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے۔

  • اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق، پولیو نے پھر پنجے گاڑ لیے

    اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق، پولیو نے پھر پنجے گاڑ لیے

    اسلام آباد: حکومتی نااہلی کے باعث پولیو وائرس نے ملک پر پھر سے پنجے گاڑھ دیے ہیں، پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی ٹیکنیکل رپورٹ وزارت صحت کو موصول ہو گئی جس میں اسلام آباد اور 3 صوبوں کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کے مطابق ملک کے 7 شہروں سے ریکارڈ 14 سیوریج سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہو گئی ہے، پولیو سے متاثرہ شہروں کا تعلق سندھ، کے پی، بلوچستان سے ہے، 2023 کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 112 تک پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کراچی، پشاور، کوئٹہ، سکھر کی سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے، اسلام آباد، حیدرآباد، کوہاٹ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ بھی پازیٹو نکلا، 5 شہروں سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 4 تا 12 دسمبر لیے گئے تھے۔

    پشاور میں حیات آباد، نرے خوڑ، گل آباد، تاج آباد، چنگی یوسف آباد کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 کے دوران پشاور کی سیوریج میں 29 بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، یہاں سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 6 دسمبر کو لیے گئے تھے، پشاور کی سیوریج کے وائرس کا جینیاتی تعلق افغانستان اور راولپنڈی سے ہے۔

    کوہاٹ کے علاقے فقیر آباد کی سیوریج میں پولیو وائرس موجود ہے، 2023 میں کوہاٹ کی سیوریج میں تیسری بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، یہاں سے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 13 دسمبر کو لیے گئے تھے، کوہاٹ میں موجود پولیو وائرس کا جینیاتی تعلق گڈاپ کراچی سے ہے۔

    کراچی ایسٹ کے علاقوں مچھر کالونی اور راشد منہاس روڈ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو نکلا، یہاں سے سیمپلز 11، 12 دسمبر کو لیے گئے تھے، جینیاتی تعلق گڈاپ اور لیاقت آباد سے ہے، 2023 کے دوران کراچی ایسٹ کے 13 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔

    کیماڑی کی محمد خان کالونی کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، 2023 میں کیماڑی کی سیوریج میں ساتویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق پشاور سے ہے۔ کراچی سینٹرل کے حاجی مرید گوٹھ کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو ہے، اور 2023 میں یہاں کی سیوریج چوتھی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، جس کا جینیاتی تعلق کراچی ایسٹ سے ہے۔ کراچی ویسٹ کے علاقے خمیسو گوٹھ کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 میں اس کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی ہے، جینیاتی تعلق گڈاپ سے ہے۔

    حیدرآباد کے علاقے جیکب پمپ اور لطیف آباد 9 کی سیوریج پولیو پازیٹو ہے، 2023 میں حیدرآباد کی سیوریج چوتھی بار پولیو پازیٹو ہوئی ہے، یہ وائرس جینیاتی طور پر لوکل ہے۔ سکھر کے علاقے ماکا پمپنگ اسٹیشن کی سیوریج کا پولیو ٹیسٹ پازیٹو ہے، اور 2023 میں پہلی بار یہاں کی سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق لیاقت آباد کراچی سے ہے۔

    کوئٹہ کے علاقے ریلوے پل کی سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، 2023 میں کوئٹہ کی سیوریج میں 8 ویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، جینیاتی تعلق چمن سے ہے۔ اسلام آباد کے علاقے جھنگی سیداں کی سیوریج پہلی بار پولیو پازیٹو نکلی ہے، اور جینیاتی تعلق پشاور سے ہے۔ واضح رہے کہ 2023 کے دوران ملک میں 6 پولیو وائرس کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پولیو کے باعث سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سے جاری ایک اعلامیے میں پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے عالمی پھیلاؤ کے حوالے سے بدستور خطرہ قرار دیا گیا ہے، ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی جانب سے پابندیوں میں توسیع کی سفارش کی گئی تھی۔

    اعلامیے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی پولیو کمیٹی کا 37 واں اجلاس 12 دسمبر کو ہوا، جس میں دنیا میں پولیو کے پھیلاؤ اور اس کے تدارک کے اقدامات پر غور کیا گیا، اجلاس میں پاکستان، افغانستان، مصر، کینیا، موریطانیہ، نائجیریا، زمبابوے میں پولیو صورت حال اور متاثرہ ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق 2023 میں پاکستان میں 6 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، اور 98 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، چاروں صوبوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق کراچی، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد کے سیوریج میں پولیو موجود ہے۔

    کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو ویکسینیشن سے انکاری والدین اور محروم بچے چیلنج ہیں، حساس ایریاز میں پولیو ویکسین سے محروم بچے بدستور ایک چیلنج ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین سے محروم بچوں کے لیے پاکستانی انتظامات تسلی بخش ہیں، پاکستان اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کر رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے، کراچی اور کوئٹہ بلاک پولیو وائرس کے حوالے سے حساس ہیں، گزشتہ برس پولیو کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے، پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی سے بھی پولیو پھیل سکتا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پولیو سے متعلق سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی پولیو ویکسینیشن لازمی ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جانچے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔