Tag: polio virus

  • راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    اسلام آباد: نیشنل پولیو لیبارٹری نے پاکستان کے دو شہروں راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی، رواں برس ملک کے سیوریج کے پانی میں 14 ویں بار پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پشاور میں شاہین مسلم ٹاؤن کے علاقے، جب کہ راولپنڈی میں سرائے کالا ٹیکسلا کے علاقے کے سیوریج میں وائرس پایا گیا۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ذرائع نے بتایا کہ رواں سال پشاور کے سیوریج میں یہ چھٹی بار پولیو وائرس پایا گیا ہے، تاہم شاہین مسلم ٹاؤن کے سیوریج میں پہلی بار پولیو دیکھا گیا، جہاں سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپل 17 جولائی کو لیا گیا تھا، یاد رہے کہ پشاور سے آخری بار پولیو کیس 20 جولائی 2020 کو رپورٹ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سرائے کالا ٹیکسلا سے پولیو ٹیسٹ کے لیے سیمپل 17 جولائی کو لیا گیا تھا، رواں برس راولپنڈی کے سیوریج میں یہ پہلی بار ہے جو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، آخری مرتبہ ستمبر 2022 میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جب کہ آخری بار پولیو کیس جون 2010 میں رپورٹ ہوا تھا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں شہروں کے سیوریج میں موجود پولیو وائرس کا جینیاتی ٹیسٹ جاری ہے۔

  • پشاور میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    پشاور میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

    اسلام آباد : وزارت صحت نے خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے دو مقامات پر پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان وزارت صحت نے پشاور کے دو مقامات لڑمہ اور نرے خوڑ سے لیے جانے والے دو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کےخلاف جنگ میں متحد ہیں، پشاور کے 2مقامات لڑمہ اور نرےخوڑ میں پایا جانے والا وائرس جینیاتی طور پر افغان کے صوبے ننگرہار میں موجود وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔

    وفاقی وزیرصحت کا کہنا ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کا پولیو سرویلنس نظام مؤثر اندازمیں کام کررہا ہے، وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں پولیو کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں۔

    عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پولیو کےخاتمے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں، والدین اپنے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے ضرور پلوائیں۔

  • لاہور میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد ملک کے 39 اضلاع میں مہم کا آغاز

    لاہور میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد ملک کے 39 اضلاع میں مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی، لاہور میں وائرس کی تصدیق کے بعد ملک کے 39 اضلاع میں پولیو مہم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 60 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز ہو رہا ہے، خصوصی پولیو مہم 13 سے 17 فروری تک 9 اضلاع میں مکمل چلائی جائے گی۔

    وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کے مطابق 30 اضلاع میں پولیو وائرس کے خلاف جزوی مہم چلائی جائے گی۔

    پنجاب کے 2 اضلاع لاہور اور فیصل آباد میں بھی مجموعی طور پر مہم ہوگی، جنوبی خیبر پختون خوا کے 7 اضلاع میں مہم ہو رہی ہے، بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک، لکی مروت، شمالی، بالائی اور زیریں جنوبی وزیرستان بھی مکمل مہم میں شامل ہیں۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سرحد پار کسی بھی طرف پولیو وائرس دونوں ممالک کے بچوں کے لیے خطرہ ہے، سردیوں میں پولیو کا وائرس کمزور ہو جاتا ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور عملی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

    انھوں نے کہا ہم سب کو مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، پولیو کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے والدین کا تعاون ضروری ہے، ان کی مدد کے بغیر یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔

  • لاہور میں خطرناک پولیو وائرس ملنے کی تصدیق

    لاہور میں خطرناک پولیو وائرس ملنے کی تصدیق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس ملنے کی تصدیق ہوگئی، رواں سال لاہور سے وائلڈ پولیو وائرس کی تصدیق کا یہ چوتھا نمونہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے ماحولیاتی نمونوں میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس ملنے کی تصدیق کی ہے، مثبت آنے والے نمونے لاہور اور ڈیرہ اسمٰعیل خان سے ہیں۔

    این ای او سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رواں سال لاہور سے وائلڈ پولیو وائرس کی تصدیق کا یہ چوتھا اور ڈی آئی خان سے پہلا نمونہ ہے۔

    حکام کے مطابق لاہور سے 17 اور ڈی آئی خان سائٹ سے 19 نومبر کو نمونے حاصل کیے گئے تھے جو بعد ازاں پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری میں جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے۔

    این ای او سی کا مزید کہنا ہے کہ ماحولیاتی نمونوں کی جینیاتی ترتیب کے نتائج کا انتظار ہے۔

  • پاکستان  کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا

    پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے ملک کے 2 شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کو پولیو سے پاک کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکا، ملک کے 2 شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

    ذرائع قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں بنوں اور سوات کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیاہے، سیوریج میں ڈبلیو پی وی ون نامی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بنوں کے علاقے سو کاڑی مسلم آباد کے سیوریج میں پولیو وائرس پایاگیاہے، رواں برس بنوں کے سیوریج میں نویں بار پولیووائرس کی تصدیق ہوئی۔

    اسی طرح سوات کے علاقے شریف آبادکےسیوریج میں پولیووائرس پایاگیاہے، رواں برس سوات کےسیوریج میں پانچویں بار پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سوات اور بنوں سے پولیو ٹیسٹ کیلئے سیمپلز 27 ستمبرکو لئے گئے تھے، رواں برس 31ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    اعدادو شمار کے مطابق رواں برس خیبر پختونخوا کے 21 ماحولیاتی سیمپلز،پنجاب کے 8 ، سندھ اور اسلام آباد کے ایک ایک ماحولیاتی سیمپل میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ 2021میں ملک بھرسے 65 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا تھا تاہمسیوریج کے پانی میں پائے گئے پولیو وائرس کی جنیاتی تشخیص کا عمل جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ملک کے 65 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔

  • کامیاب حکومتی اقدامات، پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد وائرس سیوریج کے پانی سے بھی غائب

    کامیاب حکومتی اقدامات، پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد وائرس سیوریج کے پانی سے بھی غائب

    اسلام آباد : پاکستان میں پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعد گٹرز سے وائرس تیزی سےغائب ہونے لگا،طویل عرصے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے انسداد پولیو ورکرز کی انتھک محنت رنگ لانے لگی اور پولیو کیسز میں نمایاں کمی کے بعدگٹرز سے وائرس تیزی سےغائب ہونے لگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طویل عرصے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی جبکہ گلگت بلتستان کے گٹرز میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    23 شہروں کے32 مقامات سے پولیو ٹیسٹ کےلیےنمونے لیےگئے تھے، پولیو ٹیسٹ کیلئے گٹرز سے سیمپلز 13 تا 21 ستمبر تک لیےگئے تھے، لانڈھی بختاورویلج، کورنگی نالہ ، ملتان، ڈی جی خان، راجن پور کے سیوریج کا پولیو ٹیسٹ کیا گیا۔

    وفاقی دارالحکومت ، بہاولپور،لاہور، فیصل آباد ، گوجرانوالہ، سرگودھا، رحیم یار خان ، کوئٹہ، لورالائی ، پشاور، چارسدہ، مردان،نوشہرہ، بنوں،باجوڑ، کرم ، گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے گٹرز پولیو وائرس سےپاک نکلے۔

    پولیو کی نئی حکمت عملی اپنانے سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، نئی انسداد پولیو حکمت عملی کورونا کی پہلی لہر کے بعد تیار کی گئی، پولیو کی پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئیں۔

    پہلی لہر کے بعد روٹین ایمونائزیشن پرخصوصی توجہ دی گئی، سیکیورٹی فورسزکےتعاون سےدوردرازعلاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پرتوجہ دی گئی، انسداد پولیو ٹیکےکی دوسری ڈوز سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوا ، رواں برس ملک میں قلعہ عبداللہ سے ایک کورونا کیس سامنے آیا ہے۔

  • پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    پولیو کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، رواں برس مجموعی تعداد 29 ہوگئی

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوگئی، دونوں پولیو کیسز صوبہ خیبر پختونخواہ سے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو کے 2 نئے کیس سامنے آگئے۔ ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطابق دونوں پولیو کیسز کا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی 14 ماہ کی بچی پولیو وائرس کا شکار ہوئی ہے، بچی کا تعلق لکی مروت کی یو سی گبر باغ سے ہے۔

    دوسری جانب جنوبی وزیرستان کا 13 ماہ کا بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوا ہے، بچے کا تعلق تحصیل شکئی کی یو سی منٹوئی سے ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک بھر میں اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 29 ہوچکی ہے جن میں سے 15 صوبہ خیبر پختونخواہ، 8 سندھ اور 5 بلوچستان سے سامنے آئے ہیں۔ صوبہ پنجاب سے 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    پولیو کے حوالے سے سال 2019 بدترین رہا جب ملک بھر میں 146 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، پولیو کی یہ شرح سنہ 2014 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔ 2014 میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    سنہ 2015 میں ملک میں 54، 2016 میں 20، 2017 میں سب سے کم صرف 8 اور سنہ 2018 میں 12 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

    اس تمام عرصے میں پولیو کیسز کی سب سے زیادہ شرح صوبہ خیبر پختونخواہ میں دیکھی گئی۔ صوبہ سندھ بدقسمتی سے اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا۔

    گزشتہ برس کے مجموعی 146 پولیو کیسز میں سے صرف خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 92 تھی۔ 30 کیسز سندھ میں اور بلوچستان اور پنجاب میں 12، 12 کیسز سامنے آئے تھے۔

  • ملک کے تین صوبوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک کے تین صوبوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    لاہور / کراچی / کوئٹہ : ملک کے 3 صوبوں کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، خیبر پختونخوا کے گٹر پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صرف ایک صوبے کو چھوڑ کر تین صوبوں کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے گٹروں کے پانی کے معائنوں کے بعد وہاں سے پولیو وائرس تصدیق ہے جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے گٹر پولیو وائرس سے پاک نکلے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے11سیوریج پوائنٹس کا معائنہ کیا گیا جہاں پر پولیو وائرس پایا گیا، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے گٹروں کے پانی میں ٹائپ ون پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے سیوریج کے پانی میں اس قسم کے کوئی اثرات سامنے نہیں آئے۔

    ذرائع وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے شہروں کراچی، حیدرآباد اور پنجاب میں لاہور جبکہ بلوچستان کے شہر پشین کے گٹروں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    حیدرآباد کے تلسی داس پمپنگ اسٹیشن کے گٹر میں اور کراچی کے بلدیہ، اورنگی نالہ اور سہراب گوٹھ کے گٹر میں پولیو وائرس پایا گیا۔

    اس کے علاوہ کے علاقوں خمیسو گوٹھ ،ہجرت کالونی، حاجی مرید گوٹھ کے گٹر میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع پشین کےعلاقے تروا کے گٹرمیں پولیو وائرس پایا گیا، اس کے علاوہ لاہورکے آؤٹ فال اسٹیشن ایف، ایچ کے گٹرمیں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    یاد رہے کہ ہر تین ماہ بعد ہونے والی انسداد پولیو مہم میں تمام بچوں کو پولیو قطرے پلا کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے لہٰذا والدین اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

    گٹر کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان شہروں میں بچوں کی ایک بڑی تعداد میں قوت مدافعت مطلوبہ معیار سے کم ہے، جو کسی بھی وجہ سے پولیو قطروں سے محروم رہ گئے ہیں۔

    پولیو قطروں سے محروم بچے نہ صرف اپنے لیے خطرہ ہیں بلکہ گٹر میں وائرس کے پھیلاؤ سے دوسرے بچوں کیلئے بھی خطرہ بن رہے ہیں۔

  • سندھ میں 2 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم

    سندھ میں 2 لاکھ سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیو کیسز پر دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوششیں کیوں نتیجہ خیز نہیں ہو رہیں۔، وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سندھ میں پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعداد 2 لاکھ 412 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت صوبائی پولیو ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دکھ اور غصہ ہے کہ ہماری کوششیں کیوں نتیجہ خیز نہیں ہو رہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2018 میں ایک کیس سامنے آیا، اس سے ظاہر ہے کہ کہیں کوتاہی ہے۔ ہمیں اپنی کوتاہیوں کو شناخت کر کے ان کو ٹھیک کرنا ہے۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ گڈاپ، گلشن، بلدیہ، لانڈھی، سائٹ ایریا اور لیاقت آباد سے نمونے لیے گئے تھے۔ نمونوں سے ثابت ہوا کہ پولیو وائرس ان علاقوں میں موجود ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں پولیو ویکسین سے جو بچے رہ گئے ان کی تعداد 2 لاکھ 412 ہے، کراچی ڈویژن میں 1 لاکھ 73 ہزار 521 بچے ویکسین سے رہ گئے ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق نئی مہم میں 90 لاکھ 89 ہزار 234 بچوں کی پولی وویکسین کا ہدف رکھا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ 16 دسمبر سے پولیو کے خلاف نئی مہم شروع کریں۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ سے گزشتہ دنوں ایک اور پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں 9 ماہ کے حسنین میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق اب تک سندھ سے 14 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    مجموعی طور پر رواں برس ملک بھر میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 94 ہوگئی ہے، یہ شرح سنہ 2015 سے بھی زیادہ ہے جب ملک میں 54 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    صرف خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 68 ہوگئی ہے۔ 14 کیسز سندھ میں، 7 بلوچستان اور 5 پولیو کیسز پنجاب میں سامنے آچکے ہیں۔

  • پولیو وائرس بے قابو، ایک دن میں 2 نئے کیسز سامنےآ گئے

    پولیو وائرس بے قابو، ایک دن میں 2 نئے کیسز سامنےآ گئے

    اسلام آباد : ملک میں ایک ہی دن میں دو پولیووائرس کے کیسز سامنے آگئے، دونوں کیسز کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، جس کے بعد رواں برس پولیو کیسز کی تعداد چھبیس ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے ، یک دن میں دوکیسز سامنے آگئے، دونوں کیسز کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، بنوں کی تحصیل وزیر کی اکیس ماہ کی بچی اور لکی مروت کی یوسی ماماخیل کے پندرہ ماہ کے بچے میں پولیووائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رواں برس پولیو کیسزکی تعدادچھبیس ہوگئیں، جس میں تین کا پنجاب ، تین کا سندھ ، کے پی سے تیرہ اور قبائلی اضلاع سے سات بچے متاثر ہوئے ہیں۔

    گذشتہ روز وزیراعظم کےمعاون برائےانسدادپولیوبابربن عطا نے کہا تھا خصوصی انسدادپولیومہم کاپہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے ، مہم میں 67 اضلاع میں95 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائےگئے، ملک کے کسی بھی حصے سےتشدد یا بدتمیزی کی اطلاع نہیں ملی۔

    یاد رہے 3 روز قبل بھی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ڈیڑھ سالہ بچے میں پولیووائرس کی تصدیق ہوگئی تھی، وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق متاثرہ بچے کی پولیو ویکسی نیشن نہیں ہو سکی تھی، متاثرہ بچے کے والدین پولیو ویکسی نیشن سے انکاری تھے۔

    مزید پڑھیں : ضلع بنوں میں ڈیڑھ سالہ بچے میں پولیووائرس کی تصدیق

    خیال رہے پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    چند روز قبل کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی، کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں، حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

    خیال رہے عالمی ادارہ صحت نے پولیو کیسز رجسٹرڈ ہونے کے سبب پاکستان پر پہلے سے عائد سفری پابندیوں میں توسیع کردی ہے۔

    واضح رہے اس وقت دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ملک ہیں جہاں اب تک پولیو کا مرض مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکا ہے۔