Tag: polio virus

  • کراچی میں سیوریج کے تمام نمونوں میں پولیووائرس کی تصدیق کاانکشاف

    کراچی میں سیوریج کے تمام نمونوں میں پولیووائرس کی تصدیق کاانکشاف

    کراچی : کراچی میں سیوریج کے تمام نمونوں میں پولیووائرس کی تصدیق کاانکشاف ہوا ہے ، ان علاقوں میں ہجرت کالونی،مچھرکالونی،خمیسوگوٹھ ، لانڈھی بختاور ویلج،حاجی مریدگوٹھ ، سہراب گوٹھ ، اورنگی کالونی اور پی آئی ڈی سی کالونی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بھی پولیووائرس بےقابو ہوگیا ہے ، کراچی میں مختلف علاقوں کےسیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، گٹروں سےنمونے5اپریل تا16مئی کولئےگئےتھے۔

    جن علاقوں کے گٹروں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ، ان میں ہجرت کالونی، مچھرکالونی، خمیسوگوٹھ ، راشد منہاس روڈ،کورنگی و چکورا نالہ، لانڈھی بختاور ویلج، حاجی مریدگوٹھ ، سہراب گوٹھ، محمدخان کالونی، اورنگی نالہ ، اورنگی کالونی اور پی آئی ڈی سی کالونی شامل ہیں۔

    سیوریج میں پولیووائرس کی تصدیق کیلئے نمونےڈبلیوایچ او نے لئےتھے، کراچی میں پولیووائرس کی تصدیق کیلئے نمونے11 مقامات سے لئے گئے۔

    دوسری جانب میں لاہور میں بھی پولیووائرس کاسنگین خطرہ نہ ٹل سکا، مختلف علاقوں کےسیوریج سیمپلز میں پولیووائرس کی موجودگی کی تصدریق ہوئی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق قومی ادارہ صحت نےکی۔

    مئی میں گلشن راوی،آؤٹ فال روڈاورملتان روڈسےنمونےلیےگئےتھے، لاہورکےسیوریج میں پولیووائرس کی موجودگی کوایک سال مکمل ہوگیا تاہم محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کی کوشش کارگرثابت نہ ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    گذشتہ روز کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی، کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں، حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 20 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 8 تھی، 6 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

  • ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ نمونے کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 اپریل تا 15 مئی کو مختلف شہروں سے لیے گئے سیوریج پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی۔

    مذکورہ شہروں میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد اور راولپنڈی شامل ہیں۔

    کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں میں سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 20 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 8 تھی، 6 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

  • ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

    ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دی، وائرس کی موجودگی کے بعد پولیو ویکسی نیشن کی عمر کی حد بھی بڑھا کر 10 سال کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ سیوریج میں پی ون پولیو وائرس کی تصدیق خطرے کی گھنٹی ہے۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ 2 ماہ قبل بھی کراچی، فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، سکھر، قلعہ عبد اللہ، کوئٹہ، ڈیرہ اسمعٰیل خان، پشاور اورجنوبی وزیرستان کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

    گزشتہ ماہ کراچی کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے سبب محکمہ صحت سندھ نے 2 ہزار ویکسین سینٹر قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک 6 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 2، 2 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور 1، 1 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔

  • فیصل آباد میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    فیصل آباد میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، فیصل آباد ضلع کو رواں ماہ 18 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں شامل کر لیا گیا ہے جو لاہور اور راولپنڈی میں شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر منیر احمد کا کہنا ہے کہ لاہور اور راولپنڈی کے بعد فیصل آباد میں میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ فیصل آباد کے اچکیرہ پمپنگ اسٹیشن سے لیے گئے نمونے کا رزلٹ مثبت آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیو کا وائرس 2 سال کے بعد فیصل آباد میں پایا گیا ہے، اس سے قبل 2016 میں فیصل آباد میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ فیصل آباد کے وائرس کا تعلق لاہور میں جاری سرکولیشن سے ہے اور دونوں وائرس ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔

    ڈاکٹر منیر کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی واضح کرتی ہے کہ علاقے میں ایسے بچے موجود ہیں جو ویکسین سے محروم ہیں اور جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔

    انہوں نے کہا کہ والدین سے پرزور اپیل ہے کہ پولیو مہم میں اپنے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں اور ان کو عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

    ڈاکٹر منیر کا مزید کہنا ہے کہ فیصل آباد ضلع کو رواں ماہ 18 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم میں شامل کر لیا گیا ہے جو لاہور اور راولپنڈی میں شروع کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ مختلف شہروں کے سیوریج سے نمونے دسمبر 2018 میں لیے گئے تھے، ان میں سے کچھ شہروں کے نتائج کچھ روز قبل جاری کیے گئے تھے۔

    نتائج کے مطابق کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ پولیو وائرس کراچی کے علاقے گڈاپ اور کورنگی جبکہ پشین، قلعہ عبد اللہ اور بنوں کے سیوریج میں پایا گیا تھا۔

    دوسری جانب گزشتہ روز ہی وزیر اعظم کے معاون برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے تصدیق کی تھی کہ قومی ادارہ صحت پولیو لیبارٹری نے بنوں کے 2 سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔

    یہ سال 2019 کا پاکستان میں دوسرا پولیو کیس ہے، اس سے قبل ضلع باجوڑ کے 11 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

  • بڑے شہروں کے سیوریج سسٹم میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بڑے شہروں کے سیوریج سسٹم میں پولیو وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ ملک کے بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا نے تفصیلات جاری کردیں۔ بابر عطا کے مطابق کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

    معاون خصوصی کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ اور کورنگی جبکہ پشین، قلعہ عبد اللہ اور بنوں کے سیوریج میں بھی پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    بابر عطا کا کہنا ہے کہ شہروں کے سیوریج سے نمونے دسمبر 2018 میں لیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی پاکستان میں ایک اور پولیو کیس سامنے آیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں 16 ماہ کی انعم میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    یہ سنہ 2019 کا پاکستان میں سامنے آنے والا پہلا پولیو کیس ہے۔

    گزشتہ برس یعنی سنہ 2018 میں 10 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، ایک ایسے موقع پر جب پاکستان میں پولیو کیسز کی شرح بتدریج کم ہونے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ گزشتہ برس کے آخر تک پاکستان پولیو فری ملک بن جائے گا، یہ تعداد نہایت مایوس کن اور تشویش ناک تھی۔

    مزید پڑھیں: 3 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی بچے پولیو سے محفوظ

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: سال 2017 میں صوبہ بلوچستان میں پولیو وائرس کے ایک اور کیس کی تصدیق ہوگئی جس کے بعد پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی یونین کونسل محمود آباد کے رہائشی احمد شاہ کی 18 ماہ کی بیٹی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    وائرس کا شکار بچی کو اس کے والدین نے انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد یہ بچی زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہوگئی ہے۔

    پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے سرگرم ادارے اینڈ پولیو پاکستان کے مطابق مذکورہ کیس کے بعد سال 2017 میں اب تک پاکستان میں 3 پولیو کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں ایک پنجاب اور ایک گلگت بلتستان میں ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی انسداد پولیو کے لیے کی جانے والی کوششوں کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ اطفال یونیسف نے امید ظاہر کی تھی کہ 2017 میں پاکستان پولیو فری ملک بن جائے گا تاہم بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔

    سال میں متعدد بار انجام دی جانے والی انسداد پولیو مہم کے باعث پاکستان مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    دوسری جانب صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 80 ہزار بچوں سمیت ملک میں لاتعداد بچے ایسے ہیں جو پولیو کے قطرے پینے سے محروم ہیں۔

    واضح رہے کہ سنہ 2014 پاکستان میں پولیو کے حوالے سے بدترین سال تھا جب ملک میں پولیو وائرس کے 306 کیسز سامنے آئے تھے۔ یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔

    اس شرح کے سامنے آنے کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئی تھیں۔

    بعد ازاں سنہ 2015 میں پولیو کیسز کی تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں 20 ہوگئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سوات میں ایک اور بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    سوات میں ایک اور بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق

    سوات/کوئٹہ/کراچی: سوات میں ایک اور بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ ملک بھر میں پولیو کا شکار بچوں کی تعداد دو سو سینتالیس ہوگئی ہے۔ کوئٹہ میں انسداد پولیو ورکرز پر حملے کے بعد مہم معطل ہے۔

    پاکستان میں پولیو وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت کی تمام کوششیں بےسود ثابت ہورہی ہیں۔ سوات میں ایک بچے میں پولیو کی علامات پائی گئی ہے جس کے بعد بچے کے خون کے نمونے اسلام آباد بھیجے گئے تھے جہاں سے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    پولیو کی تصدیق کے بعد ڈی سی سوات نے متاثرہ علاقے میں محکمہ صحت کی ٹیمیں بھجوادی ہیں۔

    دوسری جانب کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں انسداد پولیو مہم سخت سیکیورٹی میں جاری ہے۔ کوئٹہ میں گھر گھر پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کے مہم معطل ہے لیکن ای پی آئی سینٹرز میں بچوں کو ویکسین کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔

    محکمہ صحت کوئٹہ کے مطابق گزشتہ روز انسداد پولیو ٹیم کے رضاکاروں پر حملے کے بعد کوئٹہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز یونین کا انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ جاری ہے۔