Tag: polio

  • ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی تھی: بابر بن عطا

    ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی تھی: بابر بن عطا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پولیو بابر بن عطا نے کہا ہے کہ عالمی ادارے تصدیق کرتے ہیں کہ ن لیگ ایک تباہ حال پولیو پروگرام چھوڑ کر گئی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مسلم لیگ ن کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کیا، جس میں‌ حکومت کے پولیو پروگرام پر تنقید کی گئی تھی.

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اپنی کرپشن چھپانے کے لئے قوم کے مستقبل سے نہ کھیلے، ن لیگ کے پہلے سال پولیو کیسزکی تعداد 93 سے 307 ہوگئی تھی.

    بابرعطا نے کہا کہ ن لیگ حکومت پولیو وائرس سے بھرے گٹرچھوڑ کر گئی، عالمی اداروں بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ 

    مزید پڑھیں: کراچی: ویکسین سے انکار پر 2 مزید بچے پولیو وائرس کا شکار

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم بی رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے پولیو پروگرام کو تباہ کر دیا، اسی باعث 5 مئی 2014 کو پاکستان پر سفری پابندیاں لگیں.

    معاون خصوصی کے مطابق ن لیگ کی نااہلی کی وجہ سےحاجیوں کو بھی پولیو کے قطرے پینے پڑتے ہیں.

    بابربن عطا نے کہا کہ خدارا بچوں کےمستقبل کی خاطرپولیو پروگرام کوسیاسی نہ بنائیں، ن لیگ کی نااہلی کے باعث پاکستان پرعالمی سفری پابندیاں عائدکی گئیں.

  • پشاور میں ڈینگی کے پھیلنے کی خبریں حقیقت پرمبنی نہیں ہیں، ڈی جی ہیلتھ خیبرپختونخوا

    پشاور میں ڈینگی کے پھیلنے کی خبریں حقیقت پرمبنی نہیں ہیں، ڈی جی ہیلتھ خیبرپختونخوا

    پشاور : ڈی جی ہیلتھ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ پشاور میں ڈینگی کے پھیلنے کی خبریں حقیقت پرمبنی نہیں ہیں، پولیو کی طرح اب ڈینگی کے حوالے سے بھی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈی جی ہیلتھ محمد ارشد نے کہا کہ پشاور، مردان، سوات، کرم اور ہری پور میں کافی عرصے سے ڈینگی رہا ہے۔

    پشاور میں چند نواحی علاقے ڈینگی کی لپیٹ میں آچکے ہیں، میں نے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ان علاقوں کا تفصیلی دورہ بھی کیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈینگی پھیلنے کی خبریں حقیقت پرمبنی نہیں ہیں، یہ وہ علاقے ہیں جہاں پہلے بھی پولیو کےخلاف افواہ پھیل چکی تھی۔

    پولیو کی طرح اب ڈینگی کےحوالے سے بھی منصوبہ بندی کے تحت افواہیں پھیلائی جارہی ہے،2017میں ایک لاکھ26ہزار سے زائد ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے،2017میں صرف24ہزار مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔

    پشاور میں اب تک1100ڈینگی مریض رپورٹ ہوئے ہیں،400 میں تصدیق ہوگئی، ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوری سے ہرضلع میں ڈینگی کے لئے کنٹرول روم بنایا گیا ہے۔

    تمام بڑے اسپتالوں میں ڈینگی کے الگ بستر مختص کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ اسپتالوں میں این ایس ون ٹیسٹ بالکل فری ہیں۔

    ڈی جی ہیلتھ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میڈیا نمائندے ڈینگی کےحوالےسےفوکل پرسن سےرابطہ کریں، کتے کے کاٹنے کی ویکسین پوری دنیا میں کم ہے لیکن ہمارے پاس موجود ہے اگر کتے کے کاٹنے اور ڈینگی سے بچنا ہے تو صوبے میں کتا مار اور مچھر مار مہم شروع کرنا پڑے گی۔

  • بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    بلوچستان اور پختونخواہ سے 2 نئے پولیو کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں 2 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے، ایک کیس صوبہ بلوچستان اور ایک خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوا۔ ملک میں رواں برس مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ میں 17 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 5 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کے مطابق بچوں کے والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے۔

    رواں برس ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔

    سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 35 ہے، 10 کیسز قبائلی علاقوں میں جبکہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 5، 5 کیسز سامنے آئے۔

    خیبر پختونخواہ میں پولیو کی بڑھتی شرح پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں کو پولیو کے خلاف مؤثر مہم چلانے کی ہدایت کی تھی، اور کہا تھا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    پولیو کے حوالے سے منعقد خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ قطرے پلانے سے انکاری والدین کو راضی کرنے کے لیے با اثر افراد سے رابطے کیے، ویکسی نیشن پر منفی پروپیگنڈا ختم کرنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا، جس میں انہوں نے پختونخواہ میں بڑھتے پولیو کیسز کا نوٹس لینے پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    بل گیٹس نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں پر حکومت پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیو ختم کرنے کے لیے ذہنوں سے شکوک نکالنا انتہائی ضروری ہے، حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام پر حکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے۔

  • پختونخواہ میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ، وزیر اعظم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    پختونخواہ میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ، وزیر اعظم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیو وائرس کے بے قابو پھیلاؤ پر وزیر اعظم عمران خان نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیو وائرس بے قابو ہونے اور پولیو کے بے شمار کیسز سامنے آنے پر وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا، وزیر اعظم نے بدھ کو سیکرٹریٹ میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان اور صوبے کے چیف سیکریٹری کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا شرکا کو بریفنگ دیں گے۔

    اجلاس میں وزیر صحت اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔

    خیال رہے کہ ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، رواں برس اب تک ملک میں 53 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 32 ہے، 9 کیسز قبائلی علاقوں میں، پنجاب میں 5 اور سندھ میں 3 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ بلوچستان سے بھی 4 پولیو کیسز رپورٹ کیے جاچکے ہیں۔

    گزشتہ روز پختونخواہ کے شہر بنوں میں مفاد پرست تاجروں نے ٹیکس سے بچنے کے لیے پولیو مہم کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے انسداد پولیو ڈاکٹر بابر بن عطا نے متعلقہ حکام کو تاجروں سے رابطے اور مذاکرات کا ٹاسک دیا، مذاکرات میں بائیکاٹ کا اعلان کرنے والے تاجروں کو جب انسداد پولیو مہم کی حساسیت کے حوالے سے علم ہوا تو ان میں سے بیشتر نے بائیکاٹ کا اعلان واپس لینے کا فیصلہ کیا۔

    تین تاجر تنظیموں نے بائیکاٹ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ معصوم بچوں کے نام پر بلیک میلنگ اور ہڑتال نہیں کی جائے گی، ذاتی مفادات کے لیے مہم کو نشانہ بنانا صریحاً غلط ہے۔

  • کوئٹہ میں پولیو کیس کی تحقیقات مکمل، والدین بچے کو انگلی پر جعلی نشان لگاتے رہے

    کوئٹہ میں پولیو کیس کی تحقیقات مکمل، والدین بچے کو انگلی پر جعلی نشان لگاتے رہے

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نئے پولیو کیس کی تحقیقات مکمل ہوگئیں، پروپیگنڈے کے شکار والدین نے ضد میں بچے کو قطرے نہ پلوائے اور انگلی پر جعلی نشان لگاتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پولیو کا شکار ہونے والے بچے کے والدین بچے کی انگلی پر جعلی نشان لگاتے رہے، پولیو سے معذوری کے بعد والدین نے ویکسین نہ پلانے کا اعتراف کیا۔

    بابر عطا نے کہا کہ کوئٹہ پولیو کیس کی تفصیلات جان کر دکھ ہوا، رواں برس تمام پولیو کیسز میں سے اکثریت کو قطرے نہیں پلائے گئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیو ویکسین نے ساری دنیا بشمول مسلم ممالک سے وائرس کا خاتمہ کیا، خدارا والدین پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔

    خیال رہے کہ ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، رواں برس اب تک ملک میں 45 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 27 تھی، 8 کیسز قبائلی علاقوں میں، پنجاب میں 5 اور سندھ میں 3 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ بلوچستان سے بھی 2 پولیو کیسز رپورٹ کیے جاچکے ہیں۔

  • پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ، ایک اور کیس سامنے آگیا

    پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ، ایک اور کیس سامنے آگیا

    اسلام آباد: ملک میں پولیو کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع شانگلہ سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع شانگلہ کے 2 سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ پولیو کا شکار 2 سالہ بچے کا تعلق تحصیل پورن کی یو سی نصرت خیل سے ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے متاثرہ بچے کے نمونے 30 مئی کو بھجوائے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 23 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 10 تھی، 7 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    چند روز قبل کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی، کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں، حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی۔

  • پولیو: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پرسفری پابندیوں میں توسیع کردی

    پولیو: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پرسفری پابندیوں میں توسیع کردی

    لاہور: پاکستان میں پولیو کا وار برقرار ہے، عالمی ادارۂ صحت نے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا، پاکستان پر سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان کے پولیو پروگرام پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام درست سمت میں کام نہیں کر رہا۔

    پابندیوں میں توسیع کے باعث بیرون ملک سفر کرنے والے پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا، پاکستان سے باہر جانے والوں کو پولیو ویکسی نیشن لازمی کرانا ہوگی۔

    بیرون ملک جانے کے لیے پولیو ویکسی نیشن سرٹیفیکٹ پاس رکھنا لازمی قرار دے دیا گیا، بیرون ملک سے واپسی پر بھی پاکستانیوں کو ویکسی نیشن کروانی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کا ٹائپ ون وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، مختلف شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کا خطرہ بڑھ رہا ہے، لاہور اور دیگر شہروں میں 21 کیسز رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت نے کہا کہ کراچی کا وائرس پاکستان سے باہر ایران میں بھی پایا گیا ہے، عارضی سفری پابندیوں کو اس صورت حال میں برقرار رکھا جائے گا۔

    دریں اثنا، عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

  • ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    ملک کے 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس موجود

    اسلام آباد: ملک کے مختلف شہروں سے نئے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ نمونے کراچی اور لاہور سمیت 6 بڑے شہروں سے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 اپریل تا 15 مئی کو مختلف شہروں سے لیے گئے سیوریج پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق 6 بڑے شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوگئی۔

    مذکورہ شہروں میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد اور راولپنڈی شامل ہیں۔

    کوئٹہ کے ریلوے پل اور طاؤس آباد کے علاقوں میں سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔ حیدر آباد میں تلسی داس پمپنگ اسٹیشن، راولپنڈی میں صفدر آباد اور پشاور کے شاہین ٹاؤن کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    لاہور میں آؤٹ فال ایف، جی، ایچ کے سیوریج میں جبکہ کراچی کے سہراب گوٹھ، راشد منہاس روڈ، چکورا نالہ اور کورنگی نالہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

    رواں برس اب تک ملک میں 20 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے جن کی تعداد 8 تھی، 6 کیسز قبائلی علاقوں میں، اور 3، 3 پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیے گئے۔

    پولیو میں اضافے کو دیکھتے ہوئے پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

  • خیبر پختونخواہ میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    خیبر پختونخواہ میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا

    اسلام آباد: گزشتہ 2 دن میں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے متواتر 2 پولیو کیسز سامنے آنے کے بعد آج خیبر پختونخواہ سے بھی پولیو کیس سامنے آگیا۔ رواں برس ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 11 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا، ذرائع وزارت صحت کے مطابق خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں کی ایک سال کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    یہ ملک میں پولیو کیسز کے سامنے آنے کا متواتر تیسرا روز ہے۔ گزشتہ دو دن میں لاہور سے 2 پولیو کیسز سامنے آئے، اقبال ٹاؤن کے 10 سالہ بچے اور اگلے ہی روز داتا گنج بخش ٹاؤن کی 13 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد لاہور میں کل پولیو کیسز کی تعداد 3 ہوگئی۔

    حالیہ کیس سامنے آنے کے بعد اب رواں برس ملک میں مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 11 ہوگئی ہے، جن میں سے خیبر پختونخواہ میں 4، قبائلی علاقوں اور پنجاب میں 3، 3 اور سندھ میں 1 کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں صرف پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ چند روز قبل قومی انسداد پولیو پروگرام نے ملک کے 12 بڑے شہروں کے سوریج میں بھی پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی۔

    جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں۔

    وائرس کی موجودگی پر پولیو ویکسی نیشن کے لیے عمر کی حد میں اضافے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا تھا جس کے بعد راولپنڈی اور پشاور میں 10 سال تک کے بچوں کی بھی پولیو ویکسی نیشن کی جائے گی۔

    چند روز قبل پاکستان میں داخل ہونے والے افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا، ویکسی نیشن کے بعد افغان شہریوں کو پولیو کارڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ پولیو کارڈ کے بغیر افغان شہری پاکستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

  • پاکستان سے پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، وزیرمملکت برائے صحت

    پاکستان سے پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، وزیرمملکت برائے صحت

    اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت خدمات کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت صحت ڈاکٹرظفرمرزا نے بتایاہے کہ پولیو خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، دنیا میں صرف تین ممالک میں پولیو وائرس موجود ہے،پولیو کے خاتمے پرجن لوگوں نے اچھا کام کیا ان سے خود رابطہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو سینیٹرعتیق شیخ کی صدارت میں قومی صحت خدمات کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیو کے خاتمے پر جن لوگوں نے اچھا کام کیا ان سے خود رابطہ کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہاکہ دنیا میں صرف تین ممالک میں پولیو وائرس موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پولیو کے خاتمے کی مہم کو قومی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا۔ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہاکہ پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راجہ امجد اور ڈاکٹر مطاہر شاہ کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

    سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ پمز کے ڈاکٹروں کی کئی سال گزرنے کے باوجود پروموشن نہیں ہو رہی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ پمز کے 172 ڈاکٹروں کا مسئلہ ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ قائمہ کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔

    دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے پمز کے ڈاکٹروں کی صوبوں کی واپسی کے معاملے پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ بعض ڈاکٹروں کی پروموشن ہوئی اور بعض کی نہیں جا رہی۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کمیٹی بنائی تھی جو ڈاکٹروں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔

    سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان تحریری طورپرریاست کا موقف واضح کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ڈاکٹروں کے حق میں قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ سیکرٹری صحت چھوٹے صوبوں کے ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ سیکرٹری صحت اس معاملے میں پارٹی بنے ہوئے ہوئے ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ پارلیمان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ وزارت اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرے۔