Tag: polio

  • پولیو کا خاتمہ نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے: وزیر صحت

    پولیو کا خاتمہ نہ ہونا بہت بڑا المیہ ہے: وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس پاکستان سے پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہوا ہے، شمالی وزیرستان سے ایک سالہ بچے میں پولیو کیس کی تصدیق ہوئی۔

    وفاقی وزیر برائے صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک بھی کیس ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے، ہر مہم میں تمام بچوں کو حفاظتی قطرے ضرور پلائے جائیں، وائرس کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میں بذات خود پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی نگرانی کر رہا ہوں، کیسز رپورٹ ہونے کے بعد خیبر پختونخواہ کا دورہ بھی کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس انسداد پولیو کے لیے ہنگامی اور مؤثر اقدامات اٹھائے گئے جن کی بدولت سال 2021 میں پورے ملک سے صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل سنہ 2020 میں 84 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

    رواں برس اب تک 3 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اورتینوں صوبہ خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر، ایک اور کیس سامنے آ گیا

    شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر، ایک اور کیس سامنے آ گیا

    میرانشاہ: شمالی وزیرستان پولیو کے نشانے پر آ گیا ہے، علاقے میں ایک اور کیس سامنے آ گیا۔

    ذرائع قومی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے، جس کے بعد رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 3 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے ایک سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، پولیو سے متاثرہ بچے کا تعلق یونین کونسل میرانشاہ تھری سے ہے۔

    قومی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیسٹ کے لیے متاثرہ بچے کے سیمپل 7 مئی کو لیے گئے تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے اور انجکشن نہیں لگایا گیا تھا، رواں سال رپورٹ تینوں پولیو کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔

    خیال رہے کہ رواں برس دنیا میں پولیو وائرس کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں، افغانستان اور ملاوی سے بھی ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، جب کہ پاکستان میں گزشتہ برس پولیو وائرس کا ایک کیس سامنے آیا تھا۔

    ترجمان وزارت صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ رواں برس میں پولیو کا تیسرا کیس رپورٹ ہونا تشویش ناک ہے، بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ نہ ہوناایک بہت بڑا المیہ ہے، ایک بھی کیس ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔

    انھوں نے کہا میں بذات خود پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی نگرانی کر رہا ہوں، میں نے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد خیبر پختون خوا کا دورہ کیا، ہر مہم میں تمام بچوں کو حفاظتی قطرے ضرور پلائے جائیں۔

  • پولیو جائزہ اجلاس: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل اجلاس کی صدارت کریں گے

    پولیو جائزہ اجلاس: وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل اجلاس کی صدارت کریں گے

    اسلام آباد: ملک میں پولیو وائرس کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کرلیا گیا، اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پولیو کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس کی صدارت وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کریں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ پولیو کے کوآرڈینیٹر وزیر صحت کو موجودہ صورتحال بریفنگ دیں گے، اجلاس میں پولیو کے خاتمے کے لیے مؤثر حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس انسداد پولیو کے لیے ہنگامی اور مؤثر اقدامات اٹھائے گئے جن کی بدولت سال 2021 میں پورے ملک سے صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل سنہ 2020 میں 84 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے تھے، رواں سال اب تک کوئی بھی پولیو کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔

  • افغانستان: پولیو ہیلتھ ورکرز پر قیامت ٹوٹ پڑی

    افغانستان: پولیو ہیلتھ ورکرز پر قیامت ٹوٹ پڑی

    کابل: افغانستان میں 8 پولیو ہیلتھ ورکرز کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اقوام متحدہ کے نمائندے نے شمالی افغانستان کے چار مختلف علاقوں میں آٹھ پولیو ہیلتھ ورکرز جن میں 4 خواتین بھی شامل تھیں، کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم قتل ہونے والے ورکرز کے اہل خانہ کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

    ایلچی نے کہا کہ تشدد نے افغان حکام کو تخار اور قندوز میں گھر گھر پولیو ویکسینیشن مہم کو معطل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے، رپورٹ کے مطابق صوبہ تخار میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کے ایک رکن کو قتل کیا گیا، جب کہ قندوز شہر میں 4 افراد کو قتل کیا گیا، صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں بھی ایک سوشل موبلائزر اور 2 ویکسی نیٹرز کو جان سے مارا گیا۔

    طالبان حکومت کا افغانستان میں اولین انسداد پولیو مہم کے آغاز کا فیصلہ

    ان حملوں کے نتیجے میں 21 فروری 2022 کو شروع ہونے والی پولیو کے قطرے پلانے کی قومی مہم کو قندوز اور تخار صوبوں میں معطل کر دیا گیا ہے، جس سے ہزاروں بچے غیر محفوظ ہو گئے ہیں اور جان لیوا بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    اقوام متحدہ سے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ بے حسی پر مبنی یہ بزدلانہ حملے بند ہونے چاہئیں، یہ ہر سطح پر ناقابل قبول ہیں، ہم طالبان حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مجرموں کی نشان دہی کریں اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

  • افریقہ میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ

    افریقہ میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ

    للنگوے: افریقی ملک ملاوی میں 23 سال بعد پولیو کیس رپورٹ کیا گیا ہے، فی الوقت دنیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے، ملاوی کو 23 سال قبل پولیو سے پاک ملک کا درجہ دیا جاچکا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق افریقی ملک ملاوی میں 23 سال بعد 3 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تشخیص نے عالمی ادارہ برائے صحت کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ ملاوی کو 23 سال قبل پولیو سے پاک ملک کا درجہ دے دیا گیا تھا، تاہم اب وہاں ایک 3 سالہ بچی میں اس وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ملاوی میں پولیو کا آخری کیس 1999 اور براعظم افریقہ میں 2016 میں سامنے آیا تھا۔

    ڈبلیو ایچ او افریقہ کے علاقائی ڈائریکٹر ڈاکٹر متشیدیو موئتی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ لیباریٹری میں کی گئی جانچ سے پتہ چلا کہ اس وائرس کا تعلق پاکستان میں ابھی تک گردش کرنے والی قسم سے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دارالحکومت للنگوے میں رپورٹ ہونے والے اس کیس میں مذکورہ بچی کی ایک ٹانگ متاثر ہوگئی ہے۔

    ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ پولیو کے تدارک کے لیے کیے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے فوراً اس بچی میں وائرس کی شناخت کر لی گئی ہے، اوراس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔

  • ‘پاکستان نے پولیو کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کی ہے’

    ‘پاکستان نے پولیو کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کی ہے’

    اسلام آباد: مائیکروسافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل شخصیت بل گیٹس نے پولیو کے خاتمے کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

    وزیر اعظم پاکستان کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بل گیٹس نے آج جمعرات کو قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا دورہ کیا، انھوں نے اس موقع پر کہا پاکستان نے پولیو کے خلاف تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، اس کامیابی کو برقرار رکھتے ہوئے ہم منزل حاصل کر لیں گے۔

    دورے کے دوران کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے انھیں بریفنگ بھی دی، اور بل گیٹس کو اب تک کی کامیابیوں اور درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا گیا، اس دوران بل گیٹس نے ہیلپ لائن 1166 کا بھی دورہ کیا۔

    بل گیٹس کا این سی او سی کا دورہ، کورونا کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کی تعریف

    معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ہم ضلعی سطح پر اپنی ٹیموں کی کارکردگی بہتر بنا رہے ہیں، اور ہم نے انسداد پولیو کے لیے حساس علاقوں پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، پاکستان جلد پولیو سے پاک ملک بن جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بل گیٹس نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی، جس میں پولیو کے خاتمے پر بھی بات چیت کی گئی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے پولیو کے خاتمے کے لیے تعاون پر بل گیٹس سے اظہار تشکر کیا۔

    وزیراعظم عمران خان کا پولیو کے خاتمے کیلئے تعاون پر بل گیٹس سے اظہار تشکر

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کو حکومت پاکستان کی جانب سے ”ہلال پاکستان“ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے، بل گیٹس کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہلال پاکستان ایوارڈ دیا۔

  • رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم: 2 کروڑ سے زائد بچوں کی ویکسی نیشن

    رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم: 2 کروڑ سے زائد بچوں کی ویکسی نیشن

    اسلام آباد: رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم میں 2 کروڑ سے زائد بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف حاصل کرلیا گیا، سال 2021 میں پورے ملک سے صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم اختتام پذیر ہوگئی، کوآرڈینیٹر مہم ڈاکٹر شہزاد بیگ کا کہنا ہے کہ 2 کروڑ 24 لاکھ بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف حاصل کیا گیا۔

    ڈاکٹر شہزاد کا کہا تھا کہ مہم ملک کے 70 مخصوص اضلاع میں چلائی گئی، مہم میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد تربیت یافتہ پولیو ورکرز نے حصہ لیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 28 فروری سے قومی سطح کی مہم شروع ہو رہی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس انسداد پولیو کے لیے ہنگامی اور مؤثر اقدامات اٹھائے گئے جن کی بدولت سال 2021 میں پورے ملک سے صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

    اس سے قبل سنہ 2020 میں 84 پولیو کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

  • انسداد پولیو: نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 23-2022 منظور

    انسداد پولیو: نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 23-2022 منظور

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پولیو کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس کے اجلاس میں نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 23-2022 کی منظوری دے دی گئی، وزیر اعظم نے پولیو کے خاتمے میں مدد کے لیے عالمی اداروں ڈبلیو ایچ او، یونیسف، بل گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر سے اظہار تشکر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پولیو کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا، ٹاسک فورس نے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان 23-2022 کی منظوری دے دی۔

    وزیر اعظم نے پولیو کے خاتمے کے لیے صوبائی صحت کے محکموں کے کردار کو سراہا، انہوں نے عالمی اداروں ڈبلیو ایچ او، یونیسف، بل گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر سے اظہار تشکر بھی کیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا، صوبے مثبت نتائج کے لیے روابط کو مزید مضبوط بنائے۔

    یاد رہے کہ رواں برس ملک میں اب تک صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے جو بلوچستان میں سامنے آیا، اس کے برعکس سال 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

    گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے پولیو مہمات متاثر ضرور ہوئیں تاہم اس کے بعد انسداد پولیو کی نئی حکمت عملی اپنائی گئی جس کے بعد سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، نئی انسداد پولیو حکمت عملی کورونا کی پہلی لہر کے بعد تیار کی گئی تھی، پولیو کی پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئی تھیں۔

    پہلی لہر کے بعد روٹین ایمونائزیشن پر خصوصی توجہ دی گئی، سیکیورٹی فورسز کے تعاون سے دور دراز علاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پرتوجہ دی گئی جبکہ انسداد پولیو ٹیکے کی دوسری ڈوز سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

  • پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے بھرپور اقدامات

    پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے بھرپور اقدامات

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس وقت پولیو کا مرض دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پولیو کے کیسز میں 99.9 فیصد کمی آچکی ہے لیکن کرونا وبا کی وجہ سے ہونے والے تعطل سے خدشہ ہے کہ پولیو وائرس کہیں ایک بار پھر سر نہ اٹھا لے۔

    کرونا وبا کے آغاز سے پولیو مہمات تعطل کا شکار رہیں اور دنیا سے پولیو کے خاتمے کا ہدف پورا نہ ہوسکا۔

    پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے، سنہ 2018 میں 12 جبکہ 2019 میں ایک بار پھر پولیو کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 147 پولیو کیسز ریکارڈ ہوئے۔

    سال 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں برس اب تک صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا جو بلوچستان میں سامنے آیا۔

    گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے پولیو مہمات متاثر ضرور ہوئیں تاہم اس کے بعد انسداد پولیو کی نئی حکمت عملی اپنائی گئی جس کے بعد سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، نئی انسداد پولیو حکمت عملی کورونا کی پہلی لہر کے بعد تیار کی گئی، پولیو کی پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئیں۔

    پہلی لہر کے بعد روٹین ایمونائزیشن پر خصوصی توجہ دی گئی، سیکیورٹی فورسز کے تعاون سے دور دراز علاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پرتوجہ دی گئی جبکہ انسداد پولیو ٹیکے کی دوسری ڈوز سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

    چند روز قبل ملک بھر کے سیوریج کے پانی کے ٹیسٹ کے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی جبکہ گلگت بلتستان کے گٹرز میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • 2 کروڑ سے زائد بچوں کو بچانے کا ہدف، ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    2 کروڑ سے زائد بچوں کو بچانے کا ہدف، ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، مہم کا ہدف 23 ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے ہدف کے تحت صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے 18 اضلاع میں 30 جولائی سے انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

    نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ کا کہنا ہے کہ مہم میں 1 لاکھ 79 ہزار پولیو ورکرز حصہ لے رہے ہیں، کرونا وبا سے بچاؤ کے حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہر مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانا لازمی ہیں، والدین فرنٹ لائن ورکرز کو خوش آمدید کہیں، پیدائش سے 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائیں۔

    ڈاکٹر شہزاد بیگ کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال اب تک صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جو صوبہ بلوچستان میں سامنے آیا تھا۔