Tag: polio

  • پنجاب سے ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    پنجاب سے ایک اور پولیو کیس رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ سے پولیو کیس سامنے آگیا جس کے بعد رواں برس اب تک ملک میں رپورٹ پولیو کیسز کی تعداد 81 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق انچارج پنجاب انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ضلع لیہ سے پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے، بچے کے ہاتھ اور پاؤں وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

    انسداد پولیو پروگرام کے مطابق نیا پولیو کیس رپورٹ ہونا افسوسناک ہے، نیا کیس آنے کے بعد پنجاب میں پولیو کیس کی تعداد 14 ہوگئی۔

    یاد رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 81 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 14 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • آپ کے پسندیدہ کھلاڑی اب پولیو کی اہمیت اجاگر کریں گے

    آپ کے پسندیدہ کھلاڑی اب پولیو کی اہمیت اجاگر کریں گے

    اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ اور قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے درمیان ایک اہم معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی سی بی اور قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر پولیو ویکسی نیشن کی اہمیت اجاگر کرنے کی آگہی مہم پر مشترکہ کام کریں گے۔

    اس سلسلے میں ایک معاہدے پر دستخط کے بعد اب کھلاڑی پولیو ویکسین کی اہمیت اجا گر کریں گے۔

    کوآرڈینیٹر آپریشنز سینٹر ڈاکٹر رانا صفدر کا کہنا تھا کہ کرکٹرز پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کے لیے رول ماڈل ہیں، قومی ہیروز ملک سے پولیو کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

    ملک سے پولیو کے خاتمے کا مشن، لیجنڈ کرکٹر بھی میدان میں آگئے

    پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان کا کہنا تھا کہ پولیو کے خلاف آگہی بڑھانے کی یہ مہم بہت اہم ہے تاکہ لوگ ویکسین لینے کی طرف راغب ہوں، ہمیں اپنے بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ہر قدم اٹھانا چاہیے۔

    انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پولیو کے خاتمے کے پلیٹ فارم کے ساتھ مل کر کرکٹر پولیو کے خلاف آگہی بڑھا سکتے ہیں، ہمارے کھلاڑی قومی سفیر ہیں، ان کی آواز سنی جاتی ہے، اس لیے پولیو کے خاتمے کے لیے ان کی آواز استعمال کرنا اور مل کر کام کرنا بہت اہم ہے۔

  • لاہور : ڈاکٹر نادیہ معذوری کے باوجود ہمت اور حوصلے کی مثال بن گئیں

    لاہور : ڈاکٹر نادیہ معذوری کے باوجود ہمت اور حوصلے کی مثال بن گئیں

    لاہور : ملک و قوم کی خدمت کا مقصد اور جذبہ سچا ہو تو جسمانی معذوری اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، اور یہ کام لاہور کی ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر نادیہ نے کر دکھایا ہے۔

    لاہور کی ڈاکٹر نادیہ کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہمت اورحوصلے کی مثال بن گئیں، انہوں نے پولیو سے ہونے والی معذوری کو اپنی طاقت بنالیا وہ پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں۔

    ڈاکٹر نادیہ جو نو ماہ کی عمر میں پولیو جیسے موذی مرض کا شکار ہوگئی تھیں لیکن تمام ترمصائب کے باوجود انہوں نے اپنی معذوری کو مجبوری نہ بننے دیا اور آج بطور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ لاہور میں انسداد پولیو مہم چلارہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نادیہ نے بتایا کہ بچپن میں میری ایکسی نیشن اس طرح سے نہیں ہوئی جس طرح ہونے چاہیے تھی لیکن مین چاہتی ہوں کہ پاکستان کا کوئی بچہ پولیو ویکسین سے محروم نہ رہے۔

    ڈاکٹر نادیہ خود تمام پولیو ٹیموں کو مانیٹر کرتی ہیں تاکہ ہر بچہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پیے اور کوئی بھی ان کی طرح کوئی معذوری کاشکار نہ ہو۔

    ڈاکٹر نادیہ اپنی لگن اور محنت کی وجہ سے تمام پولیو ورکرز کے لئے مشعل راہ بن گئی ہیں، نادیہ کی پولیو کےخلاف جنگ تو پیدا ہوتے ہی شروع ہوگئی تھی لیکن پانچ سال سے وہ بطور ذمہ دار افسر مہم کا باقاعدہ حصہ ہیں۔

    روزانہ دفتر میں پولیو سے متعلق امور کے انجام دہی کے بعد اپنی ٹیم کے ساتھ علاقے کی گلیوں میں سرگرم رہتی ہیں تاکہ کوئی بچہ پولیو قطرے پینے سے محروم نہ رہ جائے، محکمہ صحت کے افسران کی جانب سے پولیو مہم کو موثر بنانے کیلئے ڈاکٹرنادیہ کی مثال قابل تقلید ہے۔

  • ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا، مہم میں 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر کے 128 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ پولیو پروگرام کے مطابق مہم کا ہدف 3 کروڑ سے زائد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلوانا ہے۔ 5 سال سے کم عمر بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔

    پولیو پروگرام کے مطابق مہم میں 2 لاکھ 10 ہزار فرنٹ لائن ورکرز حصہ لے رہے ہیں، ورکرز کرونا وائرس ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے مہم چلائیں گے۔

    پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ سندھ کے 41، پنجاب اور بلوچستان کے 33، 33، آزاد کشمیر کے 10، گلگت بلتستان کے 8 اور خیبر پختونخواہ کے 1 ضلع میں انسداد پولیو مہم جاری رہے گی۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم 31 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    گزشتہ برس تک دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک تھے جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود تھا تاہم نائیجیریا رواں برس اگست میں پولیو کو شکست دے کر پولیو فری ملک بن گیا۔

    اب یہ مرض صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہم اس موذی مرض کے خلاف جنگ 99 فیصد تک جیت چکے ہیں اور اگر ان دونوں ممالک سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوجائے تو یہ وائرس پوری دنیا سے ختم ہو جائے گا۔

    پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

    سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ وسیع پیمانے پر چلائی جانے والی آگاہی مہمات ہیں۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے، سنہ 2018 میں 12 جبکہ 2019 میں ایک بار پھر پولیو کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 147 پولیو کیسز ریکارڈ ہوئے۔

    رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • بلوچستان، 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    بلوچستان، 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

    کوئٹہ: بلوچستان میں معصوم بچوں پر پولیو وائرس کے وار جاری ہیں، کوئٹہ اور پشین سے پولیو کے دو مزید کیسز رپورٹ ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور پشین میں دو معصوم بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد رواں برس صوبے میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 23 ہوگئی۔

    محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق پولیو کا ایک کیس صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے چلتن ٹاؤن سے رپورٹ ہوا جہاں چار سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    ضلع پشین کی تحصیل برشور میں 15ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ، دونوں بچوں کے نمونے ٹیسٹ کے لئے گزشتہ ہفتوں میں لیب بھیجوائے گئے تھے۔

    محکمہ صحت کے حکام کے مطابق بلوچستان میں رواں سال کے دوران پولیو وائرس کے 23کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے عزم کے ساتھ مہم کا آغاز کیا گیا تھا اور ایک سے پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

  • پولیو وائرس کے پھیلنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    پولیو وائرس کے پھیلنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    کراچی : پولیو ایک طاقتور اور خطرناک وائرس ہے، کسی بھی خطرناک مرض کی طرح اسے دوا کے بار بار استعمال کے ذریعے شکست دینے کی ضرورت ہے۔

    پولیو کے قطروں کی متعدد خوراکیں مکمل طور پر محفوظ ہیں، اس کے علاوہ یہ آپ کے بچے کو ہر اضافی خوراک کے ساتھ اس خطرناک اور ناقابل علاج مرض کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    پولیو وائرس کے پھیلنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    پولیو اس وقت تک پھیلتا رہے گا جب تک ہر جگہ سے اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، یہی وجہ ہے کہ اب یہ انتہائی ضروری ہو چکا ہے کہ بچوں کو ہر جگہ قطرے پلائے جائیں تاکہ جب وائرس ان کے علاقے میں پھیلے تو وہ اس سے محفوظ رہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک مرتبہ جب وائرس کسی علاقے میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے تو یہ ان بچوں کو باآسانی متاثر کرسکتا ہے جنہوں نے پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پیے ہوتے۔

    ویکسین پینے کے بعد بھی کچھ بچے پولیو کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں؟

    پولیو وائرس کے خلاف بچے میں قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت کا انحصار بشمول دوسرے امور، اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول کیسا ہے۔ اچھے حالات یعنی صفائی ستھرائی اور صحت کے بہترین نظام کی موجودگی میں، ایک بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے ویکیسن کی کم از کم تین خوراکیں درکار ہوتی ہیں۔

    گرم اور مرطوب آب و ہوا والے ممالک یا ایسے ترقی پذیر ممالک جہاں بچوں میں غذائی کمی اور دستوں کی بیماری عام ہو، صفائی ستھرائی کا نظام اچھا نہ ہو اور حفظان صحت کی سہولیات بڑی سطح پر میسر نہ ہوں، وہاں بچوں میں پولیو کے خلاف مضبوط قوت مدافعت کے حصول کے لئے ویکیسن کی بہت سی خوراکوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    بہت سے بچے جو ویکسین کی کئی خوراکیں لینے کے بعد بھی پولیو کا شکار ہو جاتے ہیں،یہ وہ بچے ہوتے ہیں جنہوں نے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول کے تحت پلائی جانے والی خوراکیں نہیں لی ہوتیںیا پھر کبھی ویکسین کی خوراک لی ہی نہیں ہوتییا پھر ناکافی خوراکیں لی ہوتی ہیں۔

    کیا پولیو ویکسین میں کوئی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

    پولیو ویکسین تمام ویکسینز میں سے محفوظ ترین ہے، اسے بیمار اور نوزائیدہ بچوں کو بھی پلایا جاسکتا ہے۔ یہ ویکسین دنیا بھر میں بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کےلئے استعمال کی جارہی ہے، اور اس کے ذریعے کم از کم 8 ملین بچوں کو مستقل طور پر معذور ہونے سے بچایا گیا ہے۔

  • پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں لاہور کی دو خواتین عزم و ہمت کا پیکر

    پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں لاہور کی دو خواتین عزم و ہمت کا پیکر

    لاہور : انسداد پولیو مہم کی کامیابی کے لئے خواتین پولیو ورکرز عزم و ہمت کی مثال بن گئیں، بیوہ طاہرہ اور تنگدست زندگی گزارنے والی نادیہ بچوں کو ویکسین پلا کراپنا گزر بسر کرتی ہیں۔

    لاہور کی دونوں خواتین پاکستان سے اس موذی مرض کے مکمل خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں، طاہرہ اور نادیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پولیو کے انسداد کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے ایک اپاہج بچے کو دیکھا تو اسی وقت فیصلہ کیا کہ بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے کیلئے میں پوری کوشش کروں گی اس طرح میں انسانیت کی خدمت بھی کرسکتی ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کام کے دوران بہت سے مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں، کچھ والدین ایسے ہوتے ہیں جو ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے پھر انہیں سمجھانا بھی پڑتا ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ اس بیماری کا جڑ سے خاتمہ ممکن بنانا ہے اور پاکستان کو پولیو فری بنانا ہے۔

    اس حوالے سے ڈی ڈی ایچ او نشتر ٹاؤن ڈاکٹر احمد غوث کا کہنا ہے کہ دونوں لیڈی ہیلتھ ورکرز مجبوری کی زندگی گزارنے کے باوجود انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔

    طاہرہ اور نادیہ کا بچوں کو پولیو ویکسین پلا کر عمر بھر کی معذوری سے بچانے کا عزم قابل ستائش اور دوسرے پولیو ورکرز کے لئے تقلید کے قابل ہے۔

  • پولیو ورکر وسیم احمد 30 سال سے پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم

    پولیو ورکر وسیم احمد 30 سال سے پولیو کے خاتمے کے لیے سرگرم

    کراچی: پاکستان میں اس وقت جہاں ہر شخص ملک سے پولیو کے خاتمے کی مہم میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے، وہیں کراچی کے محمد وسیم بھی اس عظیم مشن کی تکمیل میں 30 سال سے مصروف عمل ہیں۔

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے وسیم احمد گزشتہ 30 سال سے انسداد پولیو مہم میں سرگرم عمل ہیں، یہ فرض شناس پولیو ورکر فیلڈ ورک کے علاوہ مختلف پولیو مراکز میں بھی اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

    وسیم احمد بنیادی صحت مراکز میں انسداد پولیو کی ٹیموں کی رہنمائی کے علاوہ قومی اور صوبائی انسداد پولیو مہمات میں بھی پھرپور معاونت کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی کئی رکاوٹوں میں سے سب سے بڑی رکاوٹ پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری والدین ہیں۔

    وسیم بنیادی صحت مراکز میں آنے والے والدین کو حفاظتی ٹیکوں کی معلومات سمیت انسداد پولیو کی آگاہی بھی فراہم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز کی محنت اس وقت ضائع ہوسکتی ہے اگر والدین اور کمیونٹی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلائیں۔

    وسیم احمد ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور چاہتے ہیں کہ والدین اور مقامی کمیونٹیز بھی اس مشن میں ان کا ساتھ دیں۔

  • پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    پولیو کا شکار ساجد علی پاکستان کو پولیو فری بنانے کے مشن پر

    چنیوٹ: جسمانی معذوری کسی شخص کی رفتار جسمانی طور پر تو کم کرسکتی ہے، لیکن اس کے عزم و حوصلے اور خوابوں کو نہیں ختم کرسکتی، چنیوٹ کے ساجد علی اس کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کے ساجد علی عزم و حوصلے کی تصویر ہیں، ساجد علی محکمہ صحت چنیوٹ کے ملازم ہیں اور وہ انسداد پولیو مہم کے دوران گھر گھر پولیو پلانے کا کام کرتے ہیں۔

    ساجد علی خود بھی پولیو کا شکار ہیں، وہ بچپن میں ہی پولیو وائرس کا شکار ہو کر معذوری میں مبتلا ہوگئے تھے لیکن اس معذوری نے انہیں جینے کا ایک مقصد دے دیا ہے۔

    اب ان کا مشن ملک کی نئی نسل کو پولیو سے بچانا ہے اور اس مشن میں وہ کبھی اپنی معذوری کو آڑے آنے نہیں دیتے۔

    10 سال سے انسداد پولیو مہم سے وابستہ ساجد نہ صرف بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں بلکہ والدین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر انہیں عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔

    انہوں نے کبھی اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا، ساجد کا خواب پولیو فری پاکستان ہے اور اپنے اس خواب کی تکمیل کے لیے وہ دن رات مصروف عمل ہیں۔