Tag: polio

  • انسداد پولیو مہم کارکنان کو اداکار فیروز خان کا خراج تحسین

    انسداد پولیو مہم کارکنان کو اداکار فیروز خان کا خراج تحسین

    کراچی : پاکستان ٹیلی ویژن کے نامور اداکار فیروز خان نے انسداد پولیو مہم کے دوران خدمات انجام دینے والے کارکنان کو خراج  تحسین پیش کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پولیو مہم میں گھر گھر جاکر بچوں کو ویکیسن پلانے والے ماں بیٹے کی تصویر شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ دونوں فرائض کی ادائیگی کے بعد گھر واپس جارہے ہیں۔

    فیروز خان نے ان دونوں کی تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ تصویر مجیب خان سدوزئی نامی ایک پولیو ورکر نے پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ اپنے فرائض کی ادائیگی اور کڑی محنت کے بعد میں اور میری والدہ واپس اپنے گھر جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ 21ستمبر سے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، اس موقع پر پولیو ٹیموں کے ساتھ لیویز، پولیس اور ایف سی کے اہلکار بھی ان کی حفاظت کیلئے تعینات کیے گئے ہیں۔

    علاوہ ازیں چمن ضلع بھر میں5 روزہ مہم کے دوارن ایک لاکھ 45 ہزار بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پولیو لیڈی ورکر شہید بی بی نسرین کے شوہر نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر مہم کا آغاز کیا۔

    جنوبی وزیرستان میں قبائلی عمائدین نے مہم میں حصہ لے کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے، ملتان ڈویژن میں پولیو مہم کے دوران 23 لاکھ 43 ہزار بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔

    فیصل آباد میں 13 لاکھ81 ہزار 750 بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ حیدرآباد میں 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔

    مہم میں ایک ہزار سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز حصہ لے رہی ہیں۔ سکھر ،نواب شاہ، جیکب آباد، مالاکنڈ، نارووال، منڈی بہاؤالدین سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    پولیو سے بچاؤ کیلئے بچے کو ویکیسن کتنی مقدار میں دینی چاہیے

    اکثر مائیں یہ سوال کرتی ہیں کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے؟ جس کا جواب ہے کہ بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے پولیو ویکسین متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پر بھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے، جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔

    یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں۔ ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤکی وجہ بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو ویکسین بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے لئے محفوظ ہے؟

    جی ہاں،پولیو ویکسین بیمار بچوں کو دینے کے لئے محفوظ ہے، درحقیقت یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہانسداد پولیو کی مہمات کے دوران بیمار بچوں اور نوزائیدہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں کیوں کہ ان کی قوت مدافعت کی سطح دیگر بچوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔

    ماؤں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

    پولیو بچے کے جسم پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس کو عمر بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی جان بھی لے لیتا ہے۔ اس مرض کا کوئی علاج موجود نہیں! تاہم آپ کے بچے کو اس بدترین دشمن سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسین کے قطرے موجود ہیں۔

    پولیو کے قطرے کسی دیوار کی اینٹوں کی طرح ہوتے ہیں، اگر آپ اپنے بچے اور دشمن (بیماری) کے درمیان ایک مضبوط دیوار کھڑی کرنے کے خواہش مند ہیں، تو آپ کو زیادہ اینٹیں درکار ہوں گی۔

    یہی وجہ ہے کہ کارکنان صحت ہر مرتبہ آپ کے گھر آتے ہیں اور آپ کے بچوں کو پولیو کے خلاف ویکسی نیٹ کرتے ہیں۔ آپ کا بچہ جتنی زیادہ خوراکیں حاصل کرے گا، بچے اور اس بیماری کے درمیانیہ حائل دیوار اتنی ہی زیادہ محفوظ ہوگی۔

  • قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل

    قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل

    اسلام آباد : ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل کرلیا گیا ، مہم میں 4 کروڑ 16 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، قومی انسداد پولیو مہم کے 3 دن میں ہدف کا 85 فیصد حاصل کرلیا گیا ، دو روز میں 3کروڑ 40 لاکھ 50 ہزار بچوں کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی انسدادپولیو مہم میں 4 کروڑ 16 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھاگیاہے، گلگت بلتستان میں 2لاکھ 20 ہزار 568بچوں ، آزادکشمیر میں 6لاکھ34ہزار633بچوں کی ویکسی نیشن مکمل کرلی گئی ہے۔

    پنجاب میں ایک کروڑ 82 لاکھ 61 ہزار بچوں ، اسلام آباد میں 2لاکھ68ہزار139بچوں ، سندھ میں 74 لاکھ 8 ہزار بچوں کی پولیو ویکسی نیشن کر لی گئی۔

    اسی طرح خیبرپختونخوا میں 57 لاکھ 2 ہزار بچوں اور بلوچستان میں 15لاکھ55ہزار489بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔

    ذرائع کے مطابق ملک گیرقومی انسداد پولیو مہم کل تک جاری رہے گی، قومی انسداد پولیو مہم کے بقیہ دو دن کیچ اپ ڈیز ہیں۔

    خیال رہے قومی انسداد پولیو مہم کا چوتھا روز ہے ، رضا کار گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں۔

    کراچی میں گڈاپ،بلدیہ،اورنگی،لیاقت آباد اورسائٹ ٹاؤن سمیت آٹھ یوسیزمیں بائیس لاکھ بچوں کو پولیوسے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں جبکہ لاہورمیں اب تک دس لاکھ اسی ہزارسے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاچکے ہیں۔

    بلوچستان میں چارروزہ مہم کے دوران تینتیس اضلاع میں پچیس لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی جبکہ پشاورسمیت خیبر پختو نخوا میں پینسٹھ لاکھ سے زائد بچوں کوانسداد پولیوکے قطرے پلانے کا ہدف ہے۔

  • انسداد پولیو مہم : دنیا کے ایک کروڑ سے زائد بچوں کو معذوری سے بچالیا گیا

    انسداد پولیو مہم : دنیا کے ایک کروڑ سے زائد بچوں کو معذوری سے بچالیا گیا

    اسلام آباد : پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی ادارے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ہنگامی اقدام کے بعد سال 1988ء سے لے کر اب تک پولیو کے خلاف جاری عالمی جنگ میں گراں قدر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

    محتاط اعدادو شمار کے مطابق اس جنگ کے نتیجے میں دنیا بھر میں پولیو کیسز کی تعداد میں ٪99 تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سال 1988ءمیں پوری دنیا سے لگ بھگ350000کے قریب پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جو کہ حیران کن حد تک کمی کے بعد سال 2012ءمیں صرف 223رہ گئے تھے۔

    یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سال 1988ء میں پولیو سے متاثرہ ممالک کی تعداد 125 سے زائد تھی جو کہ اب صرف جنوبی ایشیا کے دو ممالک پاکستان اور افغانستان تک محدود ہو کررہ گئی ہے۔

    سال 1988ء سے اب تک 200 سے زائد ممالک،2 کروڑ رضاکاروں کے غیرمعمولی تعاون اور20ارب ڈالر کی بین الاقوامی مالی امداد کے ذریعےتقریباَ 5.2ارب بچوں کو پولیو کے خلاف حفاظتی حصار فراہم کیا جاچکا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ 1کروڑ سے زائد ایسے بچے جو کہ ممکنہ طور پر اس مرض کے باعث معذوری کا شکار ہوسکتے تھے وہ آج پولیو کے خاتمے کے لیے جاری اس پروگرام کے باعث صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔

    پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے باعث بہت سے ممالک میں تندرست و توانا معاشرے کے قیام کی جدوجہد میں صحت سے متعلق سہولتی نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے خطیر رقم کی سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے ۔

    اس پروگرام سے وابستہ ہزاروں ہیلتھ ورکرزکو تربیت کی فراہمی، لاکھوں رضا کاروں کو پولیو کے خاتمے کے لیے جاری حفاظتی خطرے پلانے کی مہم میں متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ کولڈ- چین ٹرانسپورٹ کے سامان کی معیاری حالت میں دستیابی کو یقینی بنا دیا گیا ہے۔

    اس طرح پولیو پروگرام کی سرگرمیوں کے دوران وٹامن- اے کے منظم انتظام کی مدد سے 15لاکھ سے زائد بچوں کی زند گیاں بچا لی گئی ہیں۔

    جہاں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری پروگرام میں مجموعی طور پر حاصل ہونے والی گراں قدر کامیابیوں کی داستانیں زبان زد عام ہیں وہیں صرف ایک فیصد کے قر یب بقایا رہ جانے والے پولیو کیسز سے نمٹنے میں پروگرام سے وابستہ اراکین کو تھکا دینے والی دشواریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث گذشتہ ایک عرصے کے دوران پروگرام کے لیے مختص اخراجات میں غیر متوقع اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    پولیو سے متاثرہ باقی ماندہ دو ممالک کے کچھ حصوں میں مذکورہ وائرس کی موجودگی کا خاتمہ، صحت کے شعبے میں دور حاضر کا سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے بطریق احسن نمٹنے کے لیے صحت کے عالمی ادارے اور ان کی شراکتی ذیلی تنظیمیں کامیابی کے حصول کے لیے مسلسل کمربستہ ہیں۔

    اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ جب تک ان بقایا رہ جانے والی آماجگاہوں سے پولیو جیسے موذی مرض کا مکمل خاتمہ نہیں کر لیا جاتا، دنیا بھر میں بچوں کی زندگیوں کو ممکنہ طور پرلاحق خطرات کے سائے منڈلاتے رہیں گے۔

    انسانیت کی قدو و منزلت کے پیشِ نظر جانوں کے اتنے بڑے پیمانے پر ضیاع کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھانے کی فوری ضروت ہے چاہے اس کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔

    پولیوکےخاتمےکےلیےجاری اس جدوجہد کی تکمیل کےلیے، متاثرہ ممالک میں بین الاقوامی امدادی اداروں کی جانب سے مالی تعاون میں اضافہ اوران ممالک میں موجود سیاسی طاقتوں کی پختہ قوتِ ارادیت موجودہ حالات میں وہ ناگزیرعوامل ہیں جن کے بغیر کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔

    شعبہ صحت سے وابستہ محقیقین کےمطابق، ایک بھی بچے میں پولیو کےاثرات کی موجودگی سے نا صرف اس وائرس کےحیاتِ نو بلکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں بسنے والے بچوں میں اس موذی وائرس کی منتقلی کے وسیع ترامکانات موجود رہیں گے جنہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

  • ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری

    کراچی / کوئٹہ / گلگت بلتستان / چنیوٹ : وطن عزیز کے ننھے پھولوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ملک بھر میں انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھرگھر جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو ویکیسین کی دو بوند اپنے بچوں کی خاطر، اپنے گھر کی خاطر اور پاکستان کی خاطر ضرور پلائیں، ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم تیسرے روز بھی جاری ہے، تربیت یافتہ رضا کار ایس اوپیز کے ساتھ گھر گھرجارہے ہیں۔

    کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان، چنیوٹ سمیت دیگر شہروں میں ٹیمیں 5 برس سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف ہیں۔ پولیو مہم کے لئے سیکیورٹی کے بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں، مہم میں والدین بھی پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

    انسداد پولیو مہم کا آج تیسرا دن ہے، چار روزہ مہم کے پہلے دو روز کے دوران95 فیصد ٹارگٹ حاصل کر لیا گیا، سو فیصد ہدف کے تعاقب میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر خود پولیو ٹیموں کی مانیٹرنگ کررہے ہیں۔

    کراچی میں گڈاپ، بلدیہ، اورنگی، لیاقت آباد اور سائٹ ٹاؤن سمیت آٹھ یوسیز میں بائیس لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔ رواں سال سندھ میں بائیس پولیو کیس رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب کوئٹہ میں رضا کار دو قطرے پلا کر بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچارہے ہیں، چار روزہ مہم کے دوران بلوچستان کے تینتیس اضلاع میں پچیس لاکھ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔

    گلگت بلتستان کے علاقے دیامر کی تحصیل داریل، تانگیر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر چلاس سمیت مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم جاری ہے۔

    علاوہ ازیں چنیوٹ میں پولیو کا شکار ساجد علی نامی نوجوان دس سال سے بچوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانے کے لیے اس مہم کا حصہ بنا ہوا ہے۔

    بمشکل چلتے ہوئے اور ایک ایک دروازے پر پولیو کے قطرے پلانے والا یہ معذور نوجوان محکمہ صحت چنیوٹ کا ملازم ساجد علی ہے جو پچھلے دس سال سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا حصہ ہے۔

    بچپن سے ہی پولیو کا شکار ساجد علی اپنی آنے والی نسل کو پولیو جیسے مرض سے نجات دلانے کا خواہش مند ہے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ساجد علی والدین سے بچوں کو قطرے پلانے کی درخواست کرتا نظر آتا ہے۔

    پولیو کے باعث دو سے تین منٹ مشکل سے کھڑے رہنے والے والے ساجد نے اسے کبھی اپنی کمزوری نہیں بنایا، ساجد علی کا کہنا ہے کہ ملک کو پولیو فری قرار دینے کے لیے ہر فرد اور متعلقہ اداروں کو ذمہ درانہ فرائض سرانجام دینا ہونگے۔

  • کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    کراچی : گو کہ ہر شخص کے لئے یہ خطرہ موجود ہے لیکن پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤکے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔

    پولیو کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

    نمبر ایک : پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔

    نمبر دو :  فالج کا شکار ہونے والوں میں سے 5 فی صد سے 10 فی صد وائرس کی وجہ سے اپنے سانس کے پٹھوں کی حرکت بند ہوجانے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔

    نمبر تین :  پولیو ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اور یہ بچوں کو زندگی بھر کے لئے معذور بنا دیتا ہے، کچھ مریضوں میں جب وائرس سانس لینے کے عمل کو مفلوج کر دے تو پولیو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟

    نہیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے، اس کے لئے محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہے، منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے او پی وی یعنی اورل پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لئے ضروری ہے، کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کیا پولیو ویکسین محفوظ اور حلال ہے؟

    پولیو ویکسین محفوظ ہے اور دنیا بھر کی اسلامی شخصیات الاظہر یونیورسٹی کے عظیم شیخ تنتاوی، سعودی عربیہ کے مستند مفتی اوراسلامی مشاورتی گروپ، قومی اسلامی مشاورتی گروپ اور دیگر معروف اسلامی اداروں سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد علماء کرام نے اس کے حلال ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    خوراک پینے کے باوجود کچھ بچے پولیو کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

    پولیو وائرس کے خلاف بچے میں قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت کا انحصار بشمول دوسرے امور اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کے ارد گرد کا ماحول کیسا ہے۔ اچھے حالات یعنی صفائی ستھرائی اور صحت کے بہترین نظام کی موجودگی میں ایک بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے پولیو ویکسینکی کم از کم تین خوراکیں درکار ہوتی ہیں۔

    گرم اور مرطوب آب و ہوا والے ممالک یا ایسے ترقی پذیر ممالک جہاں بچوں میں غذائی کمی اور دستوں کی بیماری عام ہو، صفائی ستھرائی کا نظام اچھا نہ ہو اور حفظان صحت کی سہولیات بڑی سطح پر میسر نہ ہوں، وہاں بچوں میں پولیو کے خلاف مضبوط قوت مدافعت کے حصول کے لئےOPVکی بہت سی خوراکوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    بہت سے بچے جو ویکسین کی کئی خوراکیں لینے کے بعد بھی پولیو کا شکار ہو جاتے ہیں،یہ وہ بچے ہوتے ہیں جنہوں نے حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول کے تحت پلائی جانے والی خوراکیں نہیں لی ہوتیں یا پھر کبھی ویکسین کی خوراک لی ہی نہیں ہوتی یا پھر ناکافی خوراکیں لی ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ دو سال قبل تک پاکستان کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا تھا تاہم 24 ماہ کے قلیل عرصے میں مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے اور ایک نئے عزم کے ساتھ نہ صرف پولیو وائرس کی بے قابو لہروں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے بلکہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اس کے تدارک کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی سد باب کیا جا رہا ہے۔

  • بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

    پاکستان میں کئی سالوں سے جاری پولیو  مہم کو کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے، کبھی حکومتی وسائل میں کمی تو کبھی دہشت گردوں کے حملے۔ مگر حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم پر کامیابی سے عمل کے چیلنجز کے علاوہ ملک میں بہت سے والدین مختلف خدشات کی بنا پر اپنے پچوں کو یہ قطرے پلاتے ہی نہیں، اصل میں یہ خدشات نہیں ہوتے بلکہ اس مہم کے خلاف پھیلائی گئی غلط معلومات ہوتی ہیں۔

    کیا پولیو ویکسین میں کوئی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

    پولیو ویکسین تمام ویکسینز میں سے محفوظ ترین ہے، اسے بیمار اور نوزائیدہ بچوں کو بھی پلایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین دنیا بھر میں بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کےلئے استعمال کی جارہی ہے، اور اس کے ذریعے کم از کم 8 ملین بچوں کو مستقل طور پر معذور ہونے سے بچالیا گیا ہے۔

    کیا بچوں کو او پی وی کی متعد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے

    جی ہاں، بچوں کو او پی وی کی متعدد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے، ویکسین کی تیاری میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے اسے متعدد بار پلایا جائے۔

    پاکستان جیسے ممالک میں جہاں ماحول ویکسین کی افادیت کے لئے سازگار نہیں ہے، بچے کو مکمل تحفظ کی فراہمی کے لئے پولیو ویکسین کی کئی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ویکسین تمام بچوں کے لئے محفوظ ہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

    بچے کو پولیو ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے

    بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے او پی وی متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پربھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے۔

    جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے، یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔

    ماؤں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

    چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا، تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیئے۔

  • ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    ملک بھر میں 5 روزہ قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، قومی انسداد پولیو مہم 21 سے 25 ستمبر تک جاری رہے گی۔ مہم میں 3 روز اور 2 روز کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔ کیچ اپ ڈیزمیں رہ جانے والے بچوں کی پولیو ویکسینیشن ہوگی۔

    قومی انسداد پولیو مہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں میں ہوگی، مہم میں 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کی ویکسینیشن ہوگی جبکہ مہم میں 2 لاکھ 70 ہزار ورکرز حصہ لیں گے۔

    ملک بھر میں 26 ہزار 384 ایریا انچارج، 8 ہزار 434 یو سی میڈیکل آفیسرز، 2 لاکھ 17 سو 99 موبائل، 10 ہزار 243 فکس اور 11 ہزار 714 ٹرانزٹ ٹیمز مہم کا حصہ ہوں گی۔

    خیبر پختونخواہ

    صوبہ خیبر پختونخواہ میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران 65 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبے میں 28 ہزار 528 ٹیمیں مہم میں حصہ لیں گی۔

    ای او سی حکام نے والدین سے انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔

    خیبر پختونخواہ پولیو کیسز کی شرح کے حوالے سے پہلے نمبر پر رہا ہے، اب تک صوبے میں 22 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    سندھ

    صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں رورل ہیلتھ مرکز پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلا کر، سندھ میں پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔ کراچی میں سپر ہائی رسک یو سیز پرخصوصی توجہ دی جائے۔

    صوبہ سندھ میں رواں برس 22 پولیو کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

    بلوچستان

    صوبہ بلوچستان کے بھی تمام 33 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، 25 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    صوبے میں انسداد پولیو مہم میں 10 ہزار 585 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، رواں سال بلوچستان میں پولیو کے 19 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    پنجاب

    پنجاب میں ہونے والی انسداد پولیو مہم میں 2 کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، انسداد پولیو مہم میں 44 ہزار ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ پولیو مہم میں طویل وقفوں سے وائرس بڑے شہروں میں پھیل رہا ہے۔ پنجاب میں رواں سال ریکارڈڈ پولیو کیسز کی تعداد 9 ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں رواں برس پولیو کے 72 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ قومی انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔

    5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران کرونا وائرس ایس او پیز پر سختی سے عملدر آمد ہوگا۔

  • کراچی میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، انتظامات مکمل

    کراچی میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، انتظامات مکمل

    کراچی: شہر قائد میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی، اس سلسلے میں انتظامات مکمل کر لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کمشنر کراچی سہیل راجپوت کی زیر صدارت انسداد پولیو مہم کا جائزہ اجلاس ہوا، جس میں تمام ڈی سیز، محکمہ صحت کے افسران، عالمی ادارہ صحت اور یونیسف روٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    کمشنر کراچی کو ای او سی نے بریفنگ دی، بتایا گیا کہ انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا جا چکا ہے، انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہوگی اور 7 روز جاری رہے گی۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت کل صبح ہیلتھ سینٹر بلدیہ میں اس مہم کا افتتاح کریں گے، کراچی کی 8 حساس یونین کونسلوں میں خصوصی ٹیمیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمشنر کراچی نے سپر ہائی رسک یونین کونسلوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں مائیکرو پلان اور مانیٹرنگ نظام کا بھی جائزہ لیا گیا اور مانیٹرنگ کو مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے کہا مہم کے دوران 22 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، 6 ہزار سے زائد پولیو ٹیمیں اور 2 ہزار سے زائد سپروائزر فرائض انجام دیں گے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرونا کے پیش نظر ایس او پیز کو سختی سے نافذ کیا جائے گا، کرونا سے بچاﺅ کے لیے فیس ماسک اور ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال لازمی ہوگا۔ اس سلسلے میں والنٹیرز کے لیے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ گھر پر دروزاے کو ہاتھ کی بجائے پین یا رولر سے نوک کیا جائے گا۔

    اجلاس کے فیصلے کے مطابق پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔

  • بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد ملک میں رواں برس کے مجموعی پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، قلعہ سیف اللہ میں 12 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ روز بھی صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں 21 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، ابتدائی طور پر بچی کے دونوں ہاتھ اور پاؤں پولیو سے متاثر ہوئے تاہم بچی کی حالت اب بہتر بتائی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ اب تک ملک میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 72 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز خیبر پختونخواہ اور سندھ میں ہیں جن کی تعداد 22، 22 ہے۔

    دیگر صوبوں میں سے بلوچستان میں 19 اور پنجاب سے 9 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    دوسری جانب حکومت نے کرونا وائرس سے انسداد پولیو مہم کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا فیصلہ کرتے ہوئے رواں سال کی آخری سہ ماہی میں متواتر انسداد پولیو مہمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں سال کی آخری سہ ماہی میں ہر ماہ انسداد پولیو مہم چلائی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق متواتر پولیو مہم کا مقصد کرونا وبا سے ہوئے نقصان کا ازالہ کرنا ہے، کرونا وائرس کے باعث رواں سال مارچ میں انسداد پولیو مہم مؤخر کر دی گئی تھیں تاہم کرونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر جولائی میں انسداد پولیو مہم کا از سر نو آغاز ہوا تھا۔