Tag: political parties

  • نون لیگ یہ کام کرے تو؟ فواد چوہدری نے بڑا اشارہ دے دیا

    نون لیگ یہ کام کرے تو؟ فواد چوہدری نے بڑا اشارہ دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے انتخابی اصلاحات ، عدالت اور احتسابی نظام میں اصلاحات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا عندیہ دیتے ہوئے بڑا مطالبہ بھی رکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری سلسلہ وار ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اخلاقی اور مالی کرپشن کا شکار قیادت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اگر نون لیگ شریف فیملی سے خود کو علیحدہ کرتی ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی، نواز شریف ہر مشکل وقت میں کارکنوں کو تنہا چھوڑ کر لندن پناہ گیر ہوگئے ایسے لیڈر کی عزت نہیں رہتی۔

    یہ بھی پڑھیں: "مخالفین سن لیں! اگلے5سال بھی ہم کہیں نہیں جارہے

    اپنے ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنا چاہتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ، عدالت اور احتساب کے نظام میں اصلاحات آئیں یہ اپوزیشن کے بغیر ممکن نہیں، لیکن نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی کرپٹ قیادت اپنے مقدمات میں ریلیف کے علاوہ کسی اور موضوع پر گفتگو نہیں کرنا چاہتی۔

    واضح رہے کہ فواد چوہدری نے گذشتہ روز چار لیگی رہنماؤں کی "خاص” ملاقات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیگی قیادت نوازشریف کاپتہ صاف کرنا چاہتی ہے، جس کے لئے انہوں نے ایک شخصیت سے ملاقات بھی کی ہے۔

    فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ ان لیگی رہنماؤں نے ملاقات میں کہا کہ نواز شریف نے غلط کیا، مگر آپ ہمارے بارے میں غور کیوں نہیں کرتے؟، پیپلزپارٹی سندھ اور ن لیگ پنجاب کی پارٹی ہے۔

  • ملک کی سب سے امیر ترین جماعت کون سی ؟ تفصیلات سامنے آگئی

    ملک کی سب سے امیر ترین جماعت کون سی ؟ تفصیلات سامنے آگئی

    اسلام آباد :پاکستان  تحریک انصاف  ملک کی سب سے امیر ترین جماعت قرار پائی ، پی ٹی آئی22کروڑ53لاکھ مالیت کے اثاثوں کی مالک ہیں جبکہ   شیخ رشیدکی عوامی مسلم لیگ غریب ترین جماعتوں میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نےسیاسی جماعتوں کے19  – 2018  کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی،   125 میں سے صرف 82 سیاسی جماعتوں نے تفصیلات جمع کرائی۔

    الیکشن کمیشن کےمطابق تحریک انصاف کے22  کروڑ53  لاکھ مالیت کےاثاثےہیں،  جس میں ایک سال میں9 کروڑ روپےکمی آئی، پارٹی چیئرمین نےبیان حلفی دیا ہے کہ پارٹی کوممنوعہ ذرائع سےکوئی فنڈنگ نہیں ہوئی،آمدن سے زائد اخراجات ہوئے ، تحریک انصاف کے 1 سال میں 50 کروڑ 87 سےزائداخراجات ہوئے۔

    پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینزکےپاس 16 کروڑروپےکابینک بیلنس ہے، جس میں سے 1 کروڑ35  لاکھ روپے کاچندہ ملا جبکہ اثاثوں کی مالیت 17 لاکھ16  ہزارروپے ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے 2کروڑ سے زائدکے اخراجات اور آمدن 57 لاکھ ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کےبھی آمدن سےزائداخراجات ہوئے،ن لیگ کی  1کروڑ55  لاکھ روپےآمدن اور  20 کروڑ کےاخراجات ہوئے جبکہ اثاثوں کی مالیت8  کروڑ17 لاکھ روپے ہے ۔

    شیخ رشیدکی عوامی مسلم لیگ غریب ترین سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں،ان کےاکاؤنٹ میں صرف اڑھائی لاکھ روپےموجود ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی کے2 لاکھ 31 ہزارروپےکا بینک بیلنس ہے جبکہ ایم کیوایم کےپاس 4 کروڑ19  لاکھ کےاثاثےہیں ، ایم کیو ایم نے چندے کی مد میں 4 کروڑ 79 لاکھ روپے اکٹھے کیے۔

    اسی طرح  جماعت اسلامی 90لاکھ 18  ہزارروپےکےاثاثوں کی مالک ہیں جبکہ  ق لیگ کےپاس 4 کروڑ99  لاکھ روپےمالیت کےاثاثےہیں۔

  • قانون پر پورا نہ اترنے والی 278 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم

    قانون پر پورا نہ اترنے والی 278 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کی فہرست جاری کردی، چھانٹی کے بعد ملک میں سیاسی جماعتوں کی تعداد نصف سے بھی کم رہ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قانون کے تقاضے پورا نہ کرنے والی سیاسی جماعتوں کی چھانٹی کردی ہے، نئی لسٹ کے مطابق ملک میں اب رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 122 رہ گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نئی فہرست  میں 278 سیاسی جماعتوں کو رجسٹریشن کی فہرست سے خارج کردیا گیا ہے ، اس سے قبل ملک میں رجسٹرڈ سیاسی  جماعتوں کی تعداد 400 تھی ۔

    یاد رہے کہ یہ تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان سے کہیں زیادہ آبادی والے ممالک میں بھی اتنی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رجسٹریشن کے لیے دو لاکھ روپے فیس اور کم از کم دو ہزار رجسٹرڈ کارکنان کی تفصیلات طلب کی تھیں، جو جماعتیں قواعد پر پوری نہیں اتریں۔ ان کی رجسٹریشن خارج کی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جارہ کردہ فہرست دیکھنے کے لیے کلک کریں

    ملک کی تمام مرکزی جماعتیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیوایم، ایم ایم اے، مسلم لیگ ق، اے این پی، مہاجر قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی اپنی رجسٹریشن قائم رکھنے میں با آسانی کامیاب رہی ہیں۔

    یہ نوٹی فکیشن الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 202(2) کے تحت جاری کیا گیا ہے اور متاثرہ سیاسی جماعتیں ڈی لسٹنگ کے تیس دن کے اندر عدالت سے رجوع کرسکتی ہیں۔

  • بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے دو روزہ دورے پر شمالی آئرلینڈ میں ہیں، جہاں وہ ریاست کی پانچ بڑی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر حمایت حاصل کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے شمالی آئرلینڈ کے دو روزہ پر ہیں اور وہ عوام کو یقین دہانی کرانے کی کو شش کررہی ہیں کہ بریگزٹ ڈیل میں وہ یقینی بنائیں گی کہ آئرش بارڈر پر روایتی چیک پوسٹیں قائم نہ ہوسکیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسامے نے کہا تھا کہ وہ متنازعہ بیک اسٹاپ منصوبے میں تبدیلی کرنا چاہتی ہیں لیکن انہوں نے اسے ختم کرنے کا اشارہ نہیں دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات یورپی یونین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جینکر اور دیگر یورپی رہنماؤں سے جعمرات کو ملاقات سے قبل ہوئی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بریگزٹ معاہدے میں کی گئیں تبدیلوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کریں گی، جبکہ یورپی یونین کی جانب معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکار کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    خیال رہے کہ  ایک روز قبل وزیر داخلہ ساجد جاوید  نے کہا تھا کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر دکرچکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھاکہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

  • کراچی میں تجاوزات بنانے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، وسیم اختر

    کراچی میں تجاوزات بنانے میں سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، وسیم اختر

    کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے بہت واضح احکامات آگئے ہیں، تجاوزات کرنے والوں کو کوئی متبادل جگہ فراہم نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وہ جماعتیں کہاں ہیں جو شور مچارہی ہوتی ہیں، کوئی بھی جماعت شہر کی خیر خواہ ہوتی تو کراچی میں تجاوزات نہ ہوتے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر اپنا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا دیا، جس کو دیکھو کراچی کو لوٹ مار کا بازار سمجھ لیا ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں تجاوزات کے بننے میں تمام سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے، یہ کب تک ہوتا رہے گا ہمیں اپنا شہر ٹھیک کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات بنانے والے اپنا بندوبست کرلیں، سپریم کورٹ سے بہت واضح احکامات آگئے ہیں، تجاوزات کرنے والوں کو دوبارہ نہیں آنے دیں گے۔

    وسیم اختر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر آرٹیکل 189 موجود ہے آرٹیکل پر عمل کرنا ہر ادارے کا فرض ہے، ہم نے اپنا پلان سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ ہمارے پاس اعداد و شمار موجود ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ آپریشن کریں گے۔

    میئر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ رفاہی پلاٹوں پر اگر کسی نے کچھ بنایا ہوا ہے تو وہ اسے ہٹا دے صرف کے ایم سی کے کرائے داروں کو متبادل جگہ دیں گے، تجاوزات بنانے والوں کو کوئی متبادل نہیں دیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : انسداد تجاوزات آپریشن، متاثرین کو متبادل فراہم کیا جائے گا، میئر کراچی

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا تھا کہ انسداد تجاوزات آپریشن سپریم کورٹ کے حکم پر جاری ہے، نالوں اور پارکس پر بنائی جانے والی مارکیٹیں ختم کی جائیں گی، جن کاکاروبارمتاثرہواہےان کومتبادل دیں گے اور ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین کو شہاب الدین مارکیٹ میں جگہ فراہم کی جائے گی۔

  • الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    الیکشن کمیشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان الاٹ کردیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے متعدد سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیا، پی ٹی آئی کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا نشان الاٹ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کوانتخابی نشان کی الاٹمنٹ کا عمل شروع کردیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بغیراعتراضات والی 77 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کو بلا اور مسلم لیگ ن کو شیر کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔

    چیف الیکشن کمشن کی سربراہی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان انتخابی نشانات کے اعتراضات اور الاٹ منٹ پر سماعت کی گئی، تیر کے انتخابی نشان کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی، پیپلزپارٹی شہید بھٹو، پیپلزپارٹی ورکرز نے بھی تلوار کے انتخابی نشان کے لیے الیکشن کمشن کو درخواست دے رکھی تھی۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان مل گیا تاہم پپیلزپارٹی پارلیمنٹرین تیر کے نشان پر ہی انتخاب لڑے گی۔

    الیکشن کمیشن میں صفدر عباسی نے انتخابی نشان تلوار کیلئے درخواست جمع کرا رکھی تھی جبکہ پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ بانی پی پی ذوالفقار علی بھٹو نے تلوار کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑا تھااس لئے یہ نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہونے دینگے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ کا نشان الاٹ کردیا، یہ نشان ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنوینیئرعامرخان کی درخواست پر الاٹ کیا گیا فاروق ستاراورخالد مقبول دونوں کی کنوئینرشپ کی درخواستیں عدالت میں زیرسماعت ہیں۔

    پارٹی آئین کے مطابق کنوینئر کی عدم موجودگی میں سینئر ڈپٹی کنوینئر کو تمام اختیارات حاصل ہیں، عامر خان نے سینئر ڈپٹی کنوینیئر کی حیثیت سے درخواست دی الیکشن کمیشن نے عامر خان کی درخواست منظور کرلی۔

    مسلم لیگ ق اپنے انتخابی نشان سائیکل سے دستبردار ہو گئی اور الیکشن کمیشن نے ٹریکٹر کا نشان مد جبکہ پاکستان کسان اتحاد کو ہل کا نشان مل گیا۔

    اےاین پی لالٹین اور ایم ایم اے کتاب کے نشان سے میدان مین اترے گی جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو ستارے کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف گلالئی کو ریکٹ کا نشان الاٹ کردیا گیا، پاکستان تحریک انصاف گلالئی نے بلے باز کے نشان کی درخواست کی تھی، مطلوبہ انتخابی نشان نہ ملنے پر پارٹی نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پختون خواہ عوامی ملی پارٹی کو درخت ، پاکستان عوام لیگ کوانسانی ہاتھ، متحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی، پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی، پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی، پاکستان متحدہ علما و مشائخ کونسل کوبیل اور عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات کا انتخابی نشان دے دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب سے متعلق مختلف سیاسی رہنماؤں نے وضاحت کا مطالبہ کردیا

    جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب سے متعلق مختلف سیاسی رہنماؤں نے وضاحت کا مطالبہ کردیا

    کراچی: آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کی کتاب کے حوالے سے  رد عمل دیتے ہوئے مختلف سیاسی رہنماؤں نے اسد درانی کو کتاب سے متعلق وضاحت بیان کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کتاب کی وجہ سے اسد درانی کی اخلاقی پوزیشن خراب ہوئی ہے، انہوں نے یہ کتاب لکھ کر عام پاکستانیوں کو مایوس کیا ہے، اسد درانی جس ادارے سے وابستہ رہے اسی ادارے نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، پاکستان کی سیکیورٹی اور مفادات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

    پاکستان تحریک انٖصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسد درانی کو اجازت لینی چاہئے تھی، اسد درانی کو بتانا ہوگا کتاب لکھنے کا پس منظر کیا ہے، کوئی بھی قانون اور ملک سے بڑھ کر نہیں، جنرل(ر) اسلم بیگ اور جنرل (ر) اسد درانی ماضی میں بھی متنازع رہے ہیں۔


    جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب


    پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اسد درانی کو جی ایچ کیو قانون کے مطابق طلب کیا گیا ہے تو انھیں وضاحت دینی چاہئے، کتاب میں کس معاملے پر تحفظات ہیں اسد درانی کو جواب دینا چاہئے، قومی سلامتی اہم ہے۔

    خیال رہے کہ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق چیف کی مشترکہ کتاب پر پاک فوج نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کر لیا گیا ہے، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس پیش کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر لکھی ہے، اس کتاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم حساس اور خفیہ معاملات پر بات کی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کے لیے 330 انتخابی نشانات کی فہرست تیار

    الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کے لیے 330 انتخابی نشانات کی فہرست تیار

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے لیے 330 انتخابی نشانات کی فہرست جاری کردی ہے، انتخابی نشانات میں انگریزی کے چھ حروف تہجی بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے لیے تین سو تیس انتخابی نشانات کی فہرست تیار کر لی، اس بار انگریزی کے چھ حروف تہجی بھی انتخابی نشانات میں شامل ہیں۔

    جانوروں کی بھی بڑی تعداد انتخابی نشان کے طور پر استعمال ہوگی، اس میں شیر، گھوڑا، زرافہ، کچھوا، خرگوش، چڑیا، بھیڑ ، طوطا ، فلیمنگو، ڈولفن، ریچھ اور شہد کی مکھی شامل ہیں۔

    بلے سیمت کھیل کا دیگر سامان بھی انتخابی نشانات میں شامل ہے جبکہ ہاکی، غیلیل اور پانسہ بھی فہرست کا حصہ ہے، سبزی پھل میں سیب، بینگن،مالٹا، پیاز، پپیتہ،انگور اور ناریل شامل ہیں اور چاند، سورج اور ستارہ بھی انتخابی فہرست کا حصہ ہیں۔

    اس علاوہ فہرست میں ایسے نشانات بھی شامل ہیں، جن کا انتخابی نشان کے طور پراستعمال کچھ ٹھیک نہیں لگتا۔ ان میں جوتا، ناخن تراش ،جھاڑو، آری،قینچی، ویل چیئر، ماچس اور چاقو شامل ہیں۔

    رباب اور گٹار سیمت کا فی سارے آلات موسیقی بھی آئندہ الیکشن میں انتخابی نشان کے طور پر استعمال ہوگنے۔

    یاد رہے دو روز قبل الیکشن کمیشن نے ووٹرزکی تفصیلات جاری کی تھی ، جس کے مطابق ملک میں ووٹرز کی کل تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار407 ہے، جن میں  4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار145 خواتین ووٹرز  جب کہ 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار262 مرد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں‌ گے۔

    خیال رہے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کیلئے صدر مملکت ممنون حسین کو سمری بھجوائی ہوئی ہے، جس میں عام انتخابات کے انعقاد کیلئے صدر کو جولائی کے آخری ہفتے کی 3تاریخیں 25 تا 27  تجویز  کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنے آگئی

    شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنے آگئی

    اسلام آباد : سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ ایک اور سیاسی جماعت نے شیر اور بلے کے انتخابی نشان کے لئے درخواستیں دائر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق شیراوربلے کے انتخابی نشان کی خواہشمند ایک اورسیاسی جماعت سامنےآ گئی، شیراور بلے کے انتخابی نشان کے لیے دو، دو سیاسی جماعتوں نے درخواستیں دائر کردیں۔

    امن ترقی پارٹی نے ٹائر، شیر اور بلے کے نشان کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے شیر، پی ٹی آئی نے بلے کے نشان کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ پچیس مئی ہے۔

    اسی طرح دیگر سیاسی جماعتیں بھی اپنے روایتی نشانات کے لیے درخواستیں جمع کرائیں گی، جیسا کہ متحدہ قومی موومنٹ (پتنگ)، جماعت اسلامی (ترازو)، عوامی نیشنل پارٹی (لالٹین)، اور جمیعت علمائے اسلام کے لیے کتاب کا انتخابی نشان ماضی کے انتخابات میں جاری کیا جاچکا ہے۔

    واضح رہے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر سیاسی جماعتوں کی فہرست کے نئے اصول و ضوابط کے تحت صرف 110 جماعتوں کا اندراج ہے۔

    الیکشن کمیشن کو تاحال 110 میں سے 55 سیاسی جماعتوں نے انتخابی نشان کے لیے درخواستیں دائر کیں ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں طلب کر رکھی ہیں۔

    انتخابی نشان کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 25 مئی ہے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کیلئے صدر مملکت ممنون حسین کو سمری بھجوادی ہے، ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے انعقاد کیلئے صدر کو3 تاریخیں تجویز کی ہیں، انتخابات کیلئے جولائی کے آخری ہفتے کی 3تاریخیں تجویز کی گئی ہے، تجویز کردہ تاریخیں 25 تا 27 جولائی 2018 کی ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کونسی سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی

    کونسی سیاسی جماعتیں الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رواں سال ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا،  خواتین کو مناسب نمائندگی نہ دینے والی جماعتیں الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ  آئندہ الیکشن میں حصہ لینے والی  تمام جماعتیں  قومی و صوبائی اسمبلی  کے5 فیصد ٹکٹ خواتین کودیں گی،5فیصدسےکم ٹکٹ دینےپر انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ آئین کے تحت جماعتوں کے لیے   انٹرا پارٹی الیکشن کرانا لازمی ہے، اپنی جماعتوں میں انتخابات  نہ کرانے والی جماعت کوبھی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔

    الیکشن میں حصہ لینے کے لیے  سیاسی جماعتوں پر اپنے سالانہ گوشوارے جمع کرانابھی لازم ہے، سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ 15مئی تک سیاسی جماعتیں مطلوبہ تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان کےلئےنئی درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

     دوسری جانب قومی اسمبلی نےمسائل کے حل کے لیے فارمرپارلیمنٹرینز فورم کی منظوری دے دی  ہے جس کا کنوینر سابق ایم این اے زمردخان کو مقرر کردیا گیا ہے۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہے۔

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی کی مدت رواں سال 31 مئی کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد نگران سیٹ اپ کارو بارِ مملکت سنبھال لے گا۔ نگران سیٹ پر لازم ہے کہ وہ آئندہ 60 روز میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں