Tag: political settlement

  • پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ ہی کراسکتی ہے، مونس الہٰی

    پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ ہی کراسکتی ہے، مونس الہٰی

    لاہور : ق لیگ کے مرکزی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الہٰی نے کہا ہے کہ ہم اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے تیار ہیں، پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ کراسکتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے ہم اعتماد کا ووٹ کب لیں گے یہ فیصلہ عمران خان ہی کریں گے، ہوسکتا ہے کہ 11 جنوری سے پہلے ہی اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو کس نے ڈی نوٹیفائی کے نوٹیفکیشن پر دستخط کیلئے راضی کیا؟ اس کی تحقیقات کررہے ہیں، ن لیگ نے جو کچھ کیا وہ ان کو الٹا پڑا ہے، گورنر پنجاب نے اپنے نجی وکیلوں سے رائے لے کر فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بندے توڑنے کیلئے منڈی تو ن لیگ نے لگانی ہے، پہلے سندھ ہاؤس اور اسلام آباد میں جو منڈی لگی اس کا تو سب کو معلوم ہے۔

    ماموں کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے میرا نہیں : 

    مونس الٰہی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ماموں کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے میرا نہیں ہوا، شجاعت حسین کے بچوں نے انہیں مس گائیڈ کیا۔

    جب سے سیاست میں آیا ہوں شجاعت حسین اور پرویز الٰہی مجھے بتاتے رہے کہ شریفوں نے ہمیشہ دھوکا دیا، عمران خان کا ساتھ دینے سے متعلق حسین الٰہی نے اپنے والد اور میں نے اپنےوالد کو رضامند کیا تھا

     : ہمارے نمبرز  پورے ہیں 

    ق لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ کوئی پاگل ایم پی اے ہی ہوگا جو اس صورتحال میں غائب ہوجائے گا، پنجاب اسمبلی میں ہمارے نمبرز پورے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی سے بھی بات چیت کررہے تھے اس وجہ سے بھی 6دن لئے، ہم نے اپنی رائے دی، عمران خان نے اپنا فیصلہ بتایا، چیف سیکریٹری کو کس نے راضی کیا اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔

     : سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر تفصیلی بات نہیں ہوئی 

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نمبر پر ابھی تک پی ٹی آئی سے تفصیلی بات چیت نہیں ہوئی، تاہم عمران خان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوئی ہے۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ سال 2018میں کئی نشستوں پر ہمیں الیکشن لڑنے نہیں دیا گیا لیکن اس وقت سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کیلئے بات کررہے ہیں۔

    2018انہوں نے کہا کہ میں جب الیکشن لڑنے نہیں دیا گیا تو میں نے کہا یہ تو ہمارےخاندان کی سیٹ ہے، 2018میں مجھے کہا گیا کہ آپ ضمنی الیکشن لڑ لیجئے گا۔مجھے علیم خان اور جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ یہ آپ کی نہیں پی ٹی آئی کی سیٹ ہے، 2018میں سیٹ پر بات کرنے کے اگلے دن میرا نیب کا نوٹس نکل آیا۔

    ابھی تک ہمیں کوئی ہدایت نہیں دی گئی : 

    رہنما ق لیگ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ 2018کے الیکشن کے بعد بھی جو ہوتا رہا وہ سب کے سامنے ہے، ابھی تک ہمیں کوئی ہدایت نہیں دی گئی، عمران خان کو جب سے ہٹایا گیا ہر معاملے میں اللہ نے انہیں سرخرو کیا، اب پاکستان تبدیل ہوچکا ہے۔

  • یمن میں سیاسی حل کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے، خالد بن سلمان

    یمن میں سیاسی حل کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے، خالد بن سلمان

    ریاض/واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ یمن کی سیاسی صوتحال کی بحالی اور بہتری ایرانی حمایت حوثی جنگجوؤں پر مسلسل دباؤ کی صورت میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار سعودی سفیر خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ حوثیوں کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہونے کے باعث یمن میں برسرپیکارحوثی حدیدہ بندرگاہ کے حوالے گفتگو کرنے کے لیے تیار ہوئے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایرانی قیادت میں یمن کی آئینی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والے حوثیوں کو طاقت کے ذریعے پیچھے ہٹایا ہے، اس سے واضح ہوگیا کہ سیاسی استحکام کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سفیر برائے یمن مارٹن گرفتی کی کوششوں کے نتیجے میں حوثی کمانڈر کے درمیان ملاقات میں ہوئی تھی جس میں اقوام متحدہ کے سفیر نے حدیدہ بندرگاہ کا کنٹرول سنبھالنے کی پیش کش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثی جنگجوؤں کے کمانڈر نے اقوام متحدہ کے سفیر کو جنگ بندی اور امن و امان کے لیے تعاون کی مشروط یقین دہانی کروائی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سفیر برائے امن مارٹن گرفتی کی کوشش نے آئندہ ماہ سویڈن میں ہونے والی امن کانفرنس میں بھرپور حوالے سے یمن کا مسئلہ اٹھانے کی بات کی ہے۔

    خیال رہے کہ الحدیدہ بندر گاہ پر کنٹرول حاصل کے لیے عرب اتحاد اورحوثیوں کے درمیان جنگ کے باعث خوراک کی ترسیل میں ہوش ربا کمی واقع ہوئی تھی جس کے باعث جنگ زدہ ملک میں فاقہ کرنے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا تھا جو پے در پے لوگوں لقمہ اجل بنا رہا تھا۔