Tag: politician react

  • اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر سیاستدانوں کا ردعمل

    اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر سیاستدانوں کا ردعمل

    اسلام آباد : اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، اسحاق ڈار بیمار ہے یا نہیں لیکن پاکستان کی معیشت بیمار کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر سیاستدانوں کا ردعمل سامنے آیا ، کسی نے کہا ڈار کو بھگا دیا تو کسی نے کہا ڈار سے زیادہ ملکی معیشت بیمار ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈارکوبھگادیا گیا،نہ بھگایا جاتا تو شریف خاندان کے راز اگل دیتے۔

    نواز شریف اور ان کے خاندان کے خزانے کی چابی اسحاق ڈار کے پاس ہے، جووعدہ معاف ایک مرتبہ بن سکتاہےوہ آئندہ بھی ثبوت دے سکتا ہے،چنددن انتظارکرلیں ابھی بہت کچھ سامنے آئے گا۔

    اے آروائی نیوز سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما  فواد چوہدری نے کہا کہ اسحاق ڈار ملک کی معیشیت کو بیمار کر کے چلے گئے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کے استعفے کا معلوم نہیں ہے، مسائل کے حل کیلئے آگے بڑھنا چاہیے۔

    سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغاسراج درانی کا اسحاق ڈار کے استعفیٰ سے کہنا تھا کہ ن لیگ جب بھی مشکل میں ہوتی ہے تو وزرا کو کمرمیں درد ہوتا ہے، اسحاق ڈارکو پہلےہی استعفیٰ دینا چاہئے تھا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر کہا کہ عمران خان نےکرپشن الیون کی ایک اور وکٹ گرادی، تعجب ہےوزارت خزانہ وزیراعظم نےسنبھالنےکامنصوبہ بنالیا، لگتاہےوزارت خارجہ بھی وزیر اعظم کوہی سنبھالناہوگی۔

    پپپلز پارٹی کے سنیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اسحا ق ڈار لندن میں بیٹھ کر وزارت چلانا چاہتے تھے،اسحاق ڈار کو خود سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا اس میں سیاسی بات نہیں وزارت خزانہ کی ساکھ کاسوال تھا۔

    پی ٹی آئی کے رہنما خرم نوازگنڈاپور نے اسحاق ڈار کے مستعفی ہونے کے فیصلے پر کہا کہ اسحاق ڈارکےاستعفےکی خبریں نئی ڈرامہ بازی ہے، شریف خاندان نے منصوبہ بندی کےتحت اسحاق ڈارکو فرارکرایا، اسحاق ڈارکرپشن کیسز کے اہم گواہ اور ملزم ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس، سیاسی رہنماؤں کا درعمل

    فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس، سیاسی رہنماؤں کا درعمل

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس کے اعلان نے کراچی کی سیاست میں ہلچل مچا دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلی ،ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے مشترکہ پریس کانفرنس کا اعلان کیا ، مشترکہ پریس کانفرنس میں نئے نام سے پارٹی بنانے کا اعلان متوقع ہے۔

    فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس کی خبر پر کوئی حیران تو کوئی پریشان، مشترکہ پریس کانفرنس پر سیاسی رہنماؤں اور اراکین اسندھ اسمبلی نے ملا جلا رد عمل کا اظہار کیا، کچھ کا کہنا ہے کہ دونوں کا ملنا اچھا ہے تو کوئی کہتا ہے پہلے ہی معلوم تھا ایسا ہوگا۔

    سیاسی رہنماؤں کا درعمل


    سابق گورنر سندھ عشرت العباد نے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی مشترکہ پریس کانفرنس پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کاایک دوسرےسےرابطہ خوش آئند ہے، دونوں طرف اچھے لوگ موجود ہیں ،امیدہےکچھ نہ کچھ کرلیں گے

    عشرت العباد کا کہنا تھا کہ انتخابات بتائیں گےبانی ایم کیوایم کا سیاست میں کردار ہے یانہیں،ایم کیوایم لندن کے ملنے یا نہ ملنے کی اہمیت نہیں، فیصلہ آنے کے بعد ردعمل دوں گا، میرے سیاست میں شامل ہونے کا تعین وقت کرے گا۔

    سابق گورنر نے کہا کہ ایم کیوایم پی ایس پی کے قریب آنے کے اچھےاثرات ہونے چاہیے،کمیونٹی میں تقسیم کاخدشہ پیدا ہورہا تھا،اگراتحاد ہوتا ہے تو سربراہی کےلیے فاروق بھائی سینئر ہیں،منظوروسان نے دبئی سے سربراہ کا خواب دیکھ لیا تو نام بھی بتادیتے۔

    تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ دونوں نےکوئی بات کرکےپریس کانفرنس ختم کردینی ہے، ہوسکتا ہےدونوں کوآپس میں ملنےسے کوئی فائدہ ہو، لوگ بیووقوف نہیں ہیں ،وہ سب سمجھتے ہیں۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ ڈپٹی میئرکہتےہیں وسیم اخترکی کام کرنےکی نیت نہیں، جو لوگ ایم کیوایم چھوڑ کر گئے وہ کیابات کریں گے، دونوں اقدام کی گہرائی کاجائزہ لینا چاہ رہےہیں، کبھی یہ حامی ہوتےہیں،کبھی لڑناشروع کردیتے ہیں۔

    جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دونوں جماعتوں کاملنانئی بات نہیں ، یہ دونوں اب نہ ملتےتو بعدمیں مل جاتے، سب جانتےہیں دونوں کیاکچھ کرتےرہےہیں، اب سےقانون نافذ کرنے والوں کا امتحان شروع ہوگا۔


    مزید پڑھیں :  فاروق ستاراورمصطفیٰ کمال کا اہم مشترکہ پریس کانفرنس کااعلان


    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ امید ہےحمادصدیقی کامعاملہ دبادیاجائےگا، میراخیال ہے لوگوں کا نقطہ نظربدلے گا، مصطفی کمال کوبتانا ہوگا کیا فاروق ستار کے لندن سے رابطےختم ہوگئے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اورپی ایس پی سےمتعلق میراخواب سچ ہوگیا، میں نےخواب دیکھا تھا کہ یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجائیں گی، اب ان دونوں دھڑوں کی قیادت دبئی سےہوگی ، پرویزمشرف یا ڈاکٹرعشرت العباد قیادت کریں گے۔

    ایم کیو ایم کی سابق رکن اسمبلی عظیم فاروقی نے کہا کہ ہم نہ تواپنی شناخت ختم کرینگے نہ اپنا منشور ختم کرینگے۔

    رکن سندھ اسیمبلی امیر حیدر شاہ شیرازی کا کہنا ہے کہ یہ دونوں پارٹیاں پس منظر میں ایک تھیں، اب یہ دونوں پارٹیاں ظاہرمیں ایک ہو جائیں گی۔

    رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ چونکا دینے والی خبر ہے،اچھا ہے یہ دونوں پارٹیاں ایک ہوجائیں۔

    رکن سندھ اسمبلی کامران اختر نے اےآروائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کامل بیٹھناخوش آئندہے، رابطوں کےحوالےسےدونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی کمیٹی قائم ہے، کراچی کےامن کے لیے اچھا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔