Tag: polling start

  • پی ایس 127کراچی پرضمنی الیکشن، متحدہ اور حقیقی میں تصادم، صورتحال کشیدہ

    پی ایس 127کراچی پرضمنی الیکشن، متحدہ اور حقیقی میں تصادم، صورتحال کشیدہ

    کراچی : پی ایس 127کراچی پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری ہے ، پی ایس 127کراچی پر ایم کیو ایم کے وسیم احمد اور پیپلزپارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ مدمقابل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 ملیر میں ضمنی الیکشن کے لئے پولنگ جاری ہے، پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا، جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔

    پی ایس 127کراچی ضمنی الیکشن، پولنگ کے دوران ہونے والے واقعات

    ضمنی انتخاب کے دوران ملیر اردو نگر پولنگ اسٹیشن نمبر پچاس کے باہر ایم کیو ایم اور حقیقی کے درمیان تصادم ہوا، لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے وار سے دو افراد زخمی ہوگئے، پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا۔

    اردو نگر پولنگ اسٹیشن پچاس کے باہر پولیس کی کارروائی کرتے ہوئے 9 افراد کو گرفتار کرلیا، گرفتار افراد تفتیش کےلئےنامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، پولیس حکام کے مطابق گرفتار افراد ریلی کی صورت میں پولنگ اسٹیشن کے باہر نعرے بازی کررہے تھے، ریلی کے شرکا کوگرفتار کرنے پرایس پی اور ڈی ایس پی میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    ضمنی انتخاب کے دوران کھوکھرا پار میں سیاسی جماعت کے کیمپ کے قریب فائرنگ سے دو کارکن زخمی ہوگئے، شہریوں نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو پکڑ کر لاتوں اور گھونسوں سے تواضع کی، اس موقع پر پولیس اہلکار پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا جبکہ جائے وقوعہ سے گولیوں کے کھول بھی ملے ہیں۔

    ملیر جعفر طیار یوسی گیارہ میں نامعلوم افراد نے سیاسی جماعت کے کیمپ کو اکھاڑ دیا اور پوسٹر بھی پھاڑ دیے۔

    ملیر گورنمنٹ مونو ٹیکنیکل کالج کے باہرنامعلوم افراد نے پولنگ کاسامان چھیننے کی کوشش کی، رینجرز کے پہنچتے ہی ملزمان فرار ہوگئے۔

    دوسری جانب ایم کیوایم رابطہ کمیٹی پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ ایم کیوایم کا کیمپ مخالفین نے اکھاڑا ہے اور ایم کیوایم کے کارکنوں کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔


    مزید پڑھیں : ضمنی انتخابات پی ایس 127، عوامی پذیرائی کا فیصلہ آج ہوگا


    پی ایس127 میں 2 لاکھ 7 ہزار 467 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے، انتخابات کے لئے ایک سو چونتیس پولنگ اسٹیشن اورچار سو ستاسی پولنگ بوتھ بنائے گئے، جن میں سے دو سو ترپن مردوں اور دو سو چونتیس خواتین کے پولنگ بوتھ ہیں۔

    حلقے میں ملیر کھوکھرا پار، جعفرطیار، بروہی گوٹھ اورسچل گوٹھ سمیت شہری اور دیہی علاقے شامل ہیں، 49 پولنگ اسٹیشنز کو حساس جب کہ 67 کو انتہائی حساس قراردیا گیا ہے، پولنگ کے دوران رینجرز افسران کو مجسٹریٹ کا درجہ حاصل ہوگا۔

    سندھ حکومت نے ضمنی الیکشن کیلئے ملیر اور کورنگی میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

    پی ایس 127 کے انتخابی دنگل کے لئے 20 امیدوار مد مقابل میں ہیں لیکن ایم کیوایم کے وسیم احمد اور پیپلزپارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ میں سخت مقابلہ متوقع ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ندیم میمن اور مہاجرقومی موومنٹ کے ثنا اللہ قریشی بھی میدان میں ہیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان اپنے بانی سے لاتعلقی کے بعد پہلا الیکشن لڑ رہی ہے۔

    یاد رہے کہ پی ایس ایک سو ستائیس کی نشست ایم کیو ایم کے باغی رہنما اشفاق منگی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی، انھوں نے پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

  • پیرمحل: پی پی89میں ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کاعمل جاری

    پیرمحل: پی پی89میں ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کاعمل جاری

    پیرمحل : صوبائی نشست حلقہ پی پی نواسی میں پولنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے، پولنگ کا عمل شام پانچ بجے تک جاری رہے گا، حلقے میں ن لیگ کا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سے کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    پیر محل کے صوبائی اسمبلی کےحلقے پی پی نواسی میں سیاسی صورت حال اس وقت انتہائی دلچسپ اختیار کر گئی جب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے آزاد امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا جس پر پاکستان تحریک انصاف کے امید وار رانا شفیق احمد خاں مسلم لیگ ن کے حق میں دستبردار ہو گئے۔

    پولنگ کے لئے الیکشن کمیشن کی طرف سے پولنگ کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، جس کے لئے تمام پولنگ اسٹیشنوں عملہ اور پولنگ کا سامان پہنچا دیا گیا ہے، پولنگ میں کل 166613رجسٹرد ووٹر ز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جن میں 94791مرد ووٹ اور 71822خواتین ووٹر شامل ہیں ، پی پی 89انتخاب کے لئے 147پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جن میں32-32مردو خواتین اور 87مشترکہ پولنگ اسٹیشن شامل ہیں جس پر ایک ہزار سے زائد پولنگ عملہ ڈیوٹی دے گا۔

    سیکورٹی اداروں کی طرف سے اے پلس گیٹگزی میں 10 پولنگ اسٹیشن , اے گیٹگزی میں 27 پولنگ اسٹیشن اوربی گیٹگزی میں 110 پولنگ اسٹیشن شامل ہیں تمام پولنگ اسٹیشوں پر پولیس کے2454 اہلکاروں نے اپنی ڈیوٹی سنبھال کر فرائض کی ادائیگی شروع کر دی ہے۔

  • پی ایس67میرپورخاص پرضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل جاری

    پی ایس67میرپورخاص پرضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل جاری

    میرپورخاص: پی ایس سڑسٹھ پر ضمنی الیکشن کے لئے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے.

    میر پور خاص پی ایس 67 کےضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ کا عمل جاری ہے، پی پی کے نور بھرگڑی اور فنکشنل لیگ کے غلام حیدر مدمقابل ہے.

    حلقہ میں پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گے۔ حلقہ میں میں رجسٹرڈووٹرزکی تعداد1لاکھ 37 ہزار117ہے، مرد ووٹرز72ہزار576جبکہ خواتین ووٹرزکی تعداد64ہزار595ہے، جس کے لئے ایک سو چار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں، جن میں اکیس انتہائی حساس اور بیس کو حساس قرار دیاگیا ہے۔

    میر پور خاص پی ایس 67 کےضمنی انتخابات 2013 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کےجمیل احمد بھرگڑی کامیاب ہوئے اور 49ہزار2سو22ووٹ لے کر جمیل احمد نے فنکشنل لیگ کے میرجان اللہ خان کو شکست دی، جمیل احمد بھرگڑی 21ستمبر2015کو تریسٹھ برس کی عمرمیں انتقال کرگئے، جمیل بھر گڑی کی وفات کے بعدان کے بھائی نور احمد بھر گڑی ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں.

    ضمنی معرکے میں فنکشنل لیگ کے غلام قادر منگریو سمیت نو افراد مقابلے میں شامل ہیں.

  • برطانیہ: پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ جاری

    برطانیہ: پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ جاری

    لندن: برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ جاری ہے، چھپن ویں پارلیمنٹ کے انتخاب کیلئے رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد پانچ کروڑ ہے۔

    مقامی وقت کے مطابق ووٹنگ صبح سات بجے شروع ہوئی، جو بغیر کسی وقفے کے رات دس بجے تک جاری رہے گی، پانچ کروڑ اہل ووٹرز کے لئے ملک بھر میں پچاس ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    پہلی بار برطانیہ میں آن لائن ووٹ ڈالنے کیلئے بھی رجسٹریشن ہوئی، انتخابات میں چھ سو پچاس نمائندے چنے جائیں گے، برطانوی آئین کے مطابق ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کےافراد ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔

    انتخابات میں حصہ لینے والی اہم پارٹیوں میں ڈیوڈ کیمرون کی لیبر پارٹی، ایڈملی بینڈ کی کنزرویٹو پارٹی، نک کلیگ کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اورنائیجل فراج کی یوکے انڈیپینڈنٹ پارٹی نمایاں ہیں تاہم لیبرپارٹی اور کنزرویٹو پارٹٰی میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    سیاسی جماعتوں کو حکومت بنانےکے لئے تین سوچھبیس نشستیں جیتنا ضروری ہے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق کوئی موجودہ صورتحال میں کوئی بھی ضماعت سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی گی، مخلوط حکومت کے قیام کے زیادہ امکانات ہیں۔

    انتخابات کے مکمل نتائج جمعے تک متوقع ہیں، برطانیہ کے موجودہ وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹو جماعت نے دو ہزار دس کے الیکشن میں تین سو سات نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

    برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کی 650 نشستوں کے لیے انتخابی تاریخ کا سخت ترین مقابلہ متوقع ہے، برطانیہ کی چار ریاستوں انگلینڈ، آئرلینڈ ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں چار کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرینگے، ایک امیدوار کو انتخابی مہم میں تیس ہزار سات سو پاؤنڈ خرچ کرنے کی اجازت ہے، عام انتخابات میں ایشین نژاد شہریوں کے ووٹ کی اہمیت بڑھ گئی ہیں۔

    چھپن ویں انتخابات میں پانچ نمایاں سیاسی جماعتیں کنزرویٹو یعنی ٹوری پارٹی، لیبر پارٹی، لبرل ڈیموکریٹ پارٹی، اسکاٹش نیشنل پارٹی اور یوکے انڈیپینڈنس پارٹی حصہ لے رہی ہیں، 2010 میں کنزرویٹوپارٹی نے 307 نشستیں لے کر 57 نشستوں والی لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے ساتھ پانچ سال کے لئے اتحادی حکومت بنائی تھی جبکہ لیبرپارٹی نے 258 اور نیشنل اسکاٹش پارٹی نے 6 نشستیں حاصل کی تھیں۔

    وزیراعظم کیمرون کو معیشت کی بحالی، 20 لاکھ نئی نوکریوں کے مواقع پیدا کر نے، عام آدمی کے لیے اپنا گھر اسکیم، پہلی اقلیتی مسلم خاتون کی کابینہ میں شمولیت، کم از کم تنخواہ میں اضافہ سمیت ہم جنس پرستوں کی شادیوں کے بل کی وجہ سے برتری حاصل ہے جبکہ ویلفیئر اخراجات میں کٹوتی، یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف ٹھوس مؤقف اور ہیومن رائٹس ایکٹ بل پر شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

    ان انتخابات میں سب سے کم عمر امیدوار بیس سالہ خاتون مہیری بلیک ہیں جبکہ عمررسیدہ امیدوار چوراسی سالہ جیرالڈکوف مین ہیں، جو بارہویں بارانتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ان امیدواروں میں چھبیس فیصد امیدوار خواتین ہیں، انتخابات میں حصہ لینے والے اکتیس فیصد امیدواروں نے نجی تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی ہے، انیس سو اکتیس کے بعد پہلی بار جمعرات کے دن انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

  • کنٹونمنٹ انتخابات: ن لیگ 48 نشستوں کے ساتھ آگے

    کنٹونمنٹ انتخابات: ن لیگ 48 نشستوں کے ساتھ آگے

    اسلام آباد: کنٹونمنٹ انتخابات میں ن لیگ  48 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جبکہ  پی ٹی آئی  32 نشستیں سمیٹنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

    ملک بھر کے بیالیس کنٹونمنٹ بورڈز کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کاعمل جاری ہے،غیر حتمی سرکاری نتائج کے مطابق ایک سو بیس سے زائد وارڈز میں سینتالیس آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

     مسلم لیگ ن نے تینتیس، پی ٹی آئی نے انتیس نشستیں اپنے نام کیں جبکہ ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ پندرہ امیدواروں نے بھی کامیابی کا تاج سر پر سجایا۔

    سترہ سال بعد منعقدہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں عوام کی بڑی تعداد نے بھرپور حصہ لیا۔ چاروں صوبوں میں کوئی ایک جماعت بھی اب تک واضح برتری حاصل نہیں کرسکی، اسلام آباد میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہوا۔

    اب تک ایک سو بیس سے زائد وارڈز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدواروں نے سینتالیس نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

    سیاسی جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف انتیس نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی۔پاکستان مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ تئیس امیدواروں نے کامیابی کا تاج سر پر سجایا جبکہ ایم کیو ایم کے سات امیدوار فتحیاب ہوئے۔

     پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے تین تین امیدواروں نے کامیابی سمیٹی جبکہ مختلف قوم پرست جماعتوں کے چھ امیدوار فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    بیالیس کنٹونمنٹس میں ایک سو ننانوے وارڈز قائم کئے گئے ،جن کے لیےتیرہ سو سے زائد پولنگ اسٹیشن بنائے گئے  سکیورٹی کے فرائض پاک فوج جوانوں نے انجام دیئے۔

  • ملک بھرکے 42کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابی دنگل، پولنگ جاری

    ملک بھرکے 42کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابی دنگل، پولنگ جاری

    لاہور: ملک بھر کے بیالیس کنٹونمنٹ بورڈز میں سترہ سال بعد جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کا آغاز ہوگیا۔

    اختیارات نچلی سطح پرعوامی نمائندوں تک منتقل کرنے کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، ملک بھر کے بیالیس کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا دنگل جاری ہے۔

    کنٹونمنٹ کے انتخابات سترہ سال بعد جماعتی بنیاد پر ہورہے ہیں، ملک بھر میں اٹھارہ لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ مبصرین کا اندازہ ہے ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد سے زیادہ رہ سکتا ہے۔


    کنٹونمنٹ بورڈز انتخابات پولنگ کا عمل شروع


    چھاؤنیوں میں پولنگ کا آغازصبح آٹھ بجے ہوا، کہیں کہیں ہلکی پھلکی مشکلات بھی رہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ من پسند امیواروں کو منتخب کرنے کیلئے پولنگ اسٹیشنز کے باہر قطار میں کھڑے ہیں، پولنگ شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔

    لاہور میں کنٹونمنٹ انتخابات کے دوران مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے برعکس ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز پر پہنچانے کیلئے ٹرانسپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔

    لاہور میں کنٹونمنٹ انتخابات کے دوران متعدد پولنگ اسٹیشنز پر بجلی غائب ہے، جس کے باعث پولنگ عملے اور ووٹرز کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن کی ہلچل میں پارٹی کارکنا ن کے درمیان گرما گرمی رہی، اسلام آباد اور گجرانوالہ میں جعلی ووٹ دیتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔
    لاہورکے والٹن وارڈفور کے گورنمنٹ گرلزاسکول میں تحریک انصاف اور ن لیگ کے کارکنا ن آمنے سامنے ہوئے اور تلخ جملوں کا  تبادلہ ہوا، پولیس نے بیچ بچاؤ کرایا۔

    گجرانوالہ کنٹونمنٹ کے وارڈ سیون میں پی ٹی آئی اور ن لیگ نے ایک دوسرے پر جعلی ووٹ کا الزام لگایا پھر سب ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔


    جعلی ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے چارافرادگرفتار


     گوجرانوالہ کنٹونمنٹ کے وارڈ سیون میں ہی جعلی ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے چارافراد گرفتار کئے گئے، پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں دو کا تعلق پی ٹی آئی اوردو کا ن لیگ سے ہے۔


    پی ٹی آئی اور ن لیگ کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی


     

    جڑواں شہرراولپنڈی اسلام آباد میں بھی ہلچل رہی، راولپنڈی کنٹونمنٹ کے وارڈ نمبرایک کے پولنگ اسٹیشن کے باہر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، اسلام آباد واہ کینٹ وارڈنو کے باہر پی ٹی آئی اور ن لیگ کارکنان میں جھگڑا ہوا۔ پولیس نے گیارہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ شورکوٹ وارڈنمبر فور کے پولنگ اسٹیشن پراحتجاج ہوا، رینجرز نے آزاد امیدوار حسنین رضا گیلانی سمیت ان کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لے لیا۔

    سیالکوٹ

    سیالکوٹ میں بھی کنٹونمنٹ بورڈ کے تحت ہونے والے بلدیاتی انتحابات کے لئے پولنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے، پولنگ پانچ وارڈوں میں ہو رہی ہے ووٹرز کی کل تعداد 21213 جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 11210 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 10003 ہے، جس کے لئے 21پولنگ ا سٹیشن اور 40بوتھ بنائے گئے جن پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کے جوان اور پولیس اہلکار تعینات ہیں پولنگ اسٹیشن کی حدود میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے، الیکشن کمیشن کے جانب سے موبائل اور آتشین اسلحہ پر بھی پابندی ہے۔

    ایبٹ آباد

    کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات ایبٹ آباد، حویلیاں اور کالا باغ کینٹ میں پولنگ کا سلسلہ جاری ہے، ڈی آئی جی ہزارہ اختر حیات گنڈاپور کے مطابق چھ سو پولیس اہلکار اور پاک فوج کے جوان اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔، ایبٹ آباد میں تیرہ جبکہ حویلیاں میں چھ پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دئیے گئے ہیں۔

    کالا باغ کینٹ کی دو نشستوں میں سے ایک نشست پر پہلے ہی پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار بشیر خان بلا مقابلہ منتخب ہوگئے ہیں، دوسرے حلقہ میں صرف سترہ ووٹرز ہی اپنا حق راہ دہی استعمال کریں گے۔

    ایبٹ آباد کنٹو نمنٹ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز، پی ٹی آئی ، پی پی پی پی ، جماعت اسلامی اور آزاد امیدواروں کے درمیان کا نٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ ایبٹ آباد کے پانچ وارڈز میں ٹو ٹل ووٹرز کی تعداد 40309 ہے جبکہ ستائیس امیدوار میدان میں ہیں جن کیلئے پینتالیس پولنگ اسٹیشنز اور ستانوے پولنگ بوتھ بنائے گے ہیں، جبکہ حویلیاں کے دو وارڈز کیلئے ووٹرز کی تعداد10839ہے جبکہ آٹھ امیدوار میدان میں ہیں،حویلیاں کے دو وارڈز کیلئے نو پولنگ اسٹیشنز بنائے گے ہیں۔

    حیدرآباد

    کنٹونمنٹ بورڈ حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا سلسلہ پر امن طور پر جاری ہے، آٹھ وارڈز پر ہونیوالے انتخابات میں ستائیس امیدوار مدمقابل ہیں۔

    کراچی

    ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کیلئے پولنگ جاری ہے، کراچی میں چھ کنٹونمنٹ علاقے ہیں، کراچی کی چھاؤنیوں میں بتیس وارڈز بنائے گئے ہیں ، جس کی اکتیس نشستوں کیلئے ایک سو ترانوے امیدوار مد مقابل ہیں۔ کلفٹن کنٹونمنٹ میں دس نشستوں پر تراسی امیدوارمقابلہ کررہے ہیں۔

    کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کی پانچ وارڈز کی پانچ نشستوں کیلئے چو بیس امیدوار میدان میں ہیں۔ ملیر کنٹونمنٹ بورڈ کی تین نشستوں پر چوبیس، جبکہ منوڑہ کی دو نشستوں کیلئے سات امیدوارانتخاب لڑرہے ہیں۔

    کورنگی کی دو نشستوں میں سے ایک پر جماعت اسلامی کے امیدواربلامقابلہ کونسلر منتخب ہوچکے ہیں جبکہ ایک نشست کیلئے بارہ امیدوار میدان میں ہیں۔

    کنٹونمنٹس الیکشن میں مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، سمیت آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں

    الیکشن کمیشن کے مطابق ایک سو نناوے نشستوں کیلئے گیارہ سو اکیاون امیدوار میدان میں ہیں، دس اُمیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ انتخابات کیلئے کُل بارہ سو پچیس پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ ایک سو تیس پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بیالیس کنٹونمنٹس میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق سیکورٹی انتظامات مکمل کرلیے گئے۔ چھاؤنیوں میں بلدیاتی انتخابات کیلئے فوج اور رینجرز متعین کردی گئی ہے۔

    کنٹونمنٹ بلدیاتی انتخابات کےلیے بارہ ہزارچارسواہلکار سیکورٹی فرائض انجام دیں گے، الیکشن کمیشن کے دفاتربھی آج کھلےرہیں گےجبکہ الیکشن کمیشن کے تمام ملازمین کی چھٹی منسوخ بھی منسوخ کردی گئی ہے۔

    انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن میں کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے جبکہ ٹیلی فون اور فیکس کے ذریعے الیکشن سے متعلق شکایات درج کرائی جاسکتی ہیں۔

  • سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے انتخابات کا عمل شروع

    سینیٹ کی 48 نشستوں کے لیے انتخابات کا عمل شروع

    اسلام آباد: سینیٹ کے انتخابات آج ہو رہے ہیں ، سینیٹ کی اڑتالیس نشستوں کے لیے پولنگ جاری ہے،جو صبح نو بجے سے شام چار بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی، اراکین کی اسمبلیوں میں آمد کا سلسلہ جاری ہے، ان نشستوں پر ملک بھر سے ایک سو اکتیس امیدواروں نے حصہ لیا ہے، ووٹنگ کے لیے 3 ہزار سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں پنجاب سے سولہ ، سندھ سے بارہ ، بلوچستان سے بتیس اور خیبرپختونخوا سے ستائیس امیدوار شامل ہیں جبکہ اسلام آباد سے آٹھ اور فاٹا سے چونتیس امیدوار وں نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لیا ہے، سینیٹرز کے چناؤ کے لئے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹ ڈالنے کا انتظام کیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابات میں آئین کے آرٹیکل دو سو چھبیس کے تحت خفیہ رائے شماری ہو گی۔ پولنگ کے دوران اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کو موبائل فون سمیت الیکڑونک آلات لانے کی اجازت نہیں ہے۔

    جنرل نشستوں کے لیے سیفد رنگ کا بیلٹ پیپر،خواتین کی نشستوں کے لیے گلابی اور ٹیکنوکریٹس کے لیے سبز رنگ کابیلٹ پیپر استعمال ہوگا، ووٹرز تینوں بیلٹ پیپرز حاصل کرکے پردہ دار جگہ میں جائیگا اور بال پین سے بیلٹ پیپرز پر اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے ترجیحات صرف انگریزی یا ہندسوں میں درج کرنا ہوگی۔

    سینیٹ کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلیوں کا چارج سنبھال لیا ہے ، اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی کارروائی کی جائے گی جب کہ کسی رکن کے خلاف ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت ہوں تو وہ اسے الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سینیٹ انتخابات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

  • نئی دہلی : ریاستی انتخابات کے لئے ووٹنگ شروع

    نئی دہلی : ریاستی انتخابات کے لئے ووٹنگ شروع

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریاستی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے جارہے ہیں، عام آدمی پارٹی اور بی جے پی میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    بھارت کی راج دھانی نئی دلی پر حکمرانی کے لئے جھاڑو کے نشان کے ساتھ عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال اور ہندوانتہا پسند بی جے پی کی کرن بیدی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    گذشتہ انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال مخلوط حکومت بنا کر وزیرِاعلی تو بن گئے لیکن جلد ہی استعفی دے کر اقتدارچھوڑ دیا تھا۔ اس مرتبہ عوام کوبجلی، پانی اورٹرانسپورٹ کی سہولتیں دینے کے وعدے کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ اقتدارکی مدت پوری کریں گے۔

    سابق دبنگ پولیس افسرکرن بیدی بھی دلی کی تقدیر بدلنے کا وعدہ کرچکی ہیں۔

    دلی کے سترارکان کی اسمبلی کے لئے چھ سو تہتر امیدوار میدان میں ہیں، ایک کروڑ تیس لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، انتخابات کے نتائج کا اعلان دس فروری کو کیا جائے گا۔

    عام انتخابات کے موقع پر نئی دہلی میں پچپن ہزار سیکورٹی اہلکارتعینات کئے گئے ہیں۔

  • ملتان این اے 149 میں ضمنی انتخابات کی پولنگ شروع

    ملتان این اے 149 میں ضمنی انتخابات کی پولنگ شروع

    ملتان:حلقہ این اے 149 کی نشت پر ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ ہو رہی ہے، جاوید ہاشمی اور عامر ڈوگر میں کانٹے دار مقابلہ ہے۔

    ملتان کے حلقے این اے 149 پر ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ کا سلسلہ صبح آٹھ بجے شروع ہوا، جو شام پانچ بجےتک جاری رہے گا، حلقہ میں کل دو سو چھیاسی پولنگ اسٹیشنوں میں سے ایک سو چھ کو حساس اور سولہ کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ کی درخواست کے بعد حساس پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے، فوج کر اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔

    پولنگ کے دوران ضلع بھر میں عام تعطیل ہے، آزاد امیدوارجاوید ہاشمی اور عامرڈوگر اور پی پی پی کے ڈاکٹر جاوید صدیقی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

    آج کے ضمنی انتخابات کو اس لحاظ سے بھی اہمیت حاصل ہےکہ کل اٹھارہ امیدواروں میں سے صرف ایک امیدوار ایسے ہیں، جو اپنی جماعت پیپلز پارٹی کےٹکٹ پراس میں حصہ لے رہےہیں۔

    جاوہدہاشمی اور ملک عامر ڈوگر آزاد امیدوار کے طور پرانتخاب میں حصہ لے رہےہیں لیکن جاوید ہاشمی کو ن لیگ اورعامر ڈوگر کو تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل ہے۔

    ملتان میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں، ایک سو چھ پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں ، پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود ہیں۔

    دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں جاوید ہاشمی ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے، دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں جاوید ہاشمی باغی ہوکر تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخاب جیتا لیکن اب وہ آزاد امیدوارکے طور پرضمنی انتخاب لڑرہے ہیں۔

    دوسری طرف آزاد امیدوارعامر ڈوگر جو ایک بار پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر جیت چکے ہیں اور اب انہیں اسی حلقے کے مضبوط سیاسی ستون اور تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی حمایت بھی حاصل ہے۔