Tag: polluted-environment

  • وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے اسلام آباد کی فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا نوٹس لے لیا، کہتے ہیں کہ آلودہ فضا شہریوں کو بیمار کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرصحت نےوزیراعظم کےمشیربرائےماحولیات کےنام مراسلہ تحریر کیا ہے کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی سےشہری فضاشدیدمتاثرہورہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ شہروں کی آلودہ فضاانسانی صحت پراثراندازہورہی ہے،شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک امراض کوجنم دےرہی ہے۔اسلام آبادکی فضامیں آلودگی اہم ترین موسمیاتی مسئلہ ہے۔

    عامر کیانی نے مراسلے میں کہا ہے کہ صحت مندطرزسےفضائی آلودگی کی روک تھام ممکن نہیں ہے ۔ فضائی آلودگی سےسانس وامراض قلب میں اضافہ ہورہاہے،فضائی آلودگی سےسالانہ22ہزاراموات واقع ہوتی ہیں۔

    وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کےباعث سالانہ 700بچےموت کاشکاربنتےہیں،اسلام آبادکےصنعتی علاقوں میں فضاآلودہ ترین ہے،صنعتی سیکٹرزآئی9، آئی 10میں فضاآلودہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی 9،آئی 10میں فضائی آلودگی کاجائزہ لینےکی ضرورت ہے،مخصوص ہوائی سروے سے فضائی آلودگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ہوائی سروےانوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کےتعاون سےممکن ہے۔

    انہوں نے اپنے مراسلےمیں یہ بھی کہا کہ یہ مسئلہ سنگین ہے ،وزیراعظم عمران خان سےاسلام آبادمیں فضائی آلودگی پربات کروں گا۔

  • آلودہ ماحول ہر سال 17 لاکھ بچوں کی ہلاکت کی وجہ

    آلودہ ماحول ہر سال 17 لاکھ بچوں کی ہلاکت کی وجہ

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں آلودہ ماحول کی وجہ سے ہر سال 17 لاکھ بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر سال آلودگی سے ہلاک ہونے والے بچوں کی شرح ایک چوتھائی ہے ، آلودہ ماحول یعنی گھر کے اندر اور باہر کی آلودگی، سگریٹ کا دھواں، آلودہ پانی، ناکافی نکاسی آب اور صحت و صفائی کی ابتر سہولیات بچوں کی ہلاکت کی وجہ بنتی ہے۔

    p2

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگر حاملہ خاتون اس آلودہ ماحول میں رہتی ہے تو اس کا اثر پیدا ہونے والے بچے پر بھی ہوتا ہے، جن سے وزن میں کمی، قبل ازوقت پیدائش اور دیگر نقائص والے بچے پیدا ہوسکتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کےعالمی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چین کا کہنا ہے کہ آلودگی سے بھرپور ماحول خصوصاً بچوں کے لیے ہلاکت خیز ہے کیونکہ بچوں کا سانس لینے، اعضا بننے اور امنیاتی نظام بن رہا ہوتا ہے اور آلودگی اسے بری طرح تباہ کرکے بچوں کو موت کے دہانے تک پہنچادیتی ہے۔

    آلودہ ہوا اور گندا پانی ان کی موت کی بڑی وجوہ میں سے ایک ہے۔

    p1

    ایک اندازے کے مطابق پانچ سال سے کم عمر 570.000 بچے ہر سال سانس کی بیماریوں جیسے نمونیا میں مبتلا ہوکر مر جاتے ہیں جبکہ 361000 بچے دوسری بیماریوں جیسے ڈائیریا وغیرہ میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    123

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایک ماہ سے 5 سال تک کے بچوں میں موت کی بڑی وجہ ملیریا، ڈائریا اور نمونیہ وغیرہ شامل ہیں اور اگر صفائی اور معیاری ایندھن کا استعمال کیا جائے تو ان اموات کو روکا جاسکتا ہے، سب سے بڑھ کر صاف اور محفوظ پانی سے بھی بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے روکا جاسکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر بچوں کو شروع سے ہی آلودگی سے دور رکھا جائے تو اس سے ان کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ان کی بقیہ زندگی بھی بہتر گزرتی ہے