Tag: POLLUTION

  • سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    سردیوں میں سانس کی بیماریاں، بڑی وجہ سامنے آگئی

    کراچی : سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گزشتہ چند روز کے دوران کراچی میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جس کی بڑی اور اہم وجہ آلودگی اور گرد و غبار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پلمونو لوجسٹ ڈاکٹر اقنال پیرزادہ نے سانس کی بیماریوں کی علامات احتیاط اور علاج سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ سردی سے بچنے کیلیے گرم کپڑے تو باقاعدگی سے پہن رہے ہیں لیکن گرد و غبار سے بچنے کیلیے منہ پر ماسک نہیں لگا رہے جو بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانس کی بیماریوں کا بڑا سبب ہوا کا خراب معیار ہے، انہوں نے خاص طور پر سڑکوں پر اڑتی ہوئی دھول مٹی اور گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت شہر کی تقریباً تمام سڑکیں اس سے شدید متاثر ہیں۔

    پلمونولوجسٹ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ نے بتایا کہ اگرچہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ سانس کی بیماریوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس سال ان کی تعداد تقریباً دوگنا ہو گئی ہے، اس سال مریضوں کی تعداد پچھلے سال سے بہت زیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آلودگی کی کوئی بھی شکل ہو وہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور یہ تعلق سائنسی طور پر متعدد مطالعات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔

    آلودہ ماحول میں رہنے والے افراد میں نمونیا، سانس کی اوپری نالی کے انفیکشن اور الرجی کے ساتھ ساتھ تپ دق کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بار جب جلن پیدا ہوتی ہے جس میں باریک مادہ ذرات 2.5 بھی شامل ہوتے ہیں تو وہ نظام تنفس کے مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتے ہیں جو مختلف جراثیموں کے خلاف ڈھال کا کام کرتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب مدافعتی نظام تباہ ہوجائے تو پھر جسم کینسر سمیت ہر قسم کے انفیکشن اور بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

  • ویڈیو: زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کا اصول ’’کوڑے دان میں کچرے کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہو‘‘

    ویڈیو: زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کا اصول ’’کوڑے دان میں کچرے کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہو‘‘

    دنیا میں زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، یہ آلودگی کم کرنے کی ایک بہترین حکمت عملی ہے، یعنی زیرو ویسٹ لائف اسٹائل سے ہم آلودگی کی وجوہ پر قابو پا سکتے ہیں۔

    اس کے اصولوں کو اپنانے کا اہم جزو یہ ہے کہ کوڑے دان میں کچرے کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہو۔

    پاکستان میں روزانہ 71 ہزار سے زائد ٹن کچرا جمع ہو جاتا ہے اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے، اس وقت سب سے اہم کردار ہم سب کا بہ حیثیتِ قوم انفرادی ذمہ داری کے طور پر ہے، اور سب کو اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے بڑھتی ہوئی آلودگی پر قابو پانا ہے۔

    اگر ہم زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کو اپنا لیں تو گندگی اور آلودگی سے جلد ہی مکمل چھٹکارا پا لیں گے، زیرو ویسٹ لائف اسٹائل کو اپنانے کے لیے ہمیں ریفیوز، ری ریوز، ری ڈیوس، ری سائیکل اور روٹ کے اصولوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

    اپنی روز مرہ زندگی سے غیر ضروری اشیا کا استعمال بالکل محدود کر دیں، پلاسٹک بیگز کی بہ جائے پیپر بیگز استعمال کریں، جب کہ اضافی کپڑے اور غیر ضروری پلاسٹک سے بنی اشیا بالکل استعمال نہ کریں۔

    پرانی چیزوں کو پھینکنے کی بہ جائے دوبارہ قابلِ استعمال بنائیں اور کھانے کی بچی اشیا سے کھاد بنانے کے رحجان کو فروغ دیں، بہ حیثیتِ قوم ہمیں چاہیے کہ زیرو ویسٹ لائف اسٹائل اپنا کر صاف ستھرے معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔

  • آلودگی بڑھنے سے بچوں اور بڑوں میں سانس اور امراض سینہ جنم لینے لگے

    آلودگی بڑھنے سے بچوں اور بڑوں میں سانس اور امراض سینہ جنم لینے لگے

    کراچی: پاکستان کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، آلودگی بڑھنے سے بچوں اور بڑوں میں سانس اور امراض سینہ جنم لینے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے بڑے شہروں میں آلودگی میں اضافے کی وجہ سے بچوں اور بڑوں میں سانس، امراض سینہ اور دیگر مسائل جنم لے رہے ہیں۔

    قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے ڈاکٹر کمل دیو کا کہنا ہے کہ تمام الرجک مریض فضائی آلودگی کی صورت حال سے شدید متاثر ہو رہے ہیں، اس لیے شہری ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

    انھوں نے مشورہ دیا کہ سانس کے سنگین نوعیت کے مسائل اور امراض سینہ خطرناک ہونے کی صورت میں فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

    قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے ڈاکٹر کمل دیو

    واضح رہے کہ فضائی آلودگی کے اعتبار سے کراچی اور لاہور سرفہرست ہیں، ڈاکٹروں کے مطابق فضائی آلودگی سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹس کے مطابق کراچی شہر سمیت سندھ بھر، اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکیں تباہ حال ہیں، اندرون سندھ کے کئی اضلاع میں بھی نکاسی آب کا مسئلہ حل نہ ہو سکا۔

    شہر قائد میں بھی جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، جن سے اڑنے والی گرد فضائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔

  • کوڑے کو آگ لگانے والوں کے خلاف بھی جرمانے ہو رہے ہیں: ترجمان پنجاب حکومت

    کوڑے کو آگ لگانے والوں کے خلاف بھی جرمانے ہو رہے ہیں: ترجمان پنجاب حکومت

    لاہور: ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ اسموگ میں کمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، کوڑے کو آگ لگانے والوں کے خلاف بھی جرمانے ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ ہماری صنعتیں اور اینٹوں کے بھٹے آلودگی پیدا کرتے ہیں، پنجاب بھر میں کالا دھواں چھوڑنے والے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر لا رہے ہیں۔

    حسان خاور کا کہنا تھا کہ اب تک 250 بھٹوں کو جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آلودگی کا تیسرا بڑا مسئلہ ٹریفک سے جڑا ہے، ٹریفک کی روانی کے لیے فلائی اوور اور انڈر پاسز بنا رہے ہیں۔ شہریوں سے درخواست ہے کہ یورو 5 پیٹرول استعمال کیا جائے۔

    حسان خاور کا کہنا تھا کہ ہم باغات، سبزہ اور جنگلات لگا کر مستقل بنیادوں پر مسئلہ حل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صنعتیں لو کوالٹی کا ایندھن چلاتی ہیں جس سے ہوا میں گندگی پھیلتی ہے، کوڑے کو آگ لگانے والوں کے خلاف بھی جرمانے ہو رہے ہیں۔

  • کینجھر جھیل میں فضلے کی آمیزش اور کراچی کو زہریلے پانی کی فراہمی، سندھ حکومت کو ہوش آگیا

    کینجھر جھیل میں فضلے کی آمیزش اور کراچی کو زہریلے پانی کی فراہمی، سندھ حکومت کو ہوش آگیا

    کراچی: صوبہ سندھ کی جھیل کینجھر میں فیکٹریوں کے فضلے کی آمیزش اور زہریلا پانی کراچی کو سپلائی کیے جانے کی خبروں پر صوبائی وزیر جام اکرام اللہ دھاریجو نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے کینجھر جھیل میں فیکٹریوں کا زہریلا پانی پھینکے جانے کا نوٹس لے لیا۔ صوبائی وزیر نے سیکریٹری انڈسٹریز سندھ سمیت متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صنعت سندھ اور متعلقہ افسران کل جگہ کا دورہ کر کے رپورٹ ارسال کریں گے، اگر فیکٹریز ٹریٹمنٹ پلانٹ استعمال کیے بغیرزہریلا پانی کینجھر میں چھوڑ رہی ہیں تو فیکٹری مالکان کے خلاف قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ نوری آباد اور کے بی فیڈر کوٹری میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب ہیں، ٹریٹمنٹ پلانٹ سے فیکٹریوں کا پانی گزر کر صاف ہو جاتا ہےجس سے خطرہ نہیں ہوتا۔

    صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ کینجھر جھیل نوری آباد سے 35 کلو میٹر کے مفاصلہ پر ہے، جھیل کی حفاظت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سندھ حکومتکینجھر جھیل کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کینجھر جھیل میں فیکٹریوں کا زہریلا فضلہ پھینکے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں اور جھیل کا پانی کراچی میں فراہم کیے جانے کی وجہسے شہریوں کی صحت کے حوالے سے سنگین خطرات کا خدشہ لاحق ہوگیا تھا۔

    اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کوٹری انڈسٹریل ایریا میں 116 فیکٹریز ہیں ان تمام فیکٹریز کا فضلہ اور مقامی آبادی کا فضلہ کلری بگار فیڈر میں براہ راست ڈالا جارہا ہے، یہ وہ نہر ہے جو دریائے سندھ سے کینجھر جھیل کو آتی ہے۔

    ان کے مطابق یہاں پر 95 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا گیا تھا جو ناکارہ ہوچکا ہے۔ اس زہریلے پانی میں مرکری سمیت بے شمار زہریلے اجزا موجود ہیں جس کی وجہ سے کراچی شہر میں جگر کی خرابی، آنکھوں کی بیماریاں، ہیپاٹائٹس حتیٰ کہ کینسر جیسی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سو رہی ہے اور کینجھر کی آلودگی سمیت کسی مسئلے کی طرف توجہ نہیں دے رہی۔

  • ماحولیاتی آلودگی، جاپانی حکومت کا کاربن اخراج میں مزید کمی لانے کا فیصلہ

    ماحولیاتی آلودگی، جاپانی حکومت کا کاربن اخراج میں مزید کمی لانے کا فیصلہ

    ٹوکیو: ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے جاپانی حکومت نے اہم اقدامات کرتے ہوئے کاربن اخراج میں مزید کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے توانائی کے متبادل ذارئع کے ساتھ جوہری انرجی پر بھی توجہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے ذریعے موحولیات دوست اقدامات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کی کابینہ کے اجلاس میں کاربن گیسوں کے اخراج میں مزید کمی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اب توانائی کے متبادل ذارئع کے ساتھ جوہری انرجی پر بھی توجہ برقرار رکھی جائے گی، جمعہ سات جون کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں انرجی وائٹ پیپر (قرطاس ابیض برائے توانائی) کو حکومتی ترجیحات کا حصہ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    اس دستاویز میں زیر زمین حاصل کیے جانے والے ایندھن پر بتدریج انحصار کم کرنے کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2011 کے زلزلے کے بعد سونامی کی لپیٹ میں آ کر فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو جہاں تباہی کا سامنا رہا وہاں تابکاری پھیلنے سے قریبی علاقہ متاثر بھی ہوا تھا۔

    خبردار، ماحولیاتی آلودگی آپ کی ذہانت کو شدید متاثر کرسکتی ہے

    ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سالانہ 70 لاکھ افراد کو متاثر کرتی ہے اور اکثر معاملات میں‌جان لیوا ثابت ہوتی ہے، دنیا کی 91 فی صد آبادی کو آج سانس لینے کے لیے صاف فضا میسر نہیں ہے۔

  • ماؤنٹ ایورسٹ پر صفائی مہم کا آغاز

    ماؤنٹ ایورسٹ پر صفائی مہم کا آغاز

    کھٹمنڈو: نیپالی حکومت نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی صفائی مہم کا آغاز کردیا۔ ایک اندازے کے مطابق پہاڑ پر کوہ پیماؤں کا پھینکا گیا ٹنوں کچرا وہاں موجود ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا کے بلند ترین کچرا گھر کا نام بھی دیا جارہا ہے۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ میں موجود ماؤنٹ ایورسٹ نیپال اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 8 ہزار 8 سو 48 میٹر ہے۔ ہر سال درجنوں کوہ پیما اس پہاڑ کو سر کرنے کے لیے یہاں آتے ہیں۔

    ماؤنٹ ایورسٹ سے اس سے قبل 3 ہزار کلو گرام کچرا اٹھایا جا چکا ہے، اس کچرے میں آکسیجن کے خالی ٹینکس، الکوحل کی بوتلیں، خراب شدہ خوراک، اور خیمے شامل تھے۔ اب ایک بار پھر یہاں کی صفائی مہم شروع کی گئی ہے۔

    گزشتہ ماہ 14 اپریل سے شروع کی جانے والی اس صفائی مہم کا اختتام 29 مئی کو ہوگا، یہ وہ تاریخ ہے جب اس چوٹی کو پہلی بار سر کیا گیا۔

    حکام کو امید ہے کہ 45 دنوں میں یہاں سے 10 ہزار کلو گرام کچرا صاف کرلیا جائے گا۔ اس بلند ترین مقام پر کی جانے والی صفائی مہم پر 2 لاکھ ڈالر اخراجات آرہے ہیں۔

    نیپال نے سنہ 2014 کے بعد سے کوہ پیماؤں پر اپنے ہمراہ کچرا واپس نہ لانے پر جرمانہ بھی عائد کر رکھا ہے۔ اس سے قبل کچرا اکٹھا کی جانے والی مہم میں کچرے کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نیچے لایا گیا تھا۔

    حکام کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر سخت موسم کے باعث وہاں ہلاک ہوجانے والے مہم جوؤں کی لاشیں بھی موجود ہیں اور ان کی تعداد کم از کم 200 ہے، تاہم ان لاشوں کو فی الحال نیچے نہیں لایا جارہا۔

    ماہرین کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر کچرے کی وجہ صرف کوہ پیماؤں کا کچرا چھوڑ جانا نہیں۔ جس طرح سے ہم اپنی زمین کو کچرے سے آلودہ کر رہے ہیں اور یہ کچرا اڑ اڑ کر سمندر کی تہوں اور دور دراز برفانی خطوں تک جاپہنچا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی بھی کچرے سے اٹ چکی ہے۔

  • دریاے سندھ کو صاف رکھنے کا عزم، پھولوں سے خراجِ تحسین

    دریاے سندھ کو صاف رکھنے کا عزم، پھولوں سے خراجِ تحسین

    ڈی آئی خان: ڈیرہ اسمعیل خان کے شہریوں نے دریائے سندھ کو صاف کرنے کے عزم روایتی ثقافتی طریقے سے احتجاج کرتے ہوئے دریا کو پھولوں سے خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق موسم بہار کی آمد کے موقع پر جب ہر طرف رنگوں اور خوشیوں کی بہار نظر آتی ہے ۔ وہیں ڈی آئی خان میں دریائے سندھ کو آلودگی سے پاک کرنے کیلئے پھولوں کا خراج پیش کیا جاتا ہے ۔انتظامیہ نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کے نکاسی آب اور گندے پانی کے تمام نالے دریائے سندھ میں ڈال دئیے گئے ہیں جس نہ صرف آبی حیات کا نقصان کا اندیشہ ہے بلکہ شہریوں کو پینے کا صاف پانی بھی اب میسر نہیں رہا۔

    انتظامیہ کی اسی بے حسی کے خلاف یہ منفرد اور دلچسپ احتجاج ہر سال موسم بہار کی آمد کے ساتھ منعقد کیا جاتا ہے، جس میں ڈیرہ اسماعیل خان کے باسی دریائے سندھ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دریا میں پھول کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں۔

    ہر سال کی طرح اب کی بار بھی ثقافتی وادبی تنظیم سپت سندھو سلہاڑ کے زیر اہتمام چیت بہار میلہ جسے عرف عام میں پھولوں والا میلہ بھی کہا جاتا ہے کا انعقاد کیاگیا۔جس میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان’ضلع ٹانک اور ضلع بھکر کے علاوہ سرائیکی وسیب کے دیگر شہروں سے بھی عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

    میلے کے شرکاء ریلی کی صورت میں امامیہ گیٹ پر اکھٹے ہوئے اور ڈھول کی تھاپ پر سرائیکی جھمر کا رقص پیش کرتے ہوئے اپنے روایتی راستے محکمہ موسمیات روڈ سے ہوتے ہوئے دریا ئے سند ھ کے کنارے پر پہنچے تو وہاں پر پہلے سے موجود شہریوں نے ریلی کا استقبال کیا۔جس کے بعدعاطف شہید پارک کے قریب دریا میں پھول بہا کر اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دریا کے پانی کو کسی صورت گدلا نہیں ہونے دیں گے۔پانی میں ہی انسانوں کی بقاء اس لئے ہم دریا کی بقاء کی جنگ اپنی آخری سانس تک جاری رکھیں گے۔

    تقریب میں شرکت کرنیوالے ملک علی آصف سیال نے بتایا کہ شہر کے نکاسی آب اور گندے پانی کے تمام نالے دریائے سندھ میں ڈال دئیے گئے ہیں جس نہ صرف آبی حیات کا نقصان کا اندیشہ ہے بلکہ شہریوں کو پینے کا صاف پانی بھی اب میسر نہیں رہا ہے ۔گل پاشی کی تقریب کے بعد تمام شرکاء عاطف قیوم شہید پارک میں اکھٹے ہوئے جس سے پنڈال مرد وخواتین سے کچھا کھچ بھر گیا۔

    دریائے سندھ میں گل پوشی کے بعد عاطف قیوم شہید پارک میں سپت سندھو سلہاڑ کی پررونق تقریب سعید اختر سیال کی صدارت میں منعقد ہوئی۔جس میں سعید اختر سیال اور قیصر انور’ملک علی آصف سیال’سید حفیظ گیلانی’سلیم شہزادنے خطاب کیا اور دریا میں پھولوں بہانے کے اغراض ومقاصد اور پانی کی آلودگی پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    ڈاکٹر نعمان لطیف سدوزئی اور محمد عرفان مغل نے بطور مہمان خصوصی شرکاء سے خطاب کیا جبکہ اعجاز قریشی اور آفتاب احمد اعوان نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے۔اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری دنیا آبی وسائل کی بقاء جنگ لڑ رہی ہے۔بدقسمتی سے ہمارے دریائے سندھ کے پانی کو محفوظ اور شفاف رکھنے کے لئے کوئی اقدامات نہ کئے گئے جس کی وجہ سے آج جہاں پانی ہر طرف پانی کی قلت کاسامنا ہے وہاں پانی کو آلودہ کیا جارہا ہے اور آبی حیات کے ساتھ ساتھ انسانوں کی بقاء بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

    لاکھوں کی کثیر آبادی والے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا سارا فضلہ دریا میں براہ راست گر رہا ہے جس کی وجہ سے پانی پینے کے قابل نہیں رہا تو دوسری طرف فلٹریشن پلانٹ نصب نہ ہونے کی وجہ سے عوام آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے آرسینک کی مقدار بڑھ گئی ہے۔موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور وبائیں پھوٹنے کاخدشہ بھی درپیش ہے۔شرکاء نے کہا کہ شومئی قسمت کہ زمانوں پہلے ہمارے اجداد دریاکے کنارے پر آباد ہوئے اور ہمیشہ اس دریا سے محبت وعقیدت کااظہار کیا لیکن آج دریا کی حالت زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

    شرکاء کا کہنا تھا کہ مقامی ڈیرے وال ہر سال 23 مارچ کو دریا پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے خاموش اورپرامن احتجاج کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ شہر بھر کی گندگی کو پانی میں نہ انڈیلا نہ جائے ا ور جامعہ منصوبے وحکمت عملی سے شہر سے باہر نکاسی کے گندے پانی کو نکالا جائے تاکہ شہری تعفن زدہ پانی پینے سے محفوظ رہیں۔تاہم ہنگامی بنیادوں پر حکومت فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کو یقینی بنائے اور شہر میں پلاسٹک کے شاپر پر پابندی عائد کی جائے تاکہ دریا میں جمع ہونے والی گندگی کی روک تھام میں مدد مل سکے اور دریائی پانی آلودہ ہونے سے بچ سکے۔

    سپت سندھو سلہاڑ کے زیر انتظام اس میلے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی جبکہ شعراء نے ڈیرہ اسماعیل خان کی ثقافت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے سرائیکی میں اپنا کلام پیش کرکے حاضرین کے دل موہ لئے۔اس کے علاوہ دھرتی ڈیرہ اسماعیل خان کے سپوت اور سرائیکی وسیب کے شہرازے لوک فنکار امجد نواز کارلو نے بھی اپنے فن کا جادو جگایا جس پر حاضرین جھومنے پر مجبور ہوگئے۔

  • ہوا کو صاف کرنے والا اسمارٹ گملا

    ہوا کو صاف کرنے والا اسمارٹ گملا

    امریکی شہر سان فرانسسکو کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے ایسا گملا تیار کیا ہے جو پودے لگانے کے ساتھ ساتھ ہوا کو صاف کرنے میں بھی مدد دے گا۔

    عالمی ادارہ صحت نے گھروں کے اندر کی آلودگی کو انسانی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق گھروں کے اندر موجود ہوا کا معیار تشویش کا سبب بن رہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ گھروں میں ہوا کی آمد و رفت کے لیے کم جگہ چھوڑی جا رہی ہے۔

    کلیئر نامی کمپنی کی جانب سے بنائے جانے والے ان گملوں میں لگا ننھا سا پنکھا ہوا کو کھینچ کر اندر لے جاتا ہے جہاں اس کے اندر لگا پودا ہوا کو صاف کرتا ہے۔

    اس گملے کی یہ تکنیک ناسا کی ایک تحقیق کی روشنی میں استعمال کی گئی ہے۔

    سنہ 1980 میں ناسا کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کچھ پودے پتوں کے بجائے اپنی جڑوں کے ذریعے آس پاس کی ہوا کو صاف کرنے کا عمل سر انجام دیتے ہیں۔

    عام گملے ہوا کو جڑوں تک پہنچنے نہیں دیتے اسی لیے کلیئر نے انہی پودوں کے ذہن میں رکھتے ہوئے یہ گملا ڈیزائن کیا ہے جو ہوا کو کھینچ کر پودے کی جڑوں تک پہنچا دیتا ہے تاکہ وہ اسے صاف کرسکیں۔

    یہ گملا موبائل فون کی ایک ایپلی کیشن کے ذریعے آپ کو باخبر بھی کرتا رہے گا کہ اس وقت آپ کے گھر میں ہوا کی کوالٹی کیا ہے۔

    ہوا کا معیار زیادہ خراب ہونے کی صورت میں یہ آپ کو خبردار بھی کرے گا کہ موجودہ ہوا آپ کے لیے غیر صحت مند ہے۔

  • پانی میں گُھل جانے والا ماحول دوست پلاسٹک کا تھیلا

    پانی میں گُھل جانے والا ماحول دوست پلاسٹک کا تھیلا

    بیجنگ: چین کے ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایسا تھیلا تیار کرلیا جو پانی میں آسانی کے ساتھ گھل جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کے باعث تیزی سے موسمیاتی تغیراتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جنہیں ماہرین کراہ ارض کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے چکے ہیں۔

    ماہرین نے جہاں آلودگی کے اسباب کو تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعتوں کو قرار دیا وہی اُن کا یہ بھی خیال ہے کہ ہمارے زیر استعمال پلاسٹک کے بیگز بھی معاشرے کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔

    چین کی ایک کمپنی نے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انسانی ضرورت کے لیے ایسا پلاسٹک کا ’بیگ‘ تیار کیا ہے جو استعمال کے بعد پانی میں حل ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست پلاسٹک بیگ تیار‘ آپ کھا بھی سکتے ہیں

    رابرٹو ایسٹی ٹی جو اس کمپنی کے مالک ہیں انہوں نے یہ خیال ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے سامنے پیش کیا تھا جسے سب نے سراہا تھا مگر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا انہیں مشکل نظر آرہا تھا۔

    رابرٹو نے ایک سال کی کاوش کے بعد ایک پلاسٹک کا چھوٹا بیگ تیار کیا جسے استعمال کر کے اگر پانی میں پھیلا جائے تو آسانی کے ساتھ اُسی میں گھل جائے گا۔

    واضح رہے کہ ہمارے زیراستعمال پلاسٹک کے بیگز سیکڑوں سال تک تلف نہیں ہوتے اور اگر یہ سمندر میں چلے جائیں تو آبی مخلوق کے لیے بھی موت کا باعث بنتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جو تھیلے تیار کیے اُس کے لیے کسی بڑے سرمائے یا مشینری کی ضرورت نہیں، آسانی کے ساتھ ہم انہیں بنا کر آلودگی پر قابو پاسکتے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب سے زائد پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو کروڑوں ٹن کچرے کی شکل میں ہماری زمین کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں۔

    پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔