Tag: POLLUTION

  • ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    ہندوؤں کا مقدس دریائے گنگا اپنی موت کی طرف گامزن

    نئی دہلی: بھارت میں مقدس اور اہم مذہبی حیثیت رکھنے والا دریائے گنگا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بھارتی حکومت دریا کے بچاؤ اور تحفظ کی کوششیں کر رہی ہیں تاہم یہ کوششیں ناکافی ہیں۔

    دریائے سندھ کی طرح ہمالیہ کی برف پوش چوٹیوں سے نکلنے والا دریائے گنگا اپنے سفر کے آغاز میں نہایت شفاف اور صاف ستھرا ہوتا ہے۔

    پہاڑوں اور صاف ستھرے شمالی علاقوں سے بہتا ہوا یہ پانی آئینے کی طرح شفاف ہوتا ہے۔

    لیکن جیسے جیسے یہ نیچے شہروں کی طرف آتا جاتا ہے اس میں گندگی کی سطح بڑھتی جاتی ہے۔

    دریائے گنگا نہ صرف 40 کروڑ افراد کو پینے کا پانی مہیا کرتا ہے، بلکہ یہ زراعت میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

    ہندو عقیدے کے مطابق دریائے گنگا کا پانی گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روز صبح کے وقت لاکھوں افراد گنگا میں اشنان (غسل) کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کرتے ہیں۔

    تاہم اس مذہبی عقیدے کی عملداری سمیت بے شمار عوامل دریائے گنگا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریا اپنی موت کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ہر دریا کی طرح دریائے گنگا میں بھی شہروں کا کوڑا کرکٹ، کچرا اور زہریلا صنعتی فضلہ شامل ہورہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گنگا میں سیوریج کا روزانہ تقریباً 4 ہزار 8 سو ملین لیٹر پانی گرتا ہے۔

    بعض مقامات پر سیوریج کے پانی کی آمیزش کی وجہ سے گنگا کی سطح پر گیس کے بلبلے نظر آتے ہیں اور آس پاس کے علاقے میں شدید تغفن پھیلا ہوا ہے۔

    ہمالیہ کی چوٹیوں سے شروع ہونے والا گنگا کا سفر ڈھائی ہزار کلومیٹر کی مسافت پر محیط ہے اور یہ شمالی بھارت میں سمندر پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: قدیم ترین جھیل پر تیرتا تباہی کا شکار قبیلہ

    بھارتی ہندوؤں کے لیےماں کی حیثیت رکھنے والا گنگا اپنے سفر کے دوران جب صنعتی شہر کانپور سے گزرتا ہے تو وہاں زہریلا ترین صنعتی فضلہ شامل ہونے سے دریا کے پانی کا رنگ تبدیل ہو کر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سفر میں ایک علاقہ ایسا بھی آتا ہے جہاں آلودگی اور الائشوں سے گنگا کے پانی کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔

    مودی حکومت نے گنگا ماں کی صفائی کے لیے 3 ارب ڈالر مختص کیے ہیں جس کے بعد گنگا کو صاف کرنے کے لیے ٹریٹ منٹ پلانٹس لگائے جارہے ہیں تاہم ان پر نہایت سست رفتاری سے کام کیا جارہا ہے۔

    فی الوقت جو ٹریٹ منٹ پلانٹس فعال ہیں وہ گنگا کا صرف 1 چوتھائی پانی صاف کرسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس دریا کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات نہ کیے گئے تو ہندوؤں کا مقدس دریا بہت جلد مر جائے گا اور اس کا ذکر صرف کتابوں میں ملے گا۔

  • خبردار، ماحولیاتی آلودگی آپ کی ذہانت کو شدید متاثر کرسکتی ہے

    خبردار، ماحولیاتی آلودگی آپ کی ذہانت کو شدید متاثر کرسکتی ہے

    لندن: ایک ریسرچ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی متاثر کرتی ہے.

    برطانوی خبر رساں‌ ادارے کی  رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیادہ عرصے تک فضائی آلودگی کا شکار رہنے والوں‌ کی ذہنی صلاحیت گھٹنے لگتی ہے.

    تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی شہری آبادی کو زیادہ متاثر کرتی ہے. یاد رہے کہ دنیا کی بڑی آبادی اس وقت شہری علاقوں‌میں‌ مقیم ہے.

    اس تحقیق کے دوران چار سال سے زائد عرصے تک تقریباً 20 ہزار چینی باشندوں کی لسانی اور ریاضی کی صلاحیتیوں کی نگرانی کے بعد اعدادوشمار مرتب کیے گئے.


    مزید پڑھیں: ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق


    عمر کے ساتھ ساتھ آلودگی کے منفی اثرات بڑھتے جاتے ہیں، ناخواندہ افراد اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں.

    تحقیق کے شریک ایک ماہر کے مطابق بڑے پیمانے پر آلودہ فضا کی وجہ سے تعلیمی اور ذہنی سطح اوسطاً ایک سال تک کم ہو جاتی ہے.

    یہ ریسرچ 10 مائیکرو میٹر کے علاقے کی فضا میں موجود سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی بنیاد پر کی گئی۔

    واضح رہے کہ فضائی آلودگی سالانہ 70 لاکھ افراد کو متاثر کرتی ہے اور اکثر معاملات میں‌جان لیوا ثابت ہوتی ہے.

    واضح رہے کہ دنیا کی 91 فی صد آبادی کو آج سانس لینے کے لیے صاف فضا میسر نہیں.

  • کراچی، عید کے تیسرے روز بھی حکام آلائشیں اٹھانے میں ناکام

    کراچی، عید کے تیسرے روز بھی حکام آلائشیں اٹھانے میں ناکام

    کراچی : عید قرباں کے تیسرے روز بھی فرزندان اسلام نے  اللہ کی راہ میں اپنے جانوروں کو قربان کیا،لیکن حکام شہر کے مختلف علاقوں سے آلائشیں اٹھانے میں تاحال ناکام رہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے آلائشیں اٹھانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، ڈی ایم سیز اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ آلائشیں اٹھانے میں ناکام رہا۔

    ملک بھر میں عید الاضحیٰ کے تیسرے روز بھی قربانی کا سلسلہ جاری رہا، سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے رب کی خوشنودی کی خاطر فجر کے بعد سے ہی مسلمان قربانی میں مصروف تھے۔

    کراچی میں انتظامیہ کے مطابق عید کے تینوں دن دس لاکھ سے زائد جانوروں کو قربان کیا گیا۔

    شہر قائد میں لاکھوں جانوروں کی قربانی کے بعد آلائشیں اٹھانے کا عمل بھی انتہائی سست تھا، مختلف علاقوں میں بلدیاتی عملہ پہنچ ہی نہ سکا جبکہ دیگر شہروں کے کئی علاقوں سے جانوروں کی آلائشیں نہ اٹھائی جا سکیں، جس سے شہری پریشان ہیں‌۔

    رپورٹس کے مطابق شہر کی سڑکوں، گلیوں سے آلائشیں مکمل طور پر نہ اٹھائی جاسکیں، کچرے کے ڈھیروں میں آلائشیں موجود ہونے سے تعفن پھیلنے لگا جبکہ ضلع وسطی، جنوبی، غربی اور ملیر میں آلائشیں اٹھانے کا عملہ نہیں پہنچ سکا۔

    شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رقم دے کر آلائشیں اٹھوائیں، کراچی کے علاقے لانڈھی ٹاؤن میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں نہ اٹھانے پر علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    نیویارک: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہےکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث انسانوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی اور ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے مرض کی روک تھام اور اس کے تیزی سے پھیلنے سے اسباب معلوم کرنے کے لیے 2016 میں تحقیق شروع کی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے۔

    مطالعاتی مشاہدے کے دوران متعدد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہر سات میں سے ایک شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    تحقیقاتی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بات لکھی کہ شوگر کی بیماری انسان کے رہن سہن اور خوراک کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، ماحولیاتی آلودگی ہمارے زندگیوں کو بری طرح متاثر کررہی ہے اور اس سے انسانوں کا لائف اسٹائل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث دنیا بھر میں تقریباً 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوئے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اور واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر العلیٰ کے مطابق مطالعاتی مشاہدے کے دوران اس بات کے ثبوت ملے کہ فضائی آلودگی انسانی جسم میں شوگر کی افزائش تیزی کے ساتھ ہورہی ہے جو ہمارے لیے تشویشناک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    اُن کا کہنا تھا کہ گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں انسانی جسم میں موجود انسولین کی پیدوار کو کم کررہا ہے جس کے باعث خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔

     

  • لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا

    لاہور: ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران جج نے اسموگ کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر رپورٹ آئندہ سماعت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک شہری نے عدالت میں درخواست دے کر کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث شہر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہوچکا ہے، سابق چیف جسٹس نے حکومت کوآلودگی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نومبر2017 میں ماحولیاتی کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا لیکن ماحولیاتی کمیشن نے کسی قسم کےانتطامات نہیں کیے۔

    دریں اثنا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس کے حکم پر مانیٹرنگ اسٹیشن بنا دیا گیا ہے اور آلودگی سے متعلق سینٹرل لیبارٹری کو بھی فعال کردیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواست پرمزید کارروائی 9 جون تک ملتوی کردی۔

    دنیا کے اسموگ سے متاثرہ 10 شہر


    واضح رہے کہ باغوں کے شہر لاہور میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے بچے اور بڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، انسانوں کا سانس لینا بھی محال ہوگیا، جب کہ محکمہ تحفظ ماحولیات آلودگی ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔

    آلودگی دنیا بھر کا مسئلہ ہے، وہ چاہے فضائی ہو، آبی ہو، موسمیاتی ہو یا پھر زمینی لیکن شہر لاہور میں دیگر آلودگیوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، انسانی سرگرمیوں کو اس آلودگی کی بڑی وجہ کہا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی : آج پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی’ارتھ ڈے ‘منایا جارہاہے اس دن کی اہمیت کی مناسبت سے مختلف پروگراموں کا انعقاد کیاجارہا ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف تنظیموں نے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگہی پھیلائی۔

    اس سال کا عنوان ’’پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی کاخاتمہ‘‘مقرر کیا گیا ہے، جس کا مقصد عالمی رہنماؤں کو ماحولیات کی اہمیت اور زمین دوست امور میں سرمایہ کاری پر راغب کرنا ہے۔

    آج بروز اتوار ’ارتھ ڈے‘ اس عزم کے ساتھ منایا گیا کہ ماحولیات کے تحفظ اور اپنی دنیا کو رہنے کا ایک بہتر مقام بنانے کے لیے کاوشیں کی جائیں گی۔ اس موقعے پر دنیا بھر میں مختلف تقریبات اور پروگرامز کا انعقاد کیا گیا جن کا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت واضح کرنا تھا۔


    پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی کے خاتمے لیے تشکیل دی جانے والی اس مہم کے چار اہم زمرہ جات ہیں:

    پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی کے خاتمے کے لیے طے کردہ گلوبل فریم ورک کو اختیار کرنے کے لیے نچلی سطح تک مہم چلائی جائے۔

    حکومتوں اور کارپوریشنز سے آلودگی کی روک تھام کے لیے عوامی پیمانے پر مہم چلانے کے لیے شہریوں کو شعور دیا جائے، انہیں منظم اور متحرک کیا جائے۔

    دنیا بھر میں لوگوں کو شعور دیا جائے کہ وہ اپنی ذاتی سطح پر پلاسٹک کے خاتمے کی ذمہ داری اٹھائیں اور از خود پلاسٹک کے استعمال سے اجتناب کریں یا اسے کم کریں اور جو بھی پلاسٹک استعمال کریں اسے ری سائیکل کریں۔

    حکومتوں کی جانب سے پلاسٹک کے خاتمے کی روک تھام کے لیے کی جانے والی قانون سازی کی تشہیر کی جائے۔


    یہ 1970ء کی بات ہے کہ جب دنیا میں پہلی مرتبہ ’ارتھ ڈے‘منایا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایک طرف تو ماحولیات کی بقاء کے لیے کوششوں کا آغاز کیا گیا اور دوسری طرف تیل کی بڑھتی قیمتوں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے اس دن کو منانے کی اہمیت بھی دو چند ہو گئی۔تب سے اب تک ’ارتھ ڈے‘ دنیا کے ایک سو بانوے ممالک سے بھی زیادہ ممالک میں باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔

    دنیا بھر میں اس موقعے پر اپنے ماحول کی صفائی اور فضائی آلودگی پھیلانے سے گریز کے لیے آگہی کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ جبکہ مقامی کمیونٹیز اپنے اپنے علاقوں میں صفائی کرکے اس دن کی اہمیت اجاگر کرتی ہیں۔ بہت سی تنظیمیں شہر میں ساحل ِ سمندر، دریاؤں یا دیگر قدرتی مقامات پرجا کر صفائی کا کام کرکے زمین کو صاف ستھرا رکھنے کی کوششوں میں اپنا حصہ ادا کرتی ہیں۔

    پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی اس دن کی اہمیت پر مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں مختلف تنظیموں نے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگہی پھیلائی۔ ان تنظیموں نے یہ بھی بتایا کہ انفرادی سطح پر ہر انسان کس طرح سے اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھ کر اس دنیا کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سمندروں اور دریاؤں کی صفائی کرنے والا پہیہ

    سمندروں اور دریاؤں کی صفائی کرنے والا پہیہ

    آبی آلودگی ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ ہے جو سمندروں اور دریاؤں میں رہنے والی آبی حیات کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے۔ سمندر کی مچھلیوں کا آلودہ پانی میں افزائش پانا اور پھر اس مچھلی کا ہماری غذا میں شامل ہونا ہمیں بھی نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے۔

    علاوہ ازیں دریاؤں کے قابل استعمال میٹھے پانی کی آلودگی بھی انسانی صحت کو شدید خطرات کا شکار بنا رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    تاہم حال ہی میں امریکی ماہرین نے ایسا پہیہ ایجاد کیا ہے جو دریاؤں اور سمندروں کی صفائی کر کے اس میں سے ٹنوں کچرا باہر نکال سکتا ہے۔

    امریکی ریاست میری لینڈ کے ساحلی شہر بالٹی مور میں آزمائشی تجربے کے موقع پر اس پہیہ نے سمندر سے 50 ہزار پاؤنڈ کچرا نکالا۔

    یہ تجربہ بالٹی مور کی بندرگاہ پر انجام دیا گیا جہاں جہازوں کی آمد و رفت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے بے تحاشہ کچرا سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔

    اس پہیہ پر شمسی توانائی کے پینلز نصب کیے گئے ہیں جو اسے فعال رکھتے ہیں۔ پہیہ استعمال کے لیے کسی بحری جہاز یا چھوٹی کشتی پر نصب کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ تیرتے ہوئے سمندر میں سے کچرا نکالتا جاتا ہے۔

    اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کو بنانے کا مقصد سمندر کی آلودگی میں کمی کرنا اور بندرگاہ کو تیراکی کے لیے محفوظ بنانا ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ پلاسٹک کی آلودگی ختم کرنے کے لیے کوشاں

    برطانیہ پلاسٹک کی آلودگی ختم کرنے کے لیے کوشاں

    دنیا بھر میں پلاسٹک کا استعمال ماحول، جنگلی حیات اور انسانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہورہا ہے جس کے خوفناک اثرات دن بدن سامنے آتے جا رہے ہیں۔

    نصف سے زائد کرہ ارض کو پلاسٹک سے آلودہ کرنے کے بعد اب انسان کو خیال تو آیا ہے کہ اس آلودگی سے چھٹکارا پایا جائے تاہم بدقسمتی سے ہماری زندگیوں میں پلاسٹک کا استعمال اس قدر عام ہوچکا ہے کہ ہم معمولی سے کام کے لیے بھی پلاسٹک کی تھیلیوں کے محتاج ہیں۔

    تاہم دنیا کے کئی ممالک پلاسٹک کے استعمال کو ختم یا کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں جس میں برطانیہ سرفہرست ہے۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی آلودگی ختم کرنے کے لیے برطانیہ قابل تقلید اقدامات کر رہا ہے۔ آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا اقدامات ہیں۔

    ملکہ برطانیہ کی خصوصی توجہ

    برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے کچھ عرصہ قبل برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم دیکھی جس میں پلاسٹک کی تباہ کاری کو دکھایا گیا تھا۔ اس فلم کو دیکھنے کے بعد ملکہ بے حد متاثر ہوئیں اور انہوں نے پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنے کا حکم شاہی جاری کردیا۔

    ملکہ کے حکم کے بعد برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلیس میں طعام کے دوران پلاسٹک کے اسٹراز اور بوتلوں کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں محل کا عملہ ایسی اشیا کو زیر استعمال لانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو زمین میں باآسانی تلف ہوسکیں اور کچرا پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔

    ریستورانوں میں پلاسٹک کا کم استعمال

    برطانیہ کے کئی معروف ریستورانوں نے رواں برس پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنے کا عزم کیا ہے جس کے بعد بہت جلد یہ ریستوران اپنے گاہکوں کو پلاسٹک کے برتنوں میں سرونگ کرنا بند کردیں گے۔

    اسکاٹ لینڈ ایک قدم آگے

    ایک طرف جہاں اس آلودگی کو ختم کرنے کے لیے انفرادی طور پر کوششیں کی جارہی ہیں وہیں برطانیہ کے زیر انتظام اسکاٹ لینڈ نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے پورے ملک میں پلاسٹک کے اسٹراز کے استعمال اور ان کے بنانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    مائیکرو بیڈز پر پابندی

    برطانیہ میں گزشتہ برس مائیکرو بیڈز پر پاندی عائد کی جاچکی ہے۔ مائیکرو بیڈز پلاسٹک کے ننھے ننھےذرات ہوتے ہیں جو کاسمیٹکس اشیا، ٹوتھ پیسٹ اور صابنوں میں شامل کیے جاتے ہیں۔

    چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں اور دریاؤں میں شامل ہو کر ان کی آلودگی میں اضافہ اور سمندری حیات کی بقا کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔

    معروف سپر مارکیٹ کا قابل تقلید اقدام

    برطانیہ کی ایک بڑی سپر مارکیٹ چین آئس لینڈ گزشتہ برس اس وقت دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بن گئی جب اس نے اپنے اسٹورز کو پلاسٹک سے پاک بنانے کا اعلان کیا۔

    یہ چین فی الوقت پلاسٹک کی جگہ کاغذ کے تھیلے اور پھلوں کے گودے سے بنائے گئے کنٹینرز استعمال کر رہا ہے۔

    ایک معروف سپر مارکیٹ چین کے اس اقدام سے پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تقویت ملی ہے اور دیگر چینز نے بھی اس بارے میں سوچنا شروع کردیا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • سمندری آلودگی: کراچی کی بندرگاہوں پر بین الاقوامی جہازوں کی آمد بند ہونے کا خدشہ

    سمندری آلودگی: کراچی کی بندرگاہوں پر بین الاقوامی جہازوں کی آمد بند ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ کراچی کے ساحلی علاقوں پر بدترین آلودگی کی وجہ سے بندرگاہوں پر بین الاقوامی بحری جہازوں کی آمد و رفت بند ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ کراچی کے ساحلی علاقوں میں آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے بین الاقوامی جہازوں کی آمد و رفت بند ہونے کا خدشہ ہے۔

    اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی کے سمندر میں ہر روز 50 کروڑ گیلن آلودہ پانی پھینکا جاتا ہے جن میں فیکٹریوں کا زہر آلود پانی بھی شامل ہے جسے بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے براہ راست سمندر میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقوں میں آلودگی اور زہریلے پانی کی مقدار اس قدر بڑھ گئی ہے کہ یہ نہ صرف سمندری حیات کے لیے خطرے کا باعث ہے، بلکہ شہریوں کو بھی سنگین طبی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    بریفنگ کے بعد کمیٹی کی جانب سے میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر متعلقہ افسران کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے،عمران خان کاٹوئٹ

    بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے،عمران خان کاٹوئٹ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے، ماحولیاتی تبدیلی اورآلودگی کےخلاف پوری قوم کوکام کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دہلی میں جاری بھارت اور سری لنکا کا تیسرا ٹیسٹ آلودگی کے باعث روکنے کا حوالہ دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے، آلودگی کے بڑھتی سطح ہمارے بچوں کےلیےخطرہ ہے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اورآلودگی کےخلاف پوری قوم کوکام کرنا ہے۔

    ،

    یاد رہے کہ دہلی میں دم گھٹنے والی آلودگی نے سری لنکن ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا تھا اور دہلی میں جاری بھارت اور سری لنکا کا تیسرا ٹیسٹ آلودگی کے باعث روکنا پڑگیا۔

    ماحولیاتی آلودگی اتنی زیادہ تھی کہ بولرزکیلئے بولنگ کرنا عذاب تھا اور فیلڈنگ بھی امتحان سے کم نہ تھی، دنیش چندی مل سمیت پوری ٹیم ماسک پہن کر فیلڈنگ کرتی رہی، برداشت کی حد ختم ہوتی ہوئی تو لہرو گاماگے نے بولنگ سے انکار کردیا۔

    خیال رہے کہ بھارتی دارلحکومت دہلی دنیا کا آلودہ ترین شہرقرار دیا جا چکا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔