Tag: POLLUTION

  • تائیوان کا درختوں پر مشتمل اسکائی اسکریپر

    تائیوان کا درختوں پر مشتمل اسکائی اسکریپر

    تائی پے: تائیوان میں فضائی آلودگی سے لڑنے کے لیے ایک بلند و بالا اسکائی اسکریپر تعمیر کیا جارہا ہے جس میں 23 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درختوں پر مشتمل یہ عمارت ہر سال 130 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرے گی۔ مذکورہ عمارت کی 21 منزلوں پر 23 ہزار درخت لگائے جارہے ہیں۔

    یہ عمارت ڈی این اے کے ساخت جیسی ہے اور اس کے اندر اور باہر شجر کاری کی جائے گی۔ یہ منصوبہ بہت تیزی سے تعمیر کیا جارہا ہے اور توقع ہے کہ یہ بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔

    اس عمارت پر یہ شجر کاری عمودی باغبانی کے تحت کی جارہی ہے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    مختلف گھروں اور عمارتوں کی دیواروں کو اس طریقے سے سبز کردینا اس عمارت کے درجہ حرات کو کم رکھتا ہے جو موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کے باعث جنگلات اور درختوں کو کاٹ کر مختلف رہائشی و تعمیراتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس سے شہروں سے سبزہ بالکل ختم ہو کر شدید گرمی، اور آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ عمودی باغبانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں بہت جلد اس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فضائی آلودگی سے کس بلڈ گروپ کے لوگوں‌ کو ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے؟

    فضائی آلودگی سے کس بلڈ گروپ کے لوگوں‌ کو ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے؟

    کیلی فورنیا: اگر آپ کا بلڈ گروپ (AB ( positive / negative تو فضائی آلودگی کے دوران آپ کو ہارٹ اٹیک (دل کا دورہ) ہونے کے خدشات بہت حد تک بڑھ جاتے ہیں، یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

    امریکا کے انٹرماؤنٹ ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر فضائی آلودگی کی شدت 10 مائیکروگرام کیوبک میٹر ہے اور اس دوران A+B positive / negative بلڈ گروپ والا شخص گھر سے نکلے تو یہ اُس کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بینجامن ہورن کا کہنا ہے کہ اگر فضائی آلودگی کی شدت 25 مائیکروگرام کیوبک میٹر ہے تو یہ (او پازیٹیو اور نیگیٹیو) بلڈ گروپ کے لیے بھی بہت زیادہ نقصان دہ ہے۔

    مزید پڑھیں: اسٹرابیری کا روزانہ استعمال ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے

    تحقیق کے دوران خون کی تمام اقسام مشاہدہ کیا گیا جس کے مطابق اگر فضائی آلودگی 25 مائیکروگرام کیوبک میٹر تو یہ انتہائی خطرناک حد ہے اگر اس کی سطح کم ہے تو یہ خطرے کا باعث نہیں ہوسکتی۔

    مشاہدے کے مطابق کہ جن لوگوں کا بلڈ گروپ او پازیٹیو یا نیگیٹیو ہے ان لوگوں میں فضائی آلودگی کے دوران ہارٹ اٹیک کے خدشات کم پائے گئے۔

    محقق ہورن کا کہنا ہے کہ ’جینیاتی مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مذکورہ او بلڈ گروپ کے لوگ دیگر تین گروپس (اے، بی اور اے بی پازیٹیو، نیگیٹیو) کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: دل کی بیماری سے خواتین بھی غیر محفوظ، تعداد میں‌ مسلسل اضافہ

    اُن کا کہنا ہے کہ ’ لوگوں کو فضائی آلودگی کے دوران گھبرانے کی ضرورت نہیں تاہم انہیں اس دوران گھر سے باہر نکلنے کے لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہے‘۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 25 فیصد مائیکرو کیوبک میٹر کی فضائی آلودگی کے دوران O بلڈ گروپس والے افراد کو بھی عارضہ قلب یا سینے میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے ۔

    اسے بھی پڑھیں: نمک کا زیادہ استعمال: فالج اور دل کی بیماریوں کا باعث ہے، تحقیق

    محقق کا مزید کہنا ہے کہ روزانہ کی ورزش اور بروقت طبی معائنے کی وجہ سے عارضہ قلب سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ دنیا میں سالانہ 90 لاکھ افراد کو موت کا شکار کر رہی ہے۔

    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بین الاقوامی میڈیکل جرنل لنسیٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 6 میں 1 شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہورہا ہے۔

    یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں آبی اور فضائی آلودگی دونوں شامل ہیں۔

    لنسیٹ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ شرح جنگوں یا تمباکو نوشی کے باعث ہلاکتوں کی شرح سے بھی زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آلودگی سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں جہاں سالانہ 25 لاکھ افراد ماحولیاتی آلودگی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں کی فضائی آلودگی روزانہ 4 ہزار افراد کو موت کے منہ میں پہنچا دیتی ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چین میں ہر سال 16 لاکھ اموات آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض اور فالج کے باعث ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    دراصل چین میں کوئلے کا استعمال توانائی کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اور یہی چین کی فضا کو جان لیوا حد تک آلودہ کرنے کا سبب بھی ہے۔

    لنسیٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس بھی مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ امریکا چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا کوئلے کا استعمال کنندہ ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں بھی سالانہ 50 ہزار افراد ماحولیاتی آلودگی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر کے لیے بحران بنتی جارہی ہے۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ دھویں اور آلودگی کے باعث ہونے والے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج آئندہ آنے والے چند برسوں میں دہشت گردی سے بھی بڑا مسئلہ بن جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    نئی دہلی: بھارت بہت جلد 1 لاکھ کے قریب بیٹری سے چلنے والی بسیں اور رکشے متعارف کروانے جارہا ہے تاکہ ملک میں بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جاسکے۔

    دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بھارت اپنے ملک سے فاسل فیول (ڈیزل اور پیٹرول) کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

    تاہم سنہ 2030 تک بھارت کے تمام جدید ذرائع نقل و حمل کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ماہرین کے مطابق مشکل لگتا ہے۔

    عالمی ماہرین ماحولیات کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں ہے اور یہ دھواں ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چین کی فضائی آلودگی ہر روز 4 ہزار افراد کی قاتل

    گاڑیوں سے نکلنے والے اس جان لیوا دھویں میں کمی سے ایک طرف تو ماحول اور انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ دوسری جانب بھارت اس معاہدے کی پاسداری بھی کر سکے گا جو 2 سال قبل پیرس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے عمل میں لایا گیا۔

    بھارت کے علاوہ کئی دیگر ممالک بھی اپنے ذرائع آمد و رفت کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جیسے برطانیہ اور امریکا تاہم اس کام کے لیے ان کا ہدف سنہ 2040 ہے۔ بھارت یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کرنا چاہتا ہے۔

    بھارت اس کام کے لیے سرکاری سطح پر نجی کمپنیوں کے ساتھ بھی تعاون چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں چلنے والی ٹرانسپورٹیشن کا صرف 3 فیصد حصہ بجلی کی توانائی پر مشتمل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    لاہور: ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جارہا ہے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    آج ملک بھر کے مختلف اخبارات میں پنجاب حکومت کی جانب سے شائع شدہ اشتہار میں کوئلے کو معیشت کی غذا قرار دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے اشتراک کو ظاہر کرنے کے لیے پیالے میں چوپ اسٹکس دکھائی گئی ہیں جو چین میں نہایت عام ہے۔

    مذکورہ اشتہار نہ صرف اخبارات میں شائع کروایا گیا ہے بلکہ لاہور میں مختلف مقامات پر اس کے تشہیری بورڈز بھی لگائے گئے ہیں۔

    تصویر بشکریہ: ٹوئٹر

    کوئلے سے چلنے والے اس بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جائے گا جس میں خصوصی دعوت پر چینی حکام بھی شرکت کریں گے جن میں چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین اور چین کے نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین شامل ہیں۔

    دوسری جانب افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال شریک ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ 2 یونٹس پر مشتمل ہے جو 1320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

    اس کے پہلے یونٹ کا افتتاح مئی میں وزیر اعظم نواز شریف نے کیا تھا جو 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ماہرین کے تحفظات

    ملک بھر میں چین کے اشتراک سے بنائے جانے والے کوئلے کے بجلی گھر پہلے ہی تنقید کی زد میں ہیں اور اب اس اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئلہ صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ لوگوں کی غذا بھی بننے جارہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اپنے لوگوں کو اس قدر زہریلی غذا کھلانا چاہتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کی پیداوار اور اس کا استعمال کسی ملک کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کرسکتا ہے جس کا مطلب سیدھا سیدھا عوام کو مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار بنانا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے۔ چین اس وقت دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ استعمال کر رہا ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں اب کوئلے اور دیگر فاسل فیولز کا استعمال کم کر کے آہستہ آہستہ توانائی کی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پوری کی جارہی ہیں جن میں سرفہرست شمسی توانائی کا استعمال ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    کئی مغربی ممالک قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کے ذرائعوں اور ان کے استعمال کو اپنی معاشی پالیسیوں کا حصہ بنا چکے ہیں تاکہ دنیا بھر کو تیزی سے اپنا شکار کرتی فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پلاسٹک کھانے والی سنڈی دریافت

    پلاسٹک کھانے والی سنڈی دریافت

    لندن: برطانوی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک ایسی سنڈی دریافت کی ہے جو پلاسٹک کو کھا سکتی ہے۔

    برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے محققین کے مطابق یہ سنڈی شہد کی مکھی کے چھتے سے موم کھاتی ہے اور جب اس پر تجربات کیے گئے تو اس سنڈی نے پلاسٹک کی کیمیائی ساخت کو توڑ کر باآسانی اسے ہضم کرلیا۔

    تاہم یہ عمل اتنا بھی آسان نہیں تھا اور گیلیریا مولونیلا نامی اس سنڈی کو پلاسٹک کی تھیلی میں سوراخ کرنے میں 40 منٹ کا وقت لگا۔

    ماہرین کے مطابق یہ سنڈی دنیا بھر میں پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف نقطہ آغاز ہے اور وہ پلاسٹک کو تلف کرنے کے لیے بدستور کسی تکنیکی حل کی تلاش میں ہیں۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    ہر سال دنیا بھر میں 8 کروڑ ٹن پلاسٹک کی تھیلیاں بنائی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: پلاسٹک کی آمیزش کی وجہ سے کاغذ کا کپ گلنا مشکل

    پلاسٹک کی یہ تھیلیاں شہروں کی آلودگی میں بھی بے تحاشہ اضافہ کرتی ہیں۔ تلف نہ ہونے کے سبب یہ کچرے کے ڈھیر کی شکل اختیار کرلیتی ہیں اور نکاسی آب کی لائنوں میں پھنس کر انہیں بند کردیتی ہیں جس سے پورے شہر کے گٹر ابل پڑتے ہیں۔

    یہ تھیلیاں سمندروں اور دریاؤں میں جا کر وہاں موجود آبی حیات کو بھی سخت نقصان پہنچاتی ہے اور اکثر اوقات ان کی موت کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔

    پلاسٹک کے ان نقصانات سے آگاہی ہونے کے بعد دنیا کے کئی ممالک اور شہروں میں آہستہ آہستہ اس پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • پانی کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لئے لاہورمیں سیمینار

    پانی کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لئے لاہورمیں سیمینار

    لاہور: ورلڈ وائلڈ فنڈ پاکستان اورفیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے درمیان صنعتی پانی کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں اس حوالے سے ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں صنعت کاروں کو صنعتی پانی سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان سے آگاہی فراہم کی۔

    سیمینارمیں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر برائے ماحولیات مسعود ارشد اور ایف سی سی آئی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئےگئے۔

    اجلاس میں تقریباً 80 صنعتوں کے جنرل مینیجرز اورانجینئرموجود تھے اور سیمینار کا مقصد مقامی صنعتکاروں کو پانی اور بجلی کے کفایت شعاری سے استعمال کے ماحولیاتی اور معاشی فوائد سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

    اس موقع پر ورلڈ وائلڈ فنڈ کے سینئرپراجیکٹ مینیجر سہیل علی نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان پانی کی قلت کا شکار ملک ہے اوریہاں پانی بچانا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔

    انہوں نے پنجاب ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ کی رپورٹ کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ آلودہ پانی کے سبب ہرسال ہزاروں افراد متعدد بیماریوں کا شکارہوجاتے ہیں۔