Tag: poor-people

  • بچوں کے پیٹ بھریں یا بجلی کے بل؟ لوگوں کی آنکھیں بھر آئیں

    بچوں کے پیٹ بھریں یا بجلی کے بل؟ لوگوں کی آنکھیں بھر آئیں

    موجودہ نئی حکومت کے نئے بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ہوشربا ٹیکسز کے نفاذ کے بعد لوگ بجلی کے بل دیکھ کر اپنے ہوش کھو بیٹھے۔

    بجلی بھاری بھر کم بلوں کو دیکھ کر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، ٹیکسز سے بھرے بلوں نے عوام کے اوسان خطا کر دیے۔

    عوام کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام میں گفتگو کرتے ہوئے کچھ خواتین اس بات پر رو پڑیں کہ ہم گھر چلائیں یا بجلی کے بل بھریں؟

    کچھ ایسا ہی کہنا بجلی کے بل کی قسطیں کروانے کیلئے آنے والے لوگوں کا تھا ایک شخص نے بتایا کہ 365 یونٹ پر 32 ہزار روپے بل آگیا۔ اتنی تو ہماری تنخواہ نہیں کوئی ہمیں بتائے کہ ہم یہ مسئلہ کیسے حل کریں؟

    ایک خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ میرے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور کمانے والا ایک ہی بیٹا ہے، ہم ایک وقت کھانا کھاتے ہیں ایک اور خاتون نے بتایا کہ بل کی قسطیں کروانے آئی تھی لیکن کسی نے کرکے ہی نہیں دیا۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ اتنی مہنگائی کے دور میں اتنے زائد بل کہاں سے جمع کرائیں؟ بجلی کے بل بھریں یا دال روٹی سے گزر بسر کریں، بجلی کے بل گھر کی اشیا بیچ کر ادا کرنے پر مجبور ہیں، اعلیٰ حکام ہم مزدوروں اور غریب طبقے پر رحم کریں اور زائد بل کا نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لیں۔

  • لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے، چند امیروں کی دولت بڑھتی رہی، ایسا کیوں ؟

    لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے، چند امیروں کی دولت بڑھتی رہی، ایسا کیوں ؟

    دنیا بھر میں امیری اور غریبی کے درمیان فرق میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے یہ طبقاتی فرق معیار زندگی کو بہتر کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔

    دولت کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے پوری دنیا کے ممالک صحیح معنوں میں نہ تو ترقی کر سکیں گے اور نہ ہی انہیں خوشحالی کا احساس ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے657 دولت مندوں کی دولت میں1.3 ٹریلین سے زیادہ کا اضافہ ہوا جبکہ صرف امریکہ میں80 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال2020 میں عالمی وبا کورونا کے دوران امیر لوگوں کی دولت میں مشترکہ طور پر1.3 ٹریلین کا اضافہ ہوا جو مجموعی طور پر اضافے کے ساتھ4.3 ٹریلین ہوگئی۔

    ایک جانب تو امیر افراد کی دولت میں مزید اضافہ ہوا لیکن دوسری طرف صرف امریکہ میں 80 لاکھ سے زائد افراد کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے۔

    دنیا کے 10 امیر ترین لوگ

    جاری کردہ فہرست کے مطابق ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی دولت میں154 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ ایمی زون کے جیف بیزوس نے68 ارب ڈالر سے زائد دولت میں اضافہ کیا۔

    اس کے علاوہ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اپنی دولت میں37 ارب ڈالرز کا اضافہ کیا جبکہ کوئیکن لونز کے ڈینیئل گلبرٹ نے35 ارب ڈالر کی رقم کا اضافہ کیا۔

    18مارچ 2020 کے بعد جب کورونا شروع ہوا تو ٹیسلا کے ایلون مسک، ایمیزون کے بیزوس اور فیس بک کے مارک زکر برگ سمیت 15 امیر افراد کی دولت میں 563 ارب ڈالر کا مشترکہ اضافہ ہوا۔

    یہاں حیران کن امر یہ ہے کہ مذکورہ فہرست میں شامل پہلے دس ناموں میں سے 8 شخصیات کا تعلق ٹیکنالوجی کے شعبے سے ہے۔

    ایک جانب سرمایہ دارانہ نظام کے حامیوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہو بھی جائے تو اس کا بالآخر فائدہ عوام کو ہی پہنچتا ہے کیونکہ یہ لوگ سرمایہ کاری کرتے ہیں جس سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔

    دوسری جانب سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کا کہنا ہے کہ غریب اپنے حقوق سے دستبردار ہو کر اس کی قیمت چکاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان فلاحی اداروں کی ضرورت ہی اس لیے پڑتی ہے، کہ دولت کی تقسیم منصفانہ نہیں ہے۔

  • غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی،  وزیراعظم عمران خان

    غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے رہائشی اسکیم سےغریب فائدہ اٹھاسکیں گے اور اسکیم قبائلی علاقوں میں بھی لے کرجائیں گے، اسلام آباد میں پانچ سو ارب کی زمین خالی کرائی، غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق پچاس لاکھ گھروں کی تعمیرکیلئے پاکستان اورعالمی بینک میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہم نے 50 لاکھ گھر 5 سال میں بنانے کا فیصلہ کیا، پہلے پاکستان میں کسی نے اس طرح کا فیصلہ کیا، پاکستان میں ایک کروڑگھروں کی ضرورت ہے، ہم اسٹیٹ بینک کی مدد سے ہاؤسنگ اسکیم کی تیاری کررہےہیں۔

    پاکستان میں ایک کروڑگھروں کی ضرورت ہے

    وزیراعظم کا کہنا تھا ایک باریہ پراجیکٹ شروع ہوگیا تو اس میں ہرسال اضافہ ہوگا، درخت لگانے کا منصوبہ شروع ہوا تو پہلے دوسال انفرااسٹرکچرمیں وقت لگا،  بعد میں 3سال کی ہماری رفتارکو عالمی اداروں نےسراہا ، ہماری پوری کوشش ہےکہ نجی سیکٹراس منصوبے میں حصہ لے۔

    عمران خان نے کہا ہاؤسنگ ایساسیکٹر ہے جس سے 40صنعتیں منسلک ہیں، ایک غریب آدمی کے پاس کبھی پیسہ نہ آتاکہ گھربناسکے، اب تک صرف ایلیٹ کا پاکستان ہی بنا ہے کوئی بھی سیکٹر اٹھالیں، تعلیم ہو، رہائش ہو یا علاج سب کچھ ایک چھوٹے سے طاقتور طبقے کے لیے ہے۔

    ان کا کہنا تھا یہ ایک ایسی رہائشی اسکیم ہے، جس سے غریب فائدہ اٹھاسکیں گے، ٹیکس ہم نہیں دیتے لیکن چیئریٹی میں ہم سب سے اوپر ہیں، جب ہم اسکیم شروع کریں گے تو لوگ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے، اسلام آباد میں کون غریب اپناگھر بناسکتا ہے۔

      رہائشی اسکیم سےغریب فائدہ اٹھاسکیں گے

    وزیراعظم نے کہا بناسہولتوں کےکچی آبادیاں ہیں جن کےلیےکوئی پالیسی نہیں، اشرافیہ اپنی آبادیوں کےگرد دیوار بناکر ان کو الگ کردیتی ہے، پاکستان میں فیصلہ کیا ہے کہ بلند عمارتوں میں رہائش کو فروغ دیاجائے، کوشش ہے زراعت کے لیے زمین دستیاب رہے۔

      فیصلہ کیاہے کہ بلندعمارتوں میں رہائش کوفروغ دیاجائے

    عمران خان کا کہنا تھا ایئرپورٹ کےعلاقوں کوچھوڑکرکوشش کریں گے بلندعمارتوں کوفروغ دیں، اسلام آبادمیں500ارب کی زمین سے قبضے چھڑوائے ہیں، غریبوں سے زمین خالی نہیں کرائی جائےگی، سی ڈی اے کی ملی بھگت سے قبضہ کی گئی زمینیں واگزار کرائیں ، سرکاری زمینوں کو ذاتی ملکیت سمجھ کر قبضےکرائےگئے، سرکاری زمینوں پرتجارتی سرگرمیوں کوفروغ دیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا رہائشی اسکیم کو قبائلی علاقوں میں بھی لےکرجائیں گے، گھرحکومت نے نہیں بنانےصرف نجی سیکٹر کو سہولتیں دینی ہیں، نہ صرف سمندرپار پاکستانیوں بلکہ چین سے بھی بہت اچھار دعمل آیاہے، حکومت خالی سرکاری زمینوں کا پوچھ رہی تھی توسرکاری افسر چھپارہےتھے۔