Tag: popular

  • بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    نئی دہلی : بھارت کے کماری کاٹا نامی گاؤں میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں اور ان قیمت بھی مرغی کے گوشت سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے کماری کاٹا نامی گاؤں کے رہائشیوں کو چوہوں کا گوشت بے حد پسند ہے اور ہر خاص و عام چوہے کو بڑے شوق سے تناول کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں کچے یا پکے ہوئے چوہے مرغی اور خنزیر سے زیادہ مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔

    کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھوٹان اور بھارت کے سرحدی علاقے میں علاقے میں واقع چوہا بازار خاص اہمیت کا حامل ہوگیا ہے جہاں لوگ بڑی تعداد میں کھتیوں سے چوہے شکار کرکے لاتے ہیں اور یہاں فروخت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں کے افراد چوہوں کو مختلف انداز سے کھاتے ہیں، کچھ لوگ انہیں ابال کر کھانا پسند کرتے ہیں اور کچھ افراد چوہوں کا بار بی کیوں بناتے ہیں جبکہ بعض لوگ ان کا سالن پکاتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں چوہے کھیتوں کی خرابی کا باعث بنتے تھے جس کی وجہ سے کسانوں نے چوہوں کا شکار شروع کردیا اور آہستہ آہستہ کرکے یہی چوہے غریبوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شکاری رات کے وقت بانسوں سے تیار کیے ہوئے شکنجوں کی مدد سے چوہے پکڑتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسام کے چوہا بازار میں چوہے کا ایک کلو گوشت 2.8 امریکی ڈالرز (تقریباً 391 روپے پاکستانی) میں فروخت ہوتا ہے، جو مرغی اور خنزیر کے گوشت سے بھی مہنگا ہے۔

  • کک باکسنگ: ’اگر کوئی حملہ کرے تو آپ بھرپور جواب دے سکتے ہیں‘

    کک باکسنگ: ’اگر کوئی حملہ کرے تو آپ بھرپور جواب دے سکتے ہیں‘

    کراچی: کک باکسنگ ویسے تو سخت جان لوگوں کا کھیل ہے مگر پاکستان میں یہ تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی میدان میں اتر کر اپنے آپ کو دفاع کے لیے مضبوط بنا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی مارشل آرٹ کک باکسنگ گزشتہ کچھ برسوں سے ملک میں پذیرائی حاصل کررہا ہے، رنگ میں اترنے والے کھلاڑی حریف کو سبقت دینے کے لیے برق رفتاری سے مکوں اور لاتوں کی برسات کرتے ہیں تاکہ فتح حاصل کرسکیں۔

    میمونہ علیزے محمد کک باکسنگ کی تربیت حاصل کررہی ہیں وہ اب اس مرحلے پر پہنچ گئیں کہ چوٹ لگنے سے انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں آتا اور ٹریننگ نے انہیں مزید سخت جان بنا دیا۔

    اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے نوجوان خاتون کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ’کک باکسنگ ایسا کھیل ہے جس میں جنرل فٹنس اور ذاتی دفاع کی صلاحیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، اگر کوئی آپ پر حملہ کرے تو آپ بھرپور جواب دے سکتے ہیں‘۔

    کے  7 فٹنس اینڈ کک باکسنگ بے خوف لوگوں کی درسگاہ ہے جہاں پر تیار ہونے والے باکسرز نے عالمی سطح پر مقابلے کر کے گولڈ میڈل اپنے نام کیے۔

    نوجوان کھلاڑی نے اے آر وائی سےگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ’میں 7 فائٹ کرچکا ہوں اور کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ مقابلوں میں حصہ لے کر پاکستان کے نام کو روشن کروں‘۔

    تربیت حاصل کرنے والے ایک اور نوجوان کا کہنا تھا کہ ’ہم سو فیصد نہیں بلکہ 110 فیصد ٹریننگ حاصل کرتے ہیں تاکہ کسی کمزوری کی وجہ سے ہم مقابلے میں شکست کا سامنا نہ کریں‘۔

    واضح رہے کہ باکسنگ میں فائٹر صرف مکے استعمال کرنے کا پابند ہوتا ہے جبکہ کک باکسنگ میں کھلاڑی حریف کو زیر کرنے کے لیے مکوں کے ساتھ لاتوں کا بھی آزادانہ استعمال کرسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔