Tag: Population

  • ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے‘‘

    ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے‘‘

    لاہور: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ملک میں تشویش ناک رفتار سے بڑھتی آبادی کی صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے۔‘‘

    لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہم نے آبادی بڑھانے کے لیے بریک سے پاؤں ہٹا کر ایکسی لیٹر پر رکھ دیا ہے، ہم دنیا میں پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہیں، اسی رفتارسے چلتے رہے تو چند سالوں میں آبادی 40 کروڑ ہو جائے گی۔

    احسن اقبال نے کہا پاکستان دنیا کے ان ممالک میں ہے جہاں 1990 سے 2017 تک آبادی کا رجحان کم تھا، حالیہ مردم شماری میں آبادی 2.4 سے بڑھ کر 2.55 فی صد ہو گئی ہے، اگلے 25 سالوں میں ہماری آبادی 35 سے 40 کروڑ کے لگ بھگ ہو جائے گی، آبادی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث وسائل کم ہو رہے ہیں، ہماری زراعت، فوڈ سیکیورٹی اور شہروں پر دباؤ ہے۔

    انھوں نے کہا اس سب کے پس منظر میں انفرااسٹرکچر کی ضروریات بڑھ گئی ہیں اور وسائل کی فراہمی کم ہو گئی ہے، 2013 میں وفاقی حکومت کا ترقیاتی بجٹ 340 ارب تھا، ہم 1000 ارب پر چھوڑ کر گئے، 2022 میں ساڑھے 7 ارب ہو گیا، ایک طرف آبادی کا دباؤ ہے تو دوسری طرف وسائل کا سکڑنا ہے۔

    وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں تبدیلی آئی ہے، ہم راستہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان کے جو معاشی مسائل تھے مہنگائی 38 فی صد سے کم ہو کر 4.7 فی صد پر آ گئی ہے، پاکستان میں اسی طرح مل کر کوشش کریں گے تو صورت حال بدل جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی میں ملکوں کی خود مختاری کا دارومدار اس پر ہے کہ کس ملک کی معشیت کتنی مضبوط ہے، بیسیویں صدی سیاسی نظریاتی کی صدی تھی، اکیسویں صدی میں دنیا کی درجہ بندی نظریات پر نہیں جی ڈی پی اور فی کس آمدنی پر ہے، اسی پر جی سیون اور جی 20 کلب بنتا ہے۔

  • جاپان میں 90 لاکھ گھر خالی، مکین کہاں گئے ؟ حیرت انگیز انکشاف

    جاپان میں 90 لاکھ گھر خالی، مکین کہاں گئے ؟ حیرت انگیز انکشاف

    ٹوکیو : جاپان میں خالی مکانوں کی تعداد بڑھ کر 90 لاکھ تک جا پہنچی ہے جو کہ نیویارک شہر میں رہنے والوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاپان میں ہر سال آبادی کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے خالی اور ویران مکانوں کی تعداد 90 لاکھ تک پہنچ گئی۔

    Japan

    میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ اور مواصلات کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں مجموعی رہائشی جائیدادوں میں سے 14 فیصد خالی پڑی ہیں جن میں رہنے والا کوئی نہیں۔

     Yokosuka City

    جاپان میں اس قسم کے خالی مکانات کو "اکیہ” کہا جاتا ہے ان کی سب سے زیادہ تعداد دیہی علاقوں میں پائی جاتی ہے جبکہ اب ٹوکیو اور کیوٹو جیسے بڑے جاپانی شہروں میں بھی اس طرح کے مکانات موجود ہیں جو جاپان کی آبادی میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

    Grapples

    جاپان میں پیدائش کی کم شرح کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے پاس کوئی وارث ہی نہیں جنہیں وہ اپنی جائیداد منتقل کرسکیں اور جن نوجوانوں کو یہ مکانات ان کے والدین دے گئے ہیں وہ خود شہروں میں منتقل ہوگئے اور واپس اپنے گاؤں نہیں آنا چاہتے۔

    vacant

  • بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن گیا

    بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن گیا

    نئی دہلی: بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کو پیچھے چھوڑ کر سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا، بھارت کی آبادی 1 ارب 40 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔

    اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت اب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، بھارت میں اب چین سے 29 لاکھ لوگ زیادہ ہیں اور ملک کی آبادی 140 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔

    چین میں شرح پیدائش میں کمی آئی ہے اور اس سال یہ منفی میں ریکارڈ کی گئی۔

    یو این ایف پی اے کی دی اسٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ 2023 جاری کی گئی ہے جس کا عنوان ہے، 8 ارب زندگیاں، لامحدود امکانات: حقوق اور انتخاب کا معاملہ۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی آبادی اب 1428.6 ملین ہے، جبکہ چین کی آبادی 1425.7 ملین ہے، یعنی دونوں کی آبادی میں 29 لاکھ کا فرق ہے۔ رپورٹ میں تازہ ترین اعداد و شمار ڈیموگرافک انڈیکیٹرز کے زمرے میں دیے گئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے آبادی کے اعداد و شمار کے ریکارڈ میں یہ پہلا موقع ہے کہ 1950 کے بعد ہندوستان کی آبادی چین سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • چین کی آبادی میں بتدریج کمی

    بیجنگ: دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں شرح پیدائش میں کمی دیکھی جارہی ہے، تجزیہ نگاروں نے اسے معاشی صورتحال کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملک چین میں 60 دہائیوں بعد شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔

    چینی حکومت نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1 ارب 40 کروڑ کی آبادی رکھنے والے ملک میں افرادی قوت کے مقابلے میں شرح پیدائش میں کمی کو تجزیہ کار زیادہ خوشگوار قرار نہیں دے رہے۔

    تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس تیزی سے شرح پیدائش میں کمی سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے افرادی قوت میں کمی آنے کا امکان ہے۔

    بیجنگ کے نیشنل بیورو آف سٹیٹس کے مطابق 2022 کے آخر تک چین کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ کے لگ بھگ تھی اور 2021 کے آخر میں اس میں 8 لاکھ 50 ہزار کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل چین کی آبادی میں 1960 میں کمی دیکھی گئی تھی جس کی وجہ ماؤ زیڈانگ کی زرعی پالیسی کو قرار دیا جاتا ہے۔

    بعدازاں چین نے تیزی سے بڑھتی آبادی کے پیش نظر 1980 میں ون چائلڈ پالیسی نافذ کی، اسی طرح 2016 اور 2021 کے آغاز میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔

  • آبادی پر قابو پانے کے لیے بڑی رقم مختص

    آبادی پر قابو پانے کے لیے بڑی رقم مختص

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت ٹاسک فورس برائے آبادی کے اجلاس میں آبادی پر قابو پانے کے لیے اضافی فنڈ مختص کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل ٹاسک فورس برائے آبادی کا پہلا اجلاس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور فورس کے ریگولر ارکان نے شرکت کی۔

    اجلاس کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ مؤثر اقدامات کے ذریعے آبادی پر قابو پائے بغیر خوشحال پاکستان کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔

    اجلاس کے بعد وزیر اعظم عمران کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس بڑا تاریخی اقدام اور پیش رفت ہے۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ بڑھتی آبادی اب قومی سلامتی کا مسئلہ بن گئی اور اس پر قابو پانا ناگزیر ہے۔ اجلاس میں پاپولیشن فنڈ کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ صوبوں کے لیے مانع حمل اشیا کی خریداری کے لیے 50 فیصد اضافی فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔ آبادی اسی طرح بڑھتی رہی تو 30 سالوں میں دگنی ہو جائے گی۔

    فیڈرل ٹاسک فورس کا آئندہ اہم اجلاس ایک ماہ بعد جنوری کے اواخر میں ہوگا۔

  • لاہورکا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا ‘ وصی شاہ

    لاہورکا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا ‘ وصی شاہ

    لاہور:شاعر و مصنف اور اداکار وصی شاہ کہنا ہے کہ حکومت دیہاتوں سے نقل مکانی روکنے کےلئے عملی اقدامات کرے ،اگر توجہ نہ دی گئی لاہور کا حال بھی کراچی جیسا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انٹر ویو میں گفتگو کرتے ہوئے معروف شاعر وصی شاہ نے کہا کہ حکومت دیہاتوں میں روزگاری کے فراہمی کےلئے نجی شعبوں کے ساتھ مل کر منصوبے لگائے۔

    انہوں نے کہا کہ دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی کو روکنے کے لیے لائیو سٹاک کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے اور اس کی مصنوعات کی برآمدات کےلئے اقدامات کئے جائیں ۔

    ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے حصول میں مشکلات اور مناسب تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے دیہاتوں کے رہائشی لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں کا رخ کر رہے ہیں، جس سے ان شہروں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور پہلے سے موجود مسائل گھمبیر صورتحال اختیار کر رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے ۔

    وصی شاہ نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت نے فوری اور پائیدار اقدامات نہیں کیے تو لاہور کا حشر بھی کراچی جیسا ہوگا اور یہ شہر بھی آبادی کے بوجھ تلے دب کررہ جائے گا۔

    سید وصی شاہ کا تعلق سرگودھا سے ہے اور وہ لاہور میں مقیم ہیں، شاعر ی کے علاوہ صحافی بھی ہیں اور مستقل کالم نگاری بھی کرتے ہیں، وصی شاہ کئی مقبول ڈراموں‌کے لکھاری بھی ہیں۔

    یاد رہے کہ پنجاب کا سب سے بڑا ڈویژن لاہور آبادی کے لحاظ سے سرفہرست ہے، جس کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ ہے۔لاہور آبادی کے لحاظ سے ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے، لاہور کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، گزشتہ مردم شماری میں لاہور کی آبادی 51 لاکھ 43 ہزار افراد پر مشتمل تھی جس میں 116 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

  • عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر کی آبادی اس وقت 7 ارب 53 کروڑ ہے جبکہ سنہ 2100 تک یہ 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں، خوراک، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل ہنگامی طور پر حل طلب ہیں۔

    آبادی کے حوالے سے حقائق

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب کا اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا: امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1 ارب 38 کروڑ ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1 ارب 33 کروڑ ہے تاہم اگلے برس تک بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 21 کروڑ آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔

  • آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    آئندہ 30 برسوں میں‌ زمین پر آبادی کا تناسب دوگنا ہوجائے گا، اقوام متحدہ

    نیویارک : دنیا کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو آئندہ 30 برسوں میں 9 ارب 70 کروڑ ہوجائے گی، آٹھ ممالک کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کی آبادی میں 2050 تک تقریباً 2 ارب نفوس کا اضافہ ہوجائے گا اور پاکستان ان 10 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر ہے جہاں موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 میں دگنا ہوجائےگا۔

    عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کی جاری کردہ ورلڈ پولیشن 2019 رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا

    ۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی موجودہ آبادی 7 ارب 70 کروڑ ہے جو 2050 تک تقریباً 9 ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائےگی، آبادی سے متعلق جائزہ رپوٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے حیرت انگیز طور پر2017 کے بعد سے آبادی میں تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 8 ممالک کی آبادی کا نصف حصہ 2050 تک دگنا ہوجائے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر 8 ممالک میں بھارت، نائجیرہ، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، انڈونیشا، مصر اور امریکا شامل ہیں۔

    بھارت سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں موجودہ شرح پیدائش کے تناظر میں 2027 تک اس کی آبادی تناسب کے اعتبار سے چین کو شکست دے دی گی۔

    واضح رہے کہ چین دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک کہلایا جاتا ہے، علاوہ ازیں پاکستان اور نائجیرہ میں آبادی کا تناسب 1990 اور 2019 کے درمیان دگنا ہوا، پاکستان 8ویں سے 5ویں اور نائجیرہ 7 ویں سے 10 ویں فہرست پر پہنچا۔

    اقوام متحدہ کے محکمہ آبادی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا میں موجودہ نوجوان طبقہ جو افزائش نسل کی صلاحیت رکھتا ہے، ان کی تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019 میں دنیا بھر کی آبادی کا 40 فیصد حصہ ان مملک سے تعلق رکھتا ہے جہاں خواتین نے زندگی بھر میں دو سے چار بچوں کو جنم دیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق ان ممالک میں سرفہرست بھارت، انڈونیشا، پاکستان، میکسیکو، فلپائن اور مصر شامل ہیں۔

  • ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    ‌گذشتہ 40 برس میں ڈیمز نہ بننے کی تحقیقات ہونی چاہییں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی پرفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے موضوع پر اسلام آباد میں‌ منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی روکنے کے لئے سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا، آج وسائل محدودا ور مسائل زیادہ ہیں.

    [bs-quote quote=”وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے ہوتے لامحدود ضرورتیں ہیں، 60 سال سے ہم نے آبادی کے کنٹرل پرتوجہ نہیں دی، تیزی سے بڑھتی آبادی بڑا خطرہ ہے، آبادی کےکنٹرول پرتوجہ دی جائے۔

    چیف جسٹس نےکہا کہ  آج ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 7 لاکھ بلین پانی ہرسال زمین سے نکالا جارہے،  4 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سب سےضروری اور اہم چیز تعلیم ہے، کسی بھی معاشرےکے لئےعلم انتہائی ناگزیرہے، زندگی بےشک اللہ کی نعمت ہے، وہ قومیں جنہوں نےعلم حاصل کیااور بہتری کے لئے استعمال کیا، وہ آگےنکل گئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پانی زندگی ہےآج پاکستان میں کوئی واٹر مینجمنٹ نہیں ہے، 40سال میں کوئی ڈیم نہیں بنایااس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ایسے مسائل کےتدارک کے لئے آگاہی ضروری ہے، جو میڈیا کےذریعے دینی ہے،  اسی طرح آبادی بڑھتی رہی، تو 30برس میں آبادی45کروڑ ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اس مہم، تحریک میں اکیلا نہیں، سب میرےساتھ ہیں، سب کومل کرکام کرناہے، سپریم کورٹ میں اس حوالےسے بہت سیشن ہوئےتجاویزبھی ملیں۔

    [bs-quote quote=”ہمارےپاس پانی کی مینجمنٹ کانظام نہیں، 74 لٹر پانی نکالا جاتا ہے، صرف ایک لٹر استعمال اورباقی ضائع کردیاجاتا ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ عدلیہ کے پاس تجاویز عمل درآمدکرانےکااختیارنہیں، یہ اختیار محترم وزیراعظم اورحکومت کے پاس ہے، جنھوں نے تقریب میں شرکت کرکےثابت کیاوہ تجاویزپرعمل کریں گے،  ہم نےاپناحصہ ڈال دیا، اب ایگزیکٹوکاکام ہے اسے آگےلےکرچلیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا کہ ہم قانون نہیں بناسکتے، ٹولز ہمیں پارلیمنٹ دی گی، سول جج کے پاس روز کے 160کیسز لگے ہوتے ہیں، جج کو ایک کیس سننےکے لئےصرف تین منٹ ملتے ہیں، ہمیں ججزکی تعدادبڑھانی ہے، وزیراعظم سےدرخواست ہے کہ عدلیہ کےقوانین اپ ڈیٹ کریں،  تجاویزلیں اور انہیں ترامیم کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ ایساقانون مرتب کریں تاکہ عدلیہ پرمستقبل میں الزامات نہ لگائےجاسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ججزکی تعداد بڑھانی ہے اور عدالتی ڈھانچےکواپڈیٹ کرناہے، البتہ ہم بھی غافل نہیں ہیں، ہم نے کئی قانون بناکر دیے، جسٹس آصف سعیدکھوسہ صاحب نےکرمنل سائٹ پرکورٹ بنوائیں، جو فیصلے3سال میں ہوتےتھے، وہ ہم نےمہینوں میں نمٹائے۔

  • آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق از خود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک کے لیے یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

    سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آبادی کنٹرول کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آبادی بڑھنے سے وسائل اور رہنے کی جگہ کم ہو رہی ہے۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ دراصل بم دھماکہ ہے۔ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی بھی درکار ہوگی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قومی پالیسی پر ایک صوبے کو اعتراض ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت صوبوں کے درمیان تنازعہ حل کروا سکتی ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آبادی میں کنٹرول کے لیے لوگوں کو سمجھانا ضروری ہے۔ لوگوں کو راضی کرنے کے ساتھ کوئی فائدہ بھی دینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تاثر ہے پیدائش کو کنٹرول کرنا اسلام کے خلاف ہے۔ خواتین کو تحفظ اور اعلیٰ مقام دینے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حکومت سے کہیں کہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے۔ اللہ نہ کرے یہ ہو جائے کہ کھانے کے لیے روٹی نہ ہو۔ پانی اور آبادی کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو مشکل حالات ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آج آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی بنے تو 5 سال بعد نتائج آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔