دنیا کی مجموعی آبادی آٹھ ارب کا ہندسہ عبور کرچکی ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق آٹھ ارب میں سے تقریباً تین فیصد آبادی پاکستانی عوام پر مشتمل ہے۔
پاکستان دنیا کے ان آٹھ ممالک میں شامل ہے جو سال2050 تک دنیا میں بڑھنے والی کل آبادی میں پچاس فیصد حصہ ڈالیں گے۔
ویسے تو پاکستان کی ہر سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں آبادی پر کنٹرول کرنے کے حوالے سے ایک لائحہ عمل تو دیا ہوا ہے لیکن وہ اس پر عمل درآمد کرانے کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں ایک اہم سوال ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں سینئر کنسلٹنٹ فار پاپولیشن ڈاکٹر یاسمین قاضی نے اس مسئلے پر روشنی ڈالی اور آبادی پر کنٹرول سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔
انہوں نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ہی پاکستان کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، جب تک ہم ملکی آبادی پر مؤثر طور پر قابو نہیں پائیں گے تب تک ہم ترقی نہیں کرسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 71 کے بعد بنگلہ دیش نے بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے پر بہت عمدہ طریقے سے قابو پایا اور وقت کے ساتھ وہاں کی بدلتی ہوئی حکومتوں نے بھی اس منصوبے کو جاری رکھا۔
ڈاکٹر یاسمین قاضی نے کہا کہ اگر ہم آج سے اس مسئلے پر کام کرنا شروع کریں گے تو 15 سال بعد جاکر اس کے ثمرات حاصل کرسکیں گے لہٰذا سیاسی جماعتیں محض باتیں کرنے کے بجائے عملی اقدامات کریں۔