Tag: Post Budget Press Conference

  • کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا، کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جمہوری حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، معیشت مشکل حالات سےگزر رہی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا۔ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدات میں شرح نمو صفر فیصد ہے، بیرونی خدشات اور قرضوں کے مسائل ویسے کے ویسے ہی ہیں۔ 9.2 ارب ڈالر مسائل کے حل کے لیے حاصل کیے، درآمدات پر ڈیوٹی لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ٹیکس وصولی کا ہدف چیلنجنگ بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 12 فیصد عوام ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم ہے، ہمیں اپنے ملک سے سچا ہونا ہوگا ٹیکس دینے ہوں گے۔ کوشش کی کہ لوگوں کی امنگوں کو پورا کیا جائے۔ اندرونی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارا امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر میں لیے گئے قرض ڈالر میں ہی واپس کیے جاتے ہیں۔ اہداف کے حصول کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں۔ قرضے ہم نے نہیں لیے لیکن ہمیں واپس کرنے پڑ رہے ہیں۔ فوج کو ہم صرف 1100 ارب روپے دے رہے ہیں۔ 3 سے 4 شعبوں میں اخراجات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سماجی بہبود کے لیے بجٹ دگنا کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2900 ارب ماضی کے قرض کے سود کی ادائیگی کے لیے ہیں، ماضی کے قرضوں اور سود کے لیے مزید قرض لیے۔ غریب طبقے کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔ 300 یونٹ سے کم بجلی کے استعمال پر اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ غریب طبقے کے لیے بجٹ 100 سے بڑھا کر 191 ارب کر دیا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے 100 ارب ڈالر کے قرض لیے گئے۔ قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے بتایا کہ آمدن اور محصولات میں توازن کے لیے ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیا ہے، نجی شعبے کو گیس اور بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے۔ دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ہر معاملے میں متحد ہیں۔ برآمدات میں واضح کمی آئی جس سے ڈالر کی قدر بڑھی۔ برآمدی شعبے سے اچھا ٹیکس جمع ہو سکتا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت کا حجم 1200 ارب روپے تک ہے۔ ’1200 ارب کی فروخت پر 8 ارب ٹیکس دیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ری فنڈ کے سلسلے کو بہتر کرنے کی گنجائش ہے، بنگلہ دیش اور چین کے ری فنڈ ماڈل کو اپنانے کی کوشش کریں گے۔ امیر طبقے کا ٹیکس نہ دینا قابل قبول نہیں۔ نان فائلر گاڑی اور جائیداد خرید کر خود بخود فائلر بن جائے گا۔ تیل کی قیمت بڑھنے پر چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب رکھے ہیں۔ 1655 ٹیرف لائن میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے۔ پاکستان میں نہ بننے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا، بڑے گریڈ کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ انکم ٹیکس کی سطح میں تھوڑا بہت رد و بدل کیا گیا ہے۔ کولمبیا اور برازیل کی اشیا استعمال کرنی ہیں تو کریں لیکن زیادہ قیمت دے کر۔ 5 ہزار 555 ارب ٹیکس کا بوجھ ایف بی آر نہیں خود پر ڈالا ہے۔ عزت نفس برقرار رکھنی ہے تو ہمیں ٹیکس دینا ہوگا۔ گزشتہ حکومت نے آدھے ٹیکس دینے والوں کو فارغ کردیا، اگر ایک لاکھ کمانے والے غریب ہیں تو باقی غریبوں کا کیا بنے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی بھی 50 ہزار کمانے والے پر ٹیکس نہیں، کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا لیکن دنیا میں لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ نئے لگائے گئے ٹیکس گزشتہ ٹیکسوں سے آدھے ہیں۔ مدد کرنی ہے تو تعین کرنا ہوگا کہ کس کی مدد کرنی ہے۔ قبائلی اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر رہے ان کے لیے بجٹ غلط ہے؟

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائے کمیشن کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے، ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی ذمے داری کا تعین کرنا ہوگا۔ چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگا لیکن کنٹرول کریں گے۔ محصولات کے اہداف کو حاصل کیے بغیر اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوسکتے۔

  • انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے: وزیر خزانہ

    انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے: وزیر خزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ آئندہ سال چھٹا بجٹ پیش کر کے تاریخ رقم کریں گے۔ انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے 11 فیصد زیادہ ہے۔ اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرنا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کی گروتھ 6 فیصد رکھی ہے۔ افراط زر 6 فیصد سے کم رکھی جائے گی۔ بجٹ خسارے سے زیادہ ترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مالی سال 18-2017 کا بجٹ پیش

    اسحٰق ڈار نے کہا کہ قرض لے کر ترقیاتی کام کرنا کوئی بری بات نہیں ہے۔ تجارتی اور بجٹ خسارے کے باوجود ترقیاتی کاموں کا بجٹ زیادہ رکھا۔ پانچویں بجٹ میں دفاع کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔

    ان کے مطابق جی ڈی پی میں قرضوں کی شرح 60 فیصد سے نیچے رکھی جائے گی۔ بجلی کی فراہمی بہتر اور لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے گی۔ غربت کے خاتمے کے لیے بجٹ میں 121 ارب کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیکس وصولیوں میں 14 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    اسحٰق ڈار نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کو افراط زر کی شرح سے کم رکھا جائے گا۔ زراعت، روزگار، سرمایہ کاری کے لیے مراعات کا اعلان کیا ہے۔ آئی ٹی کے شعبہ میں 2 لاکھ نوجوان کام کر رہے ہیں۔ 10 لاکھ افراد کو آئی ٹی ٹریننگ دی جائے گی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت کے لیے اسپیشل اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسانوں کو سستے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ قرض کی فراہمی اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے۔ کسانوں کے لیے رواں سال کھاد کا پیکج بھی جاری رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویل کی سستی بجلی کے لیے 27 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔ پولٹری کے لیے بھی مراعات دی گئی ہیں۔ تعمیرات کے لیے بھی اسکیمز دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: مالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 500 ارب کے ٹیکسز لگانے کا تاثر غلط ہے، 120 ارب کے ٹیکس لگائے ہیں۔ ڈیویڈنڈ پر ٹیکس میں اضافہ اس لیے ہے کیونکہ مارکیٹ میں ٹریڈنگ بڑھ گئی ہے۔ نان فائلر کی زندگی مشکل کی ہے اور ضرور کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ دودھ پر نیا ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے۔ برآمدات اور ٹیکسائل کے لیے رواں سال کا پیکج جاری رہے گا۔ ہاؤسنگ کے شعبے کے لیے مراعات ہیں جبکہ پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ کو فعال کردیا گیا ہے۔ اس سال 125 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں دیا جائے گا۔

    اسحٰق ڈار کے مطابق اسلام آباد میں تارکین وطن کے لیے زمین مختص کی گئی ہے۔ تارکین وطن براہ راست اسٹیٹ بینک کو ادائیگی کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے سال 18-2017 کا 5 ہزار 310 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے۔