Tag: power companies

  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ، منافع بخش بجلی کمپنیوں کی نجکاری کا پلان تیار

    بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ، منافع بخش بجلی کمپنیوں کی نجکاری کا پلان تیار

    لاہور: بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، منافع بخش بجلی کمپنیوں کی نجکاری کا پلان تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے 5 منافع بخش پاور کمپنیوں کی نجکاری کا پلان تیار کر لیا ہے، ذرائع وزارت نجکاری کا کہنا ہے کہ لیسکو، فیسکو، آئیسکو، میپکو اور گیپکو کی نجکاری کا پلان تیار کیا گیا ہے۔

    پہلے مرحلے میں ان کمپنیوں کے نئے بورڈز کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ہے، 12 رکنی ہائی پاور بورڈ کی حتمی منظوری کے لیے سمری کابینہ کو بھجوا دی گئی، یہ بارہ ممبران ہی پانچوں بورڈز کے ڈائریکٹرز ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بارہ ارکان پاور کمپنیوں کی نجکاری سمیت تمام معاملات دیکھیں گے، واضح رہے کہ وزارت توانائی نے پہلے نقصان والی کمپنیوں کی نجکاری کی تجویز دی تھی۔ تاہم دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسکوز کی نجکاری سے بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔

  • کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ

    کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ

    اسلام آباد: کے الیکٹرک سمیت بجلی کمپنیوں میں سالانہ بنیادوں پر مہلک حادثات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے نیپرا نے نشان دہی کی ہے کہ کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال23-2022 میں پیسکو مہلک حادثات کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہی، ایک سال میں پیسکو میں مہلک حادثات میں 41 افراد جاں بحق ہوئے۔

    نیپرا دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک مہلک حادثات کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہی، جہاں مہلک حادثات میں 2 سال کے دوران 60 شہری جان گنوا بیٹھے ہیں۔

    بجلی کمپنیوں میں مہلک حادثات میں 23-2022 میں کل 163 ہلاکتیں ہوئیں، حادثات میں 111 شہری، بجلی کمپنیوں کے 52 ملازمین جاں بحق ہوئے، آئیسکو میں مالی سال 23-2022 میں مہلک حادثات میں 24 ہلاکتیں ہوئیں۔

  • بجلی کمپنیوں میں سرکاری افسران کو سربراہان لگانے کے سلسلے میں پیش رفت

    بجلی کمپنیوں میں سرکاری افسران کو سربراہان لگانے کے سلسلے میں پیش رفت

    اسلام آباد: بجلی کمپنیوں کی صورت حال بہتر کرنے کے لیے سرکاری افسران کو سربراہان لگانے کی تیاریوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار تمام ڈسکوز میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران کی تعیناتیوں کی تجویز تیار کر لی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران کو تمام بجلی کمپنیوں میں سی ای اوز کے عہدوں پر تعینات کیا جائے گا، اور ان کمپنیوں کے موجودہ سربراہان کو ہٹانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    سرکاری افسران کو سی ای اوز لگانے کی یہ تجویز بجلی چوری کے خلاف مہم کامیاب کرنے کے لیے دی گئی ہے، یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ بجلی کمپنیوں کے سربراہان کے عہدوں پر صرف پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران ہی تعینات کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ سیکریٹری پاور ڈویژن کا تعلق بھی پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس سے ہے۔

  • بجلی کمپنیاں صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم

    بجلی کمپنیاں صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم

    اسلام آباد: بجلی کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت بجلی کمپنیوں میں نقصانات کم کرنے اور وصولیاں بڑھانے میں ناکام رہی ہے، جس پر بجلی کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے سپرد کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے 13 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، وزیر بجلی، وزیر تجارت، وزیر مملکت پیٹرولیم، وزرائے اعلیٰ، سیکریٹری مشترکہ مفادات کونسل، سیکریٹری پاور، پیٹرولیم، نجکاری کمیٹی میں شامل ہیں۔

    کمیٹی کے لیے ٹی او آر بھی طے کر دیے گئے، یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ صوبوں کو منتقلی کے بعد بجلی کمپنیوں کے لیے اسٹریٹجک روڈمیپ کیا ہوگا اور بجلی کمپنیوں کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟

    یہ کمیٹی کمپنیوں کی منتقلی کے معاملے پر وفاق اور صوبوِں کے درمیان فریم ورک ایگریمنٹ تیار کرے گی اور کمپنیوں کی منتقلی کا لیگل فریم ورک بھی تجویز کرے گی، نو تشکیل شدہ کمیٹی کمپنیوں کی منتقلی کے لیے ریگولیٹری ضروریات کا جائزہ بھی لے گی۔

    کمیٹی کو اپنی سفارشات پر 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • بجلی کمپنیوں کے نقصانات: آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سامنے آ گئے

    بجلی کمپنیوں کے نقصانات: آئی ایم ایف کے نئے مطالبات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے کے لیے آئی ایم ایف کی نئی شرائط سامنے آ گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی کمپنیوں کے نقصانات کم کرنے کے لیے نئی شرائط عائد کر دیں، آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ کمپنیوں میں فوری طور پر پروفیشنل بورڈز اور انتظامیہ لائی جائے۔

    آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی کمپنیوں میں پروفیشنل مینجمنٹ کو 30 جون 2023 سے پہلے تعینات کیا جائے، اور کمپنیوں میں لائن لاسز کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بل کلیکشن کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ناقص وصولیوں سے سالانہ 180 ارب روپے گردشی قرض میں شامل ہو رہا ہے۔

    آئی ایم ایف نے کے الیکٹرک سے 662 ارب روپے کے واجبات وصولی کی شرط لگا دی

    آئی ایم ایف نے آزاد کشمیر کے صارفین کے لیے 2 روپے 59 پیسے فی یونٹ خصوصی ٹیرف ختم کرنے کی شرط بھی پیش کر دی ہے، مانیٹری فنڈ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے صارفین پر مکمل بجلی ٹیرف لاگو کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے گردشی قرض کی مانیٹرنگ کے لیے پاور ڈویژن سے ماہانہ رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔