Tag: power plants

  • کیا آئی پی پیز کے معاہدوں میں تبدیلی یا ’ریویو‘ کیا جاسکتا ہے؟

    کیا آئی پی پیز کے معاہدوں میں تبدیلی یا ’ریویو‘ کیا جاسکتا ہے؟

    ملک بھر میں بجلی کے بھاری بھرکم بلوں نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں اس تمام صورتحال میں اب حکومت کو بھی اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ معاملہ بہت زیادہ سنگینی اختیار کرچکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے ایک رپورٹ یش کی، انہوں نے آئی پی پیز کے کردار اور ان سے کیے گئے معاہدوں سے متعلق عوام کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیر توانائی اویس لغاری مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر گفتگو کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے تو کسی صورت ریویو نہیں ہوسکتے البتہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جس پر کام جاری ہے۔

    پروگرام میں دکھائے گئے ایک اور ویڈیو کلپ میں وزیر اعظم شہباز شریف کو دکھایا گیا جس میں فرما رہے تھے کہ میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت میں 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں جو پاور پلانٹس لگائے گئے وہ ملکی تاریخ کے سب سے سستے پلانٹس تھے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے۔

    مذکورہ آئی پی پیز پر شدید تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے انتہائی مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔

    ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر ہی پڑتا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

    آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

    اسلام آباد: رواں مالی سال پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو جون تک پاور پلانٹس کی نجکاری کا پلان دیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن کا ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری پر کام مکمل نہیں ہوسکا، آئی ایم ایف نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا تھا، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ پاور پلانٹس کو جون کے آخر تک فروخت کیا جائے۔

    نجکاری کیے جانے والے پلانٹس میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس شامل ہیں، دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری آئندہ مالی سال میں کی جا سکتی ہے۔

    نجکاری کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ دونوں پاور پلانٹس مسلم لیگ ن کے دور میں لگائے گئے تھے، آئی ایم ایف کی تجویز تھی پاور پلانٹس کی نجکاری سے اچھی قیمت ملے گی۔ دونوں پاور پلانٹس دوہرے ایندھن پر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قلت پر پاور پلانٹس سے ڈیزل سےبجلی پیدا کی جا سکتی ہے، پاور پلانٹس کی نجکاری سے بجلی کی پیداواری لاگت بڑھ سکتی ہے۔

  • سندھ میں بجلی کے خطر ناک بحران کا خدشہ

    سندھ میں بجلی کے خطر ناک بحران کا خدشہ

    اسلام آباد : وفاق کی جانب سے نجی پاور پلانٹس کو عدم ادائیگی کے باعث سندھ میں بجلی کا خطر ناک بحران آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    مالی بحران کا شکار نجی پاور پلانٹس نے پلانٹس بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا حجم ایک بار پھر چھ سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    جبکہ گزشتہ چار ماہ سے نجی پاور پلانٹس کو وفاق کی جانب سے نہ ہونے کے برابر ادائیگیاں کی گئیں ہیں ۔ اس صورت حال کے پیش نظر ایک سو اسی میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے نجی پاور پلانٹس نے پلانٹ بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔

    انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگر بجلی کی پیداوار کم یا بند ہوتی ہے تو سب سے زیادہ صوبہ سندھ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    سندھ میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ سندھ کے مخلتف علاقو ں میں لوڈ شیڈنگ کادورانیہ پہلے ہی بارہ گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔

  • بجلی کی قیمتوں میں اڑسٹھ پیسے فی یونٹ اضافہ

    بجلی کی قیمتوں میں اڑسٹھ پیسے فی یونٹ اضافہ

    اسلام آباد : حکومت نے بجلی گھروں کے واجبات کی ادائیگی کا بوجھ ایک بار پھر عوام پر ڈالنے کی تیاری کرلی۔ یونیورسل ابلیگیشن فنڈ کے نام پر بجلی کی قیمتوں میں اڑسٹھ پیسے فی یونٹ آضافہ کردیا گیا۔

    وزارت پانی وبجلی زرائع کے مطابق پاور پلانٹس کے واجبات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ جس کے باعث دیگر ادارے جیسے کے پی ایس او مالی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے ۔

    پاور پلانٹس نے صرف پی ایس او دو سو پینتس ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ حکومت نے بجلی گھروں کی واجبات کی ادائیگیوں کیلئے ایک فنڈ قائم کیا ہے اور اس فنڈ میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے حاصل ہونے والے رقم ڈالی جائے گی۔

    اس ضمن میں حکومت کی جانب سے بجلی کے ٹریف میں اڑسٹھ پیسے کا اضافہ کر دیا ہے ۔اس سے پہلے بھی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اس فنڈ کے تحت ساٹھ پیسے کا اضافہ کیا تھا۔

  • پی ایس او نے بجلی گھروں کا ایندھن روکنے کی دھمکی دیدی

    پی ایس او نے بجلی گھروں کا ایندھن روکنے کی دھمکی دیدی

    کراچی : پاکستان اسٹیٹ آئل نے پاور پلانٹس کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث ان بجلی گھرو ں کو ایندھن کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس او کی جانب سے وزارت پیڑولیم و قدرتی وسائل کو لکھے گئے خط میں پی ایس او نے باور کرا دیا ہے کہ اگر فوری طور پرواجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو پی ایس او کی جانب سے بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی جائے گی ۔

    پی ایس او کو پاور سیکٹر سے ایک سو اٹھانوے ارب روپے وصول کر نے ہیں۔ مالی مشکلات کے باعث پی ایس او بینکوں کو ادا ئیگی سے قاصر ہے جس کے باعث پی ایس او پر پچیس کروڑ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیئے گئے ہیں،واضح رہے کہ پی ایس او مختلف اداروں کی جانب سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہے۔