اسلام آباد: سینئر صحافی ارشد شریف نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی رپورٹ میں حبیب بینک پر 53 الزامات لگائے گئے ہیں جن میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بھی الزام شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے کےمیزبان ارشد شریف نے امریکی فنانشل سروس کی جاری کردہ رپورٹ کے مندرجہ جات پڑھ کر سنائے۔
صحافی کے مطابق رپورٹ میں حبیب بینک پر 53 الزامات لگائے گئے ہیں جبکہ الراجحی بینک سے رقم کی منتقلی کا الزام بھی ہے امریکی ادارے نے الرجحی بینک پر القاعدہ سے تعلقات کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
ارشد شریف نے انکشاف کیا کہ ’امریکن فنانشل سروس نے الرجحی بینک اور حبیب بینک پر منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ منی لانڈرنگ کی رقم دہشت گردی کے لیے استعمال کی گئی‘۔
ارشد شریف نے کہا کہ الراجحی بینک سے رقم حبیب بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی اور پھر ایسی ٹرانزیکشن ہوئیں جن کا کوئی واضح مقصد نہیں ہے تاہم رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایچ بی ایل نیویارک برانچ سے رقم نوازشریف کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی رہی ہے۔
ارشد شریف نے بتایا کہ نیویارک برانچ سے منقل ہونے والی رقم اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک جاتی امرا برانچ آتی تھی، بڑی تعداد میں بغیر ٹیکس ادا کیے پیسوں کی منتقلی جرم ہے جس پر ایچ بی ایل بینک کو جرمانہ بھی بھگتنا پڑا۔
پاور پلے پروگرام کے اینکر نے یہ بھی بتایا کہ ’رقم کی منتقلی کا معاملہ 2007 سے 2017 تک جاری رہا ، امریکی ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں موجود ٹرانزیکشن کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے نیب کو اس ضمن میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں‘۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز بھی اقامہ ہولڈر ہے، سابق وزیر اعظم کی بیٹی کو اقامے میں غیرمسلم خادمہ ظاہر کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز شریف کے پاس بھی اقامہ ہے، مریم نواز کو انکے اقامے میں غیر ملکی خادمہ ظاہر کیا گیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ نبیل گبول اپنا دعویٰ سچ کرنے کیلئے دستاویزات پیش کر پائیں گے۔
نبیل گبول نے کہا کہ قوم جاگ اٹھی ہے، حکمرانوں کا 3باروزیراعظم بن کر بھی پیٹ نہیں بھرا، ایسے حکمران اب بھی کہتے ہیں 30سال ڈکٹیٹرز نے حکومت کی، پاک فوج کی وجہ سے ہم سب محفوظ ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا پروگرام میں کہنا تھا کہ پاکستان بدل رہا ہے، بھٹو کی پھانسی پر پیپلزپارٹی نے ملک توڑنے کی بات نہیں کی، بینظیر بھٹو کی شہادت پر آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ نوازشریف اتنے معصوم نہیں ہیں، انہیں سب پتہ ہے، میاں صاحب کوسمجھنا چاہئے یہ قوم اتنی بے وقوف نہیں ہے، وقت دورنہیں جب نوازشریف کا نام انکل کیوں پڑ جائے گا، نوازشریف کرپشن کوقانونی تحفظ دیناچاہ رہے ہیں۔
نبیل گبول نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ کو پاکستان لوٹنے پر نکالاگیا، نوازشریف نے خود اپنے خلاف سازش کی ہے، چیف جسٹس نوازشریف کےبیانات کانوٹس لیں۔
،بیگم کلثوم نواز کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز بھی بعض وجوہات پرالیکشن نہیں لڑسکیں گی
نوازشریف نے خود مسلم لیگ ن کا یہ حال کیا ہے۔
دوسری جانب پی پی رہنما نبیل گبول کی جانب سے اقامے کے دعویٰ کے بعد وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اقامہ پوسٹ کرتے ہوئے اسے جعلی قرار دیا ہے ۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: سیکریٹری جنرل سپریم کورٹ بار آفتاب باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ شریف خاندان نے 17 ملین ڈالر کی چین میں منی لانڈرنگ کی، چینی حکام اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔
یہ انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’پاور پلے‘‘ میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے 17 ملین ڈالر چین کی کمپنی کو منتقل کیے گئے، چین کی ایس ای سی نے پاکستان میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں، 17 ملین ڈالر کی یہ رقم حبیب رفیق اور میٹراگون نے چین بھجوائی۔
انہوں نے بتایا کہ رقم شریف خاندان نے بھجوائی،کیپیٹل کنسٹرکشن کمپنی نے اعتراف کیا،چینی ایس ای سی حکام پاکستان میں ہیں،تحقیقات کررہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسی عدالت کے جے آئی ٹی کے فیصلے پر شریف خاندان ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلا رہا تھا اور اب عدلیہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، عدلیہ نے ایسا کیا کردیا؟ ایسا کیا جرم کردیا؟
انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کو اکسانے اور اس کے خلاف بیان دینے کی سزا عمر قید یا سزائے موت ہے اور یہ لوگ ملک کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، کیا ان لوگوں کا ذہنی توازن درست ہے؟ اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ لوگ کس کی شہہ پر ایسے بیانات دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وکلا برادری خاموش نہیں ہے اور ان کے خلاف کھل کر بیانات دے رہی ہے، تمام بارز سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کررہی تھیں اور اب تمام بار ایسوسی ایشنز اپنا کردار ادا کریں گی۔
ویڈیو دیکھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میٹرو بس کا ٹھیکہ کیپیٹل کنسٹرکشن کمپنی کے پاس ہے،ملتان میٹرو اسکینڈل کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں،ملتان میٹرو چند روز میں بڑا اسکینڈل بنے گا۔
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اپنی مرضی سے فون کال نہیں کرسکتے، خبر کی تحقیقات ہوں گی تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے۔
یہ بات انہوں نے پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان سے متعلق خبر پر عدلیہ انکوائری کرائے،رجسٹرار اپنی مرضی سے کال نہیں کرسکتے،تحقیقات کے بعد تمام باتیں سامنے آجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف وزیر اعظم رہے تو نہال ہاشمی دو سال میں گورنر سندھ ہوں گے، نہال ہاشمی کی زبان سے نواز شریف بولے ہیں، نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کے الفاظ نواز شریف کے الفاظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججز کو ریمارکس میں حکومت کو سسلین مافیا سے تشبیہ نہیں دینی چاہیے تھی،سپریم کورٹ کا دفاع وکلا ہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تیاری کررہے ہیں مسلم لیگ ن کی جانب سے پلاننگ کی جارہی ہے،شریف برادران پہلے گردن اور پھر پاؤں پکڑتے ہیں، نواز شریف نے 1994 میں صفر روپے ٹیکس دیا،نواز شریف نے 1995 میں 447 اور 1996 میں پھر صفر ٹیکس دیا،نواز شریف کے ٹیکس سے متعلق ثبوت اب بھی موجود ہیں۔
چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار جو بات کرتے ہیں اس پر قائم رہتے ہیں،چوہدری نثار سے لاکھ اختلاف لیکن وہ اپنےبیان پر ڈٹے رہتے ہیں، نثار کے پاس بہت سی تحقیقاتی رپورٹس موجود ہیں۔
رہنما پی پی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی مکمل ہونے پر منظر عام پر لانی چاہیے،جے آئی ٹی کی کارروائی بھی اوپن کیمرا ہونی چاہیے۔
اسلام آباد: مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ اگر میاں نواز شریف کلبھوشن کے معاملے پر ایک لفظ بھی بولے تو میں 50 ہزار روپے کسی مخیر ادارے کو چندہ دوں گا، کلبھوشن اور راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ کابینہ میں زیر بحث نہیں آتا۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں بات کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی بھی موجود تھے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ بھی کابینہ میں زیر بحث نہیں آتا جبکہ وزیرِ دفاع نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیا ہے، ایسے حالات میں پاک فوج کی جانب سے جو تحفظات سامنے آئے ہیں وہ بالکل درست ہیں اور عوامی خواہشات کے عین مطابق بھی ہیں، کور کمانڈر اجلاس میں اس بات کو محسوس کیا گیا تو یہ بیان سامنے آیا اور اس کی ضرورت بھی تھی کورکمانڈر اجلاس میں کلبھوشن کے معاملے پر بات کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہیے کہ آج کل ٹماٹر کا ریٹ کیا ہے، زمیندار برباد ہوچکے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ آلو اور کیلے بھارت سے منگوائے جارہے ہیں۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بھارت نے اعلان کیا ہے کہ ہم کلبھوشن کے معاملے پر کسی بھی حد تک جائیں گے اور ہمارے ہاں کابینہ اجلاس میں اس کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں بیٹھے ہوئے ممبران سے پوچھنے پر بتایا گیا کہ ہمیں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بات نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جس دن خواجہ آصف سینیٹ میں پالیسی بیان دینے آئے تھے تو اُس وقت بھی اُنہیں کسی نے فون کیا تھا کہ آپ کلبھوشن کے معاملے پر زیادہ بات نہ کریں، بلکہ مختصراََ اس معاملے پر بات کی جائے اس بارے میں اگر کابینہ ممبران سے بھی تفتیش کی جائے تو بتا سکتے ہیں۔
وزیراعظم کا بھارت میں کاروبار ہے اس لیے کلبھوشن کا نام نہیں لیتے، علی زیدی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ ن لیگ کے سیاسی استاد ضیا الحق کرکٹ ڈپلومیسی پر یقین رکھتے تھے اوران کے وارث نواز شریف آلو، پیاز اور کیلا ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کلبھوشن کا نام اس لیے نہیں لیتے کیونکہ بھارت میں اُن کا کاروبار ہے جب پورے خاندان کو لے کر بھارت کے دورے پر جاتے ہیں تو وہاں اپنے کاروباری شراکت داروں سے ملتے ہیں اگر قطری خط لا سکتے ہیں تو مودی کا خط بھی لاسکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھیں وہاں پر بھی ہمارے والد صاحب نے سرمایہ کاری کی تھی۔
عادل گیلانی کو سربیا میں سفیر تعینات کیا جارہا ہے، سلیم مانڈوی والا
سینیٹر مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ عادل گیلانی کو سربیا میں بطور سفیر تعینات کیا جا رہاہے گزشتہ چار برس سے وہ ہر سروے پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا ٹھپہ لگاتے تھے، ان 4 برس میں حکومت کی ایک بھی پالیسی پر تنقید نہیں کی گئی پچھلی حکومت میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سرگرم تھی جبکہ گزشتہ چار برس سے مردہ حالت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہر پالیسی کو بڑھا چڑھا کے بیان کرتے رہے ہیں نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ عادل گیلانی کو سربیا میں سفیر لگایا جا رہا ہے عادل گیلانی کو شرم آنی چاہیے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ عادل گیلانی لاہور میں موجود سیون کلب میں ہوتے تھے، کئی بار ٹی وی ٹاک شو ز میں کہہ چکا ہوں کہ یہ کس طرح کی ٹرانسپرنسی ہے جس کا سربراہ وزیر اعظم نوازشریف کا ذاتی ملازم ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم سینیٹ میں توجہ دلاﺅ نوٹس لارہے ہیں اور ہم اس فیصلے کے خلاف قرار دادبھی لائیں گے ہم اس معاملے کو چھپنے نہیں دیں گے اس قرار داد کو ہم سینیٹ سے پاس کروا کے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ہیڈا ٓفس بھیج دیں گے ہم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو بتائیں گے کہ یہ رہی آپ کے بندوں کی کارکردگی ، ایسی ٹرانسپرنسی پاکستان میں ہورہی ہے، آج ایسے لوگوں کی وجہ سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حیثیت خاک میں مل چکی ہے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جو لوگ عادل گیلانی سے متعلق تحفظات رکھتے تھے وہ سچ ثابت ہوا اور حکومت کے حق میں جتنے سروے کیے گئے تھے ان کی حیثیت واضح ہوگئی، بیورو کریسی میں جن افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ان کے حق میں سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آیا ہے۔ اس سے وزیر اعظم کے منظورِ نظر پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی گریڈ 22 میں جانے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پروموشن میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں جن افسرا ن نے بے ایمانی اور چاپلوسی نہیں کی تھی اُن کا حق چھینا گیا تھا، فواد حسن فواد اب ایکسپوز ہوگئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ وزیر اعظم دو ہفتوں میں تقریریوں کا آغا زکریں اور چار ہفتوں میں اس سارے پراسیس کو مکمل کیا جائے۔
علی زید ی نے کہا کہ حکمرانوں کا طریقہِ واردات یہ ہے کہ جو افسران ’اتفاق ‘اور شریف خاندان کے لیے اچھا ثابت ہو ان پر نوازشات کی جاتی ہیں اس حکومت سے کسی قسم کی اچھائی کی توقع نہیں رکھ سکتے ،یہ تو اتفاق سول سروس ہے میاں نوازشریف کبھی نہیں بدلے ہوں گے وہ پہلے بھی بادشاہ تھے اور اب بھی بادشاہ ہیں ان کی پہلے دن سے ہی یہی کوشش ہے کہ بڑے بڑے پراجیکٹ لگا کے میگا کرپشن کی جائے۔
کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بڑے سنجیدہ لوگ یہ گفتگو کررہے ہیں کہ نئے وزیر اعظم کے لیے نام ڈھونڈ ا جارہاہےعلاوہ ازیں حکمران جماعت کے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچا، لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم کیوں لاہور میں بیٹھے ہوئے ہیں وہاں کیا سوچ و بچار ہورہی ہے مری میں کیوں بیٹھے تھے وہاں کن اُمور پر بات چیت ہورہی تھی؟
اسحاق ڈار کے بیان پر تبصر ہ کرتے ہوئے کامل علی آغا نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیان سے ان کی پریشانی کا اندازہ ہورہاہے ۔
پانامہ کیس کا فیصلہ حکومت کے خلاف آنے کی صورت میں کوئی سخت رد عمل آسکتا ہے کے جواب میں کامل علی آغا نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ حکمران جماعت اس پوزیشن میں ہے، سیکیورٹی سے لے کر بھارت کے ساتھ تعلقات تک سارے معاملات پیچیدہ ہیں، حکومت اس پوزیشن میں ہی نہیں کہ کوئی غیر آئینی قدم اٹھاسکے جس دن ان کے خلاف فیصلہ آئے گا اس دن ملک بھر میں مٹھائی تقسیم کی جائے گی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نئے وزیر اعظم ڈھونڈنے کے حوالے سے افواہ کافی عرصے سے گردش کررہی ہے نئے وزیراعظم کے ناموں کے لیے احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق اور خرم دستگیر کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔
عزیر بلوچ سے متعلق علی زیدی کا کہنا تھا کہ عزیر کے کہنے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے لیاری سے قومی اسمبلی اور دو صوبائی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کیے تھے، عزیر بلوچ پاکستان پیپلز پارٹی کا صولت مرزا بن سکتا ہے مجھے اس بات کا خوف ہے کہ عزیر بلوچ وعدہ معاف گواہ نہ بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی پوزیشن کبھی بھی نہیں بدلی میاں نواز شریف میگا پراجیکٹ میگا کرپشن ، آصف زرداری صرف کرپشن اوربھتہ خوری ایم کیو ایم کی پالیسی رہی ہے البتہ ا سٹیبلشمنٹ کی پالیسی بدلتی رہتی ہے ایم کیو ایم نے اسٹیبلشمنٹ کے زیرِ سایہ کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرف کو سب کچھ پتا تھا کہ ایم کیو ایم کے را کے ساتھ تعلقات ہیں، لیکن پھر بھی خاموش رہے، جنرل راحیل شریف نے آکر اس سارے گند کا صفایا کیا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ عزیر بلوچ کی پاکستان پیپلز پارٹی میں کوئی حیثیت تھی اور نہ اب ہے پارٹی کے اندر ان کا کوئی رول نہیں تھا اورنہ ہی میں نے کبھی پارٹی اجلاس میں ان کو دیکھا لیاری کے ایم این اے کا عزیر بلو چ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کرپشن فرد کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے کرپشن نہ کریں تو کوئی زور زبردستی آپ سے کرپشن نہیں کروا سکتا۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جے آئی ٹی کی بنیاد پر استغاثہ بنے گا اس کے مطابق کیس آگے چلے گامجرم کو وکیل بھی دیا جائے گا ۔لیکن پولیس کی تفتیش اس معاملے میں نہیں چلے گی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے کسی بے گناہ کو اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایک گینگسٹر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سیکیورٹی اور پولیس کے اہلکار دیے گئے تھے ملٹری کورٹاسے درخواست ہے کہ اس قوم پر رحم فرما کر دو اور کیسز سانحہ بلدیہ ٹاﺅن اور ماڈل ٹاﺅن کیس بھی فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر بھارت سے کوئی ڈیل نہیں ہوگی، حکومت آج بھی کلبھوشن کا نام لینے سے کترا رہی ہے، پاناما کیس کا فیصلہ 17 یا 18 اپریل کو آسکتا ہے، اگر ہمارے خلاف آیا تب بھی اسے قبول کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کلبھوشن کا نام لینے سے حکومت کا وضو ٹوٹ جائے گا
ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کا نام لینے سے حکومت کا وضو ٹوٹ جائے گا، مجھے پورا یقین ہے کہ نوازشریف کو اس ٹرائل، فیصلے کے پورے عمل، چیف آف آرمی اسٹا ف کی جانب سے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کا بالکل علم نہیں ہوگا۔
پاک فوج کوئی رائل آرمی نہیں
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کوئی رائل آرمی نہیں، ایک وقت ہوتا تھا جب فوج میں شاہی خاندانوں کے افراد ہوتے تھے اب تو فوج میں اکثریت غریب لوگوں کی ہے، کوئی کسان کا بیٹا ہے تو کوئی استاد کا اور کوئی پروفیسر کا فرزند، غریب لوگوں کی اولاد نے پاکستان کے لیے قربانی دینے کا عزم کیا ہوا ہے۔
پاناما کا فیصلہ میرے کیس پر آئے گا
شیخ رشید نے کہا کہ فوجی جوان تو جانوں پر جانیں دے رہے ہیں جبکہ حکمران طبقہ مال پر مال سمیٹنے میں مصروف ہے، اب انشاءاللہ پانامہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں آئے گا،میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ پانامہ کیس کا فیصلہ شیخ رشید احمد کے کیس پر آئے گا کیونکہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس تو میں ہی عدالت میں لے کے گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وکلا 371 سوالات میں سے ایک کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے، پانامہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں اور انصاف ومیرٹ کی بنیاد پر ہی آئے گا۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ جب ناانصافی قانون بن جاتی ہے تو اس کے سامنے کھڑا ہونا اور مقابلہ کرنا اصل جواں مردی اور بہادری ہے، ہمار ے ملک میں ایک پٹواری یا چوکی دار کو چوری میں پکڑنا کوئی مشکل نہیں، غریب کو چھوٹی موٹی چوری میں پکڑاجاتا ہے لیکن جن کے لیے قطری خط آتے ہیں ان کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا۔
پاناما کا فیصلہ ہمارے خلاف آیا تب بھی قبول کروں گا
ان کا کہنا تھا کہ اب معاملات تبدیل ہوچکے ہیں حکمران طبقہ دولت یہاں سمیٹ کر برطانیہ میں جمع کرتے ہیں جج نے کہا تھاکہ بچے دو اور کمرے چار، میں ایمانداری سے کہتا ہوں کہ اگر پانامہ کا فیصلہ میرے خلاف بھی آیا تو میں صدق دل سے قبول کروں گا۔
برآمدات کی شرح 25 فیصد سے بھی گر چکی
چیئرمین عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ ملک میں برآمدات کی شرح 25 فیصد سے بھی گر چکی ہے جبکہ درآمدات میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے جن لوگوں کو آپ کافر کہہ رہے ہیں وہاں تو بلی کو بھی مارنا ممکن نہیں اور یہاں ایک پیر 20 افراد کو قتل کرتا ہے تو اس کے خلاف کوئی مدعی بننے کو تیا ر نہیں۔
17 یا 18 اپریل کو پانامہ کا فیصلہ آسکتا ہے
پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق شیخ رشید احمد نے کہا کہ 17 یا 18 اپریل کو پانامہ کا فیصلہ آسکتا ہے کیونکہ اگلے ہفتے پانامہ بینچ کے جج صاحباں یہاں موجود ہیں، پانامہ کیس کا فیصلہ ملک کے بہتر مفاد میں ہی آئے گا۔
پانامہ فیصلے کے بعد الیکشن کے امکانات نہیں
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ لوگوں میں سے میں ہی عوام کو امید دلاتا ہوں عوام کو ناامید نہیں ہونا چاہیے، اگلے انتخابات سے متعلق شیخ رشید نے پیش گوئی کی کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد الیکشن ہونے کے امکانات نہیں۔
اگلے انتخابات تاریخ کے سب سے غیر جانب دارانہ انتخابات ہوں گے
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے غیر جانب دارانہ انتخابات ہوں گے، فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر بھی کھڑی ہوگی فیصلہ جس دن آئے گا اس رات حلقہ 55 اور 56 میں انتخابی دفتر کھول دوں گا۔
عزیر بلوچ کی گرفتاری زرداری کے لیے سب سے تشویش ناک بات ہے
انہوں نے عزیر بلوچ سے متعلق کہا کہ اس پر سیکڑوں افراد کے قتل کا الزام ہے، خالد شہنشاہ کی موت کا الزام بھی اس پر ہے، عزیر بلوچ کا کیس آصف زرداری کے لیے سب سے تشویش ناک خبر ہے۔
پارلیمنٹ کے افراد کو پتا ہی نہیں ان کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کہاں سے آئے
سندھ میں ہر جانب کرپشن کی بھر مار ہے ایک سابق مرحوم پارلیمنٹرین نے کہا کہ پتہ نہیں یہ 9 کروڑ روپے کس طرح میرے اکاﺅنٹ میں آئے، آصف علی زرداری کی بہن نے کہا کہ پتہ نہیں یہ 5 کروڑ روپے میرے بینک اکاﺅنٹ میں کیسے آئے، یہ کروڑوں کو سو دو سو روپے سے بھی حقیر سمجھتے ہیں ایسے حالات میں کیا سول وارنہیں ہوگی ؟کیا بھوکے ننگے انہیں نہیں نوچیں گے ؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ اربوں کھربوں کے کھلاڑی ہیں سیاست کو کاروبار سمجھتے ہیں، کارخانے اور شوگر ملز دکھانے کے لیے لگاتے ہیں۔
کیا عز یر بلوچ نے حساس معلومات بیرونی ایجنسیوں کو فراہم کی ؟ اس سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ فوج ویسے تونہیں پکڑتی ظاہر ہے ان کے پاس ثبوت ہوں گے ، فوج کے پاس بھی قانونی ماہرین کی ٹیم ہوتی ہے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ جن سیاست دانوں کے اثاثے بیرونی ممالک میں ہو وہ آزادانہ فیصلے کرنے کے اہل نہیں ہوتے امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک کو ہمارے حکمرانوں کی چوری کا علم ہے میں سمجھتا ہوں کہ کوریا میں کرپشن کے خلاف جو تحریک چلی ہے اب وہ برازیل تک پہنچ چکی ہے اور انشا ءاللہ پاکستان میں بھی اس قسم کی تحریک چلے گی، دیر ہے اندھیر نہیں ۔
عمران کے ساتھ حق اور سچ کی دوستی ہے
عمران خان کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے ساتھ حق اور سچ کی دوستی رکھتا ہوں، کیا پانامہ کیس کے حوالے سے عمران خان اور آرمی چیف کی بات چیت ہوئی؟ اس سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس ملاقات میں رضیہ بٹ کے ناول پر بات ہونی چاہئے تھی؟
شادی سے نماز جنازہ تک پانامہ لیکس پر بحث ہورہی ہے
انہوں نے کہا کہ یہ 20 کروڑ افراد بے وقوف نہیں جب فیصلہ آئے گا تو دیکھیں حکمران طبقے کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟ ایک گھنٹے سے زائد کی ملاقات میں اہم ایشو تو پانامہ کیس ہی رہا اگر ہر جگہ قطری سموسہ اور پاناما ٹی اسٹال لگا ہو تو اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے ہر پاکستانی کو قطری خط اور پانامہ لیکس کا پتہ لگ چکا ہے شادی سے لے کر نماز جنازہ تک ہر جگہ پانامہ لیکس پر بحث ہورہی ہے، تولامحالہ ہماری ملاقات کا اہم ایجنڈا بھی پانامہ کیس ہی تھا اس کے علاوہ ملک کو درپیش دوسرے ایشوز پر بھی بات چیت ہوئی۔
فوج نے سلیقے سے پیغام دیا کہ وہ قوم کے ساتھ کھڑی ہے
24ویں آئینی ترمیم سے متعلق شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ اس بل کے آنے سے پہلے ہی آئے گا،فوج نے انتہائی سلیقے سے قوم کو یہ پیغام دیا کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی ہے، پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا بے شک اگر نواز شریف کے حق میں بھی ہو تو فوج اس کو قبول کرے گی۔
قمر باجوہ نے سعودی عرب کی غلط فہمیاں دور کرنے کی کوشش کی
جنرل قمر باجوہ کے حوالے سے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سعودی عرب گئے وہاں کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی، وہاں سے لند ن گئے اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا دفتر خارجہ نالائق ہے فاطمی صاحب کو تو ویسے بھی فوج سے چڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان غیر منتخب لوگوں کو نواز شریف کا وزیر ہی نہیں مانتا ہوں وزیر وہ ہو تا ہے جو براہ راست عوامی ووٹوں سے منتخب ہوکر آتا ہے۔ انہوں نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ 55 اور 56 میں الیکشن لڑیں گے ان دونوں حلقوں میں اس حکومت کو شکست فاش دیں گے کیونکہ لوگ حکمرانوں سے نفرت کرتے ہیں۔
رینجرز صحیح وقت پر پنجاب میں آئی ہے
آپریشن ردالفساد کے حوالے سے رینجرز کو پنجاب میں داخل ہونے سے متعلق شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ رینجرز صحیح وقت پر پنجاب میں آئی ہے پنجاب حکومت چیخ رہی تھی کہ ان کو آنے نہیں دیا جائے گا ابھی طاہر القادری کے ماڈل ٹاﺅن کا کیس ہے جس میں پنجاب حکومت کی ایما پر 24 افراد کو گولیوں سے بھوناگیا جن میں حاملہ عورتیں بھی شامل تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ مسجدوں میں جاکر میاں نواز شریف کے لیے دعائیں کررہے ہیں یہ صرف وقت کے پجاری ہیں اگر نواز شریف کی حکومت نہیں رہے گی تو یہ کسی اور کے لیے دعائیں کریں گے ۔
ڈ ان لیکس سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے قوم کو خبر دی ہے کہ عسکری اور سویلین اداروں میں اتفاق نہیں میں سمجھتاہوں کہ فوجی ایجنسیاں پرویز رشید کی قربانی کو قبول نہیں کررہے ہیں انہیں بڑا بکرا چاہے۔
کراچی : گورنر سندھ محمد زبیرکے کراچی میں امن کی بحالی سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ایس پی کے مرکزی رہنما انیس ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گورنر سندھ شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار بن رہے ہیں، نواز شریف نے ان کو سندھ کی گورنر شپ عنایت کی ہے تو انہیں بھی نمک حلالی تو کرنی ہوتی ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی، خاور گھمن، ضمیر حیدر اورانیس ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی و وفاقی حکومتوں کا بس چلتا توکراچی آپریشن ہونے ہی نہیں دیتے، ہزاروں فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہر مشکل صورتحال میں فوج کو بلایا جاتا ہے اور پھر ان کی تضحیک بھی کی جاتی ہے۔
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکمران اپنے منظور نظر افسران کو نواز رہے ہیں، کرپٹ افسروں کو مادر پدر آزادی دی گئی ہے، سندھ کے بڑے بڑے آفیسرز کرپشن کرکے ملک سے بھاگ گئے بعض نیب سے اپنی ضمانتیں کروا چکے ہیں جو آفیسرایمانداری سے کام کرتے ہیں ان کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا جاتاہے۔
ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، انیس ایڈ ووکیٹ
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے حکمرانوں کی من مانیوں کو برداشت نہیں کیا تو ان کا تبادلہ کیا جارہاہے، سندھ کے اندر ہر بیورو کریٹ کے کسی ایم این اے یا ایم پی اے سے ذاتی تعلقات ہیں، ملک کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔
انیس ایڈووکیٹ نے کہا کہ پورے ملک میں حکمرانوں نے جوطریقہ کار اپنایا ہوا ہے اس کی وجہ سے غریب عوام پس رہی ہے، ہرجانب لاقانونیت اور کرپشن کا راج ہے، ایسے حالات میں پاک سر زمین پارٹی عوام کے لئے امید بن کے ابھری ہے ،ہم عوام کی آواز بن کر آئے ہیں۔
رہنما پی ایس پی انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کو شرم آنی چاہئے بجائے گورنر سندھ کی سرزنش کرنے اور ان سے اپنا بیان واپس لینے کے ان کے بیان کو ذاتی رائے کہہ دیا، ایک گورنر کی ذاتی رائے ہو ہی نہیں سکتی ۔جب تک وہ اپنے عہدے پر موجود ہے، ان کی رائے کو مسلم لیگ (ن) اور میاں نواز شریف کی رائے ہی سمجھی جائے گی۔
ایک سوال پر کہ پی ایس پی کے قیام کو ایک برس کا عرصہ بیت گیا ابھی تک عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کیا کیا گیا؟ انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم گزشتہ ایک برس سے پارٹی کو منظم کررہے ہیں اس کے علاوہ ہم کر بھی کیا سکتے ہیں کیونکہ نہ قومی اسمبلی میں ہماری کوئی نمائندگی ہے اور نہ ہی صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی اداروں میں ہمارا نمائندہ موجود ہے۔
ہم بھی عوام کی طرح پسے ہوئے ہیں، ہم عوام کو حکمران ٹولے کے خلاف شعور دے رہے ہیں، لوگوں میں خوداعتمادی کو اجاگر کیا جارہا ہے ۔ ہم نے عوام کو یہ درس دیا کہ اگر اپنی حالتِ زار کو تبدیل کرنا ہے تو اُٹھ کر حکمرانوں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ ہو یا وفاق موروثی سیاست کا خاتمہ کئے بنا ترقی ممکن نہیں، آج سندھ کے شہراور دیہات ایک ہی منظر پیش کررہے ہیں۔ لاڑکانہ کے لو گ مچھر کے مارے ہوئے ہیں تو کراچی گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، وفاق کی صورتحال بھی ہم سب کے سامنے ہیں۔
نواز شریف تو پنجاب میں بھی کوئی کارنامہ نہیں کر پائے، عارف حمید بھٹی
تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے گورنر سندھ محمد زبیر کے راحیل شریف سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنرسندھ محمد زبیر نے پاکستان کی موجودہ صورتحال کو سامنے رکھ کر گفتگو نہیں کی۔ میاں نواز شریف تو 80کی دہائی سے پنجاب میں برسر اقتدار ہیں صرف لاہور ہی میں تعلیمی نظام بہتر نہیں بنا سکے، قانون نام کی چیز کہیں نظر نہیں آتی صحت کا شعبہ خستہ حالی کا شکار ہے۔
اگر کراچی آپریشن کا سو فیصد کریڈٹ میاں نواز شریف کو دینا ہے تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ انہوں نے پنجاب میں کوئی کارنامہ ابھی تک کیوں انجام نہیں دیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ آرمی پبلک اسکول کا سانحہ نہ ہوتا تو میاں نواز شریف کو آپریشن ضرب عضب کا علم ہی نہیں تھا یہ لوگ شہیدوں کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں۔
صحافی وتجزیہ نگا رخاور گھمن کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ محمد زبیر کے بیان کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ محمد زبیر ہے کون۔ محمد زبیر آئی بی ایم کے ریجنل منیجر تھے، وہ پی ایم ایل (ن) کا منشور لکھنے والی کمیٹی کے ممبر رہے اس کے بعد انہیں بورڈ آف انوسٹمنٹ کا چیئرمین لگایا گیا پھر پرائیوٹائزیشن کمیشن میں رہے اس میں بھی فلاپ ہوگئے۔
مریم بی بی جس اسٹریٹیجک میڈیا سیل کو چلاتی ہیں محمد زبیر اس کے ممبر بھی تھے اور ان کے مشورے پر ہی محمد زبیر کو گورنرسندھ لگایا گیا۔ اسلام آباد میں یہ خبر بھی محوِ گردش ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ شریف خاندان کے خلاف آنے والا ہے۔ اس سے قبل ہی ایسے حالات پیدا کئے ہیں کہ جونہی پانامہ کیس کا فیصلہ آئے عوام کو یہ بتادیا جائے کہ دراصل عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ نے مل کر ان کے خلاف سازش کی ہے، گورنر سندھ کا حالیہ بیان اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
کراچی میں امن کا کریڈٹ نواز شریف کو دینا درست نہیں، ضمیر حیدر
سنیئر تجزیہ نگار ضمیرحید رکا کہنا تھا کہ کراچی میں امن لانے کی کوشش 1992 ءسے چل رہی تھی اس کا کریڈٹ میاں نواز شریف کو دینا زیادہ مناسب نہیں ۔محمد زبیر کو سندھ کی گورنری ملی ہے تو ان سے اس کے علاوہ اور کیا توقع رکھ سکتے ہیں، لگتا ہے کہ حکمران جماعت ایک ادارے کو ٹارگٹ کرکے حالات کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایک سوال پر کہ کیا سپریم کورٹ کے اوپر ایک نیا سورج طلوع ہونے والا ہے؟ پر تجزیہ نگار ضمیر حیدر کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب وزیراعظم ہاﺅس کے اوپر سیاہ بادل منڈلا رہے تھے اور اب بھی موجود ہیں بلکہ پورے اسلام آباد کے اوپر سیاہ بادل موجود ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ جاتی امراء کے اوپر بھی گہرے سیاہ بادل موجود ہیں کے جواب میں خاور گھمن نے کہا کہ حکمران جماعت کو نوشتہ دیوار نظر آنے لگی ہے اس لئے کوشش کررہے ہیں کہ پانامہ کے فیصلے کے بعد عوام کے سامنے یہ کہا جائے کہ دیکھا ہم نے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لی اسی وجہ سے ہمیں فارع کردیا گیا۔
حکمران خاندان کے اوپر گہرے سیاہ بادل چھٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں اگر ملک کو درست ڈگر پرچلانا ہے تو سپریم کورٹ سے درست فیصلے کی امید ہے جو بھی فیصلہ آئے انصاف پر مبنی فیصلہ ہو۔ ہماری سیاست کے اندر کرپشن کا جو ناسور پیوست ہوچکا ہے کی کیموتھراپی انتہائی ضروری ہے۔ عارف بھٹی نے کہا کہ اب فیصلہ ہونا ہے کہ کیا ایک خاندان کی کرپشن کو بچانا ہے یا بیس کروڑ عوام کو؟
ملک میں موروثی سیا ست اور مریم نواز کے داماد راحیل منیر کی سیاست میں انٹری سے متعلق عارف بھٹی نے کہا راحیل منیر ضلع رحیم یار خان کے رہائشی ہیں ان کے والد چودھری منیر کے پچھلے دنوں بہت چرچے تھے حکمران خاندان کے لوگ بھی ان سے ملتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ قطرسے جو خط آیا تھا انہی ایام میں چودھری منیر کاوہاں آنا جانا رہتا تھا، مسلم لیگ (ن) جو خود کو قائد اعظم کی مسلم لیگ کہتی ہے ان کو 1947سے آج تک ان کو کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو ملک کو ان حادثات سے بچا سکے اور اب راحیل منیر کو لایا جارہا ہے۔ عارف بھٹی نے کہا کہ تماشہ یہ ہوگا کہ اگلے انتخابات میں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف راحیل منیر کے پاس ٹکٹ لینے جائیں گے۔
خاور گھمن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاﺅس کے زیادہ تر اختیارات مریم نواز کے پاس ہیں، فیڈرل سیکٹریز کو وہ ہدایت دیتی ہیں، انفارمنل فیصلہ سازی میں مریم نواز پیش پیش ہیں۔ پچھلے دنوں مریم اورنگزیب نے اعلان کیا تھا کہ مریم نواز آنے والے الیکشن کی قیادت کریں گی۔
ضمیرحیدر نے کہا کہ اگر پانامہ کیس کا فیصلہ مریم نواز کے خلاف آتا ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل 62/63کے تحت نااہل ہوتی ہیں تو ان کی جگہ ان کے داماد راحیل منیر کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت سونپی جائے گی۔
ایک سوال پر کہ کیا موروثی سیاست ہی پاکستانیوں کا مقدر ہے؟ پر انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان حکمرانوں سے اچھی توقع رکھنا خام خیالی ہے۔ انہوں نے اس ملک کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ لیا ہے، ملک کو ہر طرف سے لوٹا جارہا ہے لیکن پی ایس پی ان کے خلاف لڑے گی ۔ ہم خود کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں، ہر جگہ ہم حکمراں ٹولے کو بے نقاب کریں گے اور عوام کو یہ حوصلہ دیں گے کہ ان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ان کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالا جائے۔
انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ حکمران اپنے منظور نظر افسران کو نواز رہے ہیں، کرپٹ افسروں کو مادر پدر آزادی دی گئی ہے، سندھ کے بڑے بڑے آفیسرز کرپشن کرکے ملک سے بھاگ گئے بعض نیب سے اپنی ضمانتیں کروا چکے ہیں۔ جو آفیسرایمانداری سے کام کرتے ہیں ان کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے حکمرانوں کی من مانیوں کو برداشت نہیں کیا تو ان کا تبادلہ کیا جارہاہے، سندھ کے اندر ہر بیورو کریٹ کے کسی ایم این اے یا ایم پی اے سے ذاتی تعلقات ہیں، ملک کا تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہواہے۔
عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی آفیسر دیانتدار ہے تو اس حکومت میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں قابل اور دیانت دار بیوروکریٹ حکمرانوں کی من مانی نہیں کرتے جتنا بڑا کرپٹ آفیسر ہوگا اس کو اتنی بڑی پوسٹ پر تعینات کیا جاتا ہے۔
خاور گھمن نے کہا کہ وزارت خارجہ میں جونیئر آفیسر تہمینہ جنجوعہ کو ترقی دی گئی جبکہ انتہائی سنیئر آفیسرعبدالباسط کو بائی پاس کیا گیا چونکہ تہمینہ جنجوعہ مشیرخارجہ طارق فاطمی صاحب کی منظور نظر تھیں اس لئے ان کو نوازاگیا، اسی طرح وزارت اطلاعات بھی کئی مہینوں سے جوائنٹ سیکٹریز کے ہاتھوں چلتی رہی ہے۔
اسلام آباد : پوری قوم کومیاں نوازشریف کی کرپشن کا پتہ چل چکا ہے امید ہے کہ بہت جلد پانامہ کیس کا فیصلہ آئے گا۔ میمو کیس کے موقع پر سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو مدت ملازمت میں توسیع ملی۔ ۔پاکستان کی تاریخ میں سارے مقدمات ڈیل کے ذریعے ختم کردیئے جاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کرپشن اور ڈیل سے متعلق ایم کیو ایم کے رہنما طاہرمشہدی نے کہا کہ میں نے سی پیک کے حوالے سے سینٹ میں ایک تجویز دی تھی کہ اس منصوبے کے لئے مختص رقم کا چالیس فی صد آپ لوگ کھا لیں باقی ساٹھ فی صد عوام کی مفاد میں خرچ کریں لیکن لگتا ہے کہ سیاسی اشرافیہ اس کے لئے بھی تیار نہیں۔
اس سوا ل پر کہ ترقیاتی فنڈز میں سے کتنا فی صد خرچ ہوتا ہے اور کتنا فیصد کرپشن کا شکار ہوتا ہے، اس پر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ صرف پندرہ سے پچیس فی صد خر چ ہوتا ہے باقی 75سے 85 فیصد خرد برد ہوتے ہیں ۔ جب کرپشن کی رقم کو کہیں چھپانے کے لئے جگہ نہیں ملتی تو یہ صاحب اقتدار لوگوں کے گھروں اور بیکریوں سے نکلتے ہیں۔
تجزیہ نگارامجد شعیب کا کہنا تھا کہ جب آپ کسی کے احسان مند ہوں تو آزادانہ فیصلے نہیں کرتے پرویز مشرف کے معاملے میں بھی یہی ہوا عربوں کے ان پر احسانات تھے اس لئے وہ بھی آزادانہ فیصلے نہ کرسکے۔ اسد عمر نے کہا کہ پہلا این آر او پرویز مشرف اور میاں نواز شریف کے درمیان ہو اتھا جب 2000میں میاں نواز شریف کو جدہ جانے کی اجازت دی گئی حالانکہ مشرف خود سمجھتے تھے کہ نواز شریف مجرم تھے پھر بھی انہیں باہر جلاوطن کردیا۔
مشرف کے خلاف چلنے والے سنگین غداری کے مقدمے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کرنل مشہدی نے کہا حکمران ایلیٹ کے درمیان ڈیل ہوتی رہی ہیں۔ ججوں ، جرنیلوں اور سرمایہ داروں کے لئے کوئی قانون نہیں اس کے برعکس غریب اپنی پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ڈبل روٹی بھی چورے کریں تو ان کے لئے قانون حرکت میں آتا ہے، ان کو دس دس سال سزائین دی جاتی ہے ۔ اس کے برعکس پانچ ارب روپے غبن کرنے والوں کو پرٹوکو ل دیاجاتاہے۔
انہوں نے طنزیہ کہا پاکستان میں قانون سے بچنے کے لئے پانچ ارب سے زیادہ کی کرپشن کرنی چاہئے۔ امجد شعیب نے کہاکہ وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر اپنی جان چھڑانا چاہتے تھے ۔ جس کے لئے وزیر اعظم بھی راضی ہوگئے جب مشرف کو لینے جہاز پاکستان آئے تو وزیر اعظم اپنی بات سے مکر گئے جس کی وجہ سے چودھری نثاراور وزیر اعظم کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور وہ ایک ماہ تک دفتر نہیں آئے ۔آخر کار اسی گروہ نے مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی لیکن اب ایسا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ازجلد نمٹا نا ہوگا۔
امجد شعیب نے کہا کہ ڈان لیکس وزیر اعظم ہاﺅس سے لیک ہوا ہے تو اس کی تحقیق بھی وہا ں ہی ہونی چاہئے۔ کلبوشن سمیت پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت آئی ایس آئی وزارت خارجہ کو دیئے کئی ماہ گزرچکے ہیں لیکن وزارت خارجہ اسے آگے نہیں بھیج رہا۔
حکمران طبقہ ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کب تک داﺅ پر لگاتا رہے گا ؟کے جواب میں طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری ساری قیادت تبدیل نہیں ہوگی جب تک ہمارے تصور اور سیاسی نظام میں تبدیلی نہیں آئے گی جب تک ہمارا جمہوری نظام ترقی نہیں کرے گا۔
امجد شعیب نے کہا کہ جب تک سیاسی لیڈر شپ اپنے لیڈروں کو خدا سمجھتے رہے ہیں جب تک ان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ ملک کی بجائے انہیں ٹاپ لیڈر شپ کی وفاداری کرنی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب تک عوام میں بادشاہوں کے خلاف حقارت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک حکمران طبقہ اپنی مفادات کے لئے ملکی مفادات کو داﺅ پر لگاتا رہے گا۔
اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کے درباری دسمبر گزر جانے کو اپنی جیت نہ سمجھیں ہمیں موقع مل گیا ہے، کیس کیلئے اب پوری تیاری کریں گے۔ عمران خان نےشہباز شریف کے خلاف بھی عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ ملکی عدالتی نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، مسلم لیگ ن میں جمہوریت نہیں صرف بادشاہت ہے، شریف فیملی کا پانامہ کیس میں دفاع ہے ہی نہیں۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں جمہوریت ہے ہی نہیں ،یہ صرف بادشاہت ہے،ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ شریف فیملی کا پانامہ کیس میں دفاع ہے ہی نہیں۔
سات مہینے گزرگئے لیکن ابھی تک انہوں نے آئی سی آئی جے کو کچھ نہیں کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ پاناما لیکس کیس میں یہی بینچ فیصلہ کرے گا، یہ سپریم کورٹ کی تاریخ کا بہترین بینچ تھا۔ پاکستان کے عدالتی نظام کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہماری عدالتیں ہمیں انصاف دیتی رہیں گی تب تک ہمیں کوئی بھی تباہ نہیں کر سکتا،انصاف پر ہی پوری قوم متحد ہوتی ہے۔ بلوچستان میں بھی اسی وجہ سے بد امنی پھیلی ہوئی ہے کہ وہاں کے لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔
جنوبی کوریا کی صدر کا بھی کرپشن پر مواخذہ شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑے کاروباری ہے لیکن ان کے پاس کوئی منی ٹریل نہیں ہے،ان کو 26لاکھ درہم کا نقصان تھا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ نقصان پورا کیسے کیا؟
شریف خاندان نے پاکستان کے عوام کے ساتھ غلط بیانی کی،ان کے پاس کوئی کاغذات نہیں ہیں۔ جب میرے پاس اثاثوں کا منی ٹریل ہے تو شریف فیملی کےپاس کیوں نہیں ؟
انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے کے خط کا ڈرامہ کیا گیا، جب خط دیکھا گیا تو وہ مذاق تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپانے کے لئے جھوٹ پہ جھوٹ بول رہے ہیں،نواز شریف کو استعفیٰ دینا چاہئیے تھا۔ یہ سارا پیسہ قوم کا ہے جو انہوں نے چوری کیا۔
پروگرام پاور پلے میں دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے بتایا کہ شریفوں نے خود کو کپاس کی کاشت کےعلاقے میں شوگر مل لگانے کی غیرقانونی اجازت دے دی، اس حوالے سے کل چوہدری اعجاز وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ بہت عرصے سے مطالبہ کررہا ہوں کہ اثاثے ڈکلیئر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ترقیاتی منصوبے تباہ اور شریف فیملی کے اثاثے بڑھ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقصد کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہوتا،میرامشن جاری رہے گا۔
اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے اگلے پندرہ دنوں میں نواز شریف نااہل ہوجائیں گے، عدالت نے کہا ہے کہ قطرکے شہزادے کے خط کی کوئی قانونی اہمیت نہیں، اس خط کو سچ یا جھوٹ ثابت کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شیخ رشید نے کہا کہ میری پٹیشن میں صرف نواز شریف کا نام ہے، میرا کیس صاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہے، مجھے لگتا ہے اگلے پندرہ دنوں میں نواز شریف نااہل ہوجائیں گے، نواز شریف پر آج بڑی قدغن لگ چکی، آ ج پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے پاناما لیکس کی وجہ سے ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ دادا کی جائیداد بیٹوں کو پہلے کیوں نہیں دی گئی؟ نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کی کفالت سے متعلق کیوں نہیں لکھا؟ میری نظر میں نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے، پوری قوم سمجھ گئی یہ لوگ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔
نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا، کمیشن کی ضرورت نہیں، نواز شریف کے لیے اب اسٹیپ ڈاؤن ہونا بھی بے سود ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت جلد پانچ سے چھ لوگ سلطانی گواہ بن جائیں گے۔