Tag: Power Sector

  • بجلی کتنے روپے سستی ہوگی؟ ذرائع نے بتا دیا

    بجلی کتنے روپے سستی ہوگی؟ ذرائع نے بتا دیا

    اسلام آباد : بجلی صارفین کے لیے خوشخبری آگئی، وزیر اعظم کی جانب سے کل بجلی 6 روپے فی یونٹ تک سستی ہونے کا اعلان متوقع ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کل اپنے خطاب میں بجلی سستی کرنے کا اعلان کریں گے، ذرائع کے مطابق بجلی 6 روپے فی یونٹ تک سستی ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جارہی ہے۔

    آئی پی پیز سے بات چیت کے نتیجے میں 3 ہزارارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، بچت 29پاور پلانٹس کی 3 سے 20 سالہ مدت کے درمیان ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کل اپنے خطاب میں پاور سیکٹر میں اصلاحات سے متعلق بھی اہم اعلان کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کل پاور سیکٹر کے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس کل دوپہر 2 بجے ہوگا، وفاقی وزراء بھی شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کل متوقع ہے۔ شہباز شریف کل اسلام آباد میں معروف کاروباری شخصیات سے اہم ملاقات کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں کابینہ کے اراکین سمیت 336 بزنس ٹائیکون موجود ہوں گے جب کہ اس دوران وزیراعظم شہباز شریف پاور سیکٹر ریفارمز پر بھی اعتماد میں لیں گے۔

  • پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ

    پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق رواں مالی سال اب تک پاور سیکٹر کو سبسڈی کی مد میں 159 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں، تاہم اب مزید 50 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی کااجرا پائپ لائن میں ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں پاور سیکٹر سبسڈی کے لیے 128 ارب روپے جاری کیے گئے تھے، دوسری سہ ماہی میں اب تک 31 ارب سبسڈی کی مد میں جاری کیے جا چکے ہیں، مزید 50 ارب کے بعد مجموعی جاری شدہ سبسڈی 209 ارب سے بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے دسمبر تک طے شدہ ہدف کے مقابلے میں گردشی قرضوں کا فلو بہت کم ہے۔ آئی ایم ایف سے طے شدہ دسمبر 2024 کے ہدف کے مطابق پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا فلو 461 ارب روپے کے اندر برقرار رکھنا ہے جبکہ 19 دسمبر 2024 تک سرکلر ڈیٹ کا ہدف صرف 70 ارب روپے تک پہنچا جوکہ ہدف سے کہیں کم ہے۔

    حکومتی ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ نقصانات میں کمی اور کارکردگی میں اضافے کے نتیجے میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کے ہدف کو بہ آسانی حاصل کر لیا جائے گا۔

  • بجلی کے بلوں میں کمی کیسے کی جاسکتی ہے؟ ماہر معاشیات نے بتادیا

    بجلی کے بلوں میں کمی کیسے کی جاسکتی ہے؟ ماہر معاشیات نے بتادیا

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں کمی کی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے آئی پی پیز کو دیے جانے والے کیپسٹی چارجز اور دیگر اخراجات سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو کی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات کرکے بجلی کے بلوں میں دیے گئے ٹیکسز کو کم کردیا جائے تو فوری طور پر ان بلوں کی مالیت میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے پاکستان کے پاور سیکٹر کو ری اسٹرکچرنگ کی فوری ضرورت ہے۔

    ان کے بقول حکومت واجبات کی وصولی اور بجلی کے ترسیلی نقصانات کو روکنے کے بجائے صارفین پر اس کا بوجھ لاد دیتی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے، اس لیے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    بجلی کے زائد بل کا فوری حل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بل میں 18 فیصد جی ایس ٹی اور 7 فیصد انکم ودھ ہولڈنگ ٹیکس جو لیے جارہے ہیں اگر حکومت ان دو ٹیکسوں کو دو یا تین ماہ کیلئے 300یا 400 یونٹ والوں کیلئے مؤخر کردے تو کم آمدنی والے طبقے کو کچھ ریلیف مل جائے گا۔

     

  • توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں: عمر ایوب

    توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے جرمن سفیر برن ہارڈ شیلنگ ہیک سے ملاقات کے دوران بتایا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے جرمن سفیر برن ہارڈ شیلنگ ہیک کی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئندہ ماہ تیل اور گیس کی تلاش کی 40 نئی سائٹس کی آکشن ہوگی۔ توانائی شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔ 25 سال کی ضروریات مد نظر رکھ کرتوانائی پیداوار بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دسمبر میں 35 آف شور اور 10 آن شور سائٹس کی نیلامی ہوگی، سرکلر قرضوں کو ماہانہ 39 ارب روپے کی شرح سے 10 ارب ماہانہ تک لائے۔ آئندہ سال سرکلر قرضوں کے مسئلے پر قابو پالیا جائے گا۔

    وزیر توانائی کا کہناتھا کہ متبادل توانائی منصوبوں کے لیے بڈنگ بھی جاری ہے، متبادل توانائی سے متعلقہ مصنوعات کی تیاری میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔ تیل و گیس کی تلاش میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکتاہے۔

    جرمن وزیر نے کہا کہ حکومت کی توانائی سیکٹر میں کاوشیں لائق تحسین ہیں، جرمن کمپنیاں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کو تیار ہیں۔

  • توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی

    توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہوگئی۔ زیر گردش قرضوں میں اضافے کی رفتار میں 50 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاور ڈویژن نے توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضوں سے متعلق بتایا کہ گردشی قرضوں میں اضافے کی رفتار میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

    حکام کے مطابق گردشی قرضے میں ماہانہ 40 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا تھا تاہم اب یہ کم ہو کر 20 ارب روپے رہ گیا ہے۔

    پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ ایکٹو زیر گردش قرضوں کا حجم 860 ارب روپے ہے۔ سیکریٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو یقینی دہانی کروائی کہ سنہ 2020 تک اس معاملے پر قابو پا لیا جائے گا۔

    سیکیرٹری کا کہنا تھا کہ مخلتف پاور پلانٹس سے بجلی کی کافی پیداوار حاصل ہوگی، کافی تعداد میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 1250 ارب ہے۔ گرمیوں سے پہلے پہلے وولٹیج کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ملک پر مجموعی قرضہ 29 ہزار ارب روپے ہے، 5 سال پہلے یہ قرضہ 14 ہزار ارب تھا۔

  • حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، پاور سیکٹر کو ادائیگوں میں زیادہ تر کپیسٹی پے منٹس ہوتی ہیں۔ کپیسٹی پے منٹس میں اضافے نے سستے ایندھن کے فائدے کو زائل کر دیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ٹرانس میشن، ڈسٹری بیوشن کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری درکار ہے، جنریشن کپیسٹی میں اضافے سے بجلی نرخوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اصلاحات سے گھریلو اور برآمدی سیکٹر کو سستی بجلی ملے گی، پورے توانائی سیکٹر کو ایفیشنٹ اور مالی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔ آئی پی پیز کے بیشتر معاہدے 4 سے 5 سال میں مکمل ہو رہے ہیں۔ آئندہ معاہدوں میں حکومت کو طویل مدتی پالیسی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، رواں مالی سال کے دوران 59 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

  • پاور سیکٹر میں 13کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    پاور سیکٹر میں 13کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    اسلام آباد : آڈیٹر جنرل پاکستان نے پاور سیکٹر میں تیرہ کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی، بدانتظامی اور عدم ادائیگیاں پاور سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل پاکستان نے پاور سیکٹر میں تیرہ کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی، ایڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کی بے ضابطگیاں کسی بھی شعبے میں سب سے زیادہ ہیں، پاور سیکٹر مسائل کے باعث ملکی معیشت کو دو فیصد سے زائد کی کمی کا سامنا رہا ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق نوسو ستاون ارب روپے خراب مالی انتظامات، ایک سو تین ارب کمزور انٹرنل کنٹرولز ، چورانوے کروڑ پچاس لاکھ غلط ایسیٹ مینجمنٹ جبکہ دوسو انسٹھ ارب روپے دیگر نقصانات کی میں مد نوٹ کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں ایک سو سینتالیس ایسے کیسسز کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں بیجا ادا ئیگیاں کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ تقسیم کار کمپنیاں دوسو تینتیس ارب روپے واجبات کی وصولی میں بھی ناکام رہیں ہیں۔

    آڈٹ رپورٹ صدر مملکت اور قومی اسمبلی میں جمع کروائی جاچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شعبہ توانائی میں سرکلر ڈیٹ کا حجم بلند ترین سطح پر

    شعبہ توانائی میں سرکلر ڈیٹ کا حجم بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد : توانائی کے شعبے میں زیر گردش قرضوں کا معاملہ ایک بار پھر سنگین توعیت اختیار کرنے لگا، توانائی کے شعبے کی وصولیوں کا حجم چھ سو اسی ارب روپے سے زائد ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق توانائی کی پیداواری لاگت میں ستائیس فیصد کی کمی کے باوجود واجبات کی مد میں قابل وصول رقم کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، پیپکو کے اعداد وشمار کے مطابق پاور سیکڑ کے واجبات میں بھی چوالیس فیصد اضافہ ہوا ہے, پاور سیکٹر کو تین سو ارب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہے ۔

    پاور سیکٹر ادائیگیوں میں ایک سو تہتر ارب روپے، نجی بجلی گھروں کے جبکہ آئل کمپنیز کے چھیتر ارب روپے اور بینکوں کے انیس ارب روپے شامل ہیں۔

    وفاقی حکومت پر پاور سیکٹر کے سترہ ارب روپے واجب الادا ہیں، صوبوں کی ادائیگیوں میں سب سے زیادہ سندھ کے چوہتر ارب روپے، بلوچستان اٹھارہ ارب ساٹھ کروڑ ، پنجاب پانچ ارب سترہ کروڑ اور خیبر پختون خواہ پر اٹھاسی کروڑ روپے واجب الادا ہیں ۔

    کراچی الیکٹرک نے پیپکو کو چھیالیس ارب روپے ادا کرنا ہیں۔

  • پاور سیکٹر کے قرضے 581ارب روپے سے زائد ہوگئے

    پاور سیکٹر کے قرضے 581ارب روپے سے زائد ہوگئے

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے میں جاری زیرِ گردش قرضوں کا مسئلہ ایک بار پھر شدید ہوگیا ہے، زیرِ گردش قرضے پانچ سو اکیاسی ارب بتیس کروڑ تک جا پہنچے ہیں۔

    میجر ڈیفالٹرز میں حکومت آزاد کشمیر اور سندھ شامل ہے، تیسرا نمبر نجی شعبے کا ہے ، اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پاور سیکٹر کی وصولیوں کا حجم تین سو ستاون ارب بہتر کروڑ روپے رہا جب کہ اس عرصے میں چار سو پچیس ارب بانوے کروڑ روپے کی بلنگ کی گئی۔

    نجی شعبے کے واجبات کا حجم بارہ فیصد اضافے کے ساتھ تین سو اٹھانوئے ارب پچاسی کروڑ روپے رہا، وفاقی حکومت اور ذیلی اداروں کے واجبات آٹھ ارب پچھتر کروڑ ہیں ۔ حکومت آزاد کشمیر اور سندھ کے واجبات کا حجم بالترتیب چوالیس ارب اٹھارہ کروڑ اور تریسٹھ ارب اٹھائس کروڑ روپے ہے ۔

    کے الیکٹرک کے ذمہ اٹھائس ارب روپے واجبات ہیں، پنجاب اور کے پی کے نے بالترتیب چار ارب چوراسی کروڑ اور بیس ارب باہتر کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، بلوچستان کے ذمہ واجبات کا حجم سات ارب تینتیس کروڑ روپے ہے ۔

  • توانائی اور اسٹیل ملز کی بحالی، روس کی پاکستان کو دو ارب قرضے کی پیش کش

    توانائی اور اسٹیل ملز کی بحالی، روس کی پاکستان کو دو ارب قرضے کی پیش کش

    اسلام آباد: روس نے پاکستان کو توانائی کے منصوبوں اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے دو ارب روپے کا قرضہ فراہم کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔

    روس نے توانائی کے منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالر قرضہ دینے کی پیشکش کی ہے۔ ان منصوبوں میں تیل اور گیس کی تلاش،  تیرنے والے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر، گوادر سے نواب شاہ گیس پائپ لائن کی تعمیر اور ایل پی جی پراسیسنگ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔

    روس کے اسٹیل سیکٹر نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور ادارے کی بحالی کے لئے ایک ارب ڈالر کا قرضہ دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اسٹیل ملز کے چھبیس فیصد شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے۔ روسی کمپنی قرضے کے بجائے اس کی نجکاری کے عمل میں حصہ لے۔