Tag: pp 16

  • اٹک پی پی 16 کے ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا آغاز

    اٹک پی پی 16 کے ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا آغاز

    اٹک: پی پی سولہ کے ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کاآغاز ہوگیا ہے، صوبائی اسمبلی کی یہ نشست وزیرداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کی شہادت کے باعث خالی ہوئی تھی.

    اٹک کی صوبائی سیٹ پر انتخابی معرکہ آج ہو رہا ہے، انتخابی مہم کے دوران حلقے میں جہاں بینروں اور پوسٹروں کی بہار دکھائی دیتی رہی وہیں سیاسی کارکن مخالف امید وار کےبینرز بھی اتارتے رہے .

    آزاد امیدوار ڈاکٹر نعیم اعوان نے ن لیگ کے جہانگیر خانزادہ پر سرکاری مشینری کے استعمال کاالزام لگایا ہے، لیگی امید وار جہانگیرخانزادہ شہید والد کے ادھورے خواب پورے کرنے کے عزم کے ساتھ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

    حلقے کے ایک لاکھ نواسی ہزارآٹھ سو چورانوے ووٹرز کیلئے ایک سو سینتیس پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، پاک آرمی کے نو سو جوان دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کی معاونت کیلئے تعینات ہوں گے۔

    کسی بھی نا خوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئیک رسپانس فورس الرٹ رہے گی۔

  • اٹک: سابق وزیرداخلہ کرنل شجاع کی نشست پرضمنی آج ہورہا ہے

    اٹک: سابق وزیرداخلہ کرنل شجاع کی نشست پرضمنی آج ہورہا ہے

    اٹک: سابق وزیرداخلہ پنجاب کرنل شجاع خانزادہ شہید کی خود کش حملے میں شہادت کے بعد خالی ہونے والی نشست پی پی16تحصیل حضرو پرضمنی انتخاب آج 6 اکتوبرکو ہورہا ہے جس میں کرنل شجاع خانزادہ کے بیٹے جہانگیرخانزاد ہ مسلم لیگ(ن) کے نامزد کردہ امیدوارہیں۔

    تفصیالت کے مطابق جہانگیرخانزادہ دہشت گردوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے جلسوں میں شرکت نہیں کر رہے اوران کی انتخابی مہم مسلم لیگ(ن) کے عہدیدار اورکارکن چلا رہے ہیں۔

    جہانگیر خانزادہ کے مدمقابل آزاد امیدوار ڈاکٹر نعیم میدان میں ہیں، پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوگی اور شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہے گی۔

    جہانگیر خانزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے شہید والد کے مشن اور ادھورے کاموں کو مکمل کرنے کیلئے الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں میرے خاندان کی خدمات کی وجہ سے لوگ مجھے ووٹ دیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میرے علم میں کوئی ایسی بات نہیں کہ میرے مخالف امیدوار ڈاکٹر نعیم اعوان کے بینرز اتارے جا رہے ہیں ڈاکٹر نعیم اعوان میرے لیے قابل احترام رہیں گے الیکشن لڑنا ہر شخص کا حق ہے۔

  • وزیرِداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ سمیت 19 افراد خودکش حملے میں شہید

    وزیرِداخلہ پنجاب شجاع خانزادہ سمیت 19 افراد خودکش حملے میں شہید

    اٹک: پنجاب کے وزیرِداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر خود کش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں وزیرداخلہ اور ایک ڈی ایس پی سمیت 19افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز اتوار وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ اٹک کے علاقے شادی خان میں اپنے ڈیرے پر افراد موجود تھے جہاں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑالیا۔

    صوبائی وزیرداخلہ بہنوئی کےانتقال پر تعزیت کیلئےآئےلوگوں سےملاقات کررہےتھے کہ خودکش دھماکہ ہوگیا، دھماکااتناطاقتورتھاکہ کنکریٹ سےبنی ڈیرےکی پچاس بائی پچاس فٹ کی چھت لمحہ بھرمیں زمین بوس ہوگئی۔

    شجاع خانزادہ ساتھیوں اورسائلین سمیت ملبےتلےدب گئے، عینی شاہدین کےمطابق خودکش بمبارنےصوبائی وزیرداخلہ سےہاتھ ملانےکےبعد دھماکا کیا۔

    حملےمیں شجاع خانزادہ،ڈی ایس پی شوکت شاہ حضروسمیت متعدد افراد شہید ہوگئے۔ ریجنل پولیس آفیسر کے مطابق شجاع خانزادہ پر حملہ کرنے والے بظاہر دوخودکش حملہ آورتھے۔

    دونوں حملہ آوروں نے پلر کے پاس کھڑے ہو کر خود کو دھماکےسےاڑایا، جس کے باعث چھت بیٹھ گئی۔

    ملبے تلے دب جانے کے سبب19  افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد زخمیوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی اسپتال منتقل کیا جارہا ہے واضح رہے کہ تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال 15 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔

    پاک فوج کی جدید آلات سے لیس خصوصی ٹیم نے جائے وقوعہ پرپہنچ کر بڑے پیمانے پر امدادی کاروائیاں شروع کیں جس کے نتیجے میں حادثے کے لگ بھگ 4 گھنٹے بعد وزیرِ داخلہ پنجاب اور ڈی ایس پی کی نعشیں ملبے سے نکالی گیئں۔

    ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ڈاکٹر اشفاق نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے اس بات کی تصدیق کہ وزیرِ داخلہ پنجاب اس دنیا میں نہیں رہے۔

    پنجاب کے سابق وزیرِ قانون رانا ثنا اللہ نے اے آ ر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حساس اداروں کی جانب سے اطلاعات تھیں کہ ان کے حلقے میں ان کے لئے خطرات ہیں، وہ خود بھی اپنے حلقے میں جانا مناسب نہیں سمجھتے تھے۔

    وزیرداخلہ پنجاب ہفتے اور اتوار کے روز اپنے ڈیرے پر کھلی کچہری کیا کرتے ہیں، دھماکے کے نتیجے میں ڈیرہ زمیں بوس ہوگیا جبکہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے امدادی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے شجاع خانزادہ بحیثیت وزیرِداخلہ انتہائی متحرک تھے اور اسی سبب انہیں جان کے خطرات بھی لاحق تھے۔


    شجاع خانزادہ کی زندگی پر ایک نظر


    پنجاب کے شہید وزیرداخلہ کرنل (ریٹائرڈ)شجاع خانزادہ 28 اگست 1943 کو پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے درمیانی ضلع اٹک کے علاقے شادی خان حضرو میں پیدا ہوئے۔

    اُنہوں نے 1966 میں اسلامیہ کالج پشاور سے گرایجویشن کی ڈگری حاصل کی۔

    شجاع خانزادہ نے 1967 میں پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کیا، وہ 1971 کی جنگ میں بھی شریک تھے۔

    سن 1988 میں انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں تمغہ بصالت سے نوازا گیا۔

    انہوں نے 1992 سے 1994 تک امریکہ میں پاکستان کے ملٹری اتاشی کے حیثیت سے بھی فرائض انجام دیئے۔

    سن 2002 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔ ابتدائی طور پروزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔

    وہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 16 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

    گزشتہ سال اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد انہیں پنجاب کی وزارتِ داخلہ سونپی گئی، اس عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لئے انہوں نے انتہائی جاںفشانی سے کام کیا بالخصوص جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے کئی ٹھکانے ختم کروائے۔

    دھماکے کے نتیجے میں شجاع خانزادہ دیگر کئی افراد کے ہمراہ ملبے میں دب گئے اور لگ بھگ 4 گھنٹے کی جاں توڑ جدوجہد کے بعد ان کی نعش ملبے سے نکال لی گئی۔