Tag: ppo

  • تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    کراچی: سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے پر بیانات دینے والی وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرز کو اختیارات دینے کے حوالے سے وفاق نے سندھ حکومت پر کافی زور دیا لیکن خود وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ کو ختم ہوئے پندرہ سے زائد روز گزر چکے لیکن اس کی توسیع کے لیے وفاق کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔

    ایکٹ کی مدت ختم ہوتے ہی ملک بھر میں قائم فوجی عدالتیں عملی طور پر تحلیل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اختیارات ختم ہوچکے ہیں، لیکن قانون کی مدت میں توسیع نہ ہونا نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔

    واضح رہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او) کی مدت پندرہ جولائی کو ختم ہوگئی تھی تاہم اس حوالے وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک بھی دیا تھا۔

    تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے، آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

  • تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    اسلام آباد: تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او)کی مدت جمعرات کی رات بارہ بجے ختم ہوگئی، وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    Pakistan Protection Ordinance to expire today by arynews

    تفصیلات کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    ppo-02

    جمعرات کی رات بارہ بجے اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی جس پر وزیراعظم نوازشریف نے آرڈیننس میں توسیع کے لیے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو ٹاسک دے دیا۔وزیراعظم نے چوہدری نثار کو سیاسی جماعتوں سےمشاورت کی ہدایت کی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس آرڈیننس کو توسیع دینے پر راضی کریں اور کسی بھی جماعت کو اس آرڈیننس پر تحفظات ہوں تو انہیں دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    rangers-01

    یاد رہے کہ اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے ۔آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

    police-03

  • سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں توسیع پرآمادہ ہے: چوہدری نثار

    سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں توسیع پرآمادہ ہے: چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے بات چیت کے بعدامید ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کردی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اگررینجرز کے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ نہیں کرتی تو وفاقی حکومت اپنی صوابدید استعمال کرتے ہوئے یومِ علیؓ کے موقع پر رینجرز کے اختیارات میں مزید 24 گھنٹے کی توسیع کی جاتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اس معاملے میں گفتگو ہوچکی ہے اور امید ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی درخواست آجائے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت اس معاملے پردرخواست نہیں کرتی تو پھررینجرز اپنی ذمہ داریاں انجام نہیں دے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ رینجرز پاکستان کی فورس ہے اوراپنی تربیت سے ہٹ کرشہروں اورقصبوں میں اضافی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اسے بے یارومددگارنہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں سے رینجرز کے بارے میں قیاس آرائیاں ہورہی تھیں اورایسا ماحول پیدا کیا جارہا تھا جیسے رینجرز کرائے کی فوج ہے۔

    وزیرِ داخلہ نے مزید کہا کہ رینجرز کی کارکردگی کے بارے میں کسی کو جاننا ہے تو کراچی کے عوام اورتاجر سے پوچھے کس طرح رینجرز نے اپنی جان ہتھیلی پرڈال کرشہر میں بھتہ خوری اورٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ کیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کسی بھی صوبائی ادارے کے دائرہ کار میں مداخلت نہیں کی جارہی ، ایف آئی اے اور رینجرز کے اختیارات میں توسیع ان معاملات میں کی گئی ہے جہاں صوبائی پولیس کاروائی نہیں کرسکتی۔

    عمران فاروق قتل کیس کے متعلق انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ملزم سے تفتیش مکمل ہوچکی ہے، جبکہ دو تک رسائی دینا باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹروپولیٹن پولیس کہیں نہیں گئی بلکہ یہیں پاکستان میں موجود ہے۔

  • تحفظ پاکستان ایکٹ 2014کے خلاف سماعت،وفاق سے جواب طلب

    تحفظ پاکستان ایکٹ 2014کے خلاف سماعت،وفاق سے جواب طلب

    اسلام آباد:  اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحفظ پاکستان ایکٹ پر وفاق سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے، جسٹس نورالحق قریشی نے کہا کہ حکومت مطمئن نہ کرسکی تو قانون کالعدم قرار دے دیا جائےگا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس نو رالحق قریشی نے کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں،یہ قانون اور آئین سے متصادم ہے، لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار کے وکیل کو سننے کے بعدعدالت نے وفاق کو ایک ہفتے میں تفصیلی جواب دائر کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس نورالحق قریشی نے ریمارکس میں کہا کہ تفصیلی جواب آنے دیں اگر وفاق عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا تو پھر اس قانون کو کالعدم قراردیا جا ئےگا، کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔