Tag: PPP and PML-N

  • بلاول تقریریں کرنے کے بجائے والد سے پوچھیں نہروں کی منظوری کیوں دی؟ بیرسٹر سیف

    بلاول تقریریں کرنے کے بجائے والد سے پوچھیں نہروں کی منظوری کیوں دی؟ بیرسٹر سیف

    خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کینالوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بیانات پر تبصرہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیراطلاعات بیرسٹر سیف نے کینالوں کے معاملے پر جاری بیان میں کہا کہ بلاول تقریریں کرنے کے بجائے والد سے پوچھیں نہروں کی منظوری کیوں دی؟۔

    بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پی پی دونوں جماعتیں حکومت میں ہیں اور یہ سب کچھ خود کررہی ہیں، دونوں جماعتیں  بیان ایسے دے رہی ہیں جیسے اپوزیشن میں ہیں۔

    بیرسٹرسیف نے مزید کہا کہ بہتر ہے اقتدار عوام کے حوالے کر کے ایک ہی دفعہ سارے لندن چلے جائیں، نوازشریف وزیراعظم بننے آئے تھے، مریض بن کر واپس لندن جارہے ہیں، نواز شریف، مریم اور شہباز کی لندن یاترا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ پلان 2 کی تیاری ہے۔

    واضح رہے کہ 15 فروری کو جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان منصوبے کا افتتاح کیا گیا تھا، جس پر سندھ میں عوامی احتجاج اور سخت تحفظات سامنے آئے تھے۔

  • ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو بڑے عہدوں کی آفر کردی

    ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو بڑے عہدوں کی آفر کردی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں حکومت سازی کے لیے رابطوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کو 3 آئینی عہدوں کی پیشکش کی گئی، پیپلز پارٹی کو صدر، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کی پیشکش کی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کیلئے پیپلز پارٹی کی خواہش پر راضی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے پنجاب میں بڑے عہدے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے پنجاب میں پی پی کو ڈپٹی وزیر اعلیٰ یا سینئر وزیر دینے کی پیشکش کی ہے لیکن پیپلز پارٹی پنجاب میں ن لیگ کی دی گئی پیشکش پر ابھی تک راضی نہیں ہوئی۔

     ذرائع نے مزید بتایا کہ دونوں جماعتیں اپنی سی ای سی سے مشاورت کے بعد حتمی بات چیت کریں گی۔

  • پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے سیٹیں مانگ لیں، ذرائع

    پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے سیٹیں مانگ لیں، ذرائع

    کراچی : پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں سیٹیں مانگ لیں، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ بھی یہی دونوں جماعتیں فائنل کریں گی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے کچھ حلقوں میں ن لیگ کو اس کے امیدوار کھڑے نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں گیلانی خاندان، پرویزاشرف، قمرزمان کائرہ، ندیم افضل چن کے حلقےشامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ رہنماؤں کی ملاقاتوں میں نگراں وزیراعظم کے ناموں پر مشاورت کی جائے گی، پیپلزپارٹی نگراں وزیر اعظم کے لیے مشترکہ نام دینے پر زور دے رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقاتوں میں قومی اسمبلی وقت سے پہلے تحلیل کرنے پر بھی مشاورت کی جائے گی، دونوں جماعتیں الیکشن تاریخ بھی اسی ملاقات کے دوران فائنل کریں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مشاورت کو وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان بھی مشاورت کا حصہ بنیں گے۔

    اس سلسلے میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے مزید رہنماؤں کی دبئی روانگی کا قوی امکان ہے، جن میں حمزہ شہباز ،احسن اقبال، سعد رفیق، ایاز صادق، امیر مقام خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، شیریں رحمان، نوید قمر، یوسف رضا گیلانی کی دبئی روانگی کا امکان ہے۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات سامنے آگئے

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات سامنے آگئے

    کراچی : پی ڈی ایم کی حکومت میں شامل ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آرہی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں پر خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    کراچی : اس حوالے سے ذرائع نے پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) اجلاس کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اراکین کو ن لیگ کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔

    رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ مردم شماری پر ہمارے خدشات مسلسل نظر انداز ہوئے ہیں، پیپلزپارٹی رہنماؤں نے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو بھی مسترد کردیا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری پر خدشات اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، ملک میں بدترین معاشی حالات پر پیپلزپارٹی ارکان بھی پریشان دکھائی دیئے۔

    اجلاس میں ارکان کی رائے تھی کہ ہم حکومت کا حصہ ضرور ہیں لیکن ہمیں درست سمت کا تعین کرانا پڑے گا۔ اس موقع پر نو مئی کے واقعات کیخلاف قرارداد بھی منظور کی گئی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملکی معیشت سے متعلق پی پی اپنی تجاویز ن لیگ کو دے گی، عوام کی فلاح کے اقدامات کرنے سے متعلق پی پی بھرپور آواز اٹھائے گی۔

  • عدم اعتماد کی کامیابی کے  بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور : مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورتحال پر اختلافات سامنے آگیا تاہم فضل الرحمان درمیانی راستہ نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور نون لیگ مین عدم اعتماد کےبعد پیدا ہونے والی صورتحال پر ڈیڈ لاک برقرار ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی قیادت ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں پارلیمانی سال مکمل کرنے جبکہ نون لیگ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد انتخابات کےحق میں ہے۔

    اختلاف کو ختم کرنے کے لیے لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ اگر پارلیمانی سال مکمل کرنا ہےتو پھر پیپلزپارٹی اپنا وزیراعظم لے آئے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اسوقت دونوں جماعتیں اس سے اگاہ ہیں کہ آخری پارلیمانی سال میں حکومت کرنا مشکل ہوگا اور وزارت اعظمی والی جماعت پر سارا ملبہ گر سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے آج فضل الرحمان نئی تجویز دےسکتےہیں، ن لیگ نے پی پی مارچ کےاختتام پر عدم اعتماد کے اعلان کوتسلیم نہ کیا جبکہ ن لیگ کے چند رہنماؤں کو پیپلزپارٹی پر شکوک شبہات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پہلے عدم اعتماد کس کے خلاف لائیں اس پر بھی دونوں بڑی جماعتوں میں اختلاف ہے، نون لیگ وزیراعظم اور پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پنجاب میں پہلے عدم اعتماد لانے کےحق میں ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کےبعد اب مولانا فضل الرحمان بھی پنجاب کا بڑا عہدہ مسلم لیگ قاف کو دینے کے حق میں ہیں۔

    فضل الرحمان کی جانب سے دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کےدرمیان اختلافات دور کرکے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یوآئی فے سے حمایت مانگ لی

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یوآئی فے سے حمایت مانگ لی

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یو آئی فے سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کی اپیل کردی ہے، چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ووٹ فیصلہ کن ہوں گے۔

    چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ معرکہ میں ق لیگ اور جے یوآئی ف کے ووٹ انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں، چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ووٹ فیصلہ کن ہوں گے لیکن باتوں ہی باتوں میں انہوں نے یہ بھی بتا دیا کہ وہ حکمراں جماعت کے ساتھ کیسا برتاؤ کریں گے۔

     پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں اور ملاقاتیں کیں۔

    پیپلز پارٹی کے وفد نے خورشید شاہ کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، وفد میں میاں رضا ربانی اور ڈاکٹر قیوم سومرو بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پیپلز پارٹی کے وفد نے آصف زرداری کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمن کو پہنچایا اور  درخواست کی کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں وہ پیپلز پارٹی کی حمایت کریں۔

    مسلم لیگ نواز نے بھی سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں جے یو آئی سے تعاون کی درخواست کی ہے، ن لیگ کے پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے جے یوآئی ف کے عبد الغفور حیدری اور اکرم درانی سے ملاقات کی اور سینیٹ میں تعاون کی اپیل کی۔

    آصف زرداری نے بھی سراج الحق سے رابطہ کیا اور مفاہمی عمل جاری رکھنے پراتفاق کیا، سراج الحق نے خواجہ سعد رفیق اور مولانا سمیع الحق سے فون پر بات کی اور سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا۔

    فاٹا کے چھ اراکین قومی اسمبلی نے بھی ساجد توری کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور انہوں نے صدارتی آرڈیننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ فاٹا سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان اپنا کردار ادا کریں۔