Tag: PPP

  • پیپلزپارٹی کے لئے بُری خبر، اہم رہنما کا امریکا میں انتقال

    پیپلزپارٹی کے لئے بُری خبر، اہم رہنما کا امریکا میں انتقال

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما اور سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو انتقال کرگئے۔

    خاندانی ذرائع نے پی پی رہنما کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹرسکندر میندھرو گردے میں کینسر کے باعث امریکا کے اسپتال میں زیر علاج تھے تاہم وہ آج اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی رہنما کی میت تین دن بعد پاکستان لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ مرحوم سینیٹر کا تعلق سندھ کے ضلع بدین سے تھا، وہ دو ہزار تیرہ سے اٹھارہ کے دوران رکن سندھ اسمبلی رہے اور ان کے پاس وزیر صحت کا قلمدان بھی رہا۔

    سال دوہزار اٹھارہ میں وہ ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر صوبہ سندھ سے ایوان بالا کے رکن بنے، ان کا شمار پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں میں کیا جاتا ہے۔

    پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر ڈاکٹر سکندر اچھے انسان اور ماہر قانون ساز تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائیں۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو کےانتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم پارٹی کا بہترین اثاثہ اور ثابت قدم کارکن تھے۔

  • پی پی سے ہونے والے معاہدے، قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار ہے: ذرائع ایم کیو ایم

    پی پی سے ہونے والے معاہدے، قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار ہے: ذرائع ایم کیو ایم

    کراچی: ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے ہونے والے معاہدے اور قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار ہے، پیپلز پارٹی کو ایک ماہ سے بلدیاتی ایکٹ کا ڈرافٹ دیا ہوا ہے لیکن اس پر قانون سازی نہیں ہو پا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان گزشتہ رات ایک اہم ملاقات ہوئی تھی، جس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے آصف زرداری کے سامنے اپنے تحفظات رکھے تھے، خالد مقبول نے آصف علی زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پر عوام کا شدید دباؤ ہے، آپ پیپلز پارٹی وفد کو جلد قانون سازی کرنے اور معاہدے پر عمل کو تیز بنانے کی ہدایت کریں۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق اب تک پیپلز پارٹی سے ایم کیو ایم کی مذاکراتی ٹیم 10 ملاقاتیں کر چکی ہے، تاہم دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ جعلی ڈومیسائل، جعلی بھرتیوں، کوٹے کے مطابق نوکریوں کے معاملے پر سب عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے ملاقات میں کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے تمام ادارے، اٹھارٹیز میئر کے ماتحت ہوں، اور ہم 140 اے پر مکمل عمل درآمد چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ڈرافٹ کو قانونی شکل دینے کی یقین دہانی کرائی۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے کہا گیا کہ بلدیاتی انتخابات آگے بڑھانے کے حوالے سے سلیکٹ کمیٹی میں بھی وہ رائے دے چکے ہیں، حلقہ بندیوں پر شدید اعتراضات کی وجہ سے عدالتوں میں بھی گئے ہیں، بلدیاتی انتخابات سے قبل حلقہ بندیاں اور بلدیاتی ڈرافٹ کو قانونی شکل دینا لازم ہے۔

    ملاقات میں ایڈمنسٹریٹر کراچی کے حوالے سے بھی ایم کیو ایم نے مؤقف رکھا، ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے ملاقات میں ڈاکٹر سیف الرحمان کا نام ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے آصف زرداری کے سامنے رکھا گیا، ایم کیو ایم وفد نے وزارتوں کی پیش کش پر کہا کہ ہمیں وزارتوں کی اتنی جلدی نہیں، اس سے پہلے معاہدے پر عمل اور قانون سازی کو پورا کیا جائے۔

  • آصف زرداری نے ایم کیو ایم وفد کو کیا یقین دہانی کرائی؟

    آصف زرداری نے ایم کیو ایم وفد کو کیا یقین دہانی کرائی؟

    کراچی: آصف علی زرداری سے ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں نے آصف زرداری سے ملاقات میں ان کو تحریری معاہدے سے متعلق یاد دہانی کرائی، جس پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جو تحریری معاہدہ کیا گیا تھا اس پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔

    ملاقات میں ایم کیو ایم نے شہری سندھ میں بلدیاتی افسران اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کا عہدہ دینے پر بات کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے سندھ کابینہ میں شمولیت سے متعلق وزارتوں کا معاملہ حل کرنے پر زور دیا۔

    پی پی اور ایم کیوایم نیا بلدیاتی نظام لانے پر متفق

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اہم ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کو کراچی اور حیدر آباد کے لیے نئے بجٹ میں خصوصی فنڈز رکھنے پر بھی یقین دہانی کرائی گئی، ایم کیو ایم کے وفد نے آصف علی زرداری سے سندھ حکومت میں شمولیت اور گورنر سندھ کی تقرری پر بھی مشاورت کی۔

    خیال رہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آئینی کردار ادا نہیں کیا جا رہا، ایم کیو ایم کے وفد میں شامل ارکان نے عارف علوی کے طرز عمل پر تنقید کی، ایم کیو ایم رہنماؤں نے کہا کہ وزیر اعظم نے نسرین جلیل کو گورنر بنانے کی سمری ارسال کر رکھی ہے، لیکن صدر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلدیاتی قوانین میں ترمیم سمیت میئر کو اختیار دینے سے متعلق مسودے پر بھی مشاورت کی، آصف علی زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایم کیوایم کی سندھ حکومت میں شمولیت سے صوبے میں ترقی کا عمل تیز ہوگا۔

  • پی ٹی آئی لانگ مارچ  :  پیپلزپارٹی نے بڑا مطالبہ کردیا

    پی ٹی آئی لانگ مارچ : پیپلزپارٹی نے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی : پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران املاک جلانے کے مقدمات پی ٹی آئی قیادت پر درج کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سیدنیئرحسین بخاری نے املاک جلانے کے مقدمات پاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر درج کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    نیئر بخاری نے کہا کہفساد،انتشار،جلاؤگھیراؤ ریاست کی رٹ چیلنج کرنےکےمترادف ہے، پولیس گاڑیاں جلانا، امن قائم کرنیوالوں پرحملےغنڈہ گردی ہے۔

    سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسلام آباد و دیگر شہروں میں بینکوں کو لوٹنے والوں کوگرفتارکیاجائے اور سرکاری املاک کے نقصان کا تخمینہ لگا کر رقوم پی ٹی آئی سے وصول کی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وصول شدہ رقوم متاثرین میں تقسیم کر کے ازالہ کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پولیس حقیقی آزادی لانگ مارچ کے شرکا پر ٹوٹ پڑی ، نہتے لوگوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور آنسوگیس کی شدید شیلنگ کی گئی۔

    تمام ریاستی ہتھکنڈوں کے باوجود لوگ ڈٹے رہےاور کئی شیل پولیس پر واپس پھینک دیے جبکہ دوسری جانب اہلکار گلو بٹ کی طرح گاڑیوں کے شیشے توڑتے رہے۔

  • بلدیاتی ترمیمی ایکٹ: ایم کیو ایم نے ڈرافٹ میں کیا کیا شامل کرایا؟

    بلدیاتی ترمیمی ایکٹ: ایم کیو ایم نے ڈرافٹ میں کیا کیا شامل کرایا؟

    کراچی: بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کے معاہدے پر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کا ڈرافٹ پی پی کےحوالے کردیا ہے، ڈرافٹ ایک سو پچاس صفحات پر مشتمل اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں بلدیاتی ادارے ، اتھارٹیز مئیر کے ماتحت کرنے کی شق کو خاص طور پر شامل کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ میں انتظامی، مالی اختیارات بھی میئر کے ماتحت کرنےکی شق شامل کی گئی ہے جبکہ بلدیاتی نظام کو میٹروپولیٹین کارپوریشن کی شکل میں چلانےکی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کو ڈرافٹ پر قانون سازی کرکے اسے قانونی شکل دینی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ

    ادھر ایڈمنسٹریٹر کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ناموں پر مشاورت شروع کردی ہے، ایم کیو ایم کا فیصلہ ہے کہ مکمل اختیارات مل جانے کے بعد میئریا ایڈمنسٹریٹر شپ لینے پر غور کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چوبیس مارچ کو پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کےمطالبات مان لیے تھے جبکہ دونوں جماعتوں نے ترمیمی بلدیاتی قانون کی شقوں پر اتفاق بھی کیا تھا۔

     

  • لندن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع، ذرائع

    لندن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع، ذرائع

    اسلام آباد: لندن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں پہلی دو ملاقاتوں میں الیکٹورل الائنس اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر متضاد آرا سامنے آئی تھیں، اب دونوں پارٹیوں کے رہنما تیسری ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ قمر زمان کائرہ اور شیری رحمان لیگی رہنما اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے، جس میں ای وی ایم، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ، اور نیب قوانین میں ترامیم کے ڈرافٹ تیار ہوں گے، دونوں جماعتیں اپنے مجوزہ بلز پر مشاورت کے بعد مشترکہ بل تیار کریں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر ن لیگ کے تحفظات برقرار ہیں، جب کہ پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ ن لیگ چیئرمین سینیٹ کے لیے حامی بھرے تو باقی کے ووٹ کا بندوبست کر لیں گے۔

    دوسری طرف صدر کے عہدے کے لیے جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ پڑ گیا ہے، فضل الرحمان کے بھائی ضیا الرحمان نے بھی اہم عہدے کے لیے نواز شریف سے ملاقات کی ہے۔

    لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کے عہدے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، اس لیےاس پر انتخابات کے وقت بات کی جائے گی۔

  • طارق فاطمی کو پیپلز پارٹی کے تحفظات پر عہدے سے ہٹایا گیا، ذرائع

    طارق فاطمی کو پیپلز پارٹی کے تحفظات پر عہدے سے ہٹایا گیا، ذرائع

    اسلام آباد: طارق فاطمی سے خارجہ امور کا قلم دان پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات پر واپس لیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق طارق فاطمی کو پیپلز پارٹی کے تحفظات پر عہدے سے ہٹا دیا گیا، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو طارق فاطمی پر تحفظات سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ متنازع شخصیات کی تعیناتیوں سے گریز کیا جائے، نیز وزارت خارجہ پی پی کو ملنے کے بعد طارق فاطمی کی تقرری نامناسب ہے۔

    اس سلسلے میں سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نیر بخاری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا طارق فاطمی کی تعیناتی جیسے اقدامات سے حکومتی اتحاد متاثر ہوگا، ان کی تعیناتی سے قبل اتحادیوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

    طارق فاطمی سے مشیر برائے خارجہ امور کا عہدہ واپس لے لیا گیا

    نیر بخاری نے کہا حکومت نے وزیر خارجہ کا عہدہ پی پی کو دینے کی یقین کرائی تھی، بلاول بھٹو، حنا ربانی کھر کے بعد طارق فاطمی کی تعیناتی سمجھ سے بالاتر ہے، وزیر اعظم کو ایسے فیصلے لینے سے پہلے مشاورت کرنی چاہیے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے طارق فاطمی سے خارجہ امور کا قلمدان واپس لے لیا ہے، تاہم طارق فاطمی معاون خصوصی برقرار رہیں گے، ان سے صرف خارجہ امور کی ذمہ داری واپس لی گئی ہے۔

    نوٹفکیشن کے مطابق معاون خصوصی طارق فاطمی کو وزیر مملکت کا عہدہ بھی دے دیا گیا ہے، پہلے جاری نوٹیفکیشن میں طارق فاطمی کو وزیر مملکت کا عہدہ نہیں دیا گیا تھا، انھیں وزیر مملکت کے برابر مراعات ملیں گی۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز طارق فاطمی کو معاون خصوصی خارجہ امور تعینات کیا تھا۔

  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف رائٹس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف رائٹس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے چارٹرڈ آف رائٹس پر عمل درآمد کے سلسلے میں دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی بیٹھک آج تین بجے ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے کنور نوید جمیل، محمد حسین، خواجہ اظہار الحسن، جاوید حنیف اور حمید الظفر شامل ہوں گے، جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ناصر شاہ، سعید غنی، مرتضیٰ وہاب، جام خان شورو سمیت دیگر شریک ہوں گے۔

    ملاقات میں معاہدے میں طے ہونے والے 18 نکات کی تشکیل، طریقہ کار اور ان پر عمل درآمد کی حکمت عملی پر مشاورت ہوگی، بلدیاتی ترمیمی ڈرافٹ کے حوالے سے بھی مشاورت کی جائے گی، جب کہ ایم کیو ایم چند دنوں میں بلدیاتی ڈرافٹ پر تیار کردہ تجاویز پیپلز پارٹی کو پیش کرے گی۔

    ایم کیو ایم تاحال وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا فیصلہ نہ کر سکی

    ذرائع کے مطابق کوٹہ سسٹم کے تحت نوکریوں اور اب تک جعلی ڈومیسائل بنانے، نوکریاں حاصل کرنے اور جعلی ڈومیسائل کو منسوخ کرنے کے حوالے سے کمیشن بنانے پر بھی مشاورت ہوگی، اور کراچی کے حوالے سے ماسٹر پلان، سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل، سمیت دیگر معاملات پر دونوں کمیٹیاں اپنی تجاویز سامنے رکھیں گی۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ سندھ میں کابینہ میں شمولیت یا وزارتیں اہم نہیں، مسائل کا حل اور چارٹر آف رائٹس کے نکات پر عمل درآمد ہماری ترجیح ہے۔

  • ذوالفقار بھٹو جب وزیر خارجہ بنے تب پیپلز پارٹی نہیں تھی، بلاول کے معاملے میں‌ سینئرز کا مؤقف

    ذوالفقار بھٹو جب وزیر خارجہ بنے تب پیپلز پارٹی نہیں تھی، بلاول کے معاملے میں‌ سینئرز کا مؤقف

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ تا حال نہ ہو سکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی شہباز شریف کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر دوبارہ مشاورت ہوگی، ن لیگ بلاول بھٹو کی بطور وزیر خارجہ کابینہ میں شمولیت کی خواہش مند ہے۔

    تاہم پی پی کی سینئر قیادت بلاول بھٹو کی کابینہ میں شمولیت کی اب بھی مخالفت کر رہی ہے، خود آصف علی زرداری بھی اتحادی حکومت میں بلاول کی بہ طور وزیر شمولیت کے حق میں نہیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سینئر قیادت کا مؤقف ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جب وزیر خارجہ بنے تھے تب پیپلز پارٹی موجود نہیں تھی، جب کہ ابھی بلاول بھٹو پارٹی سربراہ ہیں، اس لیے انھیں اتحادی حکومت کا وزیر نہیں بننا چاہیے۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھالیا

    واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے، کابینہ میں 31 وفاقی وزرا اور 3 وزرائے مملکت شامل کیے گئے ہیں، تقریب حلف برداری آج ایوان صدر میں ہوئی، اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے وفاقی کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔

  • وفاقی کابینہ میں شمولیت پر آصف زرداری اور  بلاول کی رائے میں اختلاف

    وفاقی کابینہ میں شمولیت پر آصف زرداری اور بلاول کی رائے میں اختلاف

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ میں شمولیت پر آصف زرداری اور بلاول کی رائے میں اختلاف سامنے آیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری وفاقی کابینہ میں شمولیت کے مخالف ہیں جب کہ بلاول بھٹو حامی ہیں۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں آئینی عہدوں کی تقسیم پر بھی اختلافات برقرار ہیں، ن لیگ پیپلز پارٹی کو من پسند وزارتیں دینے سے کترانے لگی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آصف زرداری کابینہ میں شمولیت کے مخالف ہیں جب کہ بلاول بھٹو سمیت نوجوان پی پی رہنما کابینہ کا حصہ بننے کے شدید حامی ہیں۔

    دوسری طرف پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتوں کے معاملے پر ن لیگ کا مؤقف سخت گیر ہے، پیپلز پارٹی من پسند وزارتیں اور آئینی عہدے لینے کی خواہش مند ہے، جب کہ ن لیگ پیپلز پارٹی کو من پسند وزارتیں دینے سے کترا رہی ہے۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اسپیکر قومی اسمبلی، گورنر پنجاب کے علاوہ چیئرمین سینیٹ اور صدر مملکت کا عہدہ بھی لینے کی خواہش مند ہے، اور ن لیگ نے چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر پی پی کو تاحال یقین دہانی نہیں کرائی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ پیپلز پارٹی کی مطلوبہ وزارتیں اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے جب کہ آئینی عہدوں پر باقی اتحادیوں کو ایڈجسٹ کرنے کی خواہش مند ہے۔