Tag: PPP

  • پیپلز پارٹی کا لندن میں نواز شریف سے انتخابی اشتراک کے معاملے پر رابطہ

    پیپلز پارٹی کا لندن میں نواز شریف سے انتخابی اشتراک کے معاملے پر رابطہ

    اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے لندن میں نواز شریف سے انتخابی اشتراک کے معاملے پر رابطہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے نواز شریف سے انتخابی اشتراک پر رابطہ کیا ہے، پی پی نے پنجاب کے چند حلقوں پر پی پی امیدواروں کی حمایت کی بات کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے آصف علی زرداری کو انتخابی اتحاد پر نواز شریف سے بات کرنے کا کہا تھا، اور وزیر اعظم شہباز نے پی پی کو واضح کیا کہ پارٹی لیڈر نواز شریف ہیں، اس کا فیصلہ وہ کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے 15 حلقوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ چاہتی ہے، جب کہ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے مطالبے پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شمولیت کیلئے منائیں گے

    اس وقت وزیر اعظم شہباز شریف کراچی کے دورے پر شہر قائد میں موجود ہیں، اور ان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس جاری ہے، وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو اجلاس میں اپنے ساتھ بٹھایا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کراچی سے واپسی پر ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شمولیت کے لیے راضی کریں گے ، اس سے پہلے 2 بار پیپلز پارٹی وفاقی وزارتوں کے معاملے کو ٹال چکی ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر، اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کے عہدوں میں دل چسپی کا اظہار کیا ہے جب کہ ن لیگ کی جانب سے پی پی کو وزارتیں لینے پر آمادہ کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ابھی تک وفاقی وزارتیں لینے پر حامی نہیں بھری ، پی پی اکثریت نے وزارتوں کو الیکٹورل الائنس سے مشروط کرنے کی رائے دی ہے۔

  • ’وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے‘

    ’وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے‘

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے آج میڈیا ٹاک میں جدید اردو شاعری کو بین الاقوامی شناخت دینے والے شاعر فیض احمد فیض کا ایک مصرع سنایا جو اس وقت ملکی سیاسی ہلچل کی طرف زبردست طریقے سے اشارہ کرتا ہے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے کہا لگتا ہے کہ فیض احمد فیض صاحب نے عمران خان کے لیے ہی کہا تھا کہ ’وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے‘۔

    یہ مصرع فیض کی اس غزل کا ہے جو ان کی کلیات ’نسخہ ہائے وفا‘ میں شامل ہے، یہ کلیات 1986 میں چھپی تھی۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ یہ پوری غزل موجودہ حالات بالخصوص وزیر اعظم عمران خان کی صورت حال کی بہت خوب صورتی سے ترجمانی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

    دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

    وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

    ویراں ہے مے کدہ خم و ساغر اداس ہیں
    تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے

    اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
    دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

    دنیا نے تیری یاد سے بے گانہ کر دیا
    تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے

    بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔ
    مت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے

  • ‘رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کا نام پی این آئی ایل میں ڈالا جائے’

    ‘رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کا نام پی این آئی ایل میں ڈالا جائے’

    کراچی: ناظم جوکھیو قتل کیس میں مفرور رکن قومی اسمبلی کی وطن واپسی سے متعلق خبروں پر گورنر سندھ حرکت میں آگئے اور ڈی جی ایف آئی اےکوخط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی سے تعلق رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کی دبئی سے وطن واپسی کی خبروں پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھا ہے۔

    خط میں گورنر سندھ نے کہا کہ جام عبدالکریم ناظم جوکھیو قتل کیس میں مفرور ہیں اور ان پر ایف آئی آر درج ہے، عوامی مفاد کا تقاضہ ہے کہ قتل کیس میں نامزد جام عبدالکریم کا نام پی این آئی ایل میں شامل کیاجائے، جام عبدالکریم کو وطن واپسی پر گرفتار کرکے متعلقہ عدالت میں پیش کیاجائے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی جاچکی ہے اور قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کیا جاچکا ہے۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کی عدم اعتماد سے متعلق بڑی بیٹھک ہوئی جس میں اپوزیشن کے 162 میں سے 159 ارکان شامل ہوئے جبکہ تین غیر حاضر رہے، غیر حاضر ارکان میں جام عبدالکریم کا نام بھی شامل تھا۔

    یاد رہے کہ جام عبدالکریم ملیر کے فارم ہاؤس میں تشدد کے بعد قتل کئے جانے والے ناظم جوکھیو کیس میں نامزد ہیں اور گرفتاری سے بچنے کے لئے بیرون ملک فرار ہوگئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ کا قتل کیس میں ملوث رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے کا اعلان

    دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ قتل کیس میں نامزد مفرور ایم اے این کو ووٹ ڈالنے کے لئے پاکستان لایاجارہا ہے، جام عبد الکریم جیسے آئیں گے ان کوگرفتارکرلیاجائےگا۔

    شیخ رشید نے اعلان کیا کہ مفرور ایم این اے کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی ڈالا جائے گا اور اس کا نام انٹرپول میں بھی ڈالنے کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

  • میری خواہش ہےعمران خان استعفیٰ نہ دیں، خورشید شاہ

    میری خواہش ہےعمران خان استعفیٰ نہ دیں، خورشید شاہ

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ میری خواہش ہے کہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ نہ دیں بلکہ وہ پارلیمنٹ آئیں اور پھر انہیں شکست ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کارڈ جس کے پاس ہوتا ہے وہ کسی کو بتاتا نہیں ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کارڈ کوئی بھی عوام کےخلاف استعمال نہیں کرسکتا، ڈالر، بجلی، تیل، اناج کی قیمتیں کہاں تک پہنچ گئیں کوئی پوچھنے والا نہیں؟

    پی پی رہنما نے کہا کہ ان کی جانب سے تکلیف دہ الفاظ استعمال کیے جارہے ہیں، اتحادی جماعتیں ان کے ساتھ ہوتیں تو ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا۔

    ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے بتایا کہ عمران خان کو سینیٹ میں شکست ہوئی تھی تو انہوں نے اعتماد کا ووٹ لیا تھا، چوہدری نثار کی ملاقاتیں ایک سال پہلے ہوئی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان استعفیٰ دیں یا نہ دیں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان پارلیمنٹ میں آئیں اور پھر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ عمران خان عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں، پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دیں تو کیا نتیجہ نکلتا ہےاس کا احساس کرانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں وہ خود کو بچا رہے ہیں، ساڑھے3سال ہم نے انتظار کیا، میثاق معیشت کا بھی کہا، کشمیر سمیت دیگر اہم ایشوز پر میٹنگ ہوئیں، آرمی چیف آئے لیکن وزیراعظم نہ آئے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے سنبھل کر چل رہے تھےاور کہتے تھے، آئیں ساتھ بیٹھیں، کہا جاتا تھا کہ اپوزیشن ناکارہ ہے، نااہل اپوزیشن ملی ہے، پیپلز پارٹی کو مجبوراً طاقت کا مظاہرہ کرنا پڑا۔

    سید خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیع اعظم کی جانب سے کہا گیا کہ 10لاکھ لوگ کھڑے کردوں گا دیکھتے ہیں کون پارلیمنٹ جاتا ہے، ہم آپ کا یہ طریقہ کار بھی دیکھ لیتے ہیں۔

  • پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی

    پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں سندھ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کی طلبہ تنظیم کے احتجاج پر پیپلز پارٹی نے کارکنوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی اراکین کے گھروں کے باہر احتجاج کریں۔

    سعید غنی نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ ہاؤس سے پی ٹی آئی غنڈے اگر واپس نہ گئے تو گورنر ہاؤس کا راستہ ہم نے دیکھا ہوا ہے، کسی رکن کو نقصان پہنچا تو ذمہ داری عمران نیازی اور شیخ رشید پر ہوگی، پی ٹی آئی کے شیرو واپس نہ گئے تو جیالے گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

    پی ٹی آئی طلبہ تنظیم کے کارکنوں کا سندھ ہاؤس کے باہر احتجاج

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ آور ہونے کے بعد اب عمران نیازی کے شیرو سندھ ہاؤس پر حملہ آور ہیں، اپوزیشن کے نیازی حکومت سے متعلق شہبات درست ثابت ہو رہے ہیں، عمران نیازی اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد حواس باختہ ہو چکے ہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ نالائق پی ٹی آئی حکمران جو کریں گے، انھیں اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔

  • پیپلز پارٹی کے اقدامات اور بیانات میں کھلا تضاد

    پیپلز پارٹی کے اقدامات اور بیانات میں کھلا تضاد

    کراچی: سندھ ہاؤس میں حکومتی اراکین کو چھپانے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے بیانات اور اقدامات میں کھلا تضاد سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کا پرانا مؤقف تھا کہ سندھ ہاؤس میں کوئی حکومتی رہنما موجود نہیں ہے، جب کہ درجنوں حکومتی ارکان کی سندھ ہاؤس میں موجودگی پر مبنی اے آر وائی نیوز کی خبر نے اس دعوے کا بھانڈا پھوڑا، جس کی وجہ سے اپوزیشن کو سندھ ہاؤس میں چھپائے گئے حکومتی اراکین میڈیا پر لانا پڑے۔

    یوسف رضا گیلانی نے چندگھنٹے پہلے ہی حکومتی ارکان کی موجودگی کو مسترد کیا تھا، جب کہ فیصل کریم کنڈی نے صرف پیپلز پارٹی کے ارکان کے لیے انتظامات کا بیان دیا تھا، ان کا پرانا مؤقف تھا کہ کوئی حکومتی رکن سندھ ہاؤس میں موجود نہیں ہے۔

    ’سیاست میں ’لوٹا‘ کیا ہوتا ہے؟‘ اینکر کے سوال پر راجہ ریاض کا دلچسپ جواب

    خیال رہے کہ سندھ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومتی اراکین کے انٹرویوز ارینج کرائے، اس سلسلے میں سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مریم اورنگزیب اور عطا تارڑ بھی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد آخر کار سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی ارکان سامنے آ ہی گئے، وزیر اعظم نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں اس کا راز کھولا تھا، راجہ ریاض نے میڈیا پر آ کر حکومت کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کا چیلنج بھی دے دیا ہے۔

    شیخ رشید اور فواد چوہدری بھی جلد سیاسی وفاداری تبدیل کر دیں گے: سعید غنی

    انھوں نے کہا 2 درجن ایم این ایز کم نہ ہوں تو میں ذمہ دار ہوں، کسی نے پیسہ نہیں دیا، ہم نے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہے، میں نے محسوس کیا کہ جو واقعہ لاجز میں ہوا، وہ ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، اینکر کاشف عباسی نے سوال کیا کہ ضمیر اب یاد آیا، ڈھائی سال سے کیا کر رہے تھے؟ عمران خان کی پالیسی سے اختلاف ہے تو 6 ماہ پہلے مستعفی کیوں نہیں ہوئے؟ راجہ ریاض نے جواب دیا کہ عمران خان نے پہلی مرتبہ ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرایا، ہمیں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف عمران خان کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد: رضا ربانی نے حکومت کو خبردار کردیا

    تحریک عدم اعتماد: رضا ربانی نے حکومت کو خبردار کردیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں کو دھمکیاں دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ ایوان زیریں کی کارروائی میں شرکت کرنا ہر رکن پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے، اسپیکر پر فرض ہے کہ وہ اپنے ارکان کی حفاظت کو یقینی بنائیں، قومی اسمبلی کے اسپیکر کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کوئی رکاوٹ نہ ہو۔

    سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ  تحریک عدم اعتما د کےحق میں ووٹ پر انتقام کی دھمکیاں آئینی خلاف ورزی ہے  اور آئینی عمل کو تشدد سےروکنا فاشزم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘فضل الرحمان کا ایجنڈا اوآئی سی کانفرنس کےخلاف ہے

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج ہمارا صدر اور وزیراعظم وہ نہیں جو پرچیاں لیکر امریکی صدرکے سامنے بیٹھے تو کانپیں ٹانگ رہی ہوں۔

    عمران خان وہ لیڈر ہے جس کو ہم سر اٹھا کردیکھتے ہیں وہ جب امریکا جاکر بات کرتاہے تو یقین ہوتا ہے کہ وہ عزت بڑھا کر آئیگا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف اور زرداری کے بچوں سے کہتا ہوں کہ اپنے گھر میں تو کتا بھی شیر ہوتاہے، عمران خان تو پورے ملک میں جلسے کرتا ہے ہمت ہے تو آپ بھی کرکے دکھاؤ، عمران خان تو لاکھوں کے اجتماع سے ملکر بات کرتا ہے آپ نکل کر دکھاؤ۔

  • بلاول بھٹو زرداری نے ‘کانپیں ٹانگ رہی ہیں’ کی وضاحت کر دی

    بلاول بھٹو زرداری نے ‘کانپیں ٹانگ رہی ہیں’ کی وضاحت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ‘کانپیں ٹانگ رہی ہیں’ کی وضاحت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا میں سمجھا مجھ سے کوئی سلپ آف ٹنگ (باتوں کے دوران زبان پھسلنا) ہوئی ہے، لیکن میں نے جب گھر جا کر دیکھا تو ایسا کچھ نہیں تھا، پی ٹی آئی نے ویڈیو میں جوڑ توڑ کی ہے۔

    بلاول نے گفتگو میں دل چسپ طریقے سے ‘ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور کانپیں ٹانگ رہی ہیں’ میں فرق بھی بتایا، انھوں نے کہا وزیر اعظم کی پہلے ٹانگیں کانپ رہی تھیں اب کانپیں ٹانگ رہی ہیں، کانپیں ٹانگنا، ٹانگیں کانپنے سے اوپر کا درجہ ہے۔

    انھوں نے مزید وضاحت کی کہ جب ہم نے عوامی مارچ شروع کیا تو وزیر اعظم کی ٹانگیں کانپنا شروع ہوئیں، اور انھوں نے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی، لیکن جب ہم اسلام آباد پہنچے تو کانپیں ٹانگنے والا سین شروع ہوگیا، اس لیے انھوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں۔

    بلاول نے کہا عمران خان دھمکی دیتے ہیں کہ بندوق کی نوک پر ہوں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، وزیر اعظم کو اپنی شکست نظر آ رہی ہے، عمراں خان مارنے کی دھمکی دے رہے ہیں، ان کو سوچنا چاہیے کہ کس کو دھمکی دے رہے ہیں، سابق صدر کے خلاف ایسی زبان استعمال کرنے سے قبل سوچنا چاہیے، انھیں پتا ہے کہ گن کیسے استعمال کی جاتی ہے؟

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ دنیا میں اب وزیر اعظم عمران خان کی پہچان سلیکٹڈ کی ہو چکی ہے۔

  • نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ  دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: شدید تحفظات کے باوجود مسلم لیگ (ن) پنجاب کی وزارت عظمیٰ (ق) لیگ کو دینے پر کیوں راضی ہوئی؟ اندورنی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دے ڈالی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    یہ طے ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔

    اس سے قبل گذشتہ روز ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ن لیگی ارکان کا استفسار تھا کہ ق لیگ کو کس حیثیت سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی؟ پنجاب میں ن لیگ بڑی جماعت ہے اور ق لیگ چھوٹی جماعت ہے،عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔

  • پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب

    پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں، بائیکاٹ کے باوجود پی ٹی آئی کے 4 ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    نثار کھوڑو کو 99 ووٹ ملے، جب کہ 2 ووٹ مسترد ہوئے، یہ نشست دہری شہریت پر فیصل واوڈا کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔

    نثار کھوڑو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پی پی امیدوار سینیٹ نشست پر کامیاب ہوگیا، میں پی پی کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں، اور اپنی پارٹی اور لیڈر شپ کا شکرگزار ہوں، ہم سیاسی ورکر ہیں ہمیشہ جدوجہد کرتے ہیں۔

    سینیٹ کی نشست پر مجموعی طور  4 امیدواروں میں مقابلہ تھا، پی پی کی جانب سے نثار کھوڑو کو ٹکٹ جاری کیا گیا ، گل محمد جکھرانی، اور مختار  احمد دھامرا بطور آزاد امیدوار میدان میں تھے، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آغا ارسلان کو ٹکٹ جاری کیا گیاتھا لیکن پی ٹی آئی نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

    تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس سے بھی انتخاب میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی تھی۔