Tag: PPP

  • بلاول کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

    بلاول کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں انڈسٹریل اسٹیٹ منصوبے کے افتتاح کے موقع پر بلاول بھٹو نے کہا ہم جمہوری طریقے سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئیں گے، ہم جانتے ہیں کہ غیر جمہوری طاقتوں کو سیاست سے کیسے نکالنا ہے۔

    بلاول کا کہنا تھا تحریک عدم اعتماد پر پی ڈی ایم کے اتحادیوں کو بھی منائیں گے، ہمیں وار کرنا ہے تو اسمبلیوں میں کرنا ہے، حملہ کرنا ہے تو آئینی اور جمہوری طریقے سے کرنا ہے، یہ طریقہ یہی ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک لائیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اتحادیوں کو بھی تحریک عدم اعتماد پر قائل کریں گے، پھر ہماری چائے کی دعوتوں پر بھی ان کے پسینے نکلیں گے، اور اس کا جو اثر ہوگا وہ دس دس جلسوں کا بھی نہیں ہوگا۔

    لاڑکانہ میں خطاب میں بلاول نے کہا وفاقی حکومت نے مشکل معاشی صورت حال میں عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے، سندھ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ عوام کی بہتری کے لیے کچھ کر سکیں۔

    قبل ازیں بلاول بھٹو نے ایئر پورٹ روڈ پر انڈسٹریل اسٹیٹ منصوبے کا افتتاح کیا، اس موقع پر وزیر اعلی ٰسندھ، نثار کھوڑو، جام اکرام اللہ دھاریجو بھی موجود تھے۔ یہ انڈسٹریل زون لاڑکانہ سے 14 کلو میٹر دور ایئر پورٹ روڈ پر قائم کیاگیا ہے، اس پہلے صنعتی زون میں 94 صنعتیں 20 ہزار سے زائد افراد کو روزگار دیں گی۔

    اپنے خطاب میں پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وفاق کی عوام دشمن پالیسیوں کے سامنے پیپلز پارٹی رکاوٹ ہے، اس حکومت کے خلاف ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے نکلے ہیں، اس حکومت کو آئینی اور جمہوری طریقے سےگھر بھیجیں گے۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیر توانائی کا اقامہ جاری کر دیا

    پیپلز پارٹی نے وزیر توانائی کا اقامہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا اقامہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے خیبر پختون خوا کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے عمر ایوب کا اقامہ جاری کر دیا، انھوں نے بتایا کہ عمر ایوب متحدہ عرب امارات کے اقامہ ہولڈر رہے ہیں۔

    سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ عمر ایوب کے اقامے کی مدت 2016 سے 2019 تک تھی، عمر ایوب کے پاس انویسٹمنٹ سرمایہ کاری کا اقامہ تھا۔

    انھوں نے کہا عمر ایوب نے الیکشن کمیشن میں اقامہ ظاہر کیا ہے لیکن سرمایہ کاری نہیں بتائی۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں فیصل کریم کنڈی نے عمر ایوب کو آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے کہا عمر ایوب اگر ذاتیات پر جائیں گے تو ہم بھی جائیں گے، لندن میں اپنی پراپرٹی کا جواب عمر ایوب نے نہیں دیا، بجلی کا تاریخی بریک ڈاؤن عمر ایوب کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا۔

    ان کا کہنا تھا وفاقی وزیر اسمبلی میں بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن سوالات کا جواب نہیں دیتے، حکومت سے کوئی بھی سوال پوچھا جائے تو ایک ہی جواب آتا ہے این آر او نہیں دینا۔

  • الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں بلاول کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آ گئی

    الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں بلاول کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آ گئی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا اس فیصلے کی وجہ پی ڈی ایم فیصلوں سے بے زاری ہے یا پھر اسلام آباد جانے سے گریز؟

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں پیپلز پارٹی کا وفد شرکت کرے گا، بلاول 18 جنوری کو سکھر میں ایک تقریب میں شرکت کریں گے، جب کہ 19 جنوری کو عمر کوٹ کا دورہ کریں گے، اس کے بعد پی ڈی ایم کے 23 جنوری کے سرگودھا جلسے میں شریک ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ریلی اور احتجاج کا فیصلہ آئندہ الیکشنز میں ووٹ کو عزت دینے کے لیے کیا گیا ہے، موجودہ وزیر اعظم کے خلاف فارن فنڈنگ کیس ہے، جس پر پُر امن احتجاج میں تمام کارکنان اور ٹکٹ ہولڈرز سب شریک ہوں گے۔

    دریں اثنا، بلاول بھٹو زرداری کے سندھ کے 2 روزہ دورے کا شیڈول جاری کیا گیا ہے، بلاول بھٹو سکھر مزدوروں کوگھر دینے کی اسکیم کا افتتاح کریں گے اور مزدوروں میں فلیٹ کی چابیاں تقسیم کریں گے۔

    پی پی چیئرمین 18 جنوری کے عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات کے بعد جلسہ کریں گے، اور 19 جنوری کو عمر کوٹ میں علی مردان شاہ کی برسی میں شرکت کریں گے، جب کہ بلاول بھٹو کا 19 جنوری کو اسلام آباد جانے کا کوئی شیڈول نہیں۔

    دوسری طرف 19 جنوری کو پی ڈی ایم کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیا جائے گا، جس میں پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔

  • ملک مشکل میں ہے، ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    ملک مشکل میں ہے، ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    مالاکنڈ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک اس وقت مشکل میں ہے، ہم ملک کا مستقبل روشن دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام خود مستقبل کے فیصلے کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ خیبر پختون خوا کے ضلع مالاکنڈ میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران کر رہے تھے، انھوں نے کہا ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس دور میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی ہے، ہم کرپشن کے ناسور کو ختم کریں گے۔

    چیئرمین پی پی نے کہا خیبر پختون خوا کو واجب الادا 160 بلین روپے نہیں دیے گئے، حکومت آپ کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، ہم تو چاہتے تھے کہ فاٹا خیبر پختون خوا میں ضم ہو، لیکن انھوں نے خیبر پختون خوا کو فاٹا میں ضم کر دیا۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا ملک میں نہ صحافت، نہ سیاست اور نہ عوام آزاد ہے، ہم آزادی کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، میں اور آپ مل کر یہ جدوجہد کریں گے۔

    پیپلز پارٹی کی اے آر وائی نیوز ٹیم پر حملے پر معذرت، اے این پی کی مذمت

    انھوں نے کہا ملک کی معیشت تباہ ہوگئی، پاکستان کی معیشت کا گراف بنگلا دیش اور افغانستان سے بھی نیچے ہے، ہم پر ایسی حکومت مسلط کی گئی ہے جسے معیشت کا بھی نہیں معلوم، پاکستان میں آدھے گھر غذائی قلت کا شکار ہیں، پورے پاکستان کو اندھیرے میں دھکیلا گیا، 50 لاکھ گھر کا وعدہ کر کے غریب عوام کے سر سے چھت چھین لی گئی۔

    بلاول نے کہا مالاکنڈ کے عوام نے پورے پاکستان کو فیصلہ سنا دیا، ان کا ایک ہی مطالبہ ہے حکومت کا خاتمہ، دہشت گردوں کو امریکا افغانستان سے نہ بھگا سکا، مالاکنڈ کے عوام نے بھگایا، مالاکنڈ کے عوام نے آمروں کا مقابلہ کیا، عوام سے وعدہ کر رہا ہوں مل کر اس حکومت کا خاتمہ کریں گے۔

  • سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    سینیٹ انتخابات: پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کس کس کو ملیں گے؟

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی ہیں، ٹکٹ کے سلسلے میں قیادت کے صلاح و مشورے جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی میں یہ مشاورت جاری ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ٹکٹ کس کس کو دیا جائے، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے سندھ سے منتخب 7 سینیٹرز مارچ میں ریٹائر ہوں گے۔

    ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک، رحمان ملک، سسئی پلیجو، اسلام الدین شیخ، گیان چند شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کچھ ریٹائر سینیٹرز کو دوبارہ سینیٹ انتخابات میں اتارنے پر غور کر رہی ہے، شیری رحمان، فاروق ایچ نائک اور سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ انتخابات لڑانے کا امکان ہے۔

    پنجاب اور کے پی سینیٹ الیکشن “اوپن بیلٹ” سے کرانے کے حامی

    سینیٹ انتخابات کے لیے نئے چہروں کے نام پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جب کہ ریٹائر ہونے کے بعد سسئی پلیجو کو سندھ کابینہ میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے، جب کہ ذرائع نے کہا ہے کہ سلیم مانڈوی والا کو کابینہ میں بھی اہم ذمہ داری دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    ادھر ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی سندھ میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر الیکشن لڑے گی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی سانگھڑ اور ملیر میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی سپورٹ پر غور کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ ن این اے 221 تھرپارکر کی نشست پر اپنا امیدوار لائے گی، جب کہ جے یو آئی نے ضمنی الیکشن میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت میں اپنے امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے ملک خصوصاً سندھ میں گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، انہوں نے سوال کیا کہ سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شدید سردیوں میں عوام کو گیس کی عدم فراہمی ناقابل قبول ہے۔

    نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ گیس بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے، مافیاز کا راگ الاپنے والے خود مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم مافیاز کی سرپرستی کرنا چھوڑ دیں۔

    نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم گیس بحران کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

  • وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی: بلاول بھٹو کا اعلان

    وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی: بلاول بھٹو کا اعلان

    کراچی: پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کا مقابلہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اے پی سی کے تحت طے ہونے والے پی ڈی ایم ایکشن پلان کے مطابق ہی چلیں گے، ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا، وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں‌پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا بریفنگ دی، انھوں نے اے آر وائی نیوز کے ذرایع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی سینیٹ الیکشن لڑے گی، ہم چاہتے ہیں تمام جماعتیں مل کر سینیٹ الیکشن میں حکومت کا مقابلہ کریں، پی ڈی ایم اسی طرح کامیاب ہو  سکتی ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا اسٹیبلشمنٹ پیچھے سے ہٹ جائے حکومت خود گر جائے گی، اسٹیلبشمنٹ کا سیاست میں عمل دخل ہے جس نے حکومت کو سلیکٹ کیا، ہم چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں عمل دخل ختم ہو، وقت آ گیا ہے کہ سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ہماری پارٹی کی پالیسی ہے کہ پی ڈی ایم کے ایکشن پلان کے تحت چلنا چاہیے، پالیسی تھی کہ 31 دسمبر تک تمام ارکان قیادت کو استعفے دیں، ہمارے تمام ارکان قیادت کو استعفے جمع کرا دیں گے۔  سی ای سی کی ذرائع سے چلنے والی خبروں کی تصدیق کروں گا نہ تردید، ہمارے ارکان کو اپنی رائے دینے کا پورا حق حاصل ہے۔

    نواز شریف کی واپسی لانگ مارچ سے مشروط کرنے سے متعلق صحافیوں کے سوال پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ اے پی سی کے تحت پی ڈی ایم ایکشن پلان کے مطابق ہی چلیں گے، استعفے دینے کا وقت مشاورت سے طے کیا جائے گا، استعفے جمع کرانے کا فیصلہ پی ڈی ایم میں ہونا باقی ہے، استعفے کس وقت دیے جائیں یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں مشاورت سے ہوگا۔

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    پی پی چیئرمین نے کہا سی ای سی اجلاس میں شفاف الیکشن کا مطالبہ کیاگیا ہے، 2018 کی دھاندلی دوبارہ نہ ہو، ہم سمجھتے ہیں مردم شماری درست نہیں ہوئی جس پر سندھ سمیت فاٹا اور دیگر صوبوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا، ہم چاہتے ہیں ری چیک کی بنیاد پر مردم شماری ریویو کرنی چاہیے، حکومت نے مردم شماری پر تحفظات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطہ کریں گے جنھوں نے مردم شماری پر اعتراض کیا، یہ پورے پاکستان کا ایشو ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا ہے اب کوئی بات نہیں ہو سکتی، وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی، یہ وقت حکومت کے گھر جانے کا ہے، نا اہل حکومت کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں چیلنج کرنا چاہیے، حکومت کے خلاف پنجاب اور قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے، جمہوریت میں آپ کو ہر اختیار اور ہر فورم استعمال کرنا چاہیے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا موجودہ حکومت پر ہر طرف سے حملہ کیا جائے گا، لیکن استعفے ایٹم بم ہیں، سی ای سی نے اس آپشن کی مخالفت نہیں کی، استعفے کس وقت دینے ہیں پی ڈی ایم نے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

    بلاول کا کہنا تھا مردان جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے لیکن خطاب کا موقع نہیں ملا، میڈیا میں پروپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے ہر بات پر یقین نہیں کرنا چاہیے، خواجہ آصف کی گرفتاری سیاسی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

  • ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    کراچی: آج پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہونے والی گفتگو اور فیصلوں سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے پیپلز پارٹی اس خدشے میں مبتلا ہے کہ ن لیگ اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلاول ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیسے ہٹا؟ اس موضوع پر گفتگو کے بعد سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی کہ نواز شریف کو وطن واپس آ کر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، ان کی وطن واپسی پر ہی استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، نیز جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

    اراکین نے یہ اہم خدشہ بھی ظاہر کیا کہ وہ نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لیےتیار ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کا قیام 1977 میں عمل آیا تھا اور یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا۔

    ذرایع نے بھی بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے استعفوں کے معاملے کو نظر میں رکھا جائے، تاہم ارکان نے استعفے دینے کی مخالفت کی، ذرایع کے مطابق بعض سی ای سی اراکین نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے متعلق یہ رائے دی کہ اس اس جلسے کا توقعات پر پورا نہ اترنا پی ڈی ایم کے لیے دھچکا ہے۔

    سی ای سی میں اس معاملے پر بحث کی گئی کہ ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے کیسے ہٹا، ن لیگ کی جانب سے ڈبل گیم کے خدشے کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں تو استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اجلاس میں محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بھی زیر بحث آئی۔

    سی ای سی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آرا تھیں، ذرایع نے بتایا کہ سینئر پی پی رہنما نے کہا مناسب وقت پر استعفے دیے جائیں۔

    اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتخابی میدان خالی نہ چھوڑا جائے، پارٹی ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، اور سینیٹ سمیت کسی بھی انتخابی میدان سے باہر نہیں ہوگی، اراکین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اعلامیے میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں پیدا کر سکتے، اور استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کر سکتی ہے، حکومت دیگر جمہوری قوانین کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

  • زلفی بخاری نے پنشنرز کو خوشخبری سنا دی

    زلفی بخاری نے پنشنرز کو خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز غریبوں اور مزدوروں کا پیسہ تھا، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ای او بی آئی میں 350 غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ اگلے سال پنشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار پر لے کر جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ جب ہماری حکومت آئی تو ای او بی آئی کے تحت پینشن 5 ہزار 250 روپے تھی، کوشش ہے کہ اگلے سال پنشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار پر لے کر جاؤں گا۔

    زلفی بخاری نے کہا کہ پنشنرز کو رقم کی ادائیگی کے لیے پراپرٹیز کا معاملہ 3 سے 4 ماہ میں حل کریں گے۔ یہ غریبوں کا پیسہ ہے، میں باتوں پر نہیں عمل پر یقین کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن رواں برس جنوری میں 6 ہزار 500 سے بڑھا کر 8 ہزار 500 کی گئی تھی۔

    ای او بی آئی پنشنرز کو یکم اگست سے سہولت کارڈ بھی دیے گئے تھے جس کے ذریعے یوٹیلٹی اسٹورز پر 10 فیصد ڈسکاؤنٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2011 میں وفاق اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی، پیپلز پارٹی نے ای او بی آئی کو آئی پی سی کے ماتحت کیا تھا، سعید غنی اپنی پارٹی کے فیصلے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 5 سال ان کی حکومت تھی تو انہوں نے یہ مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا، سعید غنی نے ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق غلط بات کی۔ انہوں نے سندھ میں کلیکشن کے اندر بھی لوٹ مار کی کوشش کی ہے۔

    زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کامشترکہ فیصلہ تھا کہ ای او بی آئی کو منتقل کیا جائے، حیران ہوں ڈیڑھ سال بعد ای او بی آئی کے لیے ان کو درد ہو رہا ہے۔ ورکرز ویلفیئر فنڈز کے تحت انہوں نے روات میں ایک پراپرٹی خریدی تھی، اس پراپرٹی کا کیس 2011 سے نیب میں ہے۔ روات کی پراپرٹی 71 لاکھ روپے کی خریدی گئی تھی آج اس کی قیمت 40 لاکھ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز میں لوٹ مار کی گئی آج تک ان کا حساب نہیں ہوا، ورکرز ویلفیئر فنڈز غریبوں اور مزدوروں کا پیسہ تھا۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ای او بی آئی میں 350 غیر قانونی بھرتیاں کیں۔

    زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں سے کبھی بھی کوئی اسرائیل نہیں گیا، زندگی میں کبھی اسرائیل نہیں گیا نہ ہی مجھے کوئی شوق ہے۔ الزام لگانے والوں کو میرے لندن کے وکلا لیگل نوٹس بھیجیں گے۔

  • اپوزیشن نے استعفے دیے تو سارا فائدہ حکومت کو ہوگا، اعتزاز احسن

    اپوزیشن نے استعفے دیے تو سارا فائدہ حکومت کو ہوگا، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن اپوزیشن نے استعفے دیے تو فائدہ حکومت کو ہوگا، پنجاب میں اپوزیشن استعفے دیتی ہے تو عمران خان کو زیادہ نشستیں مل جائیں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ماتحت نہیں آزادانہ فیصلے کا اختیار رکھتے ہیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اراکین مستعفی ہوتے ہیں تو الیکٹورل کالج بنتا ہے لیکن انہیں اس کا فائدہ نہیں ہوگا، اپوزیشن استعفے دیتی ہے تو اس سے صرف حکومت کا فائدہ ہوتا ہے اور اپوزیشن کا نقصان، اسمبلیاں استعفوں سے تحلیل نہیں ہوا کرتیں۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ کورم اسمبلی ہے قانون سازی کرسکتے ہیں لیکن آئینی ترمیم نہیں کرسکتے،150استعفے بھی آجائیں تو قومی اسمبلی موجود رہتی ہے، پنجاب میں اپوزیشن استعفے دیتی ہے تو عمران خان کو زیادہ نشستیں مل جائیں گی، سندھ میں استعفے دیئے جاتے ہیں تونگراں وزیراعلیٰ آکر بیٹھے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن استعفے دیتی بھی ہے تو سینیٹ کے الیکشن نہیں رکیں گے، الیکٹورل کالج موجود رہنے کی وجہ سے سینیٹ الیکشن ہوسکتے ہیں، ضمنی الیکشن کرا کر بعد میں دیگر سینیٹرز کاانتخاب بھی کرایا جاسکتا ہے۔

    اعتزازاحسن نے بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک خاص ترمیم کی گئی تھی، ترمیم سے پہلے یہ طے تھا کہ استعفیٰ دینے والا مستعفی سمجھا جائے گا، اب طریقہ کار اس طرح ہے کہ مستعفی رکن کو بلوا کرتصدیق کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے استعفے منظور کرنے میں ایازصادق نے ایک سال لگادیا تھا، استعفے لے کر پی ڈی ایم قیادت نے دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے، پی ڈی ایم قیادت استعفے دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گی، استعفے بھجوانے کے بعد ان کے تصدیقی عمل میں بھی وقت لگتا ہے۔

    ،اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اراکین اسمبلی کو استعفے دینے چاہئیں یا نہیں اس سلسلے میں پارٹی سے مشاورت کروں گا، پیپلزپارٹی کے پاس تمام آپشنز موجود ہیں قیادت ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔

    ن لیگ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مریم نوازاس وقت کمال کی سیاست کررہی ہیں، مریم نواز نے اپنے چچا اور کزنز کو تھوڑے ہی عرصے میں سائیڈ پر لگادیا وہ اب لیڈربن گئی ہیں عوام میں ان کی پذیرائی بھی ہے، لیڈر کو چاہیے کہ لوگوں کو کورونا ایس اوپیز پرعمل کا یاد دلائے۔

    اعتزازاحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی مولانا یا مریم نواز کی مرہون منت تو نہیں اپنے فیصلےخود کرے گی، خواجہ آصف نے آج کے بیان میں استعفے واپس لینے کاراستہ رکھا ہے، کورونا سے بھی عوام کو بچانا ضروری ہے، پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ خود مختار فیصلے کرنے والی ہے۔