Tag: PPP

  • پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن ’عزم استحکام‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو جواب دینا ضروری ہے۔

    پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

    شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عزم استحکام آپریشن کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی زیرِ صدارت ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آپریشن کا معاملہ زیرِ غور آیا تھا، پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور اس کی حمایت کی۔

    سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے، ہماری جماعت نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عزم استحکام آپریشن کو وقت کی ضرورت سمجھتی ہے، قوم امن کیلیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف کارروائی ضروری ہے جسے بلیک میلنگ کر کے روکا نہیں جا سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امن ملک کی ترقی کا ضامن ہے ہم سب نے مل کر ملک کو امن کا گہوارہ بنانا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی شہری خود کو محفوظ تصور کر سکتے ہیں۔

    شازیہ مری نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر سیاسی فریقین کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، سیاسی فریقین کو عزم استحکام آپریشن پر اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے، آن بورڈ لئے جانے پر سیاسی فریقین آپریشن کی ذمہ داری لیں گے۔

  • پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے، ذرائع کا دعویٰ

    پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے، ذرائع کا دعویٰ

    اسلام آباد: حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکراتی ادوار کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی پی پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن رواں سال کرانے کا مطالبہ پورا نہیں ہوا، پنجاب حکومت رواں سال بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کرے گی، اور پی پی کو اس سلسلے میں اعتماد میں لے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران حکومت نے پنجاب میں پی پی مخالف انتقامی کارروائیوں سے اظہار لاعلمی کیا، ن لیگ کا کہنا تھا کہ حکومت اتحادی پارٹی سے سیاسی انتقام کیسے لے سکتی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پنجاب میں میرٹ پر بھرتیوں کی یقین دہانی کرائی ہے، مخصوص اضلاع میں پی پی کی تجویز پر تقرریاں کی جائیں گی، اور ضلعی انتظامیہ پی پی کی تجویز کردہ ہوگی۔

    ’حکومت نے پی پی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے‘

    پنجاب میں پی پی کے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں، ن لیگ اور پی پی کی مانیٹرنگ کمیٹیوں کے اجلاس پندرہ روز بعد ہوں گے۔

  • حکومتی بیک ڈور رابطے، پیپلز پارٹی نے لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا

    حکومتی بیک ڈور رابطے، پیپلز پارٹی نے لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا

    اسلام آباد: لیگی حکومت کی جانب سے بیک ڈور چینل رابطوں کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی نے مطالبات پر لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیک ڈور چینل رابطے جاری ہیں، حکومت باہمی دوستوں کے ذریعے کئی بیک ڈور رابطے کر چکی ہے، تاہم پیپلز پارٹی نے مطالبات پر لچک دکھانے سے صاف انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ باہمی دوستوں نے مطالبات پورے کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جب کہ پی پی نے پیغام رساں کو جواب میں کہا ہے کہ وہ مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی، کیوں کہ پی پی قیادت حکومتی وعدوں پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    دوسری طرف دوستوں نے مطالبات پورے کرانے میں ضامن بننے کی آفر کی ہے، جب کہ پی پی نے بھی مشترکہ دوستوں کو بات آگے بڑھانے کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بامقصد مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک ڈور چینل رابطوں سے حکومت اور پی پی میں برف پگھلنے کا امکان ہے، اگر یہ رابطے کامیاب ہوئے تو عید کے بعد مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا۔ خیال رہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی میں مذاکرات کے دو بے نتیجہ دور ہو چکے ہیں۔

  • بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں معاملات طے پا گئے، ذرائع کا دعویٰ

    بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں معاملات طے پا گئے، ذرائع کا دعویٰ

    اسلام آباد: ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے دونوں پارٹیوں میں معاملات پارٹی قیادت کی سطح پر طے پائے ہیں، پیپلز پارٹی بجٹ پاس کرانے میں ن لیگ کو بھرپور سپورٹ کرے گی، اور تمام تر تحفظات کے باوجود بجٹ کے حق میں ووٹ دے گی۔

    ذرائع کے مطاق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمان میں احتجاج اور تقاریر کے باوجود بجٹ پاس کرائے گی، پی پی کی بعض تجاویز کو بھی وفاقی بجٹ کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ اجلاسوں میں بھرپور تقاریر ہوں گی، تاہم پارٹی نے ن لیگ کو بجٹ کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا تھا اور تعاون کی درخواست کی تھی۔

  • پیپلز پارٹی کا پنجاب میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ

    پیپلز پارٹی کا پنجاب میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب میں پاور شیئرنگ فارمولے سے متعلق غیر سنجیدہ ہے، اور انھیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں پنجاب کے امور پر برف پگھل نہیں سکی ہے، اور صوبے میں پاور شیئرنگ فارمولے پر دونوں میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پنجاب پاور شیئرنگ فارمولے پر عمل درآمد شروع نہیں ہوا، ن لیگ پنجاب کے حوالے سے مناسب رسپانس نہیں دے رہی ہے، دونوں پارٹیوں کی رابطہ کمیٹیوں میں 4 ملاقاتیں ہوئیں جو بے نتیجہ رہیں، ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ رابطہ کمیٹی سے ملاقاتیں نشستن، گفتن، برخاستن تھیں۔

    پی پی ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ن لیگ پنجاب پاور شیئرنگ فارمولے سے متعلق غیر سنجیدہ ہے، جس نے پی پی کو مایوس کر دیا ہے، پارٹی قیادت کو بھی ن لیگ کے غیر سنجیدہ رویے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے کہا ن لیگ کی غیر سنجیدہ رویے کے ساتھ بات چیت بے سود رہے گی۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں پی پی ورکرز کے خلاف انتقامی کارروائیاں بھی جاری ہیں، اور ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اسپیس نہیں دے رہی، پیپلز پارٹی کو ضلعی سطح پر قائم شدہ کمیٹیوں میں بھی شامل نہیں کیا جا رہا، نہ ہی پنجاب کی انتظامیہ کو پی پی کا خیال رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی آئندہ بجٹ میں نظر انداز ہو رہے ہیں، اور انھیں تاحال فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

  • وزیر اعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی

    وزیر اعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات کی اندرونی کہانی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ پیپلز پارٹی وفد کی ملاقات پی پی ہی کی درخواست پر ہوئی تھی۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق پی پی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے آئندہ بجٹ کے سلسلے میں ملاقات کی درخواست کی تھی، اور ان سے عوام دوست بجٹ دینے کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی وفد کو آئندہ وفاقی بجٹ پر بریفنگ دی، جب کہ پی پی نے وفاقی بجٹ سے متعلق اپنے مطالبات پیش کیے، اس ملاقات میں پیپلز پارٹی نے سندھ کا مقدمہ لڑا، اور مطالبہ کیا کہ وفاقی بجٹ میں سندھ کے لیے مختص فنڈ بڑھایا جائے۔

    پیپلز پارٹی نے بجٹ میں سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد بڑھانے، اور سندھ سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا، پی پی کا مؤقف تھا کہ گزشتہ سال سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز کم رکھے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی کے وفد کو مطالبات پر مشاورت کی یقین دہانی کرائی۔

  • آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی، پی پی قیادت نے کئی ماہ سے جاری ہوم ورک پر پانی پھیر دیا

    آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی، پی پی قیادت نے کئی ماہ سے جاری ہوم ورک پر پانی پھیر دیا

    اسلام آباد: آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی کی خواہش ادھوری رہ گئی، پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے کئی ماہ سے جاری ہوم ورک پر پانی پھیر دیا۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق پی پی آزاد کشمیر کی تنظیم عدم اعتماد لانے کی خواہش مند تھی، اور اِن ہاؤس تبدیلی کے لیے ہوم ورک بھی مکمل کر لیا گیا تھا، اس کے لیے پلاننگ کئی ماہ سے کی جا رہی تھی، اور چند روز قبل مرکزی قیادت کو اس لہ تجویز پیش کی گئی۔

    تاہم قیادت نے آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی کی تجویز یکسر مسترد کر دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر پیپلز پارٹی تقسیم تھی، بعض مقامی رہنما تحریک عدم اعتماد لانے کے مخالف تھے، جب کہ حامی رہنما قیادت کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔

    ذرائع کے مطابق اِن ہاؤس تبدیلی کے مخالف رہنماؤں نے مرکزی قیادت کو مضمرات سے آگاہ کیا، اور کہا کہ موجودہ حالات میں اِن ہاؤس تبدیلی درست فیصلہ نہیں، عدم اعتماد کی کوشش پر پی پی کے بارے میں منفی تاثر جائے گا۔

    پیپلز پارٹی کی قیادت نے پارٹی کو آزاد کشمیر حکومت کا ساتھ دینے کی ہدایت کر دی ہے، اور کہا کہ پارٹی آزاد کشمیر حکومت کے استحکام میں کردار ادا کرے۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا

    پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چیلنج قبول کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے بلاول بھٹو کو گورنر ہاؤس میں داخلے سے روکنے کی دھمکی دی تھی، پی پی نے علی امین گنڈاپور کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔

    پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پارٹی نے بلاول بھٹو کو گورنر ہاؤس پشاور مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ آئندہ ہفتے پشاور کا دورہ کریں گے، ان کے دورہ پشاور کی حتمی تاریخ طے کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری گورنر ہاؤس پشاور میں قیام کریں گے، اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنان سے ملاقاتیں کریں گے۔ گورنر خیبر پختونخوا کی تعیناتی کے بعد یہ بلاول بھٹو کا پشاور کا پہلا دورہ ہوگا۔

  • پیپلز پارٹی سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنے پر مشکل میں گرفتار ہو گئی

    پیپلز پارٹی سلیم حیدر کو گورنر پنجاب نامزد کرنے پر مشکل میں گرفتار ہو گئی

    اسلام آباد: سردار سلیم حیدر کی گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی پیپلز پارٹی کے لیے درد سر بننے لگی ہے، مشاورت کے بغیر اہم فیصلہ لینے پر پنجاب سے پارٹی کے متعدد سنیئر رہنما ناراض ہو گئے ہیں، اور پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    باوثوق ذرائع کے مطابق وسطی اور جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کے متعدد سینئر رہنما سردار سلیم حیدر کی گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی پر خاصے نالاں ہیں، اے آر وائی نیوز سے آف دی ریکارڈ خصوصی گفتگو میں پنجاب سے پیپلز پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سینئر رہنماؤں کی بجائے سردار سلیم حیدر کی نامزدگی سے پارٹی میں خاصی مایوسی پائی جاتی ہے۔

    قیادت نے گورنر پنجاب کے لیے نامزدگی سے قبل نہ تو مشاورت کی اور نہ ہی پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا، گفتگو کے دوران رہنماؤں نے سردار سلیم حیدر کی نامزدگی کو اصولوں کی بجائے دھڑے بندی کی جیت قرار دیا، انھوں نے کہا کہ مستقل قیادت نہ ہونے کے باعث پنجاب میں پارٹی شدید دھڑے بندی کا شکار ہے۔

    پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنرز کی فوری نامزدگیوں کا فیصلہ کس نے کیا؟

    رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پاس سلیم حیدر سے زیادہ قربانیاں دینے والے وفادار کارکن اور سینئر رہنما موجود ہیں، قیادت نے اگر وسطی پنجاب سے گورنر کا انتخاب کرنا تھا تو وہ دستیاب سینئر رہنماؤں اور سردار سلیم حیدر کی بجائے کسی نئے چہرے کو گورنر نامزد کر دیتی۔

    رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے پی ڈی ایم کے سابقہ دور حکومت میں سلیم حیدر کو وزیر مملکت بنوا کر نوازا تھا، سردار سلیم حیدر کی نامزدگی اس وقت بھی خلاف میرٹ تھی، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے متعدد رہنما غور کر رہے ہیں کہ وہ انفرادی طور پر یا پھر پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں قیادت کو گورنر پنجاب کے لہے نامزدگی پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ سردار سلیم حیدر کو پارٹی کے سینٹرل پنجاب کے مضبوط دھڑے کی حمایت حاصل تھی اور وہ اس دھڑے کی حمایت سے گورنر پنجاب نامزد ہوئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی سے ایک سینئر پارٹی رہنما سلیم حیدر کے بڑے حمایتی تھے، رہنما کو پنجاب کی گورنر شپ کی پیشکش کی گئی تھی تاہم رہنما نے گورنر بننے سے معذرت کر لی تھی۔ رہنما کا دعویٰ ہے کہ گورنر بننے سے معذرت کرنے والے سنیئر رہنما نے ہی گورنر پنجاب کے لیے سردار سلیم حیدر کا نام پارٹی قیادت کو تجویز کیا تھا اور اسلام آباد سے سینئر رہنما نے سردار سلیم حیدر کے نام کی حمایت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ان دو سینئر رہنماؤں کی تجویز پر گورنر پنجاب کے لیے سردار سلیم حیدر کا نام تجویز کیا، گفتگو کے دوران رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ نامزد گورنر پنجاب پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے صدر ہیں، تاہم ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے۔

    سلیم حیدر بطور ڈویژنل صدر راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کو منظم کرنے میں ناکام رہے ہیں، سلیم حیدر کے دور صدارت میں پیپلز پارٹی گزشتہ دو عام انتخابات کے دوران گوجر خان کے علاوہ راولپنڈی سے ایک نشست پر بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکی ہے۔

  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں تحریری معاہدہ کن باتوں پر ہوا ہے؟

    پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں تحریری معاہدہ کن باتوں پر ہوا ہے؟

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان پنجاب کے حوالے سے ایک اہم معاہدہ ہوا ہے، پی پی ذرائع کے مطابق یہ تحریری معاہدہ صوبہ پنجاب کے امور سے متعلق ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور ن لیگ کے مابین یہ تحریری معاہدہ مرکز میں حکومت سازی کے دوران دونوں پارٹیوں کی باہمی رضا مندی سے ہوا تھا، جس کا مقصد اعتماد سازی کی فضا بنانا تھا۔

    اس معاہدے پر پی پی اور ن لیگی مذاکراتی کمیٹیوں کے اراکین کے دستخط ہیں، تحریری معاہدے کی نقول ن لیگ اور پیپلز پارٹی قیادت کے پاس ہے۔

    معاہدے کے تحت ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اسپیس دینے کی پابند ہوگی، ن لیگ پنجاب میں پی پی ورکرز کا خیال رکھے گی، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن رواں سال کرائے گی، اور صوبے میں بھرتیاں میرٹ پر کرائی جائیں گی۔

    معاہدے کے رو سے پنجاب میں پی پی مخالف انتظامی افسران تعینات نہیں ہوں گے، پنجاب کے مخصوص اضلاع میں تعیناتیاں پی پی کی مشاورت سے ہوں گی، اور پی پی کے اراکین پنجاب اسمبلی کو یکساں ترقیاتی فنڈز جاری ہوں گے۔