Tag: precautions

  • صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    صرف 3 کھجور اور 5 بادام : 7 فائدے جان کر حیران رہ جائیں گے

    مشہور مقولہ ہے کہ ‏پرہیز علاج سے بہتر ہے لیکن‏ کچھ امراض ایسے بھی ہیں جن سے بچنا بہت مشکل ہوتا ہے، تاہم کھجور اور بادام کا یہ نسخہ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ایسی تحقیق کا ذکر کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے کون سی غذائیں بہترین نتائج لاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق صرف 3 کھجور اور 5 بادام کھانے کی ایک سادہ سی عادت جسم کو بہت سے وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بدولت غذائیت سے بھرپور غذا فراہم کرتی ہے۔

    یہ غذائیں روایتی غذاؤں میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں، چاہے کوئی شخص اپنے دماغ کو متحرک کرنا، اپنے دل کو مضبوط کرنا چاہتا ہے، یا صحت مند وزن بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق درج ذیل سطور میں بیان کیا گیا کھجور اور بادام کا یہ نسخہ جسم کی تمام ضروریات کو پورا کر سکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس نسخے کو روزانہ استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

    dates and almonds

    توانا اور چاق و چوبند

    صبح کے وقت جسم کو توانائی کے فروغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھجور اور بادام اسے وہ توانائی فراہم کرتے ہیں۔ کھجور قدرتی شکر جیسے گلوکوز اور فرکٹوز سے بھرپور ہوتی ہے جو توانائی کو فوری فروغ دیتی ہے۔

    جبکہ بادام صحت مند چکنائی اور پروٹین فراہم کرتے ہیں جو دن بھر توانائی کی سطح کو برقرار رکھتے ہیں۔

    دماغی صحت

    اگر کوئی یادداشت کی کمزوری یا توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا شکار ہے تو یہ نسخہ دماغ کا بہترین دوست ہوسکتا ہے۔

    بادام میں وٹامن ای اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جو دماغی خلیات کی حفاظت اور علمی افعال کو بہتر بنانے کے لیے جانا جاتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ کھجور میں فلیوونائڈز جیسے اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو دماغ میں سوزش کو کم کرنے اور یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    دل کی مضبوطی

    دل کی صحت مند غذا ان توانائی سے بھرپور غذا کے بغیر مکمل نہیں ہوتی چونکہ بادام مونو سیچوریٹڈ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں، جو ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور کھجور میں پوٹاشیم اور میگنیشیم ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔

    آنتوں کی صحت

    روزانہ صبح 3 کھجور اور 5 بادام کھانا ان لوگوں کے لیے ایک مناسب حل ہے جو پیٹ کے پھولنے یا بدہضمی کا شکار رہتے ہیں۔ کھجور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے، جو آنتوں کی حرکت کو ہموار کرنے اور قبض کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔

    دوسری طرف بادام میں صحت مند پری بائیوٹکس ہوتے ہیں جو آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کو کھانا کھلاتے ہیں، ہاضمہ اور غذائی اجزاء کے جذب کو بہتر بناتے ہیں۔

    وزن گھٹانے کیلیے

    کھجور اور بادام صحت مند وزن کو برقرار رکھنے اور کھانے کی خواہش کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں کیونکہ کھجور میں موجود فائبر آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے میں مدد کرتا ہے اور بھوک کی کیفیت کو کم کرتا ہے۔

    ایک ہی وقت میں بادام میں صحت مند چربی اور پروٹین کھانے کی خواہش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

    خوبصورت جِلد

    کھجور اور بادام کے امتزاج میں وٹامن ای، بایوٹین اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو آزاد ریڈیکلز سے لڑتے ہیں۔ عمر کی رفتار کو کم کرتے ہیں اور جلد کی لچک کو بہتر بناتے ہیں اور بادام میں موجود قدرتی تیل بھی جلد کو نمی بخشتا ہے۔

    صحت مند اور چمکدار بال

    کھجور میں موجود غذائی اجزاء بالوں کی نشوونما اور مضبوطی کو فروغ دیتے ہیں جس سے صحت مند، خوبصورت ظاہری شکل برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

     

  • اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سے جڑی بھیانک باتیں، سچ کیا ہے؟

    اسٹرابیری سرخ رنگ کا وہ خوشذائقہ اور صحت بخش پھل ہے جو وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے، تاہم اس پر کیڑے مار دوا کے چھڑکاؤ کی وجہ سے اس کے بارے میں بہت سی خطرناک باتیں زیر گردش ہیں۔

    اسٹرابیری سے متعلق اس قسم کی خبریں حقیقت ہیں یا افسانہ اور اس کو کھانے سے پہلے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیئں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر زراعت ڈاکٹر کاشف رزاق نے بہت سی مفید باتیں ناظرین کو بتائیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ دیگر فصلوں کی طرح اس کی فصل پر بھی کیڑے مار دوا کا اسپرے کیا جاتا ہے جو مضر صحت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹرابیری کی جو غذائیت اور اس کے طبی فوائد ہیں اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اسے کس طرح کھانا چاہیے اس کیلیے کچھ اہم ہدایات پر عمل کریں گے تو اس کا کوئی نقصان نہیں۔

    ڈاکٹر کاشف رزاق نے بتایا کہ اسٹرابیری کھانے سے پہلے اس کو بیکنگ سوڈا کے پانی میں 10 سے 15 منٹ بھگو کر رکھیں اس کے بعد کھائیں گے تو اس پر پڑنے والے کیمکل کے اثرات زائل ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ آپ اسے سرکے میں بھی ڈبو کر رکھ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسٹرابیری کو دہی میں ملا کر کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

    بیکنگ سوڈا یا سرکہ کے علاوہ اسے دھونے کیلیے عام سادہ پانی کے استعمال کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دیگر پھلوں کی طرح اسے بھی عام پانی سے دھو کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی محض ایک مرض ہی نہیں بلکہ یہ مختلف کیفیات کی علامت ہے جن کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان کے نتیجے میں مرگی کے مریض کو دماغی خلل کے باعث بار بار اچانک دورے پڑتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہتے ہیں کہ مختلف مریضوں میں مرگی کی وجوہات و علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اور دماغی مرض یا نقص کی تقریباً سبھی صورتیں مرگی کی وجہ بن سکتی ہیں۔

    مرگی کیا ہے اور اس سے محفوظ رہنے کیلیے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو مفید مشوروں  سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مرگی کے مریض میں یہ کیفیت دماغ کی نشوونما میں خرابی، متعدی عمل، دماغی رسولی، سر میں چوٹ، فالج یا کسی ایسے عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ان کا کہنا تھا کہ مرگی زیادہ فعال نیورانوں کے گروپ سے پیدا ہوتی ہے جو دماغ کے ارد گرد کے خلل پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں دورے پڑتے ہیں۔

    احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

    ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے بتایا کہ مریض کو مرگی کا دورہ پڑنے سے پہلے اس بات کا احساس کافی حد تک ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگتا ہے سر چکرانے لگتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ اگر گاڑی چلا رہا ہے تو فوری طور پر روک لے اور اگر گھر میں ہے تو آگ یا شیشے کے قریب نہ کھڑا ہو بلکہ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ جائے۔

    مریض کے اہل خانہ کو چاہیے کہ اسے فوری طور پر کروٹ سے لٹائیں اور پانی وغیرہ بالکل نہ پلائیں، کیونکہ مریض اس وقت بے ہوشی کے عالم میں ہوتا ہے اور پانی اس کی سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ چمچے کی پچھلی سائیڈ سے اس کی زبان دبائی جائے تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو اور  اگر اس کا سانس رک رہا ہو تو ضرورت پڑنے پر منہ کے ذریعے جسم میں ہوا داخل کی جائے اور جتنا جلدی ہوسکے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی قسم کی ہدایات نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • دوران سفر یہ غلطی بُھول کر بھی نہ کریں، ورنہ !!

    دوران سفر یہ غلطی بُھول کر بھی نہ کریں، ورنہ !!

    اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ دوران سفر احتیاط نہیں کرتے جہاز میں ہوں یا ٹرین میں اجنبی مسافروں سے علیک سلیک بڑھا کر  مختلف موضوعات پر گفگتو کرنے لگتے ہیں۔

    ایسا کرنا بظاہر کوئی بری بات تو نہیں لیکن یہ کسی کیلیے خطرناک یا نقصان کا باعث بھی بن سکتی ہے، کیونکہ جرائم پیشہ عناصر اس طرح باتوں میں لگا کر آپ کو اپنے سامان اور جمع پونجی سے محروم کردیتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نمائندہ صلاح الدین نے ناظرین کو دوران سفر احتیاط خصوصاً فضائی سفر سے متعلق احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    گزشتہ دنوں لاہور کے ایک خاندان کے ساتھ پیش آنے والے دھوکہ دہی کے واقعے کے پیش نظر انہوں نے بتایا کہ ہمیشہ فضائی سفر پر جانے سے پہلے اپنے سامان کو پلاسٹک سے اچھی طرح لپیٹ دیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ایئر پورٹ پر جاکر پہلے ہمارا سامان اسکین ہوتا ہے اس کے بعد بورڈنگ کا عمل شروع ہوتا ہے، اس موقع پر کوشش کریں کہ اپنے سامان کی خود حفاظت کریں، نہ کہ اسے عملے کے حوالے کرکے خود مطمئن ہوجائیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کے جھوٹے الزام میں گرفتار ہونے والے ایک ہی خاندان کے 5 بے گناہ افراد کو بہت مشکل سے رہائی ملی۔

    لاہور ایئرپورٹ پر بیگ کا ٹیگ تبدیل کرکے بے گناہ خاندان کو پھنسانے والے انٹرنیشنل ڈرگ گینگ کے 9ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے مرغزار کالونی کی رہائشی فرحانہ اکرم اپنے خاندان کے دیگر 4 افراد کے ہمراہ 23 دسمبر کو سعودی عرب کیلئے روانہ ہوئی تھیں۔

    ڈرگ مافیا کے کارندوں نے عملے کی ملی بھگت سے فرحانہ اکرم کے سفری بیگ کا ٹیگ تبدیل کیا۔ فرحانہ اکرم اور ان کے فیملی ممبرز کو 30 دسمبر کو سعودی عرب میں حراست میں لے لیا گیا۔

  • ٹی بی کا علاج مشکل ہے ناممکن نہیں، لیکن کیسے؟

    ٹی بی کا علاج مشکل ہے ناممکن نہیں، لیکن کیسے؟

    پاکستان میں سالانہ 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ٹی بی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور اس مرض کے لحاظ سے ہمارا ملک دنیا میں 5 ویں نمبر پر ہے۔

    تپ دق یا ٹی بی ایک ایسی متعدی بیماری ہے جو عموماً پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے، یہ مرض پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے تاہم اس کا علاج اور بچاؤ ممکن ہے۔

    خدانخواستہ آپ یا آپ کے گھر کا کوئی فرد ٹی بی کے عارضے میں مبتلا ہے، تو یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ یہ مرض سو فیصد قابلِ علاج ہے۔

    اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ کرہ ارض پر جب تک ٹی بی کا ایک مریض بھی موجود ہے، اس وقت تک اس مرض کا قلع قمع ممکن نہیں، کیونکہ ایک مریض ہی اس مرض کو دیگر افراد تک پھیلنے کا موجب بنتا ہے۔

    یہ ہوا کے ذریعے پھیلنے والا عارضہ ہے، اس مرض کا موجب بننے والا بیکٹیریا Mycobacterium Tuberculosis سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے فرد تک پہنچتا ہے، جب کوئی ٹی بی سے متاثرہ فرد کھانستا یا چھینکتا ہے تو خارج ہونے والے لعاب (جیسے پھوار یا بوندیں) میں شامل جراثیم ہوا میں کچھ دیر رہتے ہیں اور اس دوران آس پاس موجود افراد کے سانس کے ذریعے اُن کے پھیپھڑوں تک منتقل ہو جاتے ہیں۔

    ٹی بی کی تشخیص

    ٹی بی کی تشخیص بلغم کے معائنے کے بعد کی جاتی ہے جبکہ اس کیلئے ایکسرے بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ ٹی بی کا مکمل علاج موجود ہے، جس کا دورانیہ کم از کم چھ ماہ ہے۔

    ٹی بی سے بچاؤ کا واحد ذریعہ متاثرہ مریضوں کا مکمل علاج ہی ہے، اس کے علاوہ بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد بی سی جی کا انجیکشن ضرور لگوائیں، ٹی بی کے مریض کے قریبی رشتے دار یا تیماردار اور عیادت کرنے والے افراد کو ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    احتیاطی تدابیر

    مریض کو ہدایات دیں کہ وہ کھانستے یا چھینکتے وقت منہ کے آگے کپڑا رکھے، مریض کے تھوک کے لئے ڈھکن والا تھوک دان رکھیں، تاکہ جراثیم کو فضا میں جانے کا موقع نہ ملے۔

    ٹی بی (تپ دق) سے بچاؤ کے لیے دیگر احتیاطی تدابیر اپنائی جاسکتی ہیں۔ ان میں سے چند اہم تدابیر یہ ہیں:

    ایسی جگہوں پر رہیں جو صاف ستھری اور ہوادار ہوں اور ایسی جگہوں سے بچیں جہاں پر زیادہ بھیڑ ہو اور ٹی بی کے جراثیم پھیلنے کا خدشہ ہو، متوازن غذا کھائیں تاکہ مدافعتی نظام مضبوط رہے۔

    اگر ٹی بی کی علامات ظاہر ہوں جیسے کہ مستقل کھانسی، بخار، وزن میں کمی، اور رات کو پسینہ آنا، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

    اس کے علاوہ کھانستے یا چھینکتے وقت ماسک پہنیں یا منہ اور ناک کو ڈھانپیں، کھانسنے یا چھینکنے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔

    اگر آپ کو ٹی بی ہو جائے تو دوسروں کو بچانے کے لئے آئسولیشن میں رہیں۔ اپنے قریبی افراد کا بھی معائنہ کرائیں تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔

  • انجن میں آئل کی کمی گاڑی کیلئے کتنی خطرناک ہے؟

    انجن میں آئل کی کمی گاڑی کیلئے کتنی خطرناک ہے؟

    اکثر لوگ اپنی ڈیوٹی سے چھٹی کے ایام میں ان دنوں کو یادگار بنانے کیلئے اپنی فیملی یا دوستوں کے ساتھ کسی دور دراز تفریحی مقام پر جانے یا لمبی ڈرائیو کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

    اگر آپ کا بھی کچھ ایسا ہی پروگرام ہے تو گھر سے نکلنے سے پہلے اپنی گاڑی کو معائنہ نہایت غور سے کریں اور ان کا باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا لائحہ عمل ترتیب دیں۔

    برطانوی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق طویل سفر پر جانے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کی گاڑی اچھی حالت میں ہے۔ اپنی کار پر کچھ بنیادی چیزوں کو چیک کرنے سے یہ مدد مل سکتی ہے کہ آپ کی کار آسانی اور محفوظ طریقے سے منزل مقصود تک پہچ جائے گی۔

    یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ لمبے سفر کے دوران اکثر گاڑیاں ’اوورہیٹنگ‘ یا اس طرح کے دیگر مسائل سے دوچار ہوجاتی ہیں۔ اسی حوالے سے مذکورہ مضمون میں کچھ احتیاطی اقدامات سے آگاہ کیا جارہا ہے۔

    Long Drive

    فلوڈ لیول : جس طرح پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے اسی طرح کار کو رواں انداز میں چلانے کیلئے فلوڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔

    لمبے سفر پر نکلنے سے پہلے تمام فلوڈ لیولز اچھی طرح چیک کریں، ریڈی ایٹر میں’کولنٹ‘کا لیول چیک کریں۔

    ریڈی ایٹر میں کولینٹ کا کم ہونا کار کے ’ہیٹ اَپ‘ ہونے کا سبب بنے گا، اگر ضرورت ہو تو کولینٹ بھریں۔ بریک فلوڈ کی بوتل چیک کریں کہ اس میں بریک آئل کی ضروری مقدار موجود ہے یا نہیں۔

    ڈِیپ اسٹک کا استعمال کرکے انجن آئل کا لیول چیک کریں، بہتر تو یہی ہے یہ مکمل بھرا ہونا چاہیے لیکن پھر بھی یہ ڈِیپ اسٹک پر بالکل درمیان میں بھی ہو تو چلے گا۔ ساتھ ساتھ ٹرانسمیشن اور پاور اسٹیئرنگ فلوڈ کو بھی ضرور چیک کریں۔

    Road Trips

    گاڑی کی بیٹری کی جانچ : اگر آپ کی کار میں بیٹری پرانی ہے تو بیٹری لوڈ ٹیسٹر یا ہائیڈرومیٹر کی مدد سے اسے چیک کریں۔ بیٹری کے ٹرمینل کو اچھی طرح صاف کریں تاکہ اس پر کوئی ’کوروژن‘ نہ رہ جائے۔

    اس کام کیلئے ہمیشہ سیفٹی گلوز کا استعمال کریں۔ یقینی بنائیں کہ ٹرمینل اچھی طرح ٹائٹ کیے گئے ہیں تاکہ کوئی اسپارکنگ نہ ہو۔ بیٹری کے تمام ڈھکن ایک ایک کرکے کھولیں اور الیکٹرو لائٹ (بیٹری کا پانی) اچھی طرح چیک کریں۔ لیڈ پلیٹیں اچھی طرح الیکٹرو لائٹ کے اندر ڈوبی ہوئی ہونی چاہئیں۔

    بیلٹس : ٹائمنگ بیلٹ ایک ربڑ بیلٹ ہے جو کرینک شافٹ کو کیم شافٹ گھمانے میں مدد دیتی ہے اگر ٹائمنگ بیلٹ ٹوٹ جائے تو انجن چلنا بند ہوجائے گا۔

    اس سے انجن کو کافی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے، ایسی کسی بھی صورت حال سے بچنے کیلئے اسے بروقت تبدیل کریں۔ زیادہ تر کاروں میں ٹائمنگ بیلٹ بدلنے کا وقت80ہزار کلومیٹرز ہے (مزید تفصیلات کیلئے آپ اپنی کار کا مینوئل ضرور دیکھیں)۔

     Distance

    اس کے علاوہ ایک اور بیلٹ ہوتا ہے جسے ایکسیسری ڈرائیو بیلٹ (سرپنٹائن بیلٹ، آلٹرنیٹر بیلٹ یا فین بیلٹ) بھی کہتے ہیں، جو ایئر کنڈیشننگ کمپریسر، میکانیکل پاور اسٹیئرنگ پمپ اور آلٹرنیٹر چلاتا ہے۔ اس کے ٹوٹنے کی صورت میں اس کے ذریعے ملنے والی پاور فوراً ختم ہو جائے گی۔اس کو لازمی دیکھیں۔

    ٹائروں کی جانچ : سفر پر نکلتے وقت گاڑی کے ٹائرز چیک کرلیں اور ان میں ہوا کا ضروری پریشر رکھیں۔

    ایئر کنڈیشنر چیک کریں : کار چلانے سے پہلے ایئر کنڈیشنر چلا کر دیکھیں کہ وہ صحیح سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔

  • کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے؟

    کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے؟

    بہت سے شہروں اور دیہات میں چوری کی وارداتیں عام طور پر زیادہ سامنے آتی ہیں، جس کیلئے گھر والے ان چوروں سے محفوظ رہنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرتے ہیں۔

    آج کے اس مضمون میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس موقع پر گھر کے افراد کو کیا کرنا چاہیے اور ایسے کیا اقدامات کیے جائیں کہ جس سے گھر میں چوری یا ڈکیتی کی واردات نہ ہونے پائے۔

    کیا رات کے وقت کسی آہٹ سے آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے یا آپ پہلے سے جاگ رہے ہیں تو اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ اس چور کی آہٹ کو سن رہے ہیں یا آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے کوئی آپ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔

    سب سے پہلے یہ یقین کرلیں کہ گھر میں واقعی کوئی چور موجود ہے اور اس کی صورت میں آپ کو بالکل خاموش رہنا چاہیے اور اس کی نشاندہی کے لیے چپکے سے گھر کے باہر جھانکیں کہ کیا آپ کو کوئی مشکوک چیز یا شخص نظر آرہا ہے؟

    اس کے علاوہ کیا آپ کے گھر کے قریب کوئی نامعلوم گاڑی کھڑی ہے؟ یا گھر کا بیرونی دورازہ کھلا ہوا ہے؟ اس دوران اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو دیکھا نہیں جاسکتا۔

    ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ قدموں کی آہٹ، حرکت، یا دروازے کی کریک سنائی دے سکے تو انتظار کریں اور ان آوازوں کو غور سے سنیں، اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ واقعی آپ کے گھر میں کوئی ہے۔ تو اب آپ کا اگلا قدم محفوظ رہنے کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرنا ہے۔

    اس کیلئے سامنے کا یا پچھلا دروازہ یا کوئی کھڑکی بھی کام آسکتی ہے جہاں سے آپ گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرسکتے ہیں، اگر ایسا کرنا کوئی آپشن نہیں ہے تو پھر خود کو کسی کمرے یا باتھ روم میں بند کرلیں۔

    اب آپ بالکل خاموش رہیں اور اندر چھپ کر پولیس سے فون پر رابطے کی کوشش کریں، چور شاید آپ کے گھر میں 10 منٹ سے زیادہ نہیں گزارے گا۔

     اگر گھر گھسنے والے کو پتہ نہیں چلتا ہے کہ آپ اندر ہیں، تو آپ تصادم سے بچیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ محفوظ رہیں، اس لیے حرکت نہ کریں اور نہ ہی کوئی شور مچائیں، جیسے ہی آپ خود کو محفوظ سمجھیں اور چھپے ہوں تو فوراً پولیس کو کال کریں۔

    یاد رکھیں، جب انہیں کال کریں، ہمیشہ پہلے اپنا پتہ (ایڈریس) دیں، اور چور کے حلیے کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کریں۔ اس وقت آپ جو کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں اور بتا سکتے وہ مددگار ثابت ہوگا، اگر آپ باہر کھڑی چور کی گاڑی دیکھ سکتے ہیں، تو اس کا برانڈ، رنگ، اور نمبر پلیٹ یاد رکھیں۔

    یاد رکھیں کہ چور کسی مکمل معلومات یا مخبری سے کسی گھر میں نہیں جاتے، وہ اپنے ہدف کا انتخاب بہت احتیاط سے کرتے ہیں اس لیے اپنے گھر کو کھلی جگہ بنائیں، گھر کے باہر لگے پیڑ پودے یا جھاڑیاں جو کھڑکی کے پاس ہوں ان کو تراش کر رکھیں۔

    اندھیرا ہوتے ہی لان کی لائٹس جلا دیں۔ ہر جگہ کو روشن رکھیں، اس سے یہ تاثر رہتا ہے کہ گھر میں کوئی ہے اور چور نہیں چاہتے کہ جب وہ اندر جائیں تو کوئی وہاں موجود ہو۔

    رات کو سونے سے پہلے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند کر دیں اکثر لوگ اپنے باتھ روم کی کھڑکی بند کرنا بھول جاتے ہیں اور چور ان ہی باتوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    اگر آپ کے گھر کے قریب کوئی درخت ہے تو اس شاخیں کاٹ دیں، تاکہ اس پر چڑھنا اور گھر کی کسی کھڑکی میں داخل ہونا ممکن نہ ہو سکے۔ اپنے تمام آلات اور سیڑھیوں کو ایک مقفل گیراج میں رکھیں اور انہیں کبھی بھی ادھر ادھر نہ رکھیں، کیونکہ وہ سب آپ کے گھر میں گھسنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

    گھر کے باہر بے ترتیب جگہوں پر چابیاں نہ چھپائیں، بہتر یہ ہے کہ آپ کسی ایسے پڑوسی کو دیں جس پر آپ اعتماد کرتے ہیں، جب آپ کسی نئے گھر یا اپارٹمنٹ میں جاتے ہیں تو اگر ممکن ہو تو تالے تبدیل کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ کے دروازے جدید اور قابل اعتماد نظر آتے ہیں، پرانے اور خراب دروازے جن کو توڑنا آسان ہے چوروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

    اس کے علاوہ گھریلو یا ذاتی نوعیت کی دستاویزات کی کاپیاں یا غیرضروری چیک اسی طرح نہ پھینکیں۔ چور آپ کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کے کوڑے دان کو چیک کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، دستاویزات کو پھینکنے سے پہلے انہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیں۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ گھر کے باہر لکھا ہوا نمبر واضح طور پر لکھا ہوا ہو اور اسے آسانی سے دیکھا جا سکے۔ اس طرح، پولیس حکام یا کوئی اور مدد گار آپ کے گھر کو آسانی سے تلاش کرسکے۔

    یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ اگر آپ کے گھر کے باہر سیکیورٹی کیمرے نصب ہیں تو وہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ آپ کا گھر چوروں کا نشانہ نہیں بنے گا۔ سب کچھ ہونے کے باوجود ڈاکو کو ڈھونڈنے میں کیمرے کی فوٹیج مددگار ثابت ہوتی ہے لیکن وہ بھی کسی کارروائی سے باز نہیں آتے۔

    بہت سے ڈکیتیاں اس وقت ہوتی ہیں جب لوگ چھٹی گزارنے کے لیے گھروں سے باہر ہوتے ہیں، لہٰذا چوروں کو یہ معلوم نہیں ہونا چاہئے کہ آپ طویل عرصے تک گھر سے نہیں جا رہے ہیں، جب بھی آپ نکلیں ایسا لگے کہ آپ واقعی گھر پر ہیں اپنے پڑوسیوں کو بتائیں کہ آپ جا رہے ہیں۔ ان سے کہیں کہ وہ اپنے گھر پر نظر رکھیں اور وقتاً فوقتاً اسے چیک کریں۔

    یہ چیک کرنے کے لیے کہ آیا گھر میں فی الحال کوئی رہ رہا ہے یا نہیں جرائم پیشہ عناصر اکثر ڈاک بکس چیک کرتے ہیں اگر ڈاک باکس بھرا ہوا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس وقت وہاں کوئی نہیں رہ رہا ہے اس لیے اپنے پڑوسی سے کہیں کہ وہ آپ کی ڈاک کو نکال کر رکھ لے۔

    چور آپ کے گھر پر بھی نشان چھوڑ سکتے ہیں، مثال کے طور پر وہ دروازے میں پلاسٹک کی بوتل سے کٹی ہوئی پتلی پٹی ڈال سکتے ہیں، اگر یہ ایک یا دو دن دروازے پر رہتا ہے، تو یہ چور کو بتاتا ہے کہ گھر پر کوئی نہیں ہے، لہٰذا اپنے پڑوسی سے بھی ان چیزوں کو چیک کرنے کو کہیں۔

    اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جب آپ کسی تفریحی مقام پر ہوں تو وہاں کی تصاویر پوسٹ نہ کریں۔ کیونکہ چور سوشل میڈیا کا استعمال بھی کرتے ہیں اور وہ اپنے طور پر بھی تحقیق کرتے ہیں۔

    ہمیشہ یہ دکھاوا کریں کہ آپ گھر میں اکیلے نہیں ہیں، اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ انہیں کبھی بھی دروازے پر ہونے والی دستک کا جواب نہیں دینا چاہئے اور نہ ہی اسے کسی کے سامنے کھولنا چاہئے۔

  • سردیوں میں ہیٹر کے کیا نقصانات ہیں؟ رپورٹ میں انکشاف

    سردیوں میں ہیٹر کے کیا نقصانات ہیں؟ رپورٹ میں انکشاف

    موسم سرما میں ہیٹر کا استعمال کمرے کو گرم رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ سہولت آپ کی صحت کے لیے بہتر نہ ہو اور ذرا سی بے احتیاطی فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن جائے۔

    جی ہاں!! روم ہیٹر خشک جلد کا باعث بن سکتا ہے اور الرجی کی علامات کو بڑھا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ روم ہیٹر آن رکھ کر سونا کاربن مونو آکسائیڈ کی سطح میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

    این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں ہیٹر کے استعمال کے نقصانات اور احتیاطی تدابیر پر بات ہوئی ہے۔ ہیٹر کے استعمال کے نقصانات کیا ہیں اور ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

    خشکی

    ہیٹر فضا میں خشکی کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں جِلد خشک ہو سکتی ہے، آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں اور گلا بھی خشک ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہیٹر سانس کی بیماری اور ناک بند ہونے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

     روم ہیٹر

    کاربن مونوآکسائیڈ کا زہر

    اگر ہیٹر کی صفائی نہیں کی جاتی اور مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی تو اس سے کاربن مونو آکسائیڈ گیس خارج ہو سکتی ہے جو بے بو اور بے رنگ ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کی موجودگی میں سر درد، چکر آنا اور متلی ہونے لگتی ہے۔

    زیادہ گرم ہونا

    اگر روم ہیٹر کا استعمال یا دیکھ بھال مناسب طریقے سے نہیں کی جاتی تو یہ جلد گرم ہوسکتا ہے اور آگ لگنے کا خطرہ بھی پیدا کر سکتا ہے۔

    الرجی اور دمہ

    کمرے میں موجود ہیٹرز ذرات اور الرجی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ الرجی کو متحرک سکتے ہیں اور ان افراد میں دمے کی علامات مزید خراب کر سکتے ہیں جو پہلے ہی سے حساس ہیں۔

    آنکھوں اور جلد کی جلن

    روم ہیٹر کے زیادہ استعمال سے آنکھوں اور جِلد میں جلن ہو سکتی ہے۔ یہ خارش اور تکلیف کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    اندرونی آلودگی

    گیس کے ہیٹر یا مٹی کے تیل کے ہیٹر گھر کے اندر سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کو فضا میں چھوڑتے ہیں جو کہ مضر صحت ہیں۔ ان سے سانس لینے میں تکلیف جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    روم ہیٹر کا استعمال کرتے وقت احتیاطی تدابیر

    آگ فوراً پکڑنے والے مواد کو دور رکھیں

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہیٹر کے قریب کوئی ایسی اشیا نہ ہوں جو فوراً آگ پکڑ سکتی ہیں جیسے پردے، بستر یا فرنیچر وغیرہ۔ ہیٹر اور کسی بھی چیز کے درمیان کم سے کم تین فٹ کا محفوظ فاصلہ رکھیں۔

    سردی

    ہیٹر کھلا نہ چھوڑیں

    اگر آپ کمرے میں موجود نہ ہوں یا آپ کے سونے کا وقت ہو گیا ہو تو ہیٹر کو کبھی بھی آن نہ چھوڑیں بلکہ اس کو بند کر دیں۔

    تھرموسٹیٹ یا ٹائمر کا استعمال

    اگر روم ہیٹر پر تھرموسٹیٹ یا ٹائمر موجود ہے تو اس کا استعمال کریں۔ اس سے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے اور ضرورت سے زیادہ گرمی یا بجلی کے زیادہ استعمال کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

    دھواں اور کاربن مونو آکسائیڈ کے لیے ڈی ٹیکٹر کا استعمال

    ہیٹر کے نزدیک ایسے آلات یا ڈی ٹیکٹر کا استعمال کریں جو دھواں اور کاربن مونو آکسائیڈ کا پتا چلا سکیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آلات کام کر رہے ہوں اور فعال ہوں۔ ڈی ٹیکٹر کو باقاعدگی سے چیک کیا کریں اور ضرورت کے مطابق بیٹریاں تبدیل کریں۔

    باقاعدگی سے دیکھ بھال

    روم ہیٹر کو باقاعدگی سے صاف کرنا چاہیے اور اس کی جانچ پڑتال بھی کرنی چاہیے۔ ہیٹر کو دھول مٹی سے دور رکھیں کیونکہ یہ اس کے صحیح کام کرنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

  • نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

    عمر کے اضافے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے لگتی ہیں اس کی شدت میں اضافے کو کم کرنے یا کنٹرول کرنے کیلئے نظر کا چشمہ لگوانا لازمی امر ہے۔

    کچھ لوگ نظر کمزور ہونے کے باوجود چشمہ لگانے سے گریز کرتے ہیں، شاید اس لیے کہ ان کو اپنے چہرے پر چشمہ اچھا نہیں لگتا یا پھر وہ بغیر چشموں کے زیادہ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

    نظر کا چشمہ بنوانے کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا یا کون سی احتیاط کرنا لازم ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ٹیلی ویژن کے معروف اداکار اور آپٹکس ایاز خان نے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

     چشمہ

    انہوں نے کہا کہ نظر کے معاملے کو ہرگز نظر انداز مت کریں خاص طور پر بچوں کا خاص خیال رکھیں، ہمارے پاس جو لوگ اپنے بچوں کو لے کر آتے ہیں ان کے معائنے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ موبائل فون ان کی نظر خراب ہونے کی بڑی وجہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کی اسکرین کے استعمال کا دورانیہ بھی بینائی پر اثرانداز ہوسکتا ہے، ایک دن میں مسلسل دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت ڈیجیٹل اسکرین کو دیکھتے ہوئے گزارنا ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چشموں کے انتخاب اور اس کی کوالٹی کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی یا کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں جس طرح کپڑوں اور دیگر چیزوں میں ہم برانڈز کو امیت دیتے ہیں اسی طرح چشمے بھی اچھے اور معیاری استعمال کریں۔

    انہوں نے کہا کہ نظر کے معاملے کو ہرگز نظر انداز مت کریں خاص طور پر بچوں کا خاص خیال رکھیں، ہمارے پاس جو لوگ اپنے بچوں کو لے کر آتے ہیں ان کے معائنے کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ موبائل فون ان کی نظر خراب ہونے کی بڑی وجہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کی اسکرین کے استعمال کا دورانیہ بھی بینائی پر اثرانداز ہوسکتا ہے، ایک دن میں مسلسل دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت ڈیجیٹل اسکرین کو دیکھتے ہوئے گزارنا ڈیجیٹل آئی اسٹرین کا باعث بن سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ چشمہ پہننے اور اتارنے کیلئے دونوں ہاتھوں کو استعمال کریں ورنہ اس کے الائمنٹ کے خراب ہونے کا زیادہ خدشہ ہوتا ہے اور اس کو سیدھا رکھیں تاکہ شیشے پر خراشیں نہ پڑیں۔

    ایاز خان نے کہا کہ چشموں کے انتخاب اور اس کی کوالٹی کے معاملے میں کسی قسم کی کوتاہی یا کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں جس طرح کپڑوں اور دیگر چیزوں میں ہم برانڈز کو اہمیت دیتے ہیں اسی طرح چشمے بھی اچھے اور معیاری استعمال کریں۔

  • چور آپ کی گاڑی سے دور رہنے پر مجبور، لیکن کیسے؟

    چور آپ کی گاڑی سے دور رہنے پر مجبور، لیکن کیسے؟

    جدید سائنس نے گاڑیوں کی چوری کو ناممکن بناتے ہوئے گاڑی مالکان کا بہت بڑا مسئلہ حل کردیا ہے اب گاڑی چوری کرنا اور اسے چھپا کر رکھنا آسان نہیں ہے۔

    لیکن ان سب کے باوجود گاڑی کی حفاظت اور اسے چوروں سے محفوظ رکھنے کیلئے کچھ احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی جارہی ہیں جن پر عمل کرکے آپ اپنی کار کی طرف سے بے فکر ہوجائیں گے۔

    گاڑی کھو جانے کے بعد اسے ڈھونڈنے کے لیے دوڑ دھوپ کرنے سے بہتر ہے کہ یہ بات سیکھ لی جائے کہ اسے کھونے ہی نہ دیا جائے۔

    جی ہاں !! کچھ ایسے نکات ویب سائٹ سیف وائز کی رپورٹ میں بتائے گئے ہیں جن میں کچھ آلات استمعال کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

    دروازے اور چابیاں

    اگر آپ کا خیال ہے کہ کوئی بھی گاڑی اچانک چوری ہوتی ہے تو ایسا نہیں ہے۔ عام طور پر چور منصوبہ بندی کے تحت گاڑی سے اترنے والوں کی حرکتیں نوٹ کرتے ہیں، اگر کوئی شیشے چڑھانے کے بعد چابیاں ہاتھ میں لیے اترتا ہے اور اس کے بعد بھی گاڑی پر نگاہ ڈالتا ہے تو چوری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ چوروں کی نگاہ میں ہوتا ہے۔

    اسی طرح لاپرواہی سے اترنا، چابی گاڑی میں چھوڑ کر پھر سے مڑ کر اٹھانا اور نکلنے کے بعد مڑ کر نہ دیکھنا چوروں کے لیے حوصلہ افزاء ہوتا ہے۔

    کچھ لوگ صرف اس وجہ سے گاڑی چوری کروا بیٹھتے ہیں کہ وہ اس کے لیے ایک آسان موقع دے دیتے ہیں۔

    ویلے کی

    یہ ایک اضافی چابی ہوتی ہے جو بڑی گاڑیوں میں اوریجنل چابی کے ساتھ دی جاتی ہے۔ اس سے صرف دروازہ کھلتا ہے اور گاڑی اسٹارٹ ہوتی ہے جبکہ ڈگی یا بونٹ وغیرہ نہیں کھل سکتا، یہ ’ویلے کی‘ پارکنگ کی سہولت دینے والے کارکنوں کے لیے ہوتی ہے۔

    لاکس کو مؤثر بنائیں

    اگر آپ کے پاس پرانی گاڑی ہے اور اس میں اسی دور کے مینوئل لاکس لگے ہیں تو یہ خطرناک بات ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاہے آپ پرانی گاڑی بھی رکھیں تاہم اس میں نئے لاکس لگوائیں جن کی بدولت صرف ایک بٹن دبانے پر گاڑی لاک ہو جاتی ہے اور بھول جانے کا احتمال بھی کم ہوتا ہے۔ اس کے لیے پاور لاک ایکٹوویٹر کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ زیادہ مہنگے بھی نہیں ہوتے۔

    ریموٹ کار اسٹارٹر لگوائیں

    ایسی صورت حال سے بچنے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ گاڑی میں ریموٹ اسٹارٹر لگوائیں، اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے گاڑی اسٹارٹ تو ہوجاتی ہے مگر گیئر نہیں لگایا جا سکتا اور ظاہر ہے اس صورت میں کوئی گاڑی نہیں لے جا سکتا۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ گھر سے نکلتے ہی بٹن دبا دیں اور جب اس میں بیٹھیں گے تو وہ وارم اپ بھی ہو چکی ہوگی۔

    کچھ ریموٹ اسٹارٹرز کے ساتھ الارم بھی منسلک ہو جاتا ہے جبکہ کچھ موبائل ایپ کے ذریعے بھی کنٹرول کیے جاسکتے ہیں جبکہ چوری کی صورت میں پتہ لگانے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    اسمارٹ کار الارم

    اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی گاڑی سے چھیڑ چھاڑ کرے تو فوراً الارم بج جاتا ہے جس سے گاڑی کو چوری ہونے سے بچایا جا سکتا ہے جبکہ کچھ الارم ایسے بھی ہیں جو مالک کو موبائل فون پر بھی خبردار کر دیتے ہیں۔

    کِل سوئچ لگوائیں

    اس کو عام طور پر چور سوئچ یا چور بٹن بھی کہتے ہیں جو گاڑی کی اندرونی وائرنگ کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔ اس کو دبانے کے بعد گاڑی اسٹارٹ نہیں ہوتی۔ اس لیے کسی کے ہاتھ چابیاں لگ بھی جائیں تو پھر بھی وہ گاڑی اسٹارٹ نہیں کر پائے گا۔

    اسٹیئرنگ وہیل

    کچھ گاڑیوں کے سٹیئرنگ وہیل میں لاک لگا لگایا آتا ہے جبکہ بعد میں بھی لگوایا جا سکتا ہے جس کی الگ سے چابی ہوتی ہے تاہم ایسے اسٹیئرنگ وہیل لاکس بھی ہیں جو الگ سے ملتے ہیں اور گاڑی پارک کرنے کے بعد ان کو اسٹیئرنگ وہیل سے اوپر یا نیچے لگایا جا سکتا ہے۔

    اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی گاڑی میں گھس کر اسٹارٹ بھی کر لے تو وہ اسٹیئرنگ وہیل کو گھما نہیں سکتا۔ اسی طرح بریک اور ٹائر لاک بھی بازار سے ملتے ہیں ان کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ونڈوز پر وی آئی این

    کچھ لوگ گاڑیاں چرانے کے بعد اس کے پرزہ جات کو الگ الگ کر کے بیچتے ہیں تاہم اگر ان پر وہیکل آئیڈنٹیفیکیشن نمبر (وی آئی این) کندہ ہو تو ان تک پہنچا جا سکتا ہے۔ عموماً چور بھی ایسی گاڑی کو چھوڑ جایا کرتے ہیں جن پر وی آئی این کندہ ہو۔ یہ نمبر بہت کم پیسوں میں بازار سے لکھوایا جا سکتا ہے۔

    کچھ دوسری ضروری باتیں

    آپ کی گاڑی کی حفاظت صرف ان ہی چیزوں تک محدود نہیں جو اس میں لگی ہوں بلکہ وہ مقام جہاں آپ گاڑی پارک کرتے ہیں یعنی گیراج یا گلی وغیرہ، وہاں پر روشنی کا درست انتظام یقینی بنائیں اور کیمرے کا بھی انتظام کریں۔ اسی طرح وہاں الارم بھی لگائے جا سکتے ہیں۔