Tag: Precautions and treatment

  • زبان سفید کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط و علاج

    زبان سفید کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط و علاج

    ہمارے مشاہدے یہ بات اکثر آتی ہے زبان کا رنگ درمیانی حصے میں سفید ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے سانسوں میں بدبو کے ساتھ ساتھ منہ کا ذائقہ بھی کڑوا ہوجاتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق بنیادی طور پر زبان کی رنگت کا تعلق نظام ہاضمہ سے ہے، اس علامت کے ساتھ اگر اکثر پیٹ کے درد کی شکایت بھی رہے تو فوری علاج ضروری ہے۔

    منہ میں کڑواہٹ اور زبان پر موٹی پیلی پرت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جسم کو جگر اور پتے سے متعلق مسائل لاحق ہیں۔

    اس کے علاوہ آنتوں میں شدید قسم کا مرض یا جسم میں پانی کی کمی زبان کا رنگ تبدیل کرسکتا ہے۔

    ویسے تو زبان جسم میں موجود مضبوط ترین پٹھوں میں سے ایک ہے جو ہمیں چیزوں کے چکھنے کھانا نگلنے اور بات چیت کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    ایک صحت مند زبان گلابی رنگ کی ہوتی ہے جس پر چھوٹی چھوٹی گانٹھیں ہوتی ہیں جنہیں پاپیلی کہتے ہیں لیکن بعض اوقات آپ کی زبان سفید ہو جاتی ہے۔

    جس سے سانس بدبو دار اور منہ کا ذائقہ کڑوا ہوجاتا ہے، زبان پر سفیدی اس وقت نمودار ہوتی ہے جب کھانے کے ذرات اور مردہ خلیے ورم زدہ پاپیلی میں جمع ہو جاتے ہیں۔

    زبان کی یہ حالت پانی کی کمی، الکحل کے زائد استعمال، بخار یا تمباکو نوشی سے ہوتی ہے، اس کے علاوہ منہ کی صفائی نہ کرنا، تیزابی کھانا ، اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال بھی زبان کی سفیدی کا باعث ہو سکتا ہے۔

    ماہرین نے اس مرض کو دور کرنے کا ایک آسان ترین نسخہ دیا ہے، جس کے مطابق قدرتی پھلوں کے رس یا پانی کے استعمال سے یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے ۔

    اس کے علاوہ زبان کی سفیدی دور کرنے میں ہلدی بھی نہایت مؤثر کردار ادا کرتی ہے چونکہ اس میں جراثیم کش اجزاء پائے جاتے ہیں جو زبان پر جراثیم کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

    اسے استعمال کرنے کے لیے ہلدی میں تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر اس کا پیسٹ زبان پر لگائیں اور تھوڑی دیر بعد کُلی کرلیں۔

  • دمہ زیادہ تر کن لوگوں کو ہوسکتا ہے؟ اہم معلومات

    دمہ زیادہ تر کن لوگوں کو ہوسکتا ہے؟ اہم معلومات

    دمہ ایسی بیماری ہے جو انسان کے پھیپھڑوں کو براہ راست متاثر کرتی ہے، اس بیماری میں پھیپھڑوں میں ہوا کی گزرگاہیں سکڑ جاتی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وقاص رشید نے بیماری سے متعلق اہم معلومات اور اس کے بچاؤ کیلئے متعدد مشورے بھی دیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کسی کو دمہ ہے، خاص طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں دمہ کا امکان ہوسکتا ہے لیکن بالغ افراد کو بھی دمہ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دمہ کی بڑی وجوہات میں ماحولیاتی آلودگی سرفہرست ہے کیونکہ موسم کی صورتحال مختلف انفیکشنز کی پیداوار کا سبب ہیں، جس کے بعد الرجی شروع ہوتی ہے اور نزلہ زکام کھانسی وغیرہ سے اس بیماری کا آغاز ہوتا ہے اور لوگ اس سے بے خبر رہتے ہیں۔

    ڈاکٹر وقاص رشید کا کہنا تھا کہ اس مرض کا کوئی حتمی علاج تو نہیں ہے لیکن اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں خصوصاً تمباکو کا دھواں مضر ثابت ہوتا ہے کیوں کہ اس میں ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو سانس کی نالیوں میں سوزش بڑھاتی ہیں اور دمہ میں شدت لا سکتی ہیں۔

    اس مرض کی علامات میں رات میں یا صبح سویرے سینے میں خرخراہٹ، سانس میں تنگی، سینے میں جکڑن اور کھانسی شامل ہے ویسے تو یہ عام سی بیماریوں ہیں لیکن یہ اگر مستقل ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ آپ کو دمہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عام طور پر دمہ کا علاج ادویات کی مدد سے کیا جاتا ہے تاہم کچھ اس کی علامات کو کم کرنے کے لیے کچھ گھریلو غذائیں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ گھر میں صفائی کا خاص خیال رکھا جائے جہاں تک ہوسکے گھر کو گرد مٹی وغیرہ سے پاک رکھیں۔

  • ہرنیا کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟ احتیاط اور علاج

    ہرنیا کیا ہے اور کیوں ہوتا ہے؟ احتیاط اور علاج

    پیٹ میں درد ہونا ایک عام سی بات ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر کچھ دیر کیلئے ہوتا ہے لیکن اگر اس درد کی شدت میں اضافہ ہونے لگے تو متاثرہ شخص کو فوری طور پر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔

    ماہرین کے مطابق ہرنیا ایک خاموش بیماری ہے جو ابتدائی طور پر اپنی علامات ظاہر نہیں کرتی تاہم اگر کوئی شخص پیٹ میں گانٹھ محسوس کرتا ہے تو یہ ہرنیا ہو سکتا ہے۔ گانٹھ شروع میں نرم چھوٹا اور بغیر کسی درد کے ہو سکتا ہے اور کچھ عرصے کے بعد اس کو تھوڑی تکلیف اور سوجن بھی ہو سکتی ہے۔

    ہرنیا کیا ہے؟

    ہرنیا ایک ایسی حالت ہے جس کا نتیجہ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی عضو یا ٹشو پٹھوں کی دیوار کے کمزور حصوں سے باہر نکلتا ہے، ہرنیا جسم کے مختلف حصوں میں پیدا ہوسکتا ہے لیکن یہ اکثر کمر اور پیٹ میں ہوتا ہے۔

    اس مرض میں پیٹ کے کمزور حصے سے آنتیں یا دیگر اعضا پیٹ کے باہر خارج ہوکر جلد کے نیچے ایک تھیلی کی شکل میں نظر آتے لگتے ہیں۔

    Hernia

    ہرنیا اس وقت ہوتا ہے جب پیٹ کے اعضا کا ایک حصہ جیسے آنت، مثانے یا پیٹ میں موجود فیٹی ٹشوز کمزور جگہ کے ذریعے دھکے کھاتے ہیں یا پیٹ کے پٹھوں میں آنسو ہوتے ہیں۔

    گانٹھ یا بلچ کا مواد آنت یا فیٹی ٹشو ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھی پیٹ کی دیوار میں اس گانٹھ کو آؤٹ باٹوپنگ کہا جاتا ہے۔

    ہرنیا کی علامات :

    اس مرض کی سب سے عام علامت متاثرہ حصے میں ایک گلٹی ابھرنا ہے۔ علامت نہ ہونے والے شخص کی ڈاکٹر علاج کے دوران کمر یا پیٹ میں گانٹھ کا پتا لگا سکتے ہیں۔ عام طور پر ہرنیا والے افراد دباؤ سے اور زیادہ جھکنے سے کھانسی سے کسی قسم کے تناؤ سے درد محسوس کرتے ہیں، جب مریض کھڑا ہوتا ہے تو اس گانٹھ کو صاف محسوس کیا جاسکتا ہے۔

    Symptoms

    دیگر عام علامات میں متاثرہ حصے میں درد یا بے سکونی، کمزوری یا معدے میں بھاری پن، متاثرہ حصے میں جلن یا خارش کا احساس، سینے میں درد، نگلنے میں مشکل اور سینے میں جلن قابل ذکر ہیں۔

    علاج کیسے کریں

    ہرنیا کی تشخیص عام طور پر ڈاکٹر مختلف طریقوں سے کرتے ہیں اور عام طور پر اس کا علاج سرجری سے ہی ہوتا ہے مگر کچھ اقسام میں ادویات بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں۔

    surgery

    زیادہ تر مریض عام طور پر سرجری کے بعد 1یا2 ہفتوں کے اندر ٹھیک ہو جاتے ہیں تاہم صحت یابی کا وقت مریض سے دوسرے مریض میں مختلف ہو سکتا ہے کیونکہ یہ سرجری کی قسم مریض کی مجموعی صحت کی حالت اور دیگر امراض پر منحصر ہے۔

  • گردن توڑ بخار کیا ہے؟ احتیاط اورعلاج

    گردن توڑ بخار کیا ہے؟ احتیاط اورعلاج

    گردن توڑ بخار کسی کو بھی ہو سکتا ہے لیکن بچوں میں اس کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے تاہم بڑی عمر کے افراد بھی خود کو اس سے محفوظ نہیں سمجھ سکتے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہپیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر محمد سلیمان اوٹھو نے گردن توڑ بخار کی علامات و علاج اور اس کی وجوہات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ گردن توڑ بخار بنیادی طور پر دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو ڈھانپنے والی حفاظتی جھلیوں کی شدید سوزش کا نام ہے جسے میننجز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    اس کی عام علامات میں بخار، سر درد کے ساتھ گردن میں اکڑاہٹ کی شکایت ہوتی ہے اس کی دیگر علامات میں الجھن، تناؤ، قے اور تیز روشنی یا تیز آواز کا ناقابل برداشت ہونا بھی شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ممکنہ طور پر جان لیوا انفیکشن ہے جہاں آپ کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد سوجن پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ سوزش اعصابی نظام کے معمول کے کام میں خلل ڈال سکتی ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو کا کہنا تھا کہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن کی وجہ سے ہونے والا گردن توڑ بخار بہت سنگین ہوسکتا ہے اور مریض کو جتنا جلد ممکن ہوسکے فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے انہیں گردن توڑ بخار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

  • مائیگرین کی جان لیوا تکلیف سے کیسے جان جھڑائیں؟

    مائیگرین کی جان لیوا تکلیف سے کیسے جان جھڑائیں؟

    سر میں درد کی شکایت دنیا کے تقریباً ہر انسان کو کسی نہ کسی روز تو ہو ہی جاتی ہے، شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جسے زندگی میں ایک بار اس سے واسطہ نہ پڑا ہو۔

    لیکن اگر یہ درد بیماری کی شکل اختیار کرلے تو اس سے جان چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے، اسی درد کی ایک قسم آدھے سر کا درد ہے جسے دردِ شقیقہ اور انگریزی میں مائیگرین بھی کہتے ہیں۔

    اس حوالے سے اچھی بات یہ ہے کہ چند عام طریقوں سے آپ آدھے سر کے درد کی شدت میں کمی لاسکتے ہیں یا اسے خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔

    آدھے سر کا درد یا مائیگرین ایک بہت عام مسئلہ ہے جس کا سامنا کسی بھی عمر کے فرد کو ہو سکتا ہے۔ آدھے سر کے درد کے نتیجے میں روزمرہ کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں اور زیادہ بری خبر یہ ہے کہ مائیگرین کا ابھی کوئی علاج بھی موجود نہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ آدھے سر کے درد سے تحفظ کے لیے غذا اور طرز زندگی کی عادات بہت اہم ہوتی ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ چند عام طریقوں سے آپ آدھے سر کے درد کی شدت میں کمی لاسکتے ہیں یا اسے خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔

    ادرک کی چائے

    ادرک کی چائے پینے سے مائیگرین کی شدت میں کمی لانے سے مدد مل سکتی ہے جبکہ متلی اور قے جیسے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے، خیال رہے کہ آدھے سر کے درد کے شکار افراد کو اکثر قے اور متلی کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

    کیفین

    کافی اور چند دیگر مشروبات اور غذاؤں میں پائے جانے والا یہ جز مائیگرین سے معتدل ریلیف دلا سکتا ہے۔ دیسی گھی کے استعمال سے صحت کو کیا فائدے ہوتے ہیں؟ کیفین سے مائیگرین کی کچھ ادویات کا اثر بھی بڑھ جاتا ہے، مگر بہت زیادہ مقدار میں کیفین کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

    پالک اور گریوں کا استعمال

    سبز پتوں والی سبزیوں اور گریوں میں مگینیشم نامی جز کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ میگنیشم کے استعمال سے مائیگرین سے متاثر ہونے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ چند دن روزانہ 3 کھجوریں کھانے سے ہونے والے فائدے آپ کو دنگ کر دیں گے

    اچھی نیند کو یقینی بنائیں

    نیند کی کمی کے شکار افراد کو مائیگرین کا سامنا بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اچھی نیند کو یقینی بنانے سے مائیگرین پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہر رات 7 سے 8 گھنٹوں کی نیند کو یقینی بنانا چاہیے۔

    یوگا

    مائیگرین سے بچنے کے لیے یوگا کی عادت بھی بہترین ہوتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ یوگا کی عادت سے مائیگرین کے دوروں کی تعداد کم ہوتی ہے جبکہ درد کی شدت بھی گھٹ جاتی ہے۔

    دودھ، مچھلی یا مرغی کا گوشت بھی مفید

    دودھ، پنیر، مچھلی اور مرغی کے گوشت میں وٹامن بی 2 موجود ہوتا ہے۔ یہ وٹامن مائیگرین سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ تربوز کھانے سے صحت کو ہونے والے فوائد جانتے ہیں؟

    خاموش اور تاریک کمرہ 

    تیز روشنی اور اونچی آوازوں سے سردرد بدترین ہو جاتا ہے تو مائیگرین کی تکلیف ہونے پر کسی خاموش اور تاریک جگہ پر آرام کریں۔ ایسا کرنے سے درد سے نجات پانے کا عمل تیز ہو جائے گا۔

  • خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر: مریض کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

    خون کا کینسر ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے، یہ بیماری خون کے خلیات کی پیداوار اور کام کو شدید متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

    یہ بات الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کہ خون کے کینسر کی تشخیص کسی مریض کی زندگی پرکتنے منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    بلڈ کینسرجسے ہیماٹولوجیکل کینسر بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس سے مراد وہ کینسر ہے جو خون، بون میرو، یا لمفاتی نظام میں پیدا ہوتا ہے۔

    کینسر کے ان خلیوں کو تین اہم اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جس میں لیوکیمیا، لیمفوما اور مائیلوما شامل ہیں جبکہ بلڈ کینسر کی دیگر اقسام میں کارسینوما سارکوما ہیں۔

    بلڈ کینسرکی کچھ عام علامات تھکاوٹ اور کمزوری، باربار انفیکشن یا بخار، غیر معمولی وزن میں کمی،رات کے پسینے، ہڈی یا جوڑوں کا درد، سوجن لمف نوڈس، خاص طور پر گردن، بغلوں یا کمر میں، آسانی سے زخم یا خون بہنا، جیسے ناک سے خون بہنا یا مسوڑھوں سے خون بہنا،سانس کی قلت، چکر آنا یا ہلکا سر ہونا،بھوک میں کمی میں شامل ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خون کا کینسر قابل علاج ہے؟خون کے کینسر کا علاج کینسرکی قسم اور مرحلے،مریض کی عمر اورمجموعی صحت اور دیگر عوامل کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

    ویسے تو بلڈ کینسر کے بے شمار علاج موجود ہیں جن کا اطلاق کینسر کی قسم اور مرحلے، مریض کی عمر اورمجموعی صحت اوردیگرعوامل کے لحاظ سے کیاجاتا ہے۔ کیموتھراپی بلڈ کینسرکا عام علاج ہے،اس میں کینسر کے خلیات کو مارنے کے لیے ادویات کا استعمال شامل ہے۔

    ریڈیشن تھراپی :

    یہ کینسر کے خلیوں کو مارنے کے لیے اعلیٰ توانائی کی تابکاری کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بیرونی طور پر پہنچایا جا سکتا ہے، جہاں تابکاری جسم کے باہر سےکینسر کے ٹیومر کی طرف جاتی ہے،یا اندرونی طور پرجہاں تابکار مواد کو کینسر کے ٹیومر کے قریب جسم کے اندر رکھا جاتا ہے۔

    اموناستھراپی :

    یہ ایک قسم کا علاج ہے جو مدافعتی نظام کی کینسر سے لڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔اس میں ادویات کا استعمال شامل ہےجو کینسر کے خلیوں پر حملہ کرنے کے لیے مدافعتی نظام کو متحرک کرتی ہے۔

    خلیہ سیل کی پیوند کاری :

    یہ ایک ایسا علاج ہے جس میں مریض کے بیمار بون میرو کو صحت مند اسٹیم سیل سے تبدیل کرنا شامل ہے۔ صحت مند اسٹیم سیلز مریض کے اپنے جسم سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • لڑکیاں موٹاپے سے نجات کیلئے کیا کریں؟

    لڑکیاں موٹاپے سے نجات کیلئے کیا کریں؟

    دنیا بھر میں موٹاپے کی وجہ سے لوگ صحت کے متعدد مسائل میں مبتلا ہوتے ہیں، ہمارے یہاں بھی موٹاپے کے باعث لڑکیاں اپنے مستقبل کے پیش نظر ذہنی پریشانی کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    موٹاپا نہ صرف ظاہری شخصیت کو تباہ کردیتا ہے بلکہ یہ امراض کی جڑ بھی ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر بلقیس شیخ نے لڑکیوں میں موٹاپے کے علاج سے متعلق کچھ اہم مشورے دیئے اور اس کے علاج کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے مشورے کیلیے آنے والی موٹاپے کی شکار ایک لڑکی کو بتایا کہ دنیا میں موٹاپا کم کرنے کی کوئی مخصوص دوا تو نہیں لیکن باقاعدہ ورزش اس کا بہترین حل اور علاج ہے۔

    انہوں نے متاثرہ لڑکی کو ایک عمدہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ناشتہ بادشاہوں کی طرح کرنا ہے دوپہر کا کھانا وزیروں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح تھوڑا سا کھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ نے رات کا کھانا اگر سات بجے کھایا ہے تو صبح کا ناشتہ 11 بجے کریں کیونکہ 12 گھنٹے بعد جسم کی چربی گُھلنا شروع ہوجاتی ہے۔

    ڈاکٹر بلقیس شیخ نے ایک نسخہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ درمیانے سائز کی آدھی لوکی کاٹ کر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور اس میں دس سے بارہ عدد کڑی پتے ملا کر اسے بلینڈ کرلیں اور چھانے بغیر پورا گلاس پی لیں۔

    اس کے آدھے گھنٹے بعد ناشتہ کریں جس میں ایک کپ بلیک کافی لیں جس میں تھوڑا سا دار چینی کا پاؤڈر اور کھوپرے کا تیل ملا لیں۔ ناشتہ کے بعد تیز قدموں سے چہل قدمی یعنی واک لازمی کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سر کے درد کی وجہ چشمہ ہی ہے یا کچھ اور؟

    سر کے درد کی وجہ چشمہ ہی ہے یا کچھ اور؟

    سر میں درد ہونا بہت عام سا لیکن اہم مسئلہ ہے، دنیا بھر میں 99فیصد افراد کو زندگی میں کبھی نہ کبھی سر کا درد ضرور ہوتا ہے، اس کو زیادہ دیر تک غیر معمولی سمجھنا بڑی مصیبت بھی بن سکتا ہے۔

    دنیا میں شاید یہ بیماری سب سے زیادہ ہے تاہم اس کی کیا وجوہات ہیں، بنیادی طور پر ہر معالج کو سر درد کی مناسب تشخیص اور علاج سے واقفیت ہونی چاہیے۔

    ویسے تو سر درد کی دو بڑی وجوہات ہیں، نظر کا چشمہ لگانے والے بعض اوقات سردرد کی شکایت کرتے ہیں، خاص طورپر وہ افراد جنہوں نے نظر کا چشمہ لگانا شروع ہی کیا ہوتا ہے۔

    ہو سکتا ہے کہ سردرد کا تعلق نیا چشمہ لگانے سے ہو تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی وجہ چشمہ نہ ہو بلکہ مسلسل کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے رہنے کی وجہ سے آنکھوں کے تھک جانے کی وجہ سے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔

    اس حوالے سے الرجل میگزین میں سردرد اور اس کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی مضمون شائع کیا گیا
    ہے۔

    چشمے کی وجہ سے سر درد کیوں؟

    اگرچہ نظر کا چشمہ لگانے سے بینائی بہتر ہو جاتی ہے اور چیزیں واضح دکھائی دیتی ہیں تاہم بعص اوقات چشمہ شدید سردرد کا باعث بن جاتا ہے اس کے متعدد اسباب ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔

    نیا چشمہ

    پہلی بار نظر کا چشمہ پہننے کی صورت میں آنکھوں کو الجھن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ آنکھوں کے گرد پٹھے اس کے عادی نہیں ہوتے اور چشمے کی وجہ سے آنکھوں کے عضلات میں کھنچاو پیدا ہوتا ہے اور آنکھیں اس نئے سیٹ آپ کی عادی نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے سردرد کا احساس ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ دو دن سے چند ہفتے تک آنکھیں چشمے کی عادی ہو جاتی ہیں تاہم اگر سردرد دو ہفتے سے زیادہ رہے تو بہتر ہے کہ ماہر امراض چشم سے رجوع کر لیا جائے۔
    یہ ضروری نہیں کہ سردرد نیا چشمہ لگانے کی وجہ سے ہی ہو رہا ہو بلکہ اس کے دیگر اسباب بھی ہو سکتے ہیں جو ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔

    ۔ آنکھوں میں تناؤ
    ۔ چیزوں کو غیرمعمولی حجم میں دیکھنا
    ۔ نظر کی دھندلاہٹ
    ۔ بے چینی

    نامناسب فریم

    اگر چشمے کا فریم مناسب نہ ہو اس صورت میں بھی سردرد محسوس ہو سکتا ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ فریم کا جائزہ لیا جائے۔

    ایسے فریم جو آنکھوں سے قریب یا بہت دور ہوں وہ بھی سردرد کا باعث بن سکتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ درمیانہ فریم حاصل کریں۔ نامناسب فریم کی چند علامات ذیل میں دی جا رہی ہیں ۔

    ۔ ناک سے چشمے کا گر جانا
    ۔ کانوں کے گرد چشمے کا نہ ٹھہرنا
    ۔ ناک کی ہڈی پر چشمے کا دباؤ بڑھنا
    مذکورہ بالا صورتوں میں بہتر ہو گا کہ کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کر کے بہتر فریم کے انتخاب میں مدد لی جائے۔

    غلط استعمال

    غلط نمبر والے شیشوں والا چشمہ استعمال کرنے سے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔ قریب اور دور کی نظر کے لیے چشمے جدا ہوتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھنے کے لیے مخصوص نمبر کا چشمہ استعمال کیا جائے جبکہ دور کی نظر کے لیے دوسرا چشمہ۔

    ۔ آنکھوں پر دباؤ یا بوجھ

    جب بھی دیر تک کمپیوٹر سکرین کے سامنے بیٹھتے ہیں تو آنکھوں پر براہ راست دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے سردرد کا ہونا ممکن ہوتا ہے اس کی عام وجہ محض چشمے نہیں ہوتے۔

    دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ جو چشمہ استعمال کیا جا رہا ہے وہ قریب کی نظر کے لیے مناسب نہ ہو اس لیے بھی سردرد کی شکایت ہو سکتی ہے۔

     نیلی روشنی کی زیادتی

    ہمارے اطراف میں نیلی روشنی بکثرت موجود ہے اوراس سے نکلنے والی شعاؤں کا سامنا ہر ایک کو ہوتا ہے۔ الیکٹرانک آلات، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر اور سمارٹ فونز کے علاوہ ایل ای ڈی ٹی وی سیٹس سے بڑی مقدار میں نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جو آنکھوں کے دباؤ میں اضافے کا باعث ہوتی ہے۔

    چشمے کی وجہ سے سر درد سے کیسے نجات حاصل کریں؟

    یہ ضروری ہے کہ وقتاً فوقتاً آنکھوں کا چیک اپ کیا جائے تاکہ سر درد سے محفوظ رہا جا سکے۔ اگر سردرد چشمے کی وجہ سے ہو رہا ہے تو ممکن ہے کہ شیشوں کا نمبر بدل گیا ہو جس کی وجہ سے سردرد ہو رہا ہو یا کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے تاہم اس کا تعین ڈاکٹر ہی بہتر طور پر کر سکتے ہیں۔ تاہم ذیل میں چند ایسی ترکیبیں بیان کی جا رہی ہیں جن پرعمل کر کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

     آنکھوں کی ورزش 20-20-20 پر عمل کریں جس سے آنکھوں کو قدرے راحت ملتی ہے۔ اس ورزش میں آپ کو کسی ایک سمت میں 20 فٹ کے فاصلے سے ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے نظروں کو جمانا ہے اس کے بعد یہی عمل قریب اور دور کے لیے دہرایا جائے۔

    اگر کمپیوٹر اسکرین آنکھوں کے زاویے سے نیچے ہے یعنی اس کا جھکاؤ 15 سے 20 ڈگری سے کم ہے تو اسے درست کریں جبکہ اسکرین کی کم از کم دوری 50 سے 70 سینٹی میٹر ہونی چاہیے۔

     نیا چشمہ لگانا نہ چھوڑیں کیونکہ ابتدا میں یہ سردرد کا باعث ہوتا ہے جو ایک نارمل عمل ہے۔ اس کے علاوہ اگر چشمے کا فریم مناسب نہیں تو اسے تبدیل کرلیں۔

  • جوڑوں کے درد میں ایلو ویرا کا جادوئی کمال

    جوڑوں کے درد میں ایلو ویرا کا جادوئی کمال

    گھٹنوں اور جوڑوں کے مرض میں مبتلا ہزاروں مریض اٹھتے بیٹھتے اس شدید تکلیف سے گزرتے ہیں، خصوصاً موسم سرما ان پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے جو ایسے افراد کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ہوتا ہے۔

    درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے تاہم اس میں کمی لانا یا بچنا اتنا بھی مشکل کام نہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر عیسیٰ نے جوڑوں کے درد سے نجات کیلئے ایک بہترینب نسخہ بنانے کا طریقہ بتایا۔

    ڈاکٹر عیسیٰ نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین خصوصاً لڑکیوں میں وٹامن ڈی اور کیلشیئم کی کمی کا شکار ہیں جس کے وجہ سے عمر کے ایک حصے میں جوڑوں کے درمیان پائے جانے والے مادے میں کمی ہوجاتی ہے۔

    اسی کمی کے سبب ہماری ہڈیاں وزن پڑنے کی وجہ سے اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف پیدا کرتی ہیں، جس سے بچنے کیلیے درد کی گولیاں کھائی جاتی ہیں جو معدے اور جگر پر برا اثر ڈالتی ہیں۔

    جوڑوں کے درد سے فوری نجات

    انہوں نے اس تکلیف سے بچاؤ کیلئے ایک نسخہ بتایا کہ روزانہ ایک چمچ گھیگوار یعنی ایلو ویرا لازمی کھائیں اور اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو ایلو ویرا اور بھنڈی کے تین چار پیس لیں اور ایک گلاس پانی میں ڈال کر رات بھر کیلیے رکھ دیں اور صبح وہ پانی پی لیں۔

    سر کا درد منٹوں میں ختم

    ڈاکٹر عیسیٰ نے بتایا کہ ایک کپ پانی میں آدھا چمچ ادرک کا پیسٹ اور ایک چٹکی نمک ڈال کر اسے ایک سے دو بار اچھی طرح ابال کر پی لیں، کپ کے ختم ہونے سے پہلے سر کا درد ختم ہوجائے گا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    سردی میں ’انفلوئنزا‘ سے کیسے محفوظ رہا جائے؟ اہم معلومات

    موسم سرما میں ’انفلوئنزا‘سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے، اکثر افراد فلو، نزلہ اور زکام کا شکار ہوجاتے ہیں، اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین صحت احتیاطی تدابیر اور دیگر طریقہ علاج کی ہدایت کرتے ہیں۔

    فلو ‘انفلوئنزا’، سانس کا ایک خطرناک انفیکشن ہے یہ ہر عمر اور گروپ کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور آسانی سے دوسروں تک پھیل بھی جاتا ہے۔ سردی کے موسم میں انفلوئنزا سے کیسے محفوظ رہا جائے اور خصوصاً بچوں کو اس وائرس سے کیسے بچایا جائے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے اس کی اہم علامات میں ٹمپریچر کا بڑھنا، سردی لگنا، سر میں درد، خشک کھانسی، تھکاوٹ، گلے میں خراش، پٹھوں میں درد اور ناک کا بہنا شامل ہے۔

    انفلوئنزا

    ماہرین کے مطابق انفلوئنزا وائرس سے بچاؤ کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہئیں جو درج ذیل ہیں۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے ہمیشہ منہ کو رومال سے ڈھانپ لیں تاکہ جراثیم نہ پھیلیں اور کھانسنے اور چھینکنے کے فوراً بعد ہاتھ اچھی طرح سے دھولیں تاکہ جراثیم حملہ نہ کرسکیں۔

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے منہ پر ماسک پہنا جائے تاکہ دھول مٹی حلق یا ناک میں نہ جائے کیونکہ اکثر گرد و غبار کی وجہ سے بھی انفلوئنزا کی شکایت ہوجاتی ہے۔

    انفلوئنزا کے مریض کی عیادت کرتے ہوئے اپنے اور مریض کے درمیان درمیانی فاصلہ رکھیں کیونکہ نزلے کے جراثیم پھیلتے ہیں، رات کے اوقات میں ٹھنڈی اور کھٹی اشیاء کھانے سے پرہیز کریں اور موسم سرما میں گرم اشیاء کا استعمال زیادہ کریں۔

    ویکسین

    ماہرین صحت کے مطابق  گھر کے ساتھ ساتھ لباس کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور پانی کو بھی ابال کر پینے کی عادت اپنائی جائے۔

    اس کے علاوہ وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے ساتھ ساتھ ویکسین لی جائے جس کے بعد انفلوئنزا کی شدت کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔