Tag: Precautions and treatment

  • خون کی کمی کو کیسے دور کیا جائے؟ احتیاط اور علاج

    خون کی کمی کو کیسے دور کیا جائے؟ احتیاط اور علاج

    ہمارے جسم میں اگر کسی بھی وجہ سے خون کے سرخ خلیات کی کمی کا سامنا ہو تو یہ انیمیا کا عارضہ ہوتا ہے جس کی متعدد علامات اور جسمانی پیچیدگیاں ظاہر ہوسکتی ہیں۔

    ویسے تو خون کی کمی کے مسئلے کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے لیکن ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نو عمر لڑکیاں اور پانچ سال سے کم عمر بچے خون کی کمی کے مرض کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے جسم میں ہونے والی خون کی کمی اور اس سے ہونے والے مسائل اور اس کے حل کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ خون کی کمی کو طبی زبان میں انیمیا کہا جاتا ہے انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہتے ہیں، جس کی کئی اقسام ہیں مگر سب سے عام قسم جسم میں آئرن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نو عمر لڑکیوں میں سے 54فیصد خون کی کمی کا شکار ہیں اور اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ایک سے لے کر پانچ سال کے 62فیصد بچے بھی انیمیا کے مریض ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوام میں آگاہی کی کمی اور غربت میں اضافہ اس کی بڑی وجہ ہے، اس مرض کی علامات میں سانس لینے میں دشواری یا سر چکرانا، تھکاوٹ کا بہت زیادہ احساس، جلد کی رنگت زرد ہوجانا، سینے میں درد اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا شامل ہیں۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں اگر جسم میں خون کی کمی ہو تو چند غذائیں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں جیسے دودھ سے بنی اشیائ، کیلشیئم سے بھرپور خوراک، کیلشیئم سپلیمنٹس، کافی اور چائے وغیرہ، جبکہ لیموں کو بھی اس حوالے سے بہترین سمجھا جاتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موسم بدلتے ہی الرجی کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط اور علاج

    موسم بدلتے ہی الرجی کیوں ہوجاتی ہے؟ احتیاط اور علاج

    ہمارے جسم میں الرجی کی علامات اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب ہمارا قوت مدافعت کا نظام اپنے ماحول میں موجود چیز پر حملہ آور ہوتا ہے۔

    اس صورتحال میں جلد کی سرخی، سوجن اور بہت خراب صورتحال میں الٹیاں، پیچش اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے، بچوں کو عموماً خوراک کی مختلف اقسام سے بھی الرجی ہوتی ہے۔

    اکثر لوگوں کو ہر سال موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی ہاتھ پیروں کی جلد پھٹنے یا جسم کے مختلف حصوں پر دھبوں کی شکایات رہتی ہے حالانکہ یہ مسئلہ اتنا سنجیدہ نہیں اور نہ ہی کسی قسم کی تکلیف کا باعث بنتا ہے کیونکہ عموماً لوگ گھریلو ٹوٹکوں سے ہی علاج کرلیتے ہیں تاہم اگر الرجی زیادہ بڑھ جائے تو اس کا باقاعدہ علاج کروانا ضروری ہے۔

    جلد کی الرجی کے بارے میں ہر شخص کیلئے معلومات کا ہونا ضروری ہے تاکہ جلد کے عام دانے اور الرجی کا آسانی سے تعین کرکے اس کا علاج کیا جاسکے۔

    الرجی الرجین (پیدا کرنے والے مادے) کی نمائش سے ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ایسا کھانا جس سے آپ کو الرجی ہو بہت سی علامات کا سبب بن سکتی ہے، آپ اپنے منہ اور گلے میں کھجلی یا خارش کا تجربہ کرسکتے ہیں۔

    الرجی

    الرجی کی علامات اور اقسام

    یہ بات ذہن نشین رہے کہ کم و بیش مختلف علامات کے ساتھ جلد کی الرجی کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جیسا کہ جلد کے مختلف حصوں میں جلن، لالی یا سوجن اور درد یا خارش کا ہونا۔

    جلد کے دھبے سوجن، خارش اور خون بھی نکل سکتا ہے۔ الرجین کے ساتھ رابطے کے فوراً بعد جلد کے سرخ، خارش والے دھبے بن جاتے ہیں۔ الرجی کی وجہ سے گردن یا گلے میں جلن یا سوجن کا احساس ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ آنکھوں میں پانی یا خارش ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے وہ سوج جاتی ہیں، جلد کی جلن یا سوزش اور شدید دردناک احساسات اور خارش، یہ جلد کی الرجی کی سب سے عام علامات میں سے ہیں۔

    الرجین کی عام اقسام:

    جانوروں کی مصنوعات جن میں پالتو جانوروں کی خشکی، کیڑوں کا فضلہ اور کوڑا شامل ہے اور ادویات میں پینسلن اور سلفا دوائیں عام محرک ہیں۔

    کھانے کی اشیاء میں گندم، گری دار میوے، دودھ اور انڈے عام الرجین جبکہ کیڑوں کے ڈنک ان میں شہد کی مکھیاں، بھڑ و مچھر وغیرہ شامل ہیں۔

    کسی کھانے کا سڑنا یا ہوا سے پیدا ہونے والی پھپھوندی الرجک رد عمل کو متحرک کرسکتی ہے۔
    مخصوص نباتات جن میں گھاس، جڑی بوٹیوں اور درختوں کے جرگوں کے ساتھ ساتھ پوائزن آئیوی اور پوائزن اوک جیسے پودوں سے خارج ہونے والی رطوبتیں پودوں کی الرجی کی عام وجوہات ہیں۔
    دیگر الرجین میں لیٹیکس دستانے، کنڈوم اور نکل جیسی دھاتیں بھی عام الرجین ہیں۔

    الرجی کا علاج اور احتیاط

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو کھانے پینے کی کسی چیز سے الرجی ہے یا آپ کا معدہ اسے برداشت نہیں کر پاتا تو کسی ماہر ڈاکٹر سے چیک کروائیں۔ اگر آپ ڈاکٹر کو چیک کرائے بغیر کچھ کھانوں سے پرہیز شروع کر دیتے ہیں تو یہ آپ کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس طرح آپ کے جسم کو کچھ ضروری اجزاء جیسے کہ وٹامن اور پروٹین وغیرہ نہیں ملیں گے۔

    جن لوگوں کو کھانے پینے کی چیزوں سے شدید الرجی ہے، ان کے لیے کوئی خاص علاج نہیں ہے، ماسوائے اس کے کہ وہ ان چیزوں سے مکمل پرہیز کریں جو الرجی کا باعث بنتی ہیں مگر جن لوگوں کو زیادہ شدید الرجی نہیں ہے یا جن کا معدہ کھانوں کی تھوڑی بہت مقدار برداشت کرسکتا ہے۔

    وہ ان کھانوں کو کبھی کبھار اور تھوڑی مقدار میں استعمال کرسکتے ہیں، نیز بعض صورتوں میں ایک شخص کو مکمل طور پر یا کچھ عرصے کے لیے اس کھانے سے پرہیز کرنا پڑتا ہے جسے اس کا معدہ ہضم نہیں کر پاتا۔

  • لقوہ یا چھوٹے فالج سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ جانیے

    لقوہ یا چھوٹے فالج سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ جانیے

    لقوہ یا چھوٹا فالج جسے انگریزی میں ’بیلز پالسی‘ کہا جاتا ہے، اس بیماری میں آدھا چہرہ بے جان ہوجاتا ہے متاثرہ شخص درست انداز میں کھانے، پینے اور گفتگو سے محروم ہوجاتا ہے۔

    یہ مرض انسان کو کب کیسے اور کیوں لاحق ہوتا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن ڈاکٹر اورنگزیب عباسی نے ناظرین کو آگاہ کیا اور اس سلسلے میں احتیاطی تدابیر و علاج سے متعلق ہدایات بھی دیں۔

    انہوں نے کہا کہ لقوہ یا بیلز چہرے کے پٹھوں کی کمزوری یا فالج کی ایک چھوٹی شکل ہے، یہ عمر کے کسی بھی حصے میں اچانک حملہ آور ہوتا ہے اور 48 گھنٹوں کے دوران بگڑ جاتا ہے، خاص طور پر موسم سرما میں۔

    اس کی بہت سی وجوہات اور علامات ہوتی ہیں، لیکن بعض اوقات ان علامات کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم 60 سال بعد اس بیماری کے ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد میں ’بیلز پالسی‘ کی علامات کئی ہفتے قبل نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں لیکن ان علامات کو پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عام طور پر یہ بیماری چہرے کے ایک طرف کو متاثر کرتی ہے اور متاثرہ شخص کئی ہفتوں تک درست انداز میں کھانے، پینے اور بات کرنے سے بھی محروم ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگرچہ ’بیلز پالسی‘ اعصاب کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے تاہم ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر، شوگر کے امراض بھی اس کا سبب بن سکتے ہیں۔

    Bell's palsy

    انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے دماغ کو خون کی ترسیل متاثر نہیں ہوتی بلکہ دماغ سے چہرے کی طرف جانے والی ایک نس کو خون کی ترسیل متاثر ہوتی ہے۔

    اس بیماری کے علاج سے متعلق انہوں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کو اینٹی وائرل اور اسٹیرائڈ ادویات دی جاتی ہیں اور پر قابو پانے میں کم از کم تین ماہ کا وقت لگ جاتا ہے، تاہم زیادہ تر افراد پر ادویات کے کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے، اس کیلئے چہرے کی خاص قسم کی ورزش کی ضروری ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • کھانسی اور گلے کی خراش کیلیے انتہائی کارآمد جڑی بوٹی

    کھانسی اور گلے کی خراش کیلیے انتہائی کارآمد جڑی بوٹی

    موسم سرما میں نزلہ کھانسی گلے کی خراش کی شکایات عام ہوجاتی ہیں جس کے سبب بہت کے افراد بخار میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    اس صورتحال سے گھبرانے کا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک جڑی بوٹی ایسی ہے جسے آپ گھر میں رکھیں اور بوقت ضرورت اس سے کھانسی اور گلے کی خراش کا گھر بیٹھے علاج کریں۔

    ملیٹھی کسی بھی پنسار کی دکان سے باآسانی مل جاتی ہے، ملیٹھی کو انگریزی میں (لیکو رائس) کہتے ہیں یہ ذائقہ دار جڑی بوٹی تقریباً 349 کیلوریز فی 100 گرام پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ بنیادی طور پر کاربو ہائی ڈریٹس سے حاصل ہوتی ہے۔

    نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے تحت شائع کردہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لیکورائس کا عرق ہائپر پگمنٹیشن یعنی جلد کے کچھ حصوں کی گہری رنگت کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    ملیٹھی میں چینی کی مقدار تقریباً 44.24 گرام ہوتی ہے، اس میں پروٹین تقریباً 3.47 گرام ہوتی ہے۔ ملیٹھی ضروری وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہےجیسے کہ وٹامن سی، وٹامن B6، پوٹاشیم، فاسفورس، میگنیشیم ، کیلشیم، اور آئرن۔

    کھانسی کے مریض کے لئے ملٹھی کو چھیل کر موٹا کوٹ لیں اور چینی ملا کر پانی میں ابالیں اور پکائیں۔ یہ شربت مریض کو 2 چھوٹے چمچ دن میں 3 بار پلائیں۔ کھانسی جاتی رہے گی جبکہ چبا کر عرق پینے سے بھی گلے کی تکلیف کا خاتمہ ہوتا ہے۔

    اگر گلا سوجا ہوا محسوس ہو تو ملیٹھی کو منہ میں رکھ کر دیر تک چبائیں اور اس کا رس نگل لیں، گلے کی خراش میں ملیٹھی کو پانی میں ابال کر اس پانی سے غرارے کریں۔ اس کے علاوہ متلی محسوس ہو تو ملیٹھی کی جڑ کو پودینے کی پتیوں کے ساتھ پانی میں ابالیں اور اس کا پانی پئیں۔

    ایک چمچ چائے کی پتی، ایک ٹکڑا ادرک اور ایک ٹکڑا ملیٹھی لے کر پانی میں ابالیں اور کاڑھا بنا کر پئیں، یہ چائے خواتین کے ہارمونل عدم توازن سے لے کر سردی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے بہترین نسخہ ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پمپلز سے فوری نجات کیسے ممکن ہے؟ جانیے

    پمپلز سے فوری نجات کیسے ممکن ہے؟ جانیے

    پمپلز کا نکلنا لڑکے اور لڑکیوں سب ہی کیلئے پریشانی کا باعث ہوتا ہے یہ نہ صرف چہرے کی جلد کو خراب کرتے ہیں بلکہ بعض اوقات تکلیف کا باعث بھی بنتے ہیں۔

    آپ نے صبح کسی میٹنگ میں جانا ہو یا کسی دعوت میں شرکت کرنی ہو اور آپ رات کو اچانک ظاہر ہونے والے پمپل سے پریشان ہیں، یہ پمپلز راتوں رات غائب کرنا تو ممکن نہیں لیکن چند ایسے جادوئی طریقے ضرور موجود ہیں جو فوری طور پر ان کی سوجن اور سرخی کو کم کرنے میں کافی مدد کرسکتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شوبز کی معروف اداکاراؤں نے اس حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے اور پمپلز کیلئے استعمال کی جانے والی ادویات کی افادیت کے بارے میں بتایا۔

    پروگرام کی میزبان ندا یاسر نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی میرے چہرے پر کوئی پمپل نکلتا ہے تو میں فوری طور پر ’ٹی ٹری آئل‘ لگاتی ہوں جس کا بہت اچھا اور جلدی اثر ہوتا ہے۔

    اس موقع پر ٹی وی اداکارہ شرمین علی نے کہا کہ اگر مجھے کوئی ایمرجنسی ہوجائے یا شوٹنگ کے دوران یہ احساس ہو کہ دانہ ہوگیا ہے یا اس کے اثرات ظاہر ہورہے ہوں تو میں فوراً ایک مخصوص دوا لگاتی ہوں جس کا  (Betamethasone-17-valerate, neomycin sulphate) فارمولا ’’بیٹامیتھاسن17 ویلیریٹ نیومائیسن سلفیٹ‘‘ ہے۔

    اس موقع پر معروف اداکارہ عالیہ امام اور کرن نے بھی شرمین علی کی اس بات کی تصدیق کی انہوں نے کہا کہ اسکول کے دنوں میں ہم بھی یہی کریم استعمال کیا کرتے تھے۔

    واضح رہے کہ پچھلے وقتوں میں خواتین جلد کی حفاظت کے لیے بازار میں دستیاب کیمیکل سے بھرپور مصنوعات استعمال کرتی تھی تاہم اب یہ رجحان کم ہوتا جارہا ہے اور اس کی جگہ قدرتی اجزاء نے لے لی ہے اسی میں مختلف اقسام کے تیل بھی شامل ہیں جس میں ٹی ٹری آئل کا نام سرفہرست ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بارش کا موسم : بچوں کو وائرل انفیکشن سے کیسے بچایا جائے؟

    بارش کا موسم : بچوں کو وائرل انفیکشن سے کیسے بچایا جائے؟

    کراچی : مون سون کا موسم ہر سال اپنے ساتھ بہت سی ایسی وبائی امراض لاتا ہے جنہیں بہت سے لوگ جانتے تو ہیں لیکن ان سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر کے بارے میں انہیں علم نہیں ہوتا۔

    یہ بات سب کے علم میں ہے کہ جب بھی بارشوں کا موسم آتا ہے تو مختلف بیماریاں سر اٹھا لیتی ہیں، خاص طور بچے ان بیماریوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں۔

    بچوں کو ان پھیلنے والی بیماریوں سے کیسے بچایا جائے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عاطف منصور نے ناظرین کو چند احتیاطی تدابیر اور علاج سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ بارش کے بعد چونکہ گندگی بہت زیادہ ہوجاتی ہے جو ان بیماریوں کا سب سے بڑا سبب ہے، اور بارش کے موسم میں ڈائریا، ٹائیفائیڈ اور ڈینگی، ملیریا بھی بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔

    ڈاکٹر عاطف نے کہا کہ اگر بچے کو بخار ہوگیا ہے تو اسے پیراسیٹا مول دیں اور دو دن تک اس بات پر گہری نظر رکھیں کہ بخار اترا یا نہیں اگر بخار نہی اترے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    بچے کو اگر وائرل بیماری ہوگی تو وہ دو دن میں ٹھیک ہوجائے گی بصورت دیگر بیماری شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، انہوں نے بتایا کہ بچے کو اگر ڈائیریا ہوجائے تو اسے صرف او آر ایس کا پانی پلانا ہے اور کوئی دوا نہیں دینی اور علامات ختم نہ ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

    ڈاکٹر عاطف کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں سے بچنے کیلئے صفائی کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے، بچوں کو کھانا کھانے سے پہلے بعد میں اور باتھ روم کے استعمال کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھونے کی عادت لازمی ڈالیں۔

  • انسانی دماغ کو کھانے والا ’نگلیریا‘ کیا ہے؟ جانیے!

    انسانی دماغ کو کھانے والا ’نگلیریا‘ کیا ہے؟ جانیے!

    دماغ کو کھانے والا جراثیم ’نگلیریا‘ ایک بار پھر متحرک ہوگیا، یہ جان لیوا جراثیم ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچتا ہے اور اس کے ٹشوز کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ فزیشن جناح اسپتال ڈاکٹر محمد عمر سلطان نے نگلیریا کے حملے اور اس سے بچاؤ کیلئے ناظرین کو اہم معلومات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ نیگلیریا فاؤلری ایک دماغ خور جرثومہ ہے، جب کوئی فرد نیگلیریا فاؤلری سے آلودہ پانی میں نہاتا ہے یا ناک صاف کرتا ہے یا کسی اور طریقے سے پانی اگر ناک میں چلا جائے تو یہ جرثومہ ناک کے ذریعے دماغ میں جاکر دماغ کا اگلا حصہ کھانا شروع کر دیتا ہے۔

    جراثیم

    ان کا کہنا تھا کہ نیگلیریا کوئی بیکٹیریا یا وائرس نہیں ہے بلکہ ایک خلوی جاندار امیبا کی ایک قسم ہے جو دوسروں سے خوراک حاصل کرتا ہے، یہ جاندار صاف پانی میں پایا جاتا ہے اور عام طور پر تالاب، سوئمنگ پول یا گھر میں پانی کی ٹنکیوں میں ملتا ہے۔

    ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ نیگلیریا فاؤلری سے متاثر ہونے والے فرد کو پہلے ہلکا سر درد ہوتا ہے جس کے بعد بخار اورغنودگی طاری ہونے لگتی ہے، طبیعت زیادہ خراب ہونے پر جب ہسپتال لایا جاتا ہے تو بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے اور تب تک یہ جرثومہ فرد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہوتا ہے، اس جرثومے سے متاثر 95 فیصد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جرثومے سے متاثر ہونے کے بعد علاج بہت مشکل ہے، اس لیے صرف احتیاط سے ہی اس مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

    نیگلیریا جراثیم پانی میں کلورین یا کپڑے دھونے کے لیے استعمال ہونے والے بلیچ سے ختم ہو جاتا ہے، اس لیے لوگ اپنے گھروں کی ٹنکیوں میں کلورین کا استعمال کریں۔

  • دل کا دورہ پڑنے کی وہ خاموش علامات کیا ہیں؟ جن کا فوری علاج ضروری ہے

    دل کا دورہ پڑنے کی وہ خاموش علامات کیا ہیں؟ جن کا فوری علاج ضروری ہے

    دل کا دورہ ایک خطرناک بیماری سمجھا جاتا ہے کیونکہ بعض اوقات یہ بیماری مریض کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیتی ہے۔ کئی بار علامات ظاہر ہونے کے بعد بھی اگر مریض کا صحیح وقت پر علاج نہ ہو تو وہ شخص چند گھنٹوں میں مرسکتا ہے۔

    ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے لیکن ہارٹ اٹیک کی غیر نمایاں علامات بھی جن کا علم بیشتر اکثر افراد کو نہیں ہوتا جس کے سبب انہیں انتہائی تکلید سے گزرنا پڑتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دباﺅ، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ دل کے دورے کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔

    یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ ہر4 میں سے ہارٹ اٹیک کے ایک مریض میں کچھ ایسی غیرنمایاں علامات ہوتی ہیں جن میں سانس لینے میں مشکلات، بے انتہا تھکاوٹ اور معدے میں تکلیف شامل ہیں۔

    طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل اکیوٹ کارڈیووسکولر کیئر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں ہلاکت کا امکان سینے میں تکلیف جیسی عام علامت کا سامنا کرنے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈنمارک کے نورڈیلانڈز ہاسپٹل کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے ہارٹ اٹیک کی ایسی غیرنمایاں علامات کو دریافت کیا ہے جو معمر افراد بالخصوص خواتین میں بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، درحقیقت ان علامات کا سامنا کرنے والے افراد کو علم نہیں ہوتا کہ انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

    ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنے والے مریضوں کو جلد طبی امداد فراہم کی جائے تو خون کے بہاؤ کو بحال کرنے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس تحقیق کے دوران ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علامات، طبی سروسز کے ردعمل اور 30 دن کے دوران اموات جیسے عوامل کا موازنہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے 2014 سے 2018 کے دوران ڈنمارک میں طبی اداروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

    محققین نے 5 سال کے عرصے میں ہارٹ اٹیک کے 8336 میں سے 7222 مریضوں میں بنیادی علامات کو دریافت کیا۔

    سینے میں تکلیف کی علامت سب سے عام تھی جس کا سامنا 72 فیصد ہوا جبکہ 24 فیصد میں غیر نمایاں علامات رپورٹ ہوئیں جن میں سب سے عام سانس لینے میں مسائل تھی۔

    سینے میں تکلیف کا سامنا 30 سے 59 سال کے مردوں میں سب سے عام علامت تھی جبکہ غیر نمایاں علامات معمر مریضوں میں دریافت کی گئیں۔

    سینے میں تکلیف کا سامنا کرنے والے ہارٹ اٹیک کے مریضوں میں سے 95 فیصد نے ایمرجنسی امداد کے لیے رابطہ کیا جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ شرح محض 62 فیصد تھی۔

    سینے میں تکلیف والی علامت کے مریضوں میں 30 دن کے اندر موت کی شرح 3 سے 5 فیصد تھی جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ 15 سے 23 فیصد تھی۔

    ماہرین نے زیادہ گہرائی میں جاکر موازنہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ سینے میں تکلیف والے مریضوں میں 30 دن کے اندر اموات کی شرح 4.3فیصد جبکہ غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں 15.6 فیصد تھی۔

    محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سینے میں تکلیف والے ہارٹ اٹیک مریضوں کو ہنگامی امداد ملنے کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ سانس لینے میں مشکلات، شدید تھکاوٹ، دماغی شعور متاثر ہونا اور معدے میں تکلیف سینے میں تکلیف کے بعد سب سے عام ہارٹ اٹیک کی علامات ہیں مگر بیشتر کیسز میں لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کا دل کے دورے سے تعلق ہے۔