Tag: pregnancy

  • حاملہ ہونے کی خبریں، ماورا حسین نے خاموشی توڑ دی

    حاملہ ہونے کی خبریں، ماورا حسین نے خاموشی توڑ دی

    (یکم ستمبر 2025): پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ماورا حسین نے اپنے حاملہ ہونے کی خبروں پر خاموشی توڑ دی ہے۔

    ماورا حسین پاکستانی شوبز کا ایک جانا پہچانا نام تو ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ انہوں نے بالی وڈ کی فلم ‘صنم تیری قسم’ میں ادکاری کے جوہر دکھا کر بھارتی ناظرین کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔

    ماورا ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستانی شوبز کا حصہ ہیں انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور وی جے اے آر وائی میوزک میں کیا، انہوں نے بے شمار مشہور ڈراموں میں کام کیا اس کے علاوہ وہ پاکستانی فلم ‘جوانی پھر نہیں آنی 2’ میں اداکار و پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کے مدِ مقابل نظر آئی تھیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by MAWRA (@mawrellous)

    اداکارہ ماورا نے اپنے دیرینہ دوست امیر گیلانی سے طویل عرصے تک تعلقات کے بعد اچانک نکاح کیا، ادکارہ کے نکاح کی مختصر لیکن خوبصورت تقریب 5 فروری کو لاہور میں منعقد ہوئی جس میں صرف ان کے قریبی عزیز و اقارب شریک ہوئے جس کے بعد باقاعدہ رخصتی ہوئی۔

    حال ہی میں اداکارہ نے ایک تقریب میں شرکت کی، اس دوران ان کی کئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد مختلف سوشل میڈیا پیجز کی جانب سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ ماورا حسین حاملہ ہیں۔

    تاہم ماورا حسین نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اسی تقریب میں شرکت کے دوران پہنے گئے لباس میں اپنی تصاویر شیئر کرتے ہوئے حمل سے متعلق چہ مگوئیاں کرنے والے سوشل میڈیا پیجز کو جواب دیا اور واضح کیا کہ وہ حاملہ نہیں ہیں اور ایسی افواہیں پھیلانا بند کی جائیں۔

    انہوں نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ‘افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، مجھے "دم نال دم بھرا گی رانجیھا وے” دور لطف اٹھانے دیں، اداکارہ نے انسٹا اسٹوریز میں بھی درخواست کی کہ مزید ایسی افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔

  • کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ کے ہاں پہلے بچے کی آمد جلد متوقع

    کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ کے ہاں پہلے بچے کی آمد جلد متوقع

    بالی ووڈ کی ایک اور مقبول ترین جوڑی کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش جلد متوقع ہے۔

    بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کیارا ایڈوانی کا سدھارتھ ملہوترا نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کے ذریعے اپنے مداحوں کو اس خوشی کی خبر کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by KIARA (@kiaraaliaadvani)

    اداکارہ کیارا نے اس خوشی کی خبر کے ساتھ ایک پیاری تصویر شیئر کی جس میں بچے کے موزے کو دیکھا جاسکتا ہے ساتھ ہی انہوں نے کیپشن میں لکھا کہ ‘ ہماری زندگی کا سب سے بڑا تحفہ، جلد آرہا ہے’۔

    اداکارہ کیارا کی جانب سے خوشخبری کا اعلان کرنے پر بالی ووڈ کی نامور شخصیات نے جوڑے کو مبارک باد کے پیغامات بھیجے ہیں، جس میں راکل پریت سنگھ، نینا گپتا، سمانتھا روتھ پربھو، اتھیا شیٹی اور دیگر شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی اداکار کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا کی شادی 7 فروری 2023 کو راجستھان کے جیسلمیر کے سوریہ گڑھ پیلس میں ہوئی تھی، جس میں نامور بالی ووڈ اسٹارز سمیت قریبی عزیز و اقارب نے شرکت کی تھی، دونوں کی شادی کی تقریبات کا آغاز 5 فروری 2023 کو ہوا تھا۔

    کیارا ایڈوانی نے اپنی شادی پر گلابی رنگ کا لہنگا زیب تن کیا، جسے معروف فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترا نے ڈیزائن کیا تھا جبکہ سدھارتھ نے گولڈن رنگ کی شیروانی زیب تن کی تھی، کیارا ایڈوانی نے شادی کی تصاویر شیئر ہوئے لکھا کہ اب ہماری پرمنٹ بکنگ ہوگئی ہے۔

  • پوسٹ پارٹم ڈپریشن کسے کہتے ہیں؟

    پوسٹ پارٹم ڈپریشن کسے کہتے ہیں؟

    کسی بھی خاتون کے لیے بچے کی پیدائش قابل دید خوشی کی بات ہوتی ہے لیکن کچھ مائیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو زچگی کے بعد پریشانی، مایوسی، غصہ اور انجانے خوف کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر نیلم ناز نے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد ستر سے اسی فیصد خواتین کے مزاج میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، انہیں بے بی بلیوز کہتے ہیں مگر ایسا چند دنوں کے لیے ہوتا ہے۔ اس کے بعد طبعیت خود ہی ایک ہفتے کے اندر نارمل ہو جاتی ہے۔

    لیکن اگر یہ علامات ہفتوں یا مہینوں تک چلی جائیں تو یہ ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘ کہلاتا ہے اور یہ علامات ایک سال تک ظاہر ہو سکتی ہیں تاہم اس کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں۔

    ان علامات میں شدید اضطراب اور اداسی، نیند کی کمی، بلاوجہ غصہ اور چڑ چڑاپن، بھوک نہ لگنا، بچے کے ساتھ جذباتی لگاؤ محسوس نہ ہونا، خود کو یا بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات اور بہت زیادہ رونا وغیرہ شامل ہیں۔

    ڈاکٹر نیلم ناز نے بتایا کہ میرے دو بچے ہیں اور میں نے یہ چیز دونوں بار نوٹ کی، اکثر ماؤں کے ساتھ یہ کیفیت چھ ماہ سے دوسال تک رہ سکتی ہے،

    انہوں نے کہا کہ حمل کے دوران جسم میں ہارمونز جیسے کہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے اور زچگی کے بعد اس میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے موڈ میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو ان علامات کا باعث بنتی ہیں۔

    اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زچگی کے بعد بہت سی خواتین کا وزن بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ ماحول میں تبدیلی، ننھے بچے کی ذمہ داری اور جب یہ ساری چیزیں ذہن ایک ساتھ قبول نہیں کرپاتا تو پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خواتین کو خود ہمت کرنی ہوتی ہے بصورت دیگر اسکے علاج کیلیے ادویات کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں 13 فیصد خواتین بچے کی پیدائش کے بعد اس ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح اس سے بڑھ کر 20 فیصد ہو جاتی ہے۔

    یونیورسٹی آف ٹورنٹو کینیڈا کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستانی ماؤں میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے۔

  • بچوں میں آٹزم کا خطرہ پیدا ہونے سے قبل ہی، لیکن کیسے؟

    بچوں میں آٹزم کا خطرہ پیدا ہونے سے قبل ہی، لیکن کیسے؟

    حمل کے دوران خواتین کی خوراک پیدا ہونے والے بچے کی جسمانی و ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہے، ایسے میں حاملہ خواتین کے لیے مضر غذائی اشیا سے بچنا ضروری ہے۔

    حال ہی میں کی گئی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حمل کے دوران پینے کے پانی میں لیتھیئم کی زیادہ مقدار حاملہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، لاس اینجلس (UCLA) کے ماہرین کی جاما پیڈیا ٹرکس نامی جرنل میں شائع تحقیق میں پہلی مرتبہ قدرتی طور پر پانی میں موجود لیتھیئم کے آٹزم کا سبب بننے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    تحقیقی ٹیم کی سربراہ یو سی ایل اے کے ڈیوڈ گیفن اسکول آف میڈیسن کی پروفیسر بیئٹ رٹز کا کہنا تھا کہ پینے کے پانی میں انسان کی ذہنی نشونما پر اثر انداز ہونے والی آلودگیوں کی سخت جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تجرباتی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ مادوں اور پانی میں قدرتی طور پر موجود لیتھیئم بچوں کی ذہنی نشونما پر اثر انداز ہو کر ان میں آٹزم کا شکار ہونے کا خطرہ پیدا کر دیتا ہے۔

    ڈاکٹر بیئٹ رٹز کا کہنا تھا کہ لیتھیئم بیٹریوں کو تلف کرنے کے لیے زمین میں دبانے یا کہیں پھینک دینے سے لیتھیئم کے زیر زمین پانی میں شامل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اس سے مستقبل میں لیتھیئم سے آلودہ پانی کا مسئلہ ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھر سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ تحقیق ڈنمارک کے ہائی کوالٹی ڈیٹا پر مشتمل ہے، تحقیق کے لیے ڈاکٹر بیئٹ رٹز اور ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے ڈنمارک میں 1997 سے لے کر 2013 تک پیدا ہونے والے بچوں اور ان میں سے ذہنی امراض کا شکار ہونے والے بچوں کے ڈیٹا اور ملک کے نصف حصے کو پانی مہیا کرنے والے 151 واٹر ورکس کے ڈیٹا میں لیتھیئم کی مقدار کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق کے دوران 63 ہزار سے زائد بچوں کے میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا گیا جس دوران 12 ہزار 799 بچوں کے آٹزم کا شکار ہونے کے شواہد سامنے آئے۔

    واضح رہے کہ یورپی ممالک میں ڈنمارک کو ایسا ملک شمار کیا جاتا ہے جہاں لوگ پینے کے لیے بوتل کے پانی کے بجائے زیادہ تر کھلے پانی کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ ملک میں پینے کے پانی میں شامل اجزا کا تجزیہ کرنے کے لیے بھی باقاعدہ ایک منظم طریقہ کار موجود ہے۔

  • معروف پاکستانی اداکارہ نے خوشخبری سنا دی

    معروف پاکستانی اداکارہ نے خوشخبری سنا دی

    معروف پاکستانی اداکارہ صرحا اصغر نے مداحوں کو خوشبری سنا دی، صرحا سنہ 2020 میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق صرحا اصغر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے شوہر کے ساتھ ویڈیو پوسٹ کی۔

    ویڈیو میں اداکارہ شوہر کے ساتھ ننھی سی شرٹ تھامے ہوئے نظر آرہی ہیں جس سے ظاہر ہے کہ ان کے ہاں ننھے مہمان کی آمد ہے۔

    اداکارہ نے کیپشن میں لکھا کہ ان کی فیملی میں 2 ننھے سے پاؤں اور ایک دل کا اضافہ ہورہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے نئے مہمان کی آمد کا وقت دسمبر 2022 بتایا۔

    اداکارہ کی اس ویڈیو پر انہیں ساتھی اداکاروں اور مداحوں نے بے حد مبارک باد دی اور ان کے اور ان کے خاندان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ اداکارہ صرحا اصغر سنہ 2020 دسمبر میں عمر مرتضیٰ کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں۔

  • ‘یہ قیمتی آغاز ہے’، سابق ٹینس اسٹار نے مداحوں کو خوشخبری سنادی

    ‘یہ قیمتی آغاز ہے’، سابق ٹینس اسٹار نے مداحوں کو خوشخبری سنادی

    سابق روسی ٹینس اسٹار ماریہ شراپووا نے اپنی 35ویں سالگرہ کے موقع پر یہ مداحوں کو خوشخبری سنائی ہے کہ ان کے ہاں جلد پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے۔

    ماریہ شراپووا نےفوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی ایک تصویر شیئر کی ہے،اُنہوں نے اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’یہ آغاز بہت قیمتی ہے‘۔

    انسٹا گرام پر شیئر کی جانے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شراپواجو امریکا کے ساحل سمندر پر پیٹ پر ہاتھ رکھ کر فوٹو گرافی کے لیے پوز دے رہی ہیں۔

    شرا پووا نے بچے کی متوقع ولادت کی خبر اپنے 42 لاکھ انسٹاگرام فالوورز کے ساتھ شیئر کی تو ان کے چاہنے والوں کی جانب سے مبارک باد کے پیغامات کے ڈھیر لگ گئے۔

    یاد رہے کہ پانچ مرتبہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے والی روسی کھلاڑی کی برطانوی بزنس مین الیگزینڈر گلکس کے ساتھ دسمبر 2020 میں منگنی ہوئی تھی۔

    ماریا شراپووا کو اکیسویں صدی کے معروف اور امیر ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے، انہوں نے دو ہزار چار میں صرف سترہ سال کی عمر میں ٹینس کی لیجنڈ کھلاڑی سرینا ولیمز کو ومبلڈن میں شکست دی جس کے بعد وہ اس کھیل کے شائقین کے ساتھ ساتھ دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گئیں تھیں۔

  • کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    گزشتہ 2 برسوں میں مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کووڈ 19 ہر عمر کے افراد کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے، اب حال ہی میں حاملہ خواتین پر کی جانے والی تحقیق میں اس کے تشویش ناک نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیدائش کے نتائج پر کرونا کے اثرات کے بارے میں پہلی بڑی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی اور نوزائیدہ بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں کرونا وائرس سے لاحق خطرات کا تعین کرنے کے لیے دنیا بھر کے 18 کم، متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے 43 میٹرنٹی اسپتالوں سے 21 سو حاملہ خواتین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

    وائرس سے متاثرہ ہر خاتون کا موازنہ ایک ہی ہسپتال میں ایک ہی وقت میں جنم دینے والی 2 غیر متاثرہ حاملہ خواتین سے کیا گیا۔

    یو سی برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک معاون محقق، رابرٹ گنیئر اور برکلے پبلک ہیلتھ کے ڈیٹا تجزیہ کار اسٹیفن راؤچ نے اس منصوبے کے شماریاتی تجزیے کی قیادت کی۔

    گونیئر نے کہا کہ حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں پر کرونا وائرس کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے، تاکہ طبی ماہرین کو خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور حاملہ خواتین میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو کم کیا جا سکے۔

    تحقیق سے علم ہوا کہ علامتی کرونا انفیکشن زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی پیچیدگیوں اور بیماری میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ منسلک تھا، یہ تجویز کرتا ہے کہ معالجین کو حاملہ خواتین کے ساتھ کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران کرونا سے متاثر ہونے والی خواتین میں قبل از وقت پیدائش، پری ایکلیمپسیا، انفیکشن، انتہائی نگہداشت میں داخل ہونے اور یہاں تک کہ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    جبکہ زچگی کے دوران اموات کی تعداد مجموعی طور پر کم رہی، حمل کے دوران اور بعد از پیدائش مرنے کا خطرہ غیر متاثرہ حاملہ لوگوں کے مقابلے کرونا سے متاثرہ خواتین میں 22 گنا زیادہ تھا۔

    متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جیسے کہ ایسے حالات جن میں نوزائیدہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    تاہم، کرونا سے متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے صرف 12.9 فیصد شیر خوار بچے پیدائش کے بعد کرونا پازیٹیو پائے گئے، تاہم دودھ پلانے سے نوزائیدہ میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا دکھائی نہیں دیا۔

    گونیئر کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے، ہم نے دیکھا کہ کرونا پازیٹو خواتین جن میں وائرس کی علامات واضح نہیں تھیں، ان کے نتائج زیادہ تر ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو کرونا نیگیٹو تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج میں صحت عامہ کے اقدامات کی تیاری کے دوران حاملہ خواتین کی صحت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں تولیدی ادویات کے پروفیسر اسٹیفن کینیڈی کا کہنا تھا کہ اب ہم جان چکے ہیں کہ ماؤں اور بچوں کے لیے خطرات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو ہم نے وبائی امراض کے آغاز میں سوچے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ انفیکشن سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت اب واضح ہے، اس سے حاملہ خواتین کو ویکسی نیشن کی پیشکش کے معاملے کو بھی تقویت ملتی ہے۔

  • حاملہ خواتین کرونا ویکسین کب لگوا سکتی ہیں؟

    حاملہ خواتین کرونا ویکسین کب لگوا سکتی ہیں؟

    کراچی: پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو حمل کے 3 ماہ گزرنے کے بعد کرونا وائرس ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔ کرونا ویکسین کا ماں اور بچے پر کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین کو حمل کے 3 ماہ گزرنے کے بعد کرونا وائرس ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ حمل کے پہلے 3 ماہ میں کسی قسم کی میڈیکیشن حتیٰ کہ طاقت کی دوائیں اور وٹامن بھی نہیں دیے جاتے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کا ماں اور بچے پر کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوتا، پہلے 3 ماہ میں چونکہ ویکسین نہیں لگائی جارہی تو حاملہ خواتین گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔

    ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کے لیے جو بھی ویکسین دستیاب ہے اسے فوری لگوایا جائے، کسی مخصوس ویکسین کا انتظار نہ کریں۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 3 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار 561 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 1 کروڑ 34 لاکھ 34 ہزار 605 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • کووڈ ویکسی نیشن: حاملہ خواتین کے لیے نئی ہدایت

    کووڈ ویکسی نیشن: حاملہ خواتین کے لیے نئی ہدایت

    امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے حاملہ خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن ضرور کروائیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے اپنی سفارشات اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن ضرور کروانی چاہیئے۔

    اس سے قبل امریکی طبی ادارے نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ اگر آپ حاملہ ہیں تو کووڈ ویکسین لگوا سکتے ہیں، مگر اب سی ڈی سی نے سفارشات میں حاملہ خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضرور ویکسین کا استعمال کریں۔

    یہ سفارشات نئے ڈیٹا کی بنیاد پر اپ ڈیٹ کی گئی ہیں۔

    نئی سفارشات میں کہا گیا کہ کووڈ 19 ویکسی نیشن 12 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد بشمول حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، اولاد کے لیے کوشش کرنے والی یا مستقبل میں اولاد کے حصول کی خواہشمند خواتین کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔

    سی ڈی سی کے مطابق شواہد سے حمل کے دوران کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت ہوتا ہے، ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ ویکسین کے فوائد ممکنہ نقصانات سے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

    سی ڈی سی کے ڈویژن آف ری پروڈکٹو ہیلتھ کی سربراہ ساشا ایلنگٹن نے کہا کہ ہم نے حمل کے دوران ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق کوئی ایک خدشہ بھی نہیں دیکھا۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ سے حاملہ خواتین کے سنگین حد تک بیمار ہونے اور دیگر پیچیدگیوں جیسے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، ویکسین سے کووڈ کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور یہ اس کا بنیادی فائدہ ہے۔

    امریکی طبی ادارے نے کہا کہ اس کے وی سیف ڈیٹا سیف کے نئے تجزیے میں ویکسین کے مضر اثرات اور محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    اس تجزیے میں حمل کے 20 ہفتے سے قبل فائزر / بائیو این ٹیک یا موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والی خواتین میں اسقاط حمل کے خطرے میں کوئی اضافہ دریافت نہیں ہوا۔

    اسی طرح حمل کی آخری سہ ماہی میں بھی ویکسی نیشن سے خواتین یا ان کے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے کوئی خدشات دریافت نہیں ہوئے۔ ویکسی نیشن کروانے والی خواتین میں اسقاط حمل کی شرح 13 فیصد رہی جو کہ ویکسین استعمال نہ کرنے والی خواتین کے برابر تھی۔

    ساشا ایلنگٹن نے اس افواہ کو مسترد کردیا کہ ویکسین سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اب تک ایسا کوئی ڈیٹا نہیں جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ویکسین بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہیں۔

    سی ڈی سی کی ویب سائٹ میں بھی بتایا گیا کہ کسی بھی ویکسین بشمول کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں، جو مردوں یا خواتین میں بانجھ پن کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوں۔

  • کیا ایک حمل ہوتے ہوئے دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    کیا ایک حمل ہوتے ہوئے دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    حمل ٹھہرنا اور بچے کی پیدائش ایک عام بات ہے۔ اکثر اوقات حاملہ مائیں دو یا تین بچوں کو بھی بیک وقت جنم دیتی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں ایک حمل ہوتے ہوئے بھی دوسرا حمل ٹھہر سکتا ہے؟

    ایک حمل کی موجودگی میں دوسرا حمل ٹھہرنا سپر فیٹیشن کہلاتا ہے جس میں ایک جنین کی موجودگی کے باوجود دوسرا جنین نمو پانے لگتا ہے۔

    ایسے میں عموماً حاملہ ماں جڑواں بچوں کو جنم دے سکتی ہے تاہم ایسا بھی ہوتا ہے کہ دونوں بچوں کی پیدائش مختلف تاریخوں میں کچھ دن کے وقفے سے ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: جڑواں بچوں کی 77 دن کے فرق سے پیدائش

    یہ عمل جڑواں بچوں کی پیدائش سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ جڑواں بچوں کا حمل ایک ساتھ ہی ٹھہرتا ہے اور پیدا ہونے والے بچوں کا وزن اور بلڈ گروپ عموماً یکساں ہوتا ہے۔ اگر خدانخواستہ بچہ کسی پیدائشی بیماری کا شکار ہو تو وہ بیماری دونوں بچوں کو ہوتی ہے۔

    اس کے برعکس سپر فیٹیشن میں پہلے ایک اور پھر کچھ وقت کے وقفے کے بعد دوسرا حمل ٹھہرتا ہے۔

    دراصل عام حالات میں جب بیضہ دانی اور رحم کے درمیان انڈوں کا تبادلہ ہوتا ہے تو حمل ٹھہرتا ہے، حمل ٹھہرنے کے بعد یہ دونوں اعضا انڈوں کا تبادلہ بند کردیتے ہیں کیونکہ انہیں ہارمونز کی جانب سے رحم میں موجود بچے کی نشونما کا سگنل ملتا ہے۔

    البتہ کبھی کبھار یہ تبادلہ پھر سے انجام پاجاتا ہے جس کے باعث ایک حمل کے ہوتے ہوئے ہی دوسرا حمل ٹھہر جاتا ہے۔

    حمل ہوتے ہوئے حاملہ ہونے کے اب تک 10 کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔ آخری کیس آسٹریلیا کی رہائشی ایک خاتون میں دیکھا گیا جن میں 10 دن کے وقفے سے دو حمل ٹھہرے۔

    ان کے ہاں دو بچیوں کی پیدائش تو ایک ہی دن ہوئی تاہم دونوں کا وزن اور بلڈ گروپ مختلف تھا۔

    مزید پڑھیں: سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے تجاویز

    یہ عمل صرف انسانوں میں ہی نہیں بلکہ جانوروں میں بھی انجام پاتا ہے۔ چوہے، کینگرو، خرگوش اور بھیڑ وغیرہ میں اس طرح کی ولادتیں عام ہیں۔

    اس عمل کا مشاہدہ سب سے پہلے لگ بھگ 300 قبل مسیح معروف فلسفی ارسطو نے خرگوشوں میں کیا تھا، اس نے دیکھا تھا کہ خرگوش کے ایک ساتھ پیدا ہونے والے بچے جسامت میں مختلف تھے۔

    ارسطو نے دیکھا کہ کچھ بچے واضح طور پر چھوٹے اور کمزور تھے، اس کے برعکس اسی وقت پیدا ہونے والے کچھ بچے معمول کی (نومولود) جسامت کے اور صحت مند تھے۔ بعد ازاں طبی سائنس نے اس پر مزید تحقیق کر کے مندرجہ بالا نتائج اخذ کیے۔