Tag: pregnant-woman

  • پولیس افسر نے حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات ماردی، بچی جاں بحق

    پولیس افسر نے حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات ماردی، بچی جاں بحق

    فیروز والہ : پولیس کے سفاک افسر نے مبینہ طور پر حاملہ خاتون کے پیٹ پر لات مار کر 8 ماہ کی بچی کو دنیا میں آنے سے پہلے ہی مار ڈالا۔

    مرنے والی بچی کے ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ فیروز والہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کررہی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیروز والہ میں پولیس چوکی کوٹ عبدالمالک نے موبائل فون چوری کے الزام میں ایک گھر پر چھاپہ مارا۔

    اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے چھاپے کے دوران حاملہ خاتون پر بہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں 8ماہ کی بچی جاں بحق ہوگئی۔

    ورثا نے الزام عائد کیا کہ سب انسپکٹر ابرار نے چھاپے کے دوران حاملہ خاتون کے پیٹ پر زور دار لات ماری جس سے  پیٹ میں موجود 8ماہ کی بچی دم توڑ گئی۔

    مذکورہ خاتون کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا ایمرجنسی آپریشن کرنا پڑا، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

    واقعے کے بعد پولیس چوکی کوٹ عبدالمالک کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد نے پولیس اہلکاروں کیخلاف شدید احتجاج کیا۔

    مشتعل افراد نے پولیس کے خلاف پلے کارڈ اٹھا کر شدید نعرے بازی کی، اس موقع پر لاہور شیخو پورہ شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    بچی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ تھانے میں درخواست دینے کے باوجود پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کیخلاف مقدمہ درج نہیں کررہی، انصاف فراہم کیا جائے۔

  • اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے حاملہ خاتون جاں بحق

    اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے حاملہ خاتون جاں بحق

    نوابشاہ: قاضی احمد میں نجی اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے حاملہ خاتون جاں بحق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ نوابشاہ کے علاقے قاضی احمد میں نجی اسپتال میں ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت سے حاملہ خاتون جاں بحق ہوگئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی ہلاکت پر ورثا کی جانب سے ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے خلاف احتجاج جاری ہے واقعے کی ابتدائی رپورٹ درج کرنے کے بعد لاش پوسٹمارٹم کیلئے سول اسپتا ل منتقل  کردی گئی۔

    ورثا کا کہنا ہے کہ عظیمہ کو زچگی کے لئے نجی اسپتال لیکر آئے تھے، لیڈی ڈاکٹر نے بلڈ پریشر چیک کئے بغیر انجکشن لگایا جس سے طبیعت بگڑ گئی۔

    ورثا نے الزام لگایا کہ عظیمہ کو فوری طور  پر سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ گئی۔

  • بھارتی پولیس کی مسلمان دشمنی، مسلمان ملزم نہ ملنے پر حاملہ اہلیہ کو گرفتار کرلیا

    بھارتی پولیس کی مسلمان دشمنی، مسلمان ملزم نہ ملنے پر حاملہ اہلیہ کو گرفتار کرلیا

    نئی دہلی: بھارت میں پولیس نے اخلاقیات کی حدیں پار کردیں، ایک مقدمے میں نامزد مسلمان ملزم جب ہاتھ نہیں آیا تو اس کی حاملہ بیوی کو گرفتار کر کے جیل لے جایا گیا جہاں وہ اگلے دو روز تک بند رہی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست اتر پردیش کے شہر رامپور میں پیش آیا، نامزد ملزم کے بھائی دین محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے بھائی کو کسی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

    دین محمد کے مطابق گزشتہ روز پولیس جب اس کے بھائی کو گرفتار کرنے اس کے گھر پہنچی تو وہ موجود نہیں تھا جس کے بعد رامپور پولیس اس کی 7 ماہ کی حاملہ بھابھی آسیہ کو حراست میں لے کر تھانے پہنچ گئی۔

    معاملے کی خبریں میڈیا پر آئیں تو مقامی سیاسی رہنماؤں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا، عام آدمی پارٹی کے صوبائی نائب صدر فیصل خاں لالہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے اس قسم کا رویہ قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ رامپور پولیس بتائے کہ وہ کس قانون کی بنیاد پر ملزم نہ ملنے پر اس کی اہلیہ کو گرفتار کر سکتی ہے۔

    انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ 7 ماہ کی حاملہ ہے اور پولیس اس کو گزشتہ شب سے اپنی حراست میں رکھے ہوئے ہے، وہ اس معاملے کو لے کر اعلیٰ افسران کے پاس جا رہے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق رامپور میں پولیس کی جانب سے مسلمان خاتون کی اس قسم کی گرفتاری کا ایک ہفتے کے اندر یہ دوسرا واقعہ ہے۔

    کچھ دن قبل رامپور کے علاقے ڈونگر پور میں بھی پولیس جب ملزم کو پکڑنے میں ناکام رہی تو پولیس ٹیم ملزم کی اہلیہ اور اس کی 3 ماہ کی معصوم بیٹی کو اپنے ساتھ تھانے لے آئی اور دونوں کو رات بھر تھانے میں رکھا۔

  • حاملہ ماں چار سالہ بیٹے کو بچانے کیلئے جان پر کھیل گئی، ویڈیو وائرل

    حاملہ ماں چار سالہ بیٹے کو بچانے کیلئے جان پر کھیل گئی، ویڈیو وائرل

    برازیلا : باہمت ماں نے اپنے بیٹے کو بچانے کیلئے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اسے اپنی آغوش میں چھپا لیا، اندھادھند فائرنگ کے دوران ماں بچے کو لے کر فرش پر لیٹ گئی۔

    برازیل کے شہر ریکانٹو داس میں قائم ایک برگر شاپ پر اس وقت افراتفری مچ گئی جب چند مسلح افراد لوٹ مار کی غرض سے وہاں داخل ہوئے اور موجود لوگوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چیخ وپکار مچنے پر ڈاکوؤں نے گھبرا کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس پر وہاں موجود لوگ جان بچانے کیلئے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔

    اس دوران6ماہ کی ایک حاملہ خاتون رافیلہ ڈانٹاس جو اپنے چار سالہ بیٹے کے ساتھ آئی ہوئی تھی اس نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو گود میں چھپایا اور زمین پر لیٹ گئی۔ عین اسی وقت ایک ڈاکو اس کی میز کے پاس آیا اور وہاں موجود دو موبائل فون اٹھا کر فرار ہوگیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح اس باہمت خاتون نے حاملہ ہونے کے باوجود  گولیوں کی بوچھاڑ  میں  پھرتی کے ساتھ یہ کام انجام دے کر اپنی اور بچے کی جان بچائی۔

    ملزمان واردات کے بعد باآسانی فرار ہوگئے تاہم فائرنگ کے نتیجے میں خوش قسمتی سے کسی قسم کے جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

  • بھارت میں مسلمان حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار، نومولود دم توڑ گیا

    بھارت میں مسلمان حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے سے انکار، نومولود دم توڑ گیا

    نئی دہلی: بھارت کے ایک اسپتال میں مسلمان حاملہ خاتون کو ڈلیوری کے وقت اسپتال میں داخل کرنے سے انکار کردیا گیا، بچے کی پیدائش ایمبولینس میں ہوئی جس کے کچھ دیر بعد نومولود دم توڑ گیا۔

    راجستھان کے ضلع بھرت پور کے ایک سرکاری اسپتال پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے ایک حاملہ خاتون کو مسلمان ہونے کی وجہ سے داخل کرنے سے منع کر دیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون کے 34 سالہ شوہر عرفان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کی حاملہ بیوی کو داخل نہیں کیا اور جے پور جانے کا کہا۔

    عرفان اپنی بیوی کو جے پور لے جانے کے لیے ایمبولینس میں سوار ہوئے تاہم راستے میں ہی بچے کی پیدائش ہوگئی، ان کے مطابق وہ بھرت پور کے ایک اور اسپتال میں گئے تاہم وہاں بھی انتظامیہ نے انہیں واپس لوٹا دیا۔

    اسی دوران مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے نوزائیدہ بچہ دم توڑ گیا۔

    بھرت پور کے ریاستی وزیر سبھاش گرگ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ مذکورہ جوڑے کے ساتھ ایسا سلوک ہوا۔ سیکریٹری صحت نے بھی واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

    حکام نے مسلمان جوڑے کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقاتی رپورٹ آنے کا انتظار کر رہے ہیں اور اس کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔

  • انتہا پسند شخص  کا مسلمان حاملہ خاتون پر بدترین تشدد،  ویڈیو وائرل

    انتہا پسند شخص کا مسلمان حاملہ خاتون پر بدترین تشدد، ویڈیو وائرل

    سڈنی : ترقی پسند ممالک میں نسلی امتیازاورتعصب بڑھنےلگا، انتہا پسند شخص کی حجاب پہنی مسلمان حاملہ خاتون پر حملہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی ، جس میں سفاک شخص نے مسلم خاتون کو بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے سر کو اپنے پیروں تلے روند ڈالا۔

    تفصیلات کےمطابق آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ایک کیفے میں انتہا پسند شخص مسلمانوں کے خلاف نفرت میں آپے سے باہر ہوگیا اور حاملہ مسلم خاتون پر بدترین تشدد کیا۔

    سفاک آسٹریلوی شخص کی جانب سے مسلم خاتون پر کیے جانے والے بدترین تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے بعد ویڈیو دیکھنے والوں کی بڑی تعداد نے اس شخص کے فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سفاک شخص حاملہ مسلم خاتون کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے اور اس کے سر کو اپنے پیروں تلے روند رہا ہے، اس موقع پر کیفے میں موجود لوگوں نے مداخلت کرکے خاتون کی اس وحشی شخص سے جان بچائی۔

    واقعے کے فوری بعد مقامی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر حملہ آور کو حراست میں لے لیا، جبکہ تشدد کا شکار زخمی خاتون کو اسپتال منتقل کردیا گیا، متاثرہ خاتون نے اسپتال میں پولیس کو بیان دیا ہے کہ حملہ آور شخص مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جذبات کا اظہار کر رہا تھا۔

    پولیس نے حملہ آور کیخلاف مقدمہ درج کرلیا اور ضمانت مسترد کردی ، آسٹریلوی پولیس کا کہناہے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔

    یاد رہے رواں ماہ میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین نے دنیا بھر کی طرح فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خلاف شدید احتجاج کیا، اسلاموفوبیا کے خلاف ہونے والے 2 کلومیٹر طویل احتجاج میں ہر رنگ و نسل و مذہب کے افراد نے شرکت کی اور متعصبانہ اور مسلم مخالف رویوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

    مزید پڑھیں : باحجاب خواتین کو قتل کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

    مظاہرے میں شریک 40 فیصد سے زائد مسلمانوں کا کہنا تھا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ فرانس میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے، اسلام فرانس کا دوسرا بڑا مذہب ہے جبکہ مسلمان یورپ کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔

    اس سے قبل برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو خدشہ ہے کہ اسلامو فوبیا بڑھنے کی وجہ سے انہیں بھی سابقہ برطانوی رکن پارلیمنٹ جو کوکس کی طرح سڑک پر قتل کیا جاسکتا ہے، خاتون کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ افراد زیادہ تر سفید فام ہیں، وہ غصہ میں ہیں اور اپنا غصہ مسلم خواتین پر اتارنا چاہتے ہیں، بطور مسلمان خاتون کے لیے یہاں رہنا آج کل آسان نہیں، خصوصا اس وقت جب کوئی آپ کو داعش جیسی تنظیم سے تشبیہ دیتا ہو۔