Tag: President of Belarus

  • آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بیلا روس کے صدر کی ملاقات

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بیلا روس کے صدر کی ملاقات

    راولپنڈی : بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو  نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق الیگزینڈر لوکاشینکو نے آج اسلام آباد میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی تعاون کے امکانات اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے عالمی اور علاقائی امور میں بیلا روس کے کردار کو سراہا، آرمی چیف نے باہمی تعاون اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔

    بیلاروس کے صدر لوکاشینکو نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مسلح افواج کے اہم کردار کو سراہا۔

  • ’’اگر روس ناکام کا ہوا تو ہم بھی ختم ہوجائیں گے‘‘

    ’’اگر روس ناکام کا ہوا تو ہم بھی ختم ہوجائیں گے‘‘

    بیلاروس کے صدر الیگزنڈر لوکا شینکو نے کہا ہے کہ اگر روس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو ہم سب اس کے ملبے تک آتے ہوئے ختم ہو جائیں گے، یہ بات انہوں نے روسی سیکیورٹی فرم ویگنر کے روسی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہی۔

    بیلاروسی جنرل رینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لوکاشینکو نے ہفتے کے آخر میں روسی انتظامیہ کے خلاف ویگنر کی بغاوت کی کوششوں کا جائزہ پیش کیا۔

    لوکاشینکو نے اس حوالے سے اپنے اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جب یہ واقعات روس میں ہو رہے تھے، میں نے بیلاروسی فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دے دی تھی۔ فوج، مسلح افواج، پولیس اور خصوصی یونٹوں کو جنگ کے لیے چوکس کیا گیا تھا۔” کیونکہ روس میں ہونے والے واقعات ہمارے "تکلیف دہ” تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بیلاروس نے اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس سلسلے میں مجھے روسی صدر پوتن اور ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن کو ہیرو بنانے کی ضرورت نہیں ہے ، اس معاملے میں کوئی ہیرو نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر افراتفری پیدا ہو جاتی تو مغرب نے اسے آلہ کار بنانا تھا۔ اگر روس زوال پذیر ہوتا ہے تو ہمارا انجام بھی ویسا ہی ہوگا۔

     

  • مغربی روس کے شہر کا محاصرہ اعلان جنگ کے مترادف ہے، صدر بیلا روس

    مغربی روس کے شہر کا محاصرہ اعلان جنگ کے مترادف ہے، صدر بیلا روس

    بیلا روس کے صدر نے لیتھوانیا کی جانب سے کیلیننگراڈ کے محاصرے کو اعلان جنگ کے مترداف قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیلا روس کے صدر الیکزینڈر لوکاشنکوف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لتھوانیا کی جانب سے مغربی روس کے شہر کیلیننگراڈ کا محاصرہ جاری رہنا سرکاری غیر اعلانیہ جنگ کے مترادف ہے۔

    انہوں نے امریکہ اور نیٹو کے طیاروں کی پروازوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے کی جانے والی یہ نقل و حرکت ہمارے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔

    دوسری جانب روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نیکولائی پیٹروشف نے لتھیوانیا کے اقدامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کیلیننگراڈ کے محاصرے کا بہت جلد جواب دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا جواب اتنا شدید ہوگا کہ لتھوانیا کے عوام اسے پوری طرح محسوس کریں گے۔

    کیلیننگراڈ بالٹک ریجن میں لتھوانیا اور پولینڈ کے درمیان واقع شہر ہے، روس اس علاقے میں اسکندر میزائل سسٹم نصب کرنے کا اردہ رکھتا ہے تاکہ امریکہ اور نیٹو کے میزائلوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

    گزشتہ منگل کو لتھوانیا نے روس کے خلاف یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کو بہانہ بناکر، کیلیننگراڈ کے لیے ہر قسم کے ریل اور روڈ ٹرانزٹ روکنے کا اعلان کیا تھا۔

    جس کی وجہ سے یہ علاقہ زمینی طور پر محصور ہوگیا ہے اور روس کو صرف سمندر اور فضا سے دسترسی حاصل ہے، لتھوانیا کے اس اقدام پر روس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب سے روسی صدر نے بیلاروس کو اسکندر میزائل سسٹم دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ سن پیٹرزبرگ میں اپنے بیلاروسی ہم منصب الیکزینڈر لوکاشنکوف کے ساتھ ایک ٹیلی وائز نشست سے خطاب کرتے ہوئے، ولادمیر پوتین کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ کے دوران اسکندر میزائل سسٹم کی سپلائی مکمل ہوجائے گی۔

    بیلاورس کے صدر لوکاشنکوف نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہمسایہ ملکوں لتھوانیا اور پولینڈ کی جارحانہ پالیسی کو تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے روسی صدر سے اپیل کی کہ وہ نیٹو کے مقابلے میں بیلاروس کی مدد کریں اور ہماری فضائیہ کے طیاروں کو ایٹم بموں سے لیس کیا جائے۔

    صدر پوتین کا کہنا تھا کہ فوری طور پر نیٹو اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جوابی اقدامات کی ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی تاہم بیلاروس کی فضائیہ کو سوخو پچیس طیاروں سے لیس کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

    روسی صدر نے یقین دہانی کرائی کہ اسکندر ایم گائیڈڈ میزائل سسٹم کے علاوہ، بیلاروس کو ایس ایس چھبیس میزائل سسٹم بھی فراہم کیا جائے گا۔

  • انتخابی دھاندلی، بیلاروس کے صدر سمیت دیگر افسران پر پابندیاں عائد

    انتخابی دھاندلی، بیلاروس کے صدر سمیت دیگر افسران پر پابندیاں عائد

    منسک : یورپی یونین میں شامل تین بالٹک ممالک لیتھوینیا، لیٹویا اور اسٹونیا نے پڑوسی ملک بیلاروس کے صدر لوکا شینکو کے خلاف سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    یہ پابندیاں صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کی طرف سے نو اگست کے صدارتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور اس کے بعد عوامی مظاہرے کچلنے پر لگائی گئی ہے۔ پابندیوں کا اطلاق ان کے دیگر قریبی 29 اعلٰی افسران پر بھی ہوگا۔

    یورپی یونین کے اندر بیلاروس کے پڑوسی ملک لیتھوینیا، لیٹویا اور اسٹونیا صدر لوکاشینکو کے مبینہ آمرانہ طرز حکمرانی پر سب سے زیادہ تنقید کرتے رہے ہیں۔

    بیلاروس کو یورپ کی آخری آمریت کہا جاتا ہے، صدر الیکسانڈر لوکاشینکو سن 1994 سے اس سابق سویت ریاست کے حاکم رہے ہیں۔ ان26برسوں میں صدر لوکاشینکو چھ بار انتخابات میں اپنے مخالفین کا تقریبا مکمل صفایا کرتے ہوئے کامیاب ہوتے آئے ہیں۔

    اگست کے انتخابات میں بھی سرکاری نتائج کے مطابق انہیں 80.1 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کی مدمقابل خاتون امیدوار سویٹلانا ٹیخانوسکایا کے حق میں صرف 10.12 فیصد ووٹ آئے۔ مبصرین کے مطابق ماضی کی طرح اس بار بھی کئی مقامات پر دھاندلی کا سہارا لیا گیا۔

    یورپی یونین کے مطابق بیلاروس کے یہ انتخابات آزادنہ اور منصفانہ نہیں تھے۔ برطانیہ ان انتخابی نتائج کو مسترد کر چکا ہے۔ فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ کھل کر حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرے۔

    جرمنی کے وزیر خزانہ اولاف شُلز نے صدر لوکاشینکو کو ایک آمر قرار دیا، جو ان کے مطابق لوگوں کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ یورپی یونین کے دیگر ممالک بھی صدر لوکاشینکو کے قریبی ساتھیوں اور سینئر حکام پر پابندیاں لگانے کے حق میں ہے۔