Tag: president putin

  • ملک میں مہنگائی کی شرح کیسے کم کی؟ روسی صدر پیوتن نے بتا دیا

    ملک میں مہنگائی کی شرح کیسے کم کی؟ روسی صدر پیوتن نے بتا دیا

    ماسکو : روس میں گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح17.8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جس کے سبب عوامی حلقوں کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی تھی۔

    مرکزی بینک کے مطابق رواں سال سالانہ افراط زر 23 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق دو دہائیوں کے دوران مہنگائی میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ یوکرین میں ماسکو کی فوجی مہم پر مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے اقتصادی امور سے متعلق ایک اجلاس کے دوران صارفین کی قیمت کے اعشاریہ کی سال بہ سال شرح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس میں افراط زر کی شرح کم ہو رہی ہے اور گزشتہ ہفتے 13.5 فیصد تک گر گئی ہے۔

    صدر پوتن نے اجلاس میں یورپ بھر میں افراط زر کی شرح کے بارے میں بھی بات کی جو گزشتہ چند مہینوں سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔

    روسی صدر نے گزشتہ ماہ ستمبر کے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ براعظم یورپ بھر میں یورو زون %10 ، جرمنی میں %10.9 نیدرلینڈز میں %17.1، لٹویا میں %22.4 ، لتھوانیا میں %22.5،اور ایسٹونیا میں %24.2 دیگر توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ مغربی پابندیوں کے پس منظر میں رواں برس فروری کے آخر میں روس میں افراط زر میں اضافہ ہونا شروع ہوا جو اپریل میں 17.83 فیصد تک پہنچ گیا۔

    روس کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جیسے ہی روس کی معیشت بحال ہونا شروع ہوئی اور تجارت کا سلسلہ بڑھتا رہا جس کے نتیجے میں روسی کرنسی روبل بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کئی سال کی بلند ترین سطح پر مستحکم ہوگئی۔

    اسی وجہ سے روس میں افراط زر کی شرح بھی کم ہونا شروع ہوئی اور 26 ستمبر تک روس میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 13.71فیصد تک رہ گئی۔

  • روسی عوام کو صدر پوتن پر کتنا اعتماد ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشاف

    روسی عوام کو صدر پوتن پر کتنا اعتماد ہے؟ سروے رپورٹ میں انکشاف

    ماسکو : یوکرین اور روس کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد روس کے عوام کا اپنے صدر ولادیمیر پوتن پر اعتماد مزید بڑھ گیا ہے، سروے میں دیگر اپوزیشن رہنماوں کی مقبولیت میں کمی سامنے آئی ہے۔

    اس حوالے سے آل رشیا پبلک اوپینین ریسرچ سینٹر کی جانب سے شائع ہونے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن پر روسی عوام کے اعتماد کی سطح گزشتہ ہفتے میں 1.2 فیصد پوائنٹس کے اضافے سے 81.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ مذکورہ سروے رواں ماہ 15-21 اگست کو 18 سال سے زیادہ عمر کے 1,600 جواب دہندگان پر مشتمل گروپ سے کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جب روسی شہریوں سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صدر پوتن پر بھروسہ کرتے ہیں، تو سروے کے 81.2 فیصد شرکاء نے ہاں میں جواب دیا۔

    روسی شہریوں کا کہنا تھا کہ روسی صدر جس طرح سے اپنی ذمہ داریوں کو سنبھال رہے ہیں وہ قابل اعتماد ہے، رائے شماری میں حصہ لینے والوں میں سے اکثریت نے روسی حکومت کے کام پر اظہار اطمینان کیا۔

    اس کے علاوہ روسی شہریوں نے روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن کے کام سے بھی اظہار اطمینان کیا۔ سروے کے مطابق تقریباً 62.9 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ روسی وزیر اعظم میخائل مشسٹین پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    سروے کے مطابق روسی حکمران سیاسی پارٹی یونائیٹڈ رشیا پارٹی کے لیے عوامی حمایت کی سطح 39.3 فیصد رہی۔

    روسی کمیونسٹ پارٹی کے لیے سطح 0.6 فیصد پوائنٹس کی کمی سے 10.7 فیصد اور نیو پیپلزپارٹی کے لیے 0.1 فیصد پوائنٹس کی کمی سے 4.3 فیصد رہ گئی۔

    روسی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے 0.8 فیصد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا جو 8.6 فیصد تک پہنچ گیا، جب کہ ’اے جسٹ رشیا فار ٹروتھ‘ کے لیے عوامی حمایت 5.4 فیصد رہی۔

  • روسی جاسوس پر حملہ، ملزم روسی صدر سے ایوارڈ وصول کرچکا ہے، دعویٰ

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزم روسی صدر سے ایوارڈ وصول کرچکا ہے، دعویٰ

    لندن/ماسکو : برطانوی تحقیقاتی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سالسبری میں اسکریپال اور اس کی بیٹی پر حملہ کرنے والا روسی جاسوس ہے جو صدر پیوٹن سے ’ہیرو‘ کا ایوارڈ بھی حاصل کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس کی جانب سے چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر کے حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق روسی جاسوس پر حملہ کرنے والا رسلن بوشیرو کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جو روسی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ سرگئی اسکریپال پر اعصاب شکن حملہ کرنے والا شخص رسلن بوشیرو خفیہ ایجنٹ ہے جو کرنل ایناٹولی چیپیگا کے نام سے معروف ہے۔

    خیال رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ سرگئی اسکریپال پر زہریلے کیمیکل سے حملہ کرنے والے روسی شہری تھے جو سیاحت کی غرض سے برطانیہ گئے تھے۔

    تحقیقاتی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ رسلن بوشیرو چیننیا اور یوکرائن میں خفیہ ایجنسی کے افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکا ہے، جس کے بعد اسے سنہ 2014 ’رشین فیڈریشن کے ہیرو‘ قرار دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سے روس وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاکاروا نے تحقیقاتی ویب سائٹ کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویب سائٹ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق روسی جاسوس سسرگئی اسکریپال نے برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کو روس کی خفیہ معلومات فراہم کی تھی ، جس کے بعد 4 مارچ کو اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال کو زہر دیا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 39 سالہ کرنل ایناٹولی چیپیگا روس کی کمانڈو فورس کا اہلکار ہے جو 20 ملٹری ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2009 میں مذکورہ کرنل کو روس کی خفیہ ایجنسی جی آر یو میں شامل کیا گیا اور اس کا نام تبدیل کرکے رسلن بوشیرو رکھا گیا، رسلن بوشیرو گذشتہ نو برس سے خفیہ ایجنسی کو سروس فراہم کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دسمبر 2014 میں روس کے صدارتی محل میں ایک خفیہ تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں صدر پیوٹن نے رسلن بوشیرو کو ایوارڈ سے نوازا تھا۔

  • روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    ماسکو : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر اعصاب شکن حملے سے متعلق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دو مشتبہ افراد کی شناخت کرلی ہے، امید ہے دونوں ملزمان خود سامنے آکر سارا ماجرا خود بتادیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے برطانیہ میں کچھ ماہ قبل سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر اعصاب شکن کیمیکل سے حملہ کرنے والے دو مشتبہ افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈبل ایجنٹ پر حملہ کرنے والوں سے ’دنیا کے سامنے آکر کہانی بتانے‘ کی امید کا اظہار کیا ہے۔

    روس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات مکمل کرلی ہے اور روسی حکام جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں انہیں جلد تلاش کرلیا جائے گا‘۔

    ولادی میر پیوٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں مشتبہ افراد میڈیا کے سامنے آکر واقعے کی حقیقت خود دنیا کو بتائیں گے اور یہی سب کے حق میں بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کرمنل نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے 6 ستمبر کو روسی جاسوس پر ہونے والے اعصاب شکن کیمیکل حملے کا اصل ذمہ دار روسی صدر کو ٹہراتے ہوئے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن نے کہا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد روسی شہری ہیں۔