Tag: President Trump

  • امریکی صدرٹرمپ کی گرتی ہوئی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ

    امریکی صدرٹرمپ کی گرتی ہوئی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ

    ٹیرف معاملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی گرتی ہوئی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔

    امریکی سروے رپورٹ کے مطابق ریپبلکن ووٹرز کی اکثریت صدر ٹرمپ کے اقدامات سے مطمئن ہے، تازہ سروے میں معیشت اور مہنگائی سے متعلق عوام کی پریشانی میں کمی نظر آئی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہےکہ معاشی مسائل کی وجہ بائیڈن دور کی ناکام پالیسیاں ہیں، سروے رپورٹس میں 44 فیصد افراد نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بنتے ہی درجنوں متنازع ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے ہیں جس کی وجہ سے ان پر تنقید بھی کی جارہی تھی۔

    جس کے بعد اپریل میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر عوامی حمایت میں واضح کمی ہوگئی اور مقبولیت کم ترین سطح پر آگئی تھی اور ان کی مقبولیت کم ہو کر 42 فیصد رہ گئی تھی۔

    گزشتہ سروے میں شامل 57 فیصد افراد نے امریکی صدر کی جانب سے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ ​​روکنے کی مخالفت کی تھی، جبکہ 59 فیصد افراد نے کہا کہ امریکا عالمی سطح پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

    سروے میں شامل 75 فیصد افراد کی رائے تھی کہ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بننے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔

  • صدر ٹرمپ نے اقتدار کے پہلے ماہ میں بے مثال اقدامات کئے: وائٹ ہاؤس

    صدر ٹرمپ نے اقتدار کے پہلے ماہ میں بے مثال اقدامات کئے: وائٹ ہاؤس

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اقتدارکےپہلے ماہ میں جو اقدامات کئے اس کی مثال نہیں ملتی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ اپنی کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت آئندہ بدھ 26 فروری کو کریں گے جس میں تمام وزراء اور مشیروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

    ترجمان کے ہمراہ صدر ٹرمپ کے تین مشیروں نے بھی میڈیا سے گفتگو کی، مشیر مائیک والز نے کہا صدر ٹرمپ واحد عالمی رہنما ہیں، جو روس یوکرین جنگ روک سکتے ہیں، ہم امن کیلئے بات چیت کی میزبانی پر محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔

    مشیراسٹیون ملر کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے میں 95 فیصد کمی آگئی، صدر نے خطرناک جرائم میں ملوث غیر قانونی تارکین وطن کیلئے سزائے موت بحال کی۔

    مشیر صدر ٹرمپ کیون ہیزٹ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں، بائیڈن انتظامیہ کے اخراجات کی وجہ سے مہنگائی ہوئی، صدر ٹرمپ ملک سے مہنگائی ختم کرنے کی حکمت عملی بنارہے ہیں۔

  • آپ مذہب اور عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے: ٹرمپ کا ’پریئر بریک فاسٹ‘ سے خطاب

    آپ مذہب اور عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے: ٹرمپ کا ’پریئر بریک فاسٹ‘ سے خطاب

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’پریئر بریک فاسٹ‘ سے خطاب میں کہا ہے کہ آپ مذہب اور عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی 70 سال سے زیادہ عرصے سے جاری بریک فاسٹ میں شرکت کی اور کہا کہ آپ مذہب کے بغیر، کسی عقیدے کے بغیر خوش نہیں رہ سکتے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال قاتلانہ حملے کی دو ناکام کوششوں کے بعد مذہب کے ساتھ میرا رشتہ ’تبدیل‘ ہوگیا ہے، آئیے مذہب کو واپس لائیں، آئیے خدا کو اپنی زندگیوں میں واپس لاتے ہیں۔

    ٹرمپ نے اس تقریب میں اپنی زندگی میں خدا اور عقیدے کی اہمیت پر بات کی، انہوں نے کہا کہ خود کو اور زیادہ مضبوط محسوس کرتا ہوں، میں خدا پر یقین رکھتا تھا لیکن مجھے لگتا ہے، اب میں اس کے بارے میں بہت زیادہ مضبوطی سے محسوس کرتا ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/kremlin-says-putin-ready-to-meet-trump/

  • افغانستان کودہشت گردی کی لیبارٹری نہیں بننے دیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    افغانستان کودہشت گردی کی لیبارٹری نہیں بننے دیں گے، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا افغان حکومت اورطالبان سےاچھی بات چیت ہوئی ، دیکھتےہیں کیاہوتاہے،افغانستان کودہشت گردی کی لیبارٹری نہیں بننےدیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا طالبان اورافغان حکومت سے اچھی بات چیت ہورہی ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ، افغانستان میں ایک وجہ سےہیں، فیصلہ کریں گے، ہمیں افغانستان میں طویل مدت تک رہناچاہیے یا نہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں فوجیوں کی تعدادتیرہ ہزارسے کم کرسکتے ہیں لیکن افغانستان میں موثرانٹیلیجنس چھوڑ کرجائیں گے اور افغانستان کو دہشت گردی کی لیبارٹری بننے سے روکیں گے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا نائن الیون کےدہشت گردوں کاتعلق افغانستان سےنہیں تھا، نائن الیون کےدہشت گردوں کی تربیت افغانستان میں ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں : افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا قریب، ٹرمپ نے تیاری کا اشارہ دےدیا

    یاد رہے دو روز قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی اور طالبان سے امن معاہدے پر غور کیا گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تیاری کا بھی اشارہ دیا تھا۔

    علیٰ سول و عسکری حکام کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہوسکے تو اس 19 سال سے جاری جنگ کے دونوں حریف اب ایک معاہدے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے درمیان جنگ 2001 سے جاری ہے، جس میں عسکریت پسندوں اور امریکی و نیٹو اہلکاروں کے علاوہ متعدد افغان شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکا نے 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹاگون پر ہونے والے طیارہ حملوں کے بعد افغانستان میں فوج کشی کا فیصلہ کیا تھا اور اسی برس 7 اکتوبر کو امریکی افواج نے افغانستان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

  • صدر ٹرمپ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کے خواہاں

    صدر ٹرمپ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کے خواہاں

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ دنیا نے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کردیا ، گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے اور اس وقت ڈنمارک کے ماتحت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا یورپی ملک ڈنمارک کی خودمختار ریاست کا درجہ رکھنے والے ملک گرین لینڈ کو خریدنے کا سوچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائیٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکومتی مشیروں سمیت ملک کے اعلیٰ افسران سے رائے پوچھی ہے کہ اگر گرین لینڈ کو خرید لیا جائے تو امریکا کے لیے کیسا رہے گا۔

    امریکی اخباروال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی، گزرتے وقت کے ساتھ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش بھی شدید ہوگئی ہے اور انہوں نے اعلیٰ حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں سے رائے طلب کی ہے کہ گرین لینڈ کو خریدنے کا سودا کیسے رہے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ڈنمارک گزشتہ کچھ ماہ سے گرین لینڈ کو فروخت کرکے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

    یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ ایک ماہ بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے ڈنمارک کے دورے پر پہنچیں گے، تاہم اطلاعات ہیں کہ دورے کے دوران امریکی صدر گرین لینڈ کو خریدنے کی بات نہیں کریں گے۔

    گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے اور اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے۔

    اسے دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔ گرین لینڈ میں اس وقت امریکی اڈہ بھی موجود ہے، جہاں 600 سے زائد فوجی اہلکار موجود ہیں۔

    خیال رہے سپر پاور ملک امریکا کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو اس نے نہ صرف دوسرے ممالک میں زمین خرید کر وہاں اپنے فوجی اڈے قائم کیے بلکہ اس نے کئی جزیرے اور ریاستیں خرید کر اپنا حصہ بھی بنائیں، امریکا نے جہاں ڈیڑھ صدی قبل ریاست الاسکا کو روس سے خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا، وہیں امریکا نے ریاست لوویزیانا کو بھی خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا۔

  • امریکی  صدر نے عمران خان کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، وزیر خارجہ

    امریکی صدر نے عمران خان کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، وزیر خارجہ

    واشنگٹن : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کی دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے ، ہم نے واضح کیاکہ ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کودورہ پاکستان کی دعوت دی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدرنےپاکستان کی سول ملٹری تعلقات پراطمینان کا اظہارکیا اور مثالی سول ملٹری تعلقات کو بے حد سراہا، تجارت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کی بھی بات ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا آج تک کسی امریکی صدرسےمسئلہ کشمیرکےحل کی خواہش کابرملااظہارنہیں سنا ، اس پرکوئی پیشرفت ہوتی ہےتوبرصغیرمیں بہتری کاامکان پیداہوگا۔

    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا پاکستان عظیم ملک ہے اور وہاں کے لوگ عظیم ہیں، وزیرخارجہ

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نےسرمایہ کاروں کےساتھ کئی نشستیں کیں اور واضح کیاکہ ہم ایڈنہیں ٹریڈچاہتےہیں، امریکی صدر نےتجارت میں20گناتک اضافےکی خواہش کااظہار کرتے ہوئے کہا دونوں ممالک میں تجارت بڑھانےکےامکانات موجودہیں۔

    وزیرخارجہ نے کہا پاکستان میں توانائی کےحوالےسےاموربھی زیرغورآئے، پاکستان میں نوجوانوں کے لئے روزگار اورتجارت کا فروغ چاہتےہیں، طے کیا گیا معطل سیکیورٹی تعاون کو از سر نو شروع کیا جائے گا۔

    امریکی وزیرخارجہ کی کل وزیراعظم عمران خان سےملاقات ہوگی، دفاعی شعبےمیں کافی عرصےسےتعطل تھا،وزیرخارجہ شاہ م

    آج ہونیوالی گفتگوکےفالو اپ کیلئےطریقہ کاربھی طے کیا جا رہا ہے، کل صبح سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی وزیراعظم سے ملاقات طے ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی

    وزیر اعظم عمران خان کی امریکی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی

    واشنگٹن : وزیر اعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات آج ہوگی ، ملاقات میں باہمی تعلقات،افغانستان کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے پاکستان میں امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہونے جارہا ہے ، واشنگٹن میں وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بڑی ملاقات آج ہوگی۔

    شیڈول کے مطابق وزیراعظم پہلے پاکستانی ہاؤس سے سفارتخانے جائیں گے ، پاکستان سفارتخانے میں امریکی صدر سے ملاقات پر اہم اجلاس ہوگا، جس کے بعد وزیر اعظم پاکستانی وقت کے مطابق رات سوا 8 بجے وائٹ ہاوس روانہ ہوں گے اور پونے 9 بجے وائٹ ہاوس پہنچیں گے۔

    وزیر اعظم کو خصوصی سیکیورٹی اسکوارٹ میں وائٹ ہاوس لے جایا جائےگا ، جہاں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ان کا استقبال کریں گے، وزیر اعظم وائٹ ہاؤس میں مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کریں گے اور امریکی صدر سے پاکستانی وفد کا تعارف کرائیں گے۔

    امریکی صدر وزیر اعظم عمران خان اوروفد کو وائٹ ہاوس کا دورہ کرائیں گے اور دونوں رہنماوں کے مابین تحائف کا تبادلہ بھی ہو گا۔

    وزیر اعظم اور امریکی صدر میں ملاقات پاکستانی وقت کے مطابق رات 9بجے ہوگی، دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات 45 منٹ تک جاری رہے گی ، دونوں رہنما اوول آفس میں تصویر بنوائیں گے اور تعارفی کلمات کا تبادلہ بھی ہوگا، ملاقاتوں میں پاک امریکا تعلقات،دوطرفہ تجارت،دفاعی تعاون اورافغان امن عمل پربات کی جائے گی۔

    وائٹ ہاوس میں خطے کی سیکورٹی سے متعلق اہم اجلاس ہو گا اور دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوگی، وزیراعظم عمران خان کے اعزاز میں وائٹ ہاوس میں ظہرانہ دیا جائےگا۔

    ملاقات کے بعد وزیر اعظم عمران خان وائٹ ہاوس سے پاکستان ہاوس روانہ ہو ں گے ، پاکستان ہاؤس میں مختصر قیام کے بعد وزیر اعظم پاکستان سفارتخانے جائیں گے، جہاں پاکستانی سفارتخانے میں مختلف امریکی چینلز کو انٹرویو دیں گے۔

    وزیراعظم امریکا کے دورے کے دوران امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیواورایوان نمائندگان کی اسپیکرنینسی پلوسی سے بھی ملاقاتیں کریں گے جبکہ مختلف امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملیں گے اورامریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب کریں گے۔

    امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی سے ملاقات، کانگریشنل پاکستان کاکس فاؤنڈیشن سے ملاقات اور پاکستان بزنس سمٹ میں شرکت بھی وزیراعظم عمران خان کی مصروفیات میں شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستان بہت جلد ایک عظیم ملک بنے گا، کچھ بھی ہوجائے کسی کو این آر او نہیں دوں گا: وزیراعظم

    خیال رہے پاکستانی وفد میں چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ اورآئی ایس آئی کے چیف بھی شریک ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں شرکت کریں گے۔

    یاد رہے واشنگٹن میں پاکستانیوں سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ میں کہتاتھا افغانستان کاحل فوجی نہیں،آج ساری دنیا کہ رہی ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے آپ کا کیس رکھوں گا، آپ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے شرمندہ ہونے نہیں دوں گا۔

  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میکسیکو کی سرحد پر مسلح فوجی بھیجنے کا اعلان

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا میکسیکو کی سرحد پر مسلح فوجی بھیجنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اپنے مسلح فوجیوں کو میکسیکو کے ساتھ جنوبی سرحد پر تعینات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے 13 اپریل کو پیش آنے والے اس واقعے کے ردعمل میں یہ اقدام اٹھا رہے ہیں جہاں اطلاعات کے مطابق میکسیکو کے فوجیوں نے سرحد پر تعینات امریکی فوجیوں سے سوالات کیے تھے اور ان پر بندقین تانی تھیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ میکسیکو کے فوجیوں نے حال ہی میں ہمارے نیشنل گارڈ سولجرز پر بندوق تان لی تھی جو ممکنہ طور پر سرحد میں منشیات اسمگلنگ سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اب ہم مسلح فوجی سرحد کی طرف بھیج رہے ہیں، میکسیکو ناکافی اقدامات کررہا ہے، امریکا کی ناردرن کمانڈ کا کہنا تھا کہ دو امریکی فوج ایک گاڑی میں سرحد پر اپنی طرف گشت کررہے تھے کہ انہیں میکسیکو کے 5 سے 6 اہلکاروں نے روک لیا اور یہ واقعہ ٹیکساس کے ریو گرینڈ کے شمال میں پیش آیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ میکسیکو کے فوجیوں کا ماننا ہے کہ امریکی فوجی ان کی سرحد میں تھے جبکہ امریکی فوجی اپنی ہی حدود میں گشت کررہے تھے۔

    امریکی نشریاتی ادارے کو دفاعی عہدیداروں نے کہا تھا کہ میکسیکو کے فوجیوں نے اسلحہ امریکی فوجیوں پر اٹھایا تھا اور ایک فوجی سے ہاتھا پائی کرنے کی کوشش کی اور انہیں واپس گاڑی کی جانب بھیج دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کمانڈ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ میکسیکو کے فوجی دونوں اطراف کے اہلکاروں کے درمیان مختصر سی گفتگو کے بعد اپنی حدود میں واپس چلے گئے تھے۔

    نادرن کمانڈ کا بیان میں کہنا تھا کہ پورے واقعے کے دوران امریکی فوجیوں نے طے شدہ قواعد و ضوابط کی پیروی کی تھی۔

    مزید پڑھیں : پینٹاگون کا میکسیکو سرحد پر 2ہزار اضافی فوج تعینات کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں  امریکی محکمہ نے غیر قانونی آمد و رفت روکنے کےلیے میکسیکو کی سرحد پر مزید دو ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ میکسیکو سرحد فوج کے دو ہزار اضافی اہلکار تعینات کرنے کے بعد جنوبی سرحد پر فوجیوں کی تعداد 4300 ہوجائے گی، جو سرحد پر ریزر وائر لگانے اور نگرانی کے کاموں میں پیڑول ایجنٹ کی معاونت کریں گے۔

    پیٹناگون کا کہنا ہے کہ جنوبی سرحد پر فوج کی اضافی نفری تین ماہ کےلیے تعینات کی جائے گی، ہم جنوبی سرحد کو محفوظ بنانے کے مشن کے لیے ضروری طاقت کا استعمال کریں۔

  • صدر ٹرمپ نے عالمی عدالت انصاف کو غیر قانونی قرار دے دیا

    صدر ٹرمپ نے عالمی عدالت انصاف کو غیر قانونی قرار دے دیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی عدالت انصاف کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی میں کسی امریکی، اسرائیلی یا دوسرے اتحادی کے ٹرائل کی کوشش کا فوری اور سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوج داری عدالت کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور دوسری طرف افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی درخواست مسترد کرنے پر عالمی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے افغانستان میں جنگی جرائم سے متعلق درخواست مسترد ہونے کو امریکا کی فتح قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی فوج داری عدالت نے افغانستان میں جنگی جرائم میں امریکی فوجیوں سے پوچھ گچھ کی درخواست مسترد کر کے افغانستان میں امریکی فتح ونصرت کا ثبوت پیش کیا ہے۔

    امریکی صدر نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کی طرف سے کسی اسرائیلی یا امریکی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواستوں پر کارروائی کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کا افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے انکار نہ صرف عالمی فتح ہے بلکہ یہ قانون کی بالادستی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی فوج اور شہری اعلیٰ قانونی اور اخلاقی قدروں کی پابندی کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی چیف پراسیکیوٹر کا ویزہ منسوخ کردیا

    یاد رہے کہ 5 اپریل کو امریکا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بن سودہ کا ویزا منسوخ کر دیا تھا، جس کی تصدیق بن سودہ کے دفتر نے بھی کر دی تھی۔

    عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کے ویزے کی منسوخی کو افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی ممکنہ انکوائری کا ردعمل خیال کیا گیا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر عالمی عدالت فوجداری عدالت نے امریکی فوج یا اس کے اتحادیوں کے خلاف تفتیشی عمل شروع کیا تو اس میں شریک عدالتی اہلکاروں کا امریکا میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اگر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے اپنا رویہ درست نہیں کیا تو اقتصادی پابندیوں سمیت مزید اقدامات اٹھانے کو تیار ہیں۔

  • عراق میں امریکی فوجیں تعینات رہیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    عراق میں امریکی فوجیں تعینات رہیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر اعلانئہ دورہ عراق کے موقع پر کہا کہ امریکی افواج میں تعینات رہیں گے انخلاء کا کوئی ارادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ کرسمس کے موقع پر عراق پہنچے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں اپنی فوجیو سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا اپنی فوجیں عراق سے نہیں نکالے گا۔

    امریکی صدر نے عراق میں تعینات فوجیوں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خوب سراہا، ان کا کہنا تھا کہ عراق میں فوجوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی بڑی وجہ مستقبل میں اٹھائے جانے والے اقدامات ہیں اور شام کی صورتحال ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کاکہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کی اگر شام میں دوبارہ کوئی کارروائی کرنے کی ضرورت  تو عراق کو اگلے مورچے کے طور پر استعمال کریں گے۔

    خیال رہے کہ خانہ جنگی کا شکار ملک عراق میں 5 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جو داعش کے خلاف عراقی حکومت کی معاونت کررہے ہیں

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے فوجیوں کے انخلاء سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا شام سے فوجیں بلانے کے فیصلے پر بہت سے لوگ خوش ہیں اور میرے فیصلے کی حمایت کررہے ہیں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے ابتداء میں ہی واضح کردیا تھا کہ امریکا کا مقصد شام میں داعش کو ختم کرنا ہے جو پورا ہوگیا۔

    امریکی صدر نے کہا تھا کہ سابق صدر اوبامہ کے دور میں امریکی افواج صرف تین ماہ کےلیے شام گئی تھی لیکن 8 سال گزار دئیے، اب خود کو اور غلطیوں کو صیحیح کرنے کا وقت ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے شام تعینات امریکی افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    یاد رہے کہ شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق بیان پر جیمزمیٹس ناراض ہوئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    امریکی مڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میٹس تعلقات میں حالیہ کچھ مہینوں میں کشیدگی آئی، شام سے امریکی افواج کے انخلا کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے تھے۔