Tag: President Zelensky

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات میں تلخ کلامی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ملاقات کافی حد تک کشیدہ رہی، تلخ کلامی کے بعد دونوں رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جو کچھ دیر ساتھ رہے، اس دوران دونوں رہنماؤں میں شدید اختلاف رائے پایا گیا۔

    اس موقع پر دونوں شخصیات نے میڈیا نمائندوں کے سامنے بات چیت کی تاہم یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب صدر سے تکرار ہوتی رہی۔

    اوول آفس میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی جبکہ صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس صدر زیلنسکی پر متعدد بار چلائے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ تم لاکھوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگا رہے ہو، تم تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہو اور تمہارا یہ رویہ اس ملک کے لیے انتہائی بے ادب ہے۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا نمائندوں کی پرواہ کیے بغیر سب کے سامنے زیلنسکی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری وجہ سے روس یوکرین جنگ نہیں رک رہی۔

    صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے "سفارت کاری” کی ضرورت ہے۔ اس پر زیلنسکی نے سوال کیا کہ کس قسم کی سفارت کاری؟” جس کے بعد وینس نے انہیں "بے ادب” قرار دیا۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے بھی اپنے نائب صدر کی حمایت کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بحث شروع ہوگئی کہ آیا امریکہ 2014 میں کریمیا پر روسی قبضے کو روکنے میں ناکام رہا تھا یا نہیں۔

    ٹرمپ نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم بالکل بھی شکر گزار نظر نہیں آ رہے اور اس رویے کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پانا مشکل ہوگا۔ زیلنسکی نے نسبتاً پرسکون لہجے میں جواب دیا کہ آپ بہت اونچی آواز میں بات کر رہے ہیں۔”

    صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر میں اس وقت صدر ہوتا تو روس یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی، انہوں نے امید ظاہر  کی کہ ہم آج یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے پردستخط کریں گے۔

    اس موقع پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکا ہماری مدد کرنا بند نہ کرے، جنگ کے بعد چاہتا ہوں کہ امریکا اور یوکرین کےدرمیان بہترین تعلقات ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے 30ہزار امریکی بچوں اور دیگر کو اغواء کیا ہوا ہے، ہم اپنے لوگوں کو واپس لانا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں یوکرینی زیلنسکی صدر ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائے بغیر مشترکہ پریس کانفرنس منسوخ کرکے وائٹ ہاؤس سے واپس روانہ ہوگئے۔

  • روس یوکرین کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی

    روس یوکرین کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے، صدر زیلنسکی

    کیف : یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین کے شہریوں کو تباہ کرنے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیف سمیت ملک ک ےمختلف شہروں میں کیے جانے والے میزائل حملوں کے نتیجے میں درجنوں شہریوں کی ہلاکت پر ولادی میر زیلنسکی نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے یوکرین کے وزیر داخلہ کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ وسطی کیف پر صبح تقریباً پونے نو بجے کیے جانے والے  حملوں کے نتیجے میں چھ کاروں میں آگ لگ گئی اور 15 سے زیادہ کاروں کو نقصان پہنچا۔

    علاوہ ازیں غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ کریمیا پل پر دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی ہے، پل پر حملے کے پیچھے یوکرین کی اسپیشل فورسز کا ہاتھ ہے۔

    یوکرین نے ترک اسٹریم پائپ لائن کو بھی اڑانے کی کوشش کی ہے، اگر روس کے خلاف حملے جاری رہے تو مزید سخت جواب دیا جائے گا۔

    عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے کہا کہ جی سیون کے رہنما اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کل ہنگامی بات چیت کریں گے تاکہ یوکرین پر تازہ ترین روسی حملوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    اے ایف پی کے مطابق ماسکو نے کہا کہ آج یوکرین میں اپنی خصوصی فوجی کارروائی کے تحت اس کی افواج کے ذریعہ یوکرین میں کافی زیادہ میزائل حملہ کیا گیا تھا جبکہ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ روس کا شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم کے مترادف ہے۔

  • جنگ کے 100 روز مکمل، یوکرینی صدر کا بڑا اعتراف

    جنگ کے 100 روز مکمل، یوکرینی صدر کا بڑا اعتراف

    کیف: یوکرینی صدر نے اعتراف کیا کہ روس کے ساتھ جنگ کے نتیجے میں اپنے ملک کا بیس فیصد حصہ کھوچکے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کی سرزمین کا بیس فیصد حصہ اب روس کے قبضے میں ہے، ان کا یہ تازہ ترین بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے سو روز مکمل ہوئے۔

    ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ’’آج تک کی صورتحال یہ ہے کہ ہمارا تقریباً 20 فیصد یا لگ بھگ ایک لاکھ پچیس ہزار مربع کلومیٹر علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے، یہ بیلجیئم، ہالینڈ اور لکسمبرگ، تینوں ملکوں کے مجموعی رقبے سے زیادہ ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق روس مشرقی یوکرین پر اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے جبکہ یوکرینی فوج ہتھیاروں کی نئی کمک کی منتظر ہے، جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے یوکرین کو جدید ترین طیارہ شکن میزائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘ روس یوکرین جنگ 100ویں دن میں داخل، زیلینسکی فتح کیلئے پُرامید

    روسی دھمکیوں کے باوجود امریکا نے بھی اسلحے کی مزید کمک بھجوانے کا وعدہ کیا ہے جس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ نظام بھی شامل ہیں۔

    روس نے امریکا اور اسکے اتحادیوں کو یوکرین میں جدید ہتھیاروں بھرمار کو یوکرینیوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔