Tag: President

  • فرانس کا مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

    فرانس کا مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے لیے قانون سازی کا فیصلہ

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی دینے کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلمانوں کی مذہبی آزادی دینے سے متعلق فیصلے پر ملک بھر میں تبصرے کیے جارہے ہیں، ایک جانب حمایت اور دوسری جانب مخالفت کا بھی سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایمانوئیل میکرون نے یقین دلایا ہے کہ وہ ملک میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے لیے قانون سازی کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلام اور جمہوریہ فرانس کے درمیان پیچیدگی کا کوئی سبب ہرگز نہیں ہے، ہم فرانس میں مسلمانوں کے امور کو مزید سہل بنانے کے لیے نئے قواعد وضح کریں گے۔


    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر


    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہم مسلمانوں کو اپنے ملک میں اپنے مذہب کے مطابق زندگیاں بسرکرنے کے لیے مزید سہولیات مہیا کریں گے اور انہیں ہرممکن آزادی فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنے مذہبی امور کو کسی رکاوٹ کےبغیر ادا کرسکیں۔

    ایمانوئیل میکرون کا مزید کہنا تھا کہ فرانس میں لوگوں کو سماجی اور مذہبی آزادی ہے اور ملک کو کسی خاص مذہبی طبقے کی علامت بنانا انسانی اور مذہبی آزادی کے منافی ہے۔


    فرانسیسی صدر اور اطالوی وزیر اعظم جوزیپے کونٹے آج ملاقات کریں گے


    یاد رہے کہ فرانس میں اگرچہ آبادی کی اکثریت عیسائیت پر مشتمل ہے مگر ملک میں مسلمانوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زاید اور مساجد کی تعداد ہزاروں میں بتائی جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی پابندیاں جرم اور جارحیت ہیں‘ ایرانی صدر

    امریکی پابندیاں جرم اور جارحیت ہیں‘ ایرانی صدر

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں جرم اور جاحیت ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی ملک آسٹریا کے دار الحکومت ویانا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران پر ماضی میں بھی امریکا نے پابندیاں لگائی تھیں جس کا ہم نے مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔

    انہوں نے یورپی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران مخالف پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور اس کا بھرپور جواب دیں، ایران ہر مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ تہران نے جیسے ماضی میں پابندیوں کا مقابلہ کیا ویسے ہی وہ پابندیوں کے تازہ مرحلوں کا بھی مقابلہ کر لے گا، ایرانی صدر ان دنوں یورپی ممالک کے دورے پر ہیں۔


    جوہری معاہدے کا احترم ملکی مفادات کے تحفظ تک جاری رکھیں گے: ایرانی صدر


    خیال رہے کہ گذشتہ روز ایرانی صدر نے سوئٹزر لینڈ کے دار الحکومت برن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملکی مفادات کے تحفظ تک جوہری معاہدے کا احترام جاری رکھیں گے اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ تعاون بھی برقرار رہے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جب تک ایران کا تحفظ اور مفادات جوہری معاہدے سے وابستہ ہیں اس وقت تک ایران چھے بڑی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کا احترام کرے گا۔


    ایرانی صدر اہم دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے، جوہری ڈیل پر بات چیت ہوگی


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد یورپ نے مکمل طور پر ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی صدر اہم دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے، جوہری ڈیل پر بات چیت ہوگی

    ایرانی صدر اہم دورے پر سوئٹزر لینڈ پہنچ گئے، جوہری ڈیل پر بات چیت ہوگی

    برن: ایرانی صدر حسن روحانی اہم دورے پر سوئٹزرلینڈ پہنچ گئے جہاں وہ جوہری معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر یورپی رہنماؤں کی دعوت پر سوئٹزر لینڈ پہنچے ہیں جہاں وہ عالمی رہنماؤں سے جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کریں گے اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات چیت ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی گفتگو ہوگی۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن روحانی کا دورہ خطے کے لیے انتہائی اہم ہے، اس دورے سے ایران اور یورپی ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔


    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی طیارہ ساز کمپنی نے جہاز کی فروخت روک دی


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد یورپ نے مکمل طور پر ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے اس فیصلے کے بعد یورپی بلاک نے صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور واضح کیا کہ جوہری معاہدے میں شامل دیگر ممالک اس اہم ڈیل کی پاسداری کریں گے۔


    امریکا نے سلامتی کونسل سے ایران پر پابندی کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی ابھی سوئٹزر لینڈ پہنچے ہیں جبکہ منگل کے روز وہ دارالحکومت برن جائیں گے جہاں وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے، ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر 2015ء میں دستخط برن میں ہی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ میں ان یورپی ریاستوں پر مالیاتی پابندیوں کا حامی ہوں جو تارکین وطن کو اپنے خطے میں جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی دار الحکومت پیرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ چند یورپی ریاستیں مہاجرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں، وہ یورپی یونین سے مراعات تو حاصل کررہے ہیں لیکن پالیسی پر عمل نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ اٹلی میں تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال اٹلی پر دباؤ کم ہے لیکن یورپی ممالک کی طرف مہاجرین کا بحران زیادہ ہے اور اب یہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں ایسے ممالک کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو یک جہتی کی بنیاد پر مختلف مراعات تو حاصل کرتے رہیں، تاہم مہاجرین کے معاملے پر الگ ہو جائیں۔

    یورپی یونین کی پالیسی کے تحت اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا ہے، تاہم کئی ممالک مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اسی تناظر میں امانوئیل میکرون کا ردعمل سامنے آیا ہے۔


    یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


    خیال رہے کہ رواں سال 8 مارچ کو یورپ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مسائل سے متعلق یورپی یونین کی اقتصادی و سماجی کمیٹی اور یورپین کمیشن کے محکمہ داخلہ کی جانب سے برسلز میں چوتھے يورپین مائگریشن فورم کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مذکورہ سنگین مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر رواں ہفتے افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے

    امریکی صدر رواں ہفتے افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ہفتے ماہ صیام کی مناسبت سے وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کا احتمام اور میزبانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی یہ روایت ہے کہ وہ ہر سال ماہ صیام کے موقع پر افطار ڈنر کا اٖحتمام کرتا ہے اور مسلم ممالک کے اہم رہنماؤں کو اس دعوت پر مدعو کرتا ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال اس دعوت کا احتمام نہیں کیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر افطار ڈنر کا احتمام رواں ہفتے 13 جون کو کریں گے تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب تک مہمانوں کی فہرست جاری نہیں کی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ پہلی بار ہوگا کہ وہ افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے۔


    افطاری اور سحری میں احتیاط، ماہ صیام اچھا گزاریں


    خیال رہے کہ رواں سال 15 مئی کو رمضان کی مناسبت سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ "جو لوگ روزہ رکھتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کو تقویت پہنچا سکتے ہیں، یہ لوگ پاکیزہ زندگی گزارنے کے حوالے سے ایک اچھی مثال بن سکتے ہیں۔


    ماہ صیام کے موقع پر مسجدالحرام میں مفت وائی فائی کی مفت سہولت


    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اُس روایت پر عمل نہیں کیا تھا جس کو امریکی صدور 20 برسوں سے تھامے ہوئے ہیں، اس سے قبل بل کلنٹن کے دور سے رمضان میں وہائٹ ہاؤس کے اندر مسلمانوں کے لیے افطار ڈنر کا انعقاد کیا جا رہا ہے، علاوہ ازیں باراک اوباما اور سابق صدر بش بھی افطار ڈنر کی میزبانی کر چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یمنی صدر کی سعودی فرمانرواں سے ملاقات، یمن کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    یمنی صدر کی سعودی فرمانرواں سے ملاقات، یمن کی صورت حال پر تبادلہ خیال

    ریاض: یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادی نے سعودی فرمانرواں شاہ سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات کی اس دوران یمن کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی صدر عبد ربو منصور ہادی اور سعودی فرمانرواں کی ملاقات سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہوئی، ملاقات کے دوران دونوں رہنما خوشگوار موڈ میں نظر آئے جبکہ اس موقع پر  یمن سے متعلق حالیہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات کے موقع پر متعدد صوبائی گورنر اور دیگر اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں جبکہ گذشتہ روز کی جانے والی سعودی فورسز کی یمن میں کارروائی سے متعلق بھی بات چیت ہوئی ہے۔


    عرب اتحادی فوج کی یمن میں کارروائی، متعدد حوثی باغی ہلاک


    خیال رہے کہ گذشتہ روز عرب اتحادی فوج نے یمن کے صوبے ’اِب‘ پر لڑاکا طیاروں کے ذریعے فضائی کارروائی کی تھی جس کے نتیجے میں یمن میں برسر پیکار حوثی باغیوں کو جانی اور مالی طور پر شدید نقصان ہوا تھا جبکہ حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر موجود جنگی ساز وسامان بھی تباہ ہوگئے تھے۔

    علاوہ ازیں سعودی فورسز نے گذشتہ روز ہی یمن کے دار الحکومت صنعا میں بھی فضائی کارروائی کی تھی جس کے باعث حوثی باغیوں کے متعدد ٹھکانے تباہ ہوگئے تھے جس کی وجہ سے باغیوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔


    حوثی باغیوں کے دو بیلسٹک میزائل حملے سعودی فورسز نے ناکام بنا دیئے


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترجمان عرب اتحاد ترکی المالکی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ حوثی باغی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سعودی عرب کی شہری آبادی کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنا رہے ہیں، لیکن ہم ان کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    واضح رہے کہ یمنی حکومت سعودی عرب کے اہم اتحادی کے طور پر جانی جاتی ہے، جبکہ یمن میں موجود حوثی باغیوں کے خلاف سعودی فورسز کی کارروائیوں میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر متفق

    امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر متفق

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر متفق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری ہتھیار سے دست بردار ہونا اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو ختم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ٹیلی فون کے ذریعے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر ایٹمی پروگرام سے دست برداری کے حوالے سے ڈباؤ ڈالنے اور حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔


    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند


    بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے سے جلد ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، ملاقات کی تاریخ طے نہیں کی گئی البتہ رواں سال 12 جون سے قبل ملاقات ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ امریکی صدر کے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کون ہوتا ہے ایران سے متعلق فیصلے کرنے والا؟ حسن روحانی

    امریکا کون ہوتا ہے ایران سے متعلق فیصلے کرنے والا؟ حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران سے متعلق امریکی فیصلے اور پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کون ہوتا ہے ایران کے حوالے سے فیصلے کرنے والا؟

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے آج ایران سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی کا اعلان کیا ہے، علاوہ ازیں مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، پابندیوں کے بعد ایران کو اپنی معیشت کی بقا کا مسئلہ پڑ جائے گا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے متعلق پابندیوں کے امریکی فیصلے قبول نہیں کئے جائیں گے، تمام ممالک آزاد اور خود مختار ہیں، دیگر ممالک بھی ایران سے متعلق امریکی فیصلوں کو رد کریں گے۔


    امریکا ایران پر تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کرے گا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو


    حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایسے فیصلے آتے رہتے ہیں، تاہم ایرانی عوام امریکی پابندیوں کو پہلے ہی رد کر چکے ہیں، ہم ایسی دھمکیوں سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی کان دھرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران سے متعلق کہا تھا کہ ایران کی کسی بھی متبادل حکمت عملی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، ایران پر بہت زیادہ اقتصادی دباؤ بڑھائیں گے، ایرانی رہنماؤں کو ہماری سنجیدگی کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔


    ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں ناکافی ہیں، جواد ظریف


    مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران خطے میں پراکسی وار کا سبب بن رہا ہے، ایران کو دھمکی آمیز رویہ ترک کرنا ہوگا، ایران نے جوہری معاہدے کے دوران مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھایا، ایران کو دوبارہ جوہری تجربوں کی جانب نہیں جانے دیں گے، ان کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    برسلز : جرمنی کے قومی فٹبالر اوزیل اور گوندوگان کی طیب اردوگان سے ملاقات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے مسئلے کے حل کے لیے جرمنی کے صدر سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی فٹبال فیڈریشن نے اپنے قومی کھلاڑیوں میسوٹ اوزیل اور ایلکے گوندوگان کو ترک صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک نژاد جرمن فٹ بالرز نے ترکی کے صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے کے بعد تنقید کا نشانہ بنائے جانے بعد جرمنی کے صدر فرنک والٹر سے ملاقات کی ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی کی حکمران جماعت اے کے پارٹی نے طیب اردوگان کی لندن میں دونوں فٹ بالر کھلاڑیوں سے ملاقات کی تصاویر شائع کی تھی،، جس کے بعد جرمنی کے کچھ سیاست دانوں نے دونوں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    جرمنی نے ترکی کے سربراہ کو ترک میں ناکام بغاوت کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ میسوٹ اوزیل آرسنل کلب کے لیے فٹبال کھیلتے ہیں جبکہ گوندوگان مینچیسٹر کے کھلاڑی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑی حالیہ دنوں آئندہ ماہ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فٹبال فیڈریشن کی جانب سے بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ ’دونوں کھلاڑیوں نے ان سے طیب اردوگان سے ملاقات کے بعد ملک میں تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے رابطہ کیا تھا تاکہ اس مسئلے کو ختم کیا جائے‘۔

    جرمنی کے صدر فرنک والٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کے ضروری ہے کہ طیب اردوگان کے حوالے ملک میں پید ہونے والی غلط فیمی کو دور کریں۔


    جرمن فٹبالرز کو طیب اردگان کے ساتھ تصاویر بنوانا مہنگا پڑگیا


    خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان گذشتہ 15 برس سے حکومت میں اور وہ ملک میں دوبارہ الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ان کی حکومت کے مخالفین نے بغاوت کردی تھی جس کے بعد درجنوں فوجیوں، سیاسی شخصیات اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترکش پولیس 50 ہزار سے زائد افراد کو امریکی حمایت یافتہ اسلامی تنظیم کے رہنما فتح اللہ گولن کی حمایت کرنے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں ترک نژاد جرمن فٹبالر نے چند روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں دوران تقریب ترکی کے صدر طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی اور ان کو اپنی دستخط کی ہوئی شرٹ پیش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا، ایران پر مختلف پابندیاں لگا کر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے لیکن ہم ان کے دباؤ میں نہیں آئیں گے، جنگی حالات کا سامنا بھی کرنے کو تیار ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، حسن روحانی کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ایران، امریکا کے سامنے نہیں جھکے گا، ایرانی عوام حکومت کے ساتھ ہیں اور ہر قسم کے حالات کا بھرپور سامنا کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والی جوہری ڈيل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد عالمی طاقتوں کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    نئی امریکی پابندیاں: عالمی کمپنیوں نے ایران سے واپسی کی تیاری شروع کردی


    علاوہ ازیں گذشتہ روز امریکا کی جانب سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جبکہ اسی تناظر میں روسی صدر نے آج انٹرویو دیا اور امریکا کی پالیسی پر شدید تنقید کی، تاہم واشنگٹن کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    یاد ہے کہ گذشتہ دنوں وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے کا ذمے دار ہے۔


    ایران کا رویہ خطرناک ہے، دنیا اسے روکے، امریکا کی دہائی


    امریکا نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی ’آوارہ گردی‘ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے، اسے راہ رست پر لانے کے لیے دنیا تہران پر سخت دباؤ ڈالے، اگر ایران باز نہ آیا تو مزید پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔