Tag: President

  • وزیر اعظم پاکستان اور ترک صدر کی امریکا میں ملاقات

    وزیر اعظم پاکستان اور ترک صدر کی امریکا میں ملاقات

    واشگنٹن: وزیراعظم محمدنوازشریف اورترک صدر رجب طیب اردغان کی ملاقات کے دوران جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ بالخصوص شام اور عراق کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کے جنرل اجلاس سے قبل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے درمیان  ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد پہلی ملاقات ہوئی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا،مشرق وسطیٰ بالخصوص شام اورعراق کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا۔

    اس موقع پر  وزیراعظم پاکستان نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم و بربریت سےآگاہ کیا اور اس حوالے سے ترکی کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی، میاں محمد نوازشریف نے اہم امور پر ترکی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا۔

    وزیر اعظم پاکستان نے پاکستان میں سرمایہ کرنے والی ترک کمپنیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں سرمایہ کاری کے لیے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دی جائے گی جس کے دوطرفہ تجارتی حجم میں مزید اضافہ ہوگا‘‘۔

    نوازشریف نے ترکی میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ناکام فوجی بغاوت پر ترک صدر کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ ’’فتح اللہ گولن کے ماتحت پاکستان میں چلنے والے تمام اسکول جلد بند کردئیے جائیں گے‘‘۔

    ترک صدر طیب اردوغان نے وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے، دونوں ممالک ایک جان اور دو قلب ہیں آئندہ بھی ہمارا جینا مرنا ایک ساتھ ہی ہوگا‘‘۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ترک صدر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’او آئی سی کا انسانی حقوق کمیشن حقائق جاننے اوربھارتی مظالم کاجائزہ لینے مقبوضہ کشمیر جائے گا‘‘۔

  • اسرائیل طویل عرصہ فلسطین کی زمین پر قابض نہیں رہ سکتا، اوباما

    اسرائیل طویل عرصہ فلسطین کی زمین پر قابض نہیں رہ سکتا، اوباما

    نیویارک: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ داعش اور مذہبی انتہاء پسندی دنیا بھر کے لیے سنگین خطرہ بن گئی ہے جس کے باعث پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بارک اوباما کا کہنا تھاکہ مذہبی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش عالمی برادری کے لیے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عالمی برادری کو مختلف چیلجز کا سامنا ہے تاہم پوری عالمی برادری کو مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا اور عوام کے لیے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس وقت پوری دنیا کو دو راستوں تقسیم اور تعاون کا سامنا ہے تاہم یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مسائل کا حل کیسے نکالیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ’’دنیا کی معیشت اربوں لوگوں کی مدد کررہی ہے تاہم سارے ممالک کو مل کر معیشت کو ہر ایک کے لیے مزید بہتر بنانا ہوگا اور امیر غریب کے فرق کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ دنیا میں دہشت گردی کی وجوہات میں سے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے‘‘۔

    بارک اوباما نے کہا کہ ’’دنیا کی ترقی کو کسی صورت نہیں رُکنا چاہیے مگر ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے کرپشن کے خاتمے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں، اُن کا کہنا تھاکہ کرپشن متوسط طبقے پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے‘‘۔

    امریکی صدر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ ’’ہمیں نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا تاکہ وہ دہشت گردی کی طرف مائل نہ ہو سکیں اور ساتھ ہی ساتھ تمام رہنماؤں کو مل کر دنیا کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے‘‘۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کررہے ہیں سب کو مل کر دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام کرنا ہوگا، انہوں نے بھارت اور چین میں ہونے والی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ 25 سال کے دوران جمہوری اقوام میں اضافہ ہوا ہے جو ہم سب کے لیے ایک اچھی علامت ہے‘‘۔

    بارک اوباما نے کہا کہ ’’اسرائیل زیادہ لمبے عرصے تک فلسطین کی زمین پر قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا، دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکا کے پاس ہے تاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا‘‘۔