Tag: presidential-elections

  • ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر کیا الزامات لگائے؟

    ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر کیا الزامات لگائے؟

    واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدارتی الیکشن کی مہم میں امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

    جوبائیڈن نے امریکی کیپٹل پر حملے کی تیسری برسی پر ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا امریکی عوام ٹرمپ کو دوبارہ منتخب نہ کریں کیوں کہ ملک اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔

    بائیڈن خامیوں سے بھرے، نااہل، کرپٹ اور ناکام شخص ہیں، ٹرمپ

    جو بائیڈن نے اپنے حامیوں سے پنسلوینیا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور جمہوریت کو ٹرمپ سے خطرہ ہے، ٹرمپ نے 6 جنوری کو حامیوں کو کپیٹل ہل پر حملے کے لیے اکسایا۔

    امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نازیوں سے تشبیہ دیدی

    دوسری طرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئیوا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس 2020 کی طرح 2024 کا الیکشن چوری کرنا چاہتے ہیں، بائیڈن انتقامی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ انھوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ نے ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کو میرے پیچھے لگایا، جوبائیڈن اسٹیج پر آ جائے تو واپسی کا راستہ نہیں ڈھونڈ سکتا۔

  • امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    امریکی صدر بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی جانب سے ٹیکس چوری اور غیر قانونی پستول رکھنے کے اعتراف کے بعد امریکی صدر کی دوسری صدارتی انتخابی مہم متاثر ہو سکتی ہے۔

    تاہم ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید کا کہنا ہے کہ ہنٹر بائیڈن ایک آزاد ٹیکس پیئر ہیں، ان کے معاملات کا والد سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے ٹیکس چوری معاملے سے جو بائیڈن کی مہم زیادہ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر بائیڈن اپنے بیٹے کا دفاع کرنا شروع کریں تو پھر بلاشبہ ان کی انتخابی مہم متاثر ہوگی، جس کی توقع نہیں ہے، جیسا کہ اگر ٹرمپ ہوتے تو وہ اپنے بچوں کا دفاع ضرور کرتے۔

    دوسری طرف ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ بائیڈن فیملی کی ایک تاریک تاریخ رہی ہے، نہ صرف ہنٹر بائیڈن بلکہ امریکی صدر کے بھائی پر بھی الزامات لگے تھے، انھوں نے جو بائیڈن کی حیثیت کا غلط فائدہ اٹھایا، امریکی میڈیا اس کو چھپاتا رہا ہے، اس وقت امریکا اپنی تاریخ کے بدترین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے، اس لیے جمہوری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

    جوبائیڈن کے بیٹے نے اعتراف جرم کر لیا

    واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن نے چین اور یوکرین کے ساتھ بزنس ڈیل میں ٹیکس ادا نہیں کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق بزنس ڈیل میں ہنٹر بائیڈن نے 1.5 ملین ڈالر حاصل کیے، دستاویزات کے مطابق ہنٹر بائیڈن نے 2018 میں ایک لاکھ ڈالر ٹیکس ادا کرنا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ اسکینڈل سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں سامنے لائے تھے۔

  • امریکہ میں صدارتی انتخابات : ووٹنگ کا عمل جاری

    امریکہ میں صدارتی انتخابات : ووٹنگ کا عمل جاری

    واشنگٹن : امریکہ میں 59 ویں صدارتی انتخابات کا عمل جاری ہے اس حوالے سے عوام میں جوش و خروش پایا جا رہا ہے، کورونا وبا کے باعث الیکشن سے قبل ڈاک اور ارلی ووٹنگ کا آپشن بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔

    صدارت کیلئے ٹرمپ اور جوبائیڈن مد مقابل ہیں، جن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ دوسری بار صدارت کیلئے میدان میں آنے والے ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن 8 سال امریکی نائب صدر رہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ پہلے ہی فلوریڈا میں ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں، جوبائیڈن نے ڈیلاوئیر میں ووٹ ڈالا تھا، اس کے علاوہ نائب صدارت کیلئے مائیک پینس اور کاملا ہیرس مد مقابل ہیں، ڈیموکریٹ پارٹی کا انتخابی نشان گدھا ہے جبکہ ری پبلکن پارٹی کا انتخابی نشان ہاتھی ہے۔

    امریکی ریاست نیو ہمپشائر کے ڈکس ویل ٹاؤن میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی ہے، نیو ہمپشائر کے ڈکس ویل ٹاؤن میں جوبائیڈن5 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں، ڈکس ویل ٹاؤن چھوٹا علاقہ ہے جہاں رات 12 بجے ووٹنگ شروع ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ میں 59 ویں صدارتی انتخابات کے لئے ووٹنگ جاری ہے، اس بار تقریباً نو کروڑ سے زائد ووٹ پہلے ہی این پرسن اور پوسٹل بیلٹ پیپر کے ذریعہ ڈالے گئے ہیں۔کورونا کی وجہ سے بذریعہ ڈاک زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔

    منگل کو پولنگ کا آغاز امریکی ریاست ورمانٹ میں پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے سے ہو گیا۔ امریکا چونکہ ایک بہت بڑا ملک ہے اس لیے ملک کے مغربی حصوں میں پولنگ ختم ہونے اور الیکشن نتائج آنے میں وقت لگے گا۔ انتخابات کے حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات کے نتائج میں تاخیر ہوسکتی ہے،۔

    امریکا میں الیکٹورل ووٹ سے صدر کو منتخب کیا جاتا ہے،538الیکٹورل ووٹ میں سے جیتنے کیلئے270 ووٹ درکار ہیں، فلوریڈا کے29 اور پینسلوانیا کے 20 الیکٹورل ووٹ ہیں، فلوریڈا، اوہائیو، پینسلوانیا، وسکانسن ،مشی گن میں کڑا مقابلہ ہوگا،13سوئنگ ریاستوں کا کردار فیصلہ کن ہو گا۔

    امریکا کا صدارتی الیکشن قدرے پیچیدہ مرحلہ ہے، ہار جیت کا دارو مدار عام شہریوں کے ووٹوں سے زیادہ ہر ریاست سے منتخب ہونے والے "الیکٹرز” پر ہوتا ہے، جو بعد میں صدر کا انتخاب کرتے ہیں، ہر ریاست سے ان "الیکٹرز” کی تعداد وہاں سے منتخب ہونے والے اراکین کانگریس کے برابر ہوتی ہے۔

    538ارکان پر مشتعمل اس گروپ کو "الیکٹرل کالج” کہا جاتا ہے، اس گروپ کی اکثریت یعنی 280 ممبر جس امیدوار کی حمایت کرتے ہیں وہ ملک کا صدر قرار پاتا ہے۔

  • انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    انتخابات سے قبل سپریم کورٹ میں تقرری اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو بائیڈن

    واشنگٹن : امریکہ میں حزب اختلاف کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ میں انتخابات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سپریم کورٹ میں تقرری کرنے کا منصوبہ ہے، جو طاقت کا غلط استعمال ہے۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ اگلے ہفتے ایک آزاد خیال جسٹس کو نامزد کریں گے۔ انہوں نے سینیٹ ریپبلکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کی تصدیق میں تاخیر کریں۔

    اتوار کے روز فلاڈیلفیا میں کانسٹی ٹیوشنل سنٹر میں تقریر کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی آئین امریکیوں کو ایک موقع فراہم کرتا ہے اور ان کی آوازیں سنی جانی چاہئیں، انہیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ وہ طاقت کے اس ناجائز استعمال کے لئے کھڑے نہیں ہوں گے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جسٹس جنزبرگ 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ امریکی قانون میں انتہائی اہم امور پر اپنے فیصلوں کے لئے نو رکنی عدالت کا نظریاتی توازن ناگزیر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں سینیٹ ریپبلکنز سے اپیل کرتا ہوں کہ براہ کرم اپنے ضمیر کی آواز سنیں، لوگوں کو بولنے دیں، ملک میں شعلوں کو بجھائیں جو ہمارے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سینیٹر میک کونیل کے پیدا کردہ حالات میں کسی کی نامزدگی کی تصدیق کے لئے ووٹ نہ دیں۔ نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد تک دو ریپبلکن سینیٹرز لیزا ماروکوسکی اور سوسن کولنز نے ووٹنگ میں تاخیر کی حمایت کی ہے۔

  • صدارتی امیدوار نامزد کرنے پرآصف زرداری کا شکرگزار ہوں، اعتزاز احسن

    صدارتی امیدوار نامزد کرنے پرآصف زرداری کا شکرگزار ہوں، اعتزاز احسن

    کراچی : پیپلز پارٹی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھٹو کی ایک آواز پر عوام کھڑے ہوجاتے تھے، وہ بہادر لیڈر تھے، ذوالفقار علی بھٹو نے پھانسی قبول کرلی مگر جھکے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت صدارتی انتخابات کے لیے پیپلز پارٹی کے نامزر امیدوار اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جدید سیاست کی بنیاد رکھی اور پاکستان میں عوامی سیاست کی بنیاد رکھنے والے بھی ذوالفقار بھٹو ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھٹو کی ایک آواز پر عوام کھڑے ہوجاتے تھے، وہ بہادر لیڈر تھے، صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا شکر گزار ہوں۔

    پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پھانسی قبول کرلی مگر جھکے نہیں، ذوالفقار بھٹو کے مشن کو شہید بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں اعتزاز احسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ’مولانا فضل الرحمان کے حق میں دست بردار ہونا ناممکن ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہماری سوچ میں بہت فرق ہے، ن لیگ کا مزاج مولانا صاحب کے مزاج سے مطابقت رکھتا ہے۔ مولانا کے لیے صدارتی عہدہ غیر موزوں ہے، صدر کے اختیارات اب بہت کم ہوگئے ہیں۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، کہا ’میری ذات کے خلاف ن لیگ کی جانب سے ردِ عمل آنا شروع ہو گیا ہے‘ مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم نواز ہم مزاج ہیں۔

  • ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا

    ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا

    اسلام آباد : ملک بھر میں صدارتی الیکشن چار ستمبر کو ہوگا، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ ستائیس اگست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی الیکشن کا شیڈول جاری کردیا، جس کے مطابق ملک بھر میں صدارتی الیکشن 4 ستمبر کو ہوگا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 27اگست ہے، امیدواروں کی اسکروٹنی 29 اگست تک ہوگی جبکہ امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست تک واپس لے سکیں گے۔

    ای سی کے مطابق امیدواروں کی حتمی فہرست 30 اگست کو جاری ہوگی، پولنگ پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی،پولنگ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔

    خیال رہے صدر کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کے حوالے آئینی تقاضوں کی تکمیل ممکن نہیں، عام انتخابات میں تاخیر کی وجہ سے صدارتی انتخابات کے لیے وقت کم ہے۔

    نئی اسمبلیاں ملک کے 13ویں صدر کا انتخاب کریں گی۔