Tag: prevent

  • وہ غذائیں جو ڈپریشن اور بے چینی سے تحفظ دیں

    وہ غذائیں جو ڈپریشن اور بے چینی سے تحفظ دیں

    دنیا بھر میں کی جانے والی تحقیق سے ثابت ہوا کہ ہماری روزمرہ کی غذا نہ صرف ہماری جسمانی صحت بلکہ، ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، اور غیر متوازن غذائیں دماغی صحت کو ابتر بنا سکتی ہیں۔

    ہماری ذہنی صحت اور ہماری خوراک کے درمیان گہرا تعلق ہے، دراصل ہماری خوراک ہماری ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جس میں بے چینی بھی شامل ہے۔

    کچھ کھانے ہماری بے چینی کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں، تحقیق کے مطابق جن کھانوں میں ٹرپٹوفان ہوتا ہے وہ بے چینی سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔

    ٹرپٹوفان امینو ایسڈ ہے جو جسم میں سیروٹونن پیدا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، یہ وہ کیمیکل ہے جو موڈ اور جذبات کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    اسی طرح جن کھانوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں وہ بے چینی کو کم کرنے میں کافی مددگار ہوتے ہیں، یہ جسم میں سوزش بھی کم کرتے ہیں جس کا تعلق بے چینی سے
    ہے۔

    آئیں جانتے ہیں وہ کون سے کھانے ہیں جو بے چینی کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    سالمن

    اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور سالمن مچھلی دماغ میں سوزش کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے اور دماغ کو صحت مند رکھتی ہے، یہ موڈ اور جذبات کو ٹھیک کرنے اور بے چینی کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ

    ڈارک چاکلیٹ میں فلیوونائیڈز ہوتے ہیں جو دماغ کو ٹھیک طرح سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور سوزش کو کم کرتے ہیں، اس میں میگنیشیئم بھی ہوتی ہے جو کہ بے چینی کی سطح کو کم کرتی ہے۔

    بلو بیریز

    بلو بیریز اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ دباؤ کو کم کرتے اور سکون کو بڑھاتے ہیں۔

    ہلدی

    ہلدی میں کرکیومن ہوتی ہے جس میں سوزش کم کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں جس سے دماغ بہتر انداز میں کام کرتا ہے اور اس سے بے چینی میں کمی ہوتی ہے۔

    بادام

    بادام میگنیشیئم کا بہترین ذریعہ ہیں، جس سے مزاج میں بہتری اور بے چینی میں کمی ہوتی ہے، یہ فائدہ مند چربی اور پروٹین سے لبریز ہوتے ہیں جس سے خون میں شوگر کی سطح برقرار رہتی ہے اور سکون ملتا ہے۔

    گل بابونہ کی چائے

    گل بابونہ کی چائے سے بے چینی کم ہونا ثابت ہے اور اس سے بہتر نیند آتی ہے، اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جس سے سوزش میں کمی ہوتی ہے اور دماغ بہتر کام کرتا ہے۔

    پالک

    پالک میں غذائی اجزا ہوتے ہیں جیسا کہ میگنیشیئم، وٹامن سی اور فولیٹ جن سے مزاج میں بہتری آتی ہے اور بے چینی میں کمی ہوتی ہے۔

    کیفیر

    کیفیر ڈیری مشروب ہے جس میں پروبائیوٹکس ہوتے ہیں جس سے جسم کی طاقت بہتر ہوتی ہے اور بے چینی میں کمی آتی ہے۔ اس میں سیروٹونن ہوتا ہے جو مزاج کو بہتر بناتا ہے اور جسم میں سکون پیدا کرتا ہے۔

  • بڑھاپے میں دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل

    بڑھاپے میں دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل

    عمر کے ساتھ ساتھ جسم اور دماغ کی کارکردگی کم ہونے لگتی ہے اور بڑھاپے میں کئی امراض لاحق ہوجاتے ہیں، تاہم اب ماہرین نے دماغی امراض سے بچنے کا آسان حل بتا دیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغ کی اندرونی سوزش میں اضافہ ہوتا ہے جو اعصابی انحطاط کی وجہ بنتا ہے، تاہم ماہرین نے اس کا ایک آسان حل پیش کردیا ہے اور وہ ہے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال۔

    سبزیاں اور پھل جسم کے مرکزی اور اہم ترین عضو دماغ کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

    اس کی سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ پھل اور سبزیوں میں مرغن غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کے مقابلے میں فائٹو کیمیکلز، معدنیات اور پولی فینولز کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو خون کی روانی کو برقرار رکھتے ہیں۔

    خون کے بہاؤ سے دماغ سمیت تمام اعضا کو خون پہنچتا ہے اور اپنے ساتھ آکسیجن بھی لے جاتا ہے، اس سے دماغی افعال بہتر طور پر کام کرتے ہیں۔

    علاوہ ازیں پھل اور سبزیوں میں اندرونی سوزش اور جلن یعنی انفلیمیشن کم کرنے والے کئی مرکبات موجود ہوتے ہیں، عمر رسیدہ افراد میں یہی سوزش ڈیمنشیا اور الزائمر سمیت دماغی انحطاط کے کئی امراض کو جنم دیتی ہے۔

    اسی لیے سبزیوں اور پھلوں کا استعمال ایسے افراد کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

  • گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    گلے کی تکلیف سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    موسم سرما میں اکثر گلے کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جو نہایت تکلیف کا باعث بنتے ہیں، گلے کی صحت کا خیال سارا سال ہی رکھنا ضروری ہے۔

    لوگوں کی بڑی تعداد گلے کی مناسب دیکھ بھال اور اس کی صحت کا خیال نہیں رکھتی اس لیے اس میں اکثر خراش یا نگلتے ہوئے تکلیف پیدا ہوتی ہے۔

    کچھ ایسے طریقے ہیں جنہیں اپنانا گلے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔

    نم رکھیں

    گلے کی اندرونی سطح نہایت نرم بافتوں سے بنی ہوئی ہیں جنہیں صحت مند رکھنے کے لیے نم رکھنا بے حد ضروری ہے، کوشش کریں کہ کیفین سے بھرپور مشروبات سے دور رہیں جو جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔

    پیاس لگنے کی صورت میں سافٹ ڈرنک کے بجائے پانی پینے کو اپنی عادت بنائیں، ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ روزانہ 6 سے 8 گلاس پانی لازمی پیئں، اور اگر آپ ایسی جگہ کام کر رہے ہیں جہاں کا موسم خشک ہے یا ایئر کنڈیشنڈ چل رہا ہو تو پانی کا استعمال بڑھا دیں۔

    ٹوتھ برش کی صفائی کو یقینی بنائیں

    جس طرح دانتوں کو باقاعدگی سے صاف کرنے کے لیے برش کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح ٹوتھ برش کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں۔

    دانتوں کی صفائی کے دوران کھانے کے اجزا اور دیگر مواد سے جراثیم اور بیکٹیریا برش پر جمع ہوجاتے ہیں۔ اس لیے صبح دانت برش کرنے سے پہلے ایک کپ گرم پانی میں ایک چائے کا چمچ نمک ملا کر اس میں اپنے ٹوتھ برش کو بھگو دیں۔

    نمکین پانی بیکٹیریل خلیوں کو دور کر کے برش کو صاف کر دے گا۔

    حفظان صحت کے اصول اپنائیں

    بنیادی حفظان صحت کے طریقے، جیسے کہ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کھانے کے برتن اور دیگر ذاتی اشیا کا اشتراک نہ کرنا، گلے کی خراش کو روکنے میں کافی حد تک معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    اس طرح وائرل یا بیکٹیریل گلے کے مسائل دوسروں تک نہیں پھیلیں گے۔

    گلے کو آرام دیں

    اگر آپ کسی ایسے پشے سے وابستہ ہیں جس میں بات کرنا یا زیادہ بولنا شامل ہے جیسے گلوکار، اداکار، اسپیکر، استاد، یا ڈاکٹر تو ایسی صورت میں کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کریں تاکہ گلے کو آرام دیا جاسکے۔

    نیم گرم نمکین محلول سے غرارے کریں

    نمک ملے پانی سے غرارے کرنا بہترین جراثیم کش عمل ثابت ہوتا ہے، اس طرح بیکٹیریا کی نشوونما رک جاتی ہے۔ لہٰذا، صحت مند گلے اور صبح کے وقت صاف ستھرا سانس لینے کے لیے، سونے سے قبل نیم گرم پانی میں نمک ملا کر غرارے ضرور کریں۔

  • موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے میں تیزابیت اور سینے کی جلن سے کیسے بچا جائے؟

    موسم گرما میں معدے اور پیٹ کے مسائل، سینے کی جلن اور تیزابیت عام مسئلہ ہوجاتا ہے جو نہایت تکلیف دہ صورتحال سے دو چار کردیتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے شرکت کی اور اس مسئلے سے نجات کا طریقہ بتایا۔

    شاہ نذیر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو موسم گرما میں باہر کے کھانوں کا استعمال کم کردیں، پھلوں سبزیوں اور پانی کا استعمال بڑھا دیں، اور چہل قدمی ضرور کرکیں۔

    انہوں نے بتایا کہ غیر معیاری کھانا کھانے سے ایچ پیلوری نام کا ایک بیکٹریا جسم میں داخل ہوتا ہے جو نہ صرف جسمانی مسائل پیدا کرتا ہے بلکہ نفسیاتی طور پر بھی نقصان دہ ہے، یہ ڈر، خوف گھبراہٹ، بے چینی اور دل کی دھڑکن تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    علاوہ ازیں اینگزائٹی اور ڈپریشن کے مریض بھی مرغن کھانا کھانے کے بعد گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں کیونکہ پیٹ میں بننے والی گیسز دل کی طرف جانا شروع ہوجاتی ہیں۔

    شاہ نذیر کے مطابق کھانا کھانے کے کچھ دیر بعد 40 قدم چہل قدمی کریں اور فوراً بستر پر نہ جائیں، رات کے کھانے اور سونے میں کم از کم 2 گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے ایک سفوف بنانے کا طریقہ بھی بتایا، سنا مکی، انار دانہ، سوکھے لیموں اور دیسی پودینے کو پیس کر سفوف بنا لیں اور ہر کھانے کے بعد آدھا چائے کا چمچ پھانک لیں، یہ کھانا ہضم کرنے اور پیٹ کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

  • کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    مسلسل ایک ہی کام کرتے رہنا مختلف طبی و نفسیاتی مسائل اور کام سے بیزاری کا سبب بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس کیفیت کو برن آؤٹ کا نام دیا ہے، تاہم بل گیٹس اس سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔

    ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے امور کی انجام دہی کے دوران مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، تناؤ، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی تعریف کے مطابق اس طرح کی علامات برن آؤٹ سنڈروم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق برن آؤٹ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جو دائمی دفتری تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں اور عموماً کام کی زیادتی اور اکتاہٹ ان کے پیچھے ہوتی ہے۔

    برن آؤٹ سنڈروم سے نہ صرف کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ تناؤ یا ذہنی بے چینی کے احساسات کا بھی باعث بنتی ہے، مگر یہ بات بھی درست ہے کہ  سامنا دیگر سے زیادہ بہتر انداز سے کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس برن آؤٹ سنڈروم سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بتاتے ہیں۔

    بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کی بنیاد اس وقت رکھی تھی جب ان کی عمر 20 سال تھی، سنہ 1984 میں 28 سال کی عمر میں بل گیٹس نے این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ کی آمدنی اس سال 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہوجائے گی۔

    مگر بل گیٹس اس وقت بھی پراعتماد تھے کہ یہ ان پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ چند برسوں میں انہیں برن آؤٹ کا سامنا نہ ہونے کا اعتماد کیوں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مائیکرو سافٹ میں ہر دن گزرے ہوئے دن سے مختلف ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہم کررہے ہیں، وہ ایسا نہیں جو ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے دفاتر میں جاتے ہیں اور نئے پروگرامز کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم میٹنگز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ہم باہر جا کر صارفین سے ملتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ ہمارے کام میں بہت زیادہ تنوع ہے اور ہمیشہ نئی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میرا نہیں خیال کہ ایسا وقت آئے گا جب میں اپنے کام سے بیزار ہوجاؤں گا۔

    بل گیٹس کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے درست کہا تھا۔

    بل گیٹس سے قطع نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے یکساں معمولات سے بچ کر برن آؤٹ کو دور رکھنا ممکن ہے، ایسی مخصوص انتباہی علامات ہیں جن سے برن آؤٹ کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی سائیکولوجی پروفیسر کرسٹینا ماسلیک کے مطابق برن آؤٹ کی 3 بنیادی علامات ہیں تھکاوٹ، عزم نہ ہونا اور کام کی ناقص کارکردگی۔

    ویسے اگر یکساں معمولات سے بچنا ممکن نہیں تو چند دیگر طریقوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جیسے ورزش کے لیے وقت نکال کر نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، جو ذہن اور جسم دونوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    ایسا بھی ممکن ہے کہ اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کریں اور اپنے احساسات کو ان کے ساتھ شیئر کریں۔

  • کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے مضبوط قوت مدافعت اہم ڈھال ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچانے والے ایک اور عنصر کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکا میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت فلو اور کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ان کے اینٹی باڈی ردعمل کو بڑھاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن کے بعد ورزش کرنے سے مضر اثرات کی شدت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، تحقیق میں ویکسی نیشن کروانے کے فوری بعد 90 منٹ تک ورزش کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کے نتیجے میں ویکسی نیشن کے 4 ہفتوں بعد سیرم اینٹی باڈی کا تسلسل بڑھ گیا۔ اسی طرح جو بالغ افراد ورزش کو معمول کے مطابق جاری رکھتے ہیں ان میں فلو یا کووڈ ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل لگ بھگ 50 فیصد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے حامل تھے مگر ورزش کے دوران انہوں نے دھڑکن کی رفتار صحت مند سطح پر برقرار رکھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت ورزش کرنے کی عادت صرف ویکسینز کی افادیت میں ہی اضافہ نہیں کرتی بلکہ ویکسی نیشن نہ کرانے پر بھی کووڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

  • دل کے دورے اور فالج سے بچنے کے لیے کون سا پھل مفید؟

    دل کے دورے اور فالج سے بچنے کے لیے کون سا پھل مفید؟

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنے کے لیے انگور کھانے کو اپنی عادت بنا لیں۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل رضا کاروں کو روزانہ 46 گرام انگوروں کا پاؤڈر استعمال کروایا گیا جو 300 گرام انگوروں کے برابر سمجھا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگور کھانے کی عادت سے معدے میں بیکٹریا کا تنوع نمایاں حد تک بڑھتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ انگور کھانے سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یعنی خون میں موجود وہ چربیلا مواد جو شریانوں کو بند کر کے امراض قلب کا باعث بنتا ہے۔

    تحقیق کے لیے 19 صحت مند افراد کو پولی فینول اور فائبر کی کم مقدار والی غذا کا 4 ہفتوں تک استعمال کروایا گیا اور اس کے بعد مزید 4 ہفتوں تک 46 گرام انگوروں کے پاؤڈر کا روزانہ استعمال کروایا گیا جبکہ پہلی والی غذا کا استعمال جاری رکھا گیا۔

    انگوروں کے سپلیمنٹس کے استعمال سے قبل اور بعد میں فضلے اور پیشاب کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے اور دریافت ہوا کہ معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی اقسام میں اضافہ ہوا، بالخصوص ایسے بیکٹریا جو گلوکوز اور لپڈ میٹابولزم کے لیے فائدہ مند اثرات مرتب کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رضا کاروں میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں مجموعی طور پر 6.1 فیصد کمی آئی جبکہ نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں 5.9 فیصد کمی آئی۔

    تحقیق کے مطابق بائل ایسڈز کی سطح بھی 40.9 فیصد گھٹ گئی۔ ماہرین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ انگور معدے کی صحت کے ساتھ ساتھ دل کی صحت کے لیے مفید پھل ہے۔

    اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں انگور کھانے کی عادت اور دل کی اچھی صحت کے لیے درمیان تعلق کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین دوسرے ملتے جلتے وائرسز سے تحفظ میں بھی معاون

    کرونا وائرس ویکسین دوسرے ملتے جلتے وائرسز سے تحفظ میں بھی معاون

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز سے اس سے ملتے جلتے وائرسز سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

    نارتھ ویسٹرن میڈیسن کی تحقیق کے نتائج سے عالمی کرونا وائرس ویکسینز تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جو مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کرسکیں گی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے قبل یہ واضح نہیں تھا کہ کسی ایک کرونا وائرس سے متاثر ہونا دیگر کرونا وائرسز سے تحفظ فراہم کرتا ہے یا نہیں، تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔

    کرونا وائرسز کی 3 بنیادی اقسام انسانوں میں امراض کا باعث بنتی ہیں جن میں سارس کوو 1، سارس کوو 2 (کووڈ کا باعث بننے والی قسم) اور تیسری مرس ہے، مگر اس سے ہٹ کر عام نزلہ زکام کا باعث بننے والی اقسام بھی ہیں۔

    تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد کے پلازما پر جانچ پڑتال کی گئی۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز سے سارس کوو 1 اور عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرس سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ماضی میں کرونا وائرسز سے ہونے والی بیماری سے بھی دیگر اقسام سے ہونے والے انفیکشنز سے تحفظ مل سکتا ہے۔

    تحقیق کے دوران چوہوں کو کووڈ 19 ویکسینز استعمال کر کے انہیں عام نزلہ زکام والے کرونا وائرس سے متاثر کیا تو دریافت ہوا کہ انہیں جزوی تحفظ ملا جو زیادہ ٹھوس نہیں تھا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی اقسام 70 فیصد سے زیادہ حد تک ملتی جلتی ہیں تو اس سے چوہوں کو تحفظ ملنے کی وضاحت ہوتی ہے، اگر ان کا سامنا کرونا وائرسز کی بالکل مختلف اقسام سے ہوتا تو ویکسینز سے زیادہ تحفظ نہیں ملتا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہماری تحقیق سے یونیورسل کرونا وائرس ویکسین کے تصور کی دوبارہ جانچ پڑتال میں مدد مل سکے گی۔

  • کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والا اسپرے

    کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والا اسپرے

    کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز اور دواؤں کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، برطانوی ماہرین ایسے اسپرے پر کام کر رہے ہیں جو 2 دن کے لیے وائرس سے تحفظ فراہم کرسکے گا۔

    برطانیہ میں برمنگھم یونیورسٹی کے محققین ایسے اسپرے پر کام کر رہے ہیں جو کووڈ 19 سے 2 دن کا تحفظ فراہم کر سکے گا۔ ان محققین کی جانب سے گزشتہ سال اپریل سے اس اسپرے کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے اور اب اس کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔

    تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر رچرڈ مواکس نے بتایا کہ وہ پرامید ہیں کہ اس اسپرے کا فارمولا سماجی دوری کی پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرسکے گا۔

    نتھنوں میں استعمال کیے جانے والے اس اسپرے کو ابھی کوئی نام نہیں دیا گیا اور اس کے لیے پہلے سے منظور طبی اجزا کو استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے اور اسے مزید منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    اس اسپرے سے نتھنوں میں ایسی کوٹنگ ہوجائے گی جو وائرس کو جسم کے اندر جانے سے روکے گی، جس سے اسے استعمال کرنے والا وائرل ذرات والی فضا میں سانس لینے کے باوجود بیماری سے بچ سکے گا، کیونکہ وائرس ناکارہ ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر رچرڈ نے بتایا کہ اس کی عام دستیابی کے لیے ہم بڑی کمپنیوں سے بات کررہے ہیں کیونکہ ہمارے خیال میں وہ زیادہ بہتر طریقے سے اسپرے کو لوگوں تک پہنچاسکیں گی۔

    تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ روزانہ اس اسپرے کا استعمال عام لوگوں کو کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی ہوگا، یہ اسپرے اسکول جانے والے بچوں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوگا جبکہ اسے بچوں اور بالغ افراد میں یکساں طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    برلن: ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے فطرت کی حفاظت نہ کی تو دنیا میں مزید وائرسز سر اٹھائیں گے جو زیادہ تیزی سے پھیلیں گے، زیادہ خطرناک ہوں گے اور زیادہ افراد کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔

    جرمنی میں حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر جنگلات اور جنگلی حیات کے دیگر مساکن (ان کے گھروں) کا، پرندوں، جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام کا خیال رکھا جائے تو ہماری دنیا مختلف وباؤں سے محفوظ رہ سکتی ہے۔

    یہ تحقیق جرمن حکومت کے زیر سرپرست ادارے انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بائیو ڈائیورسٹی ایند ایکو سسٹم سروسز کی جانب سے کی گئی ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ اس وقت ہماری زمین پر 17 لاکھ کے قریب ایسے غیر دریافت شدہ وائرسز موجود ہوسکتے ہیں جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم جانوروں سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں جیسے کہ غیر قانونی تجارت کے لیے ان کا شکار کرنا، ان کی پناہ گاہوں کے قریب جانا، یا پھر جنگلات کو کاٹ کر وہاں نئی تعمیرات بنانا تو ایسے میں ہم ان وائرسز سے قریب آجاتے ہیں نتیجتاً مختلف وباؤں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اس کی ایک مثال یہی کوویڈ 19 کا کرونا وائرس ہے جو چین کی مچھلی مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ان وباؤں سے بچاؤ کے اقدامات، کسی وبا کے پھیل جانے کے بعد اس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے 100 گنا سستے ہوں گے، تاہم اس کی طرف دنیا کی توجہ کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے صرف جولائی کے مہینے تک عالمی معیشت کو 8.16 ٹریلین (ٹریلین = دس کھرب) کا نقصان ہوچکا ہے، صرف امریکا میں ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ 16 سو کھرب لگایا گیا ہے۔

    مذکورہ تحقیق نے تحفظ ماحولیات کی اہمیت کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے اور اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔